بی فور دا ڈاک پاورز اوڈ ڈسٹرکشن انلیشن بائی سائر امیجن فور اوڈ مومنٹ تم نے سوچ لیا ہے کہ تم ڈاک ویب کو ایکسپلور کرو گے سیلف ڈسٹرکشن ایک ایسی جگہ جہاں پہ ڈرگز، ویپنز اور ہیومن آرگنز جیسی الیگل چیزیں ایزیلی آویلیبل ہیں تم اپنے لیپٹاپ پر ٹور براوزر کھولتے ہیں مزید سیفٹی کے لیے تم وی پین کا یوز کرتے ہو اپنا آئی پی اڈریس چینج کرتے ہو سب کچھ سیٹ ہوتا ہے تمہیں لگتا ہے کہ تم بالکل انانیمس ہو چکے ہو بالکل سیف فائنلی تم ڈاک ویب کو ایکسس کر لیتے ہو تمہاری کریوسٹی پڑتی ہی چلی جا رہی ہے دیکھتے ہی دیکھتے تم ایک ایسی بلیک مارکٹ پلیس پر پہنچ جاتے ہو جہاں ڈرگ، ویپنز، ہیکنگ ٹولز، فیک ڈگریز، لوگوں کے چرائے ہوئے ایٹی ایم کارڈز کی ڈیٹیلز ملتی ہیں تمہارے اندر کی کریوسٹی تمہیں آرڈر کرنے پر مجبور کر دیتی ہے تم اپنا آرڈر پلیس کرتے ہو اور ایسی چیزیں خریدتے ہو جو شاید تمہیں نہیں خریدنی جا رہی تھی اسی وقت تمہارا چھوٹا سا ایکشن تمہاری دنیا بدل تم ابھی بھی سوچ رہے ہو کہ تم بالکل سیف ہو کیونکہ تم ٹور براوزر کا یوز کر رہے ہو اور ٹور کے اوپر تم نے ایک وی پین بھی لگا کر رکھا ہے لیکن پردے کے پیچھے ایف پی آئی، سی آئی اے یا پھر کوئی اور لا انفورسمنٹ ایجنسی تمہارے ہر موو کو دیکھ رہی ہوتی ہے تمہاری سکرین پر کلک ہوتا ہے اور ان کو تمہاری لوکیشن کا سگنل مل جاتا ہے لیکن تم اس چیز سے بے خبر ہو اور ابھی بھی اسی غلط فہمی میں ہو کہ سب کچھ انڈر کنٹرول ہے مگر اصل میں تم ان کے جال میں پس چکے ہو میں اس چینل پر ڈاک ویب کے ریلیٹڈ بہت بار بات کر چکا ہوں اور میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ ڈاک ویب جیسی جگہ کو تمہیں کبھی بھی وزٹ نہیں کرنا چاہیے میں جتنی بھی ویڈیوز بناتا ہوں وہ جسٹ فور ایڈیوکیشنل پرپرس کے لیے ہو تاکہ آپ اس کالی دنیا سے بخبر ہوں آج کی اس ویڈیو میں ہم بات کریں گے کہ ڈاک ویب پہ لا انفورس میٹ ایجنسیز کریمنالز کو کیسے پکڑتی ہیں اور کیا ڈاک ویب کو جسٹ ویزٹ کرنے سے بھی ہمیں کوئی خطرہ ہوتا ہے یا نہیں آج کی اس ویڈیو میں ہم دیکھیں گے کسی بھی کریمنال کو پکڑنے کے لیے سب سے زیادہ جو میتھڈ یوز کیا رہتا ہے وہ ہے تو بسیکلی انڈرگوور اپریشن ہوتا ہے خود کریمنل بن کر دوسرے کریمنلز کو پکڑنا بلکل کسی ایجنٹس کی طرح جو کریمنلز کے ساتھ ہاتھ ملاتے ہیں ان کے گروپس کو جوائن کرتے ہیں لیکن ان گروپس کو جوائن کرنے کا مقصد صرف ایک ہی ہوتا ہے تاکہ وہ ان مافیا گروپس کی ہر چال سے باخبر ہو اور صحیح موقع ہاتھ لگتے ہی وہ ان کو پکڑ لیں کچھ ایجنسیز ہوتی ہیں جیسے ایف پی آئی، سی آئی اے یا ڈی ای اے یہ خود کو ایک ڈرگ ڈیلر، ہیکر یا عام ڈیلر کی شکل میں خود کو ڈاک ویب پہ انٹروڈیوز کرواتی ہیں مینز اصلی چہروں کے بیچ میں ایک نکلی چہرہ چھپا ہوا ہوتے ہیں جس کا مقصد صرف ایک ہی ہوتا ہے تمہیں پکڑنا ان کا پہلا سٹیپ ہوتا ہے اپنی نکلی پہچان بنانا انڈرکور ایجنٹس اپنی خود کی ایک فیک آئیڈنٹیٹی کرتے ہیں فیک یوزر نیم فیک ای میلز اینڈ فیک سوشل میڈیا پروفائل سیٹ کرتے ہیں جس سے وہ بالکل ریال لگتے ہیں وہ سمال ایلیگل پرچیز یا سیلز کر کے اپنا ٹرشٹ بناتے ہیں تاکہ اصلی کریمنلز انہیں اپنا سمجھ کر اپنے راز کھول ایک نیچ سٹیٹیجی ہے فیک ویب سائٹس تصور کرو تمہیں لگتا ہے کہ تم ایک اصلی ڈرگ مارکٹ پلیس پر ہو لیکن اصل میں وہ ایف بی آئی کی بنائی ہوئی ایک فیک ویب سائٹ ایک ٹریپ ہوتا ہے وہ ویب سائٹ بلکل اصلی جیسے دکھتی ہے وہاں سب کچھ ملتا ہے ڈرگز، ویپنز، ایون کے ایڈنٹیٹی ڈاکومنٹس تک جیسے ہی تم کسی چیز کو خریدنے کی کوشش کرتے ہو اسی وقت وہ ایجنسیز تمہارے ہر موف کو منیٹر کرنا شروع کر لیں تمہارا ہر ٹرانزیکشن، تمہارا پیمنٹ میتھر اور تمہاری کمیونیکیشن کی ایویڈنس اکٹھے کیے ہیں تاکہ within proof تمہیں arrest کیا رہا سکے پھر آتی ہے sting operation کی باری یہ وہ time ہوتا ہے جب agencies اپنے جال کو اور زیادہ tight کر دیتی ہیں وہ تمہیں کسی delivery یا deal کے لیے set up کرتے ہیں تمہیں لگتا ہے کہ سب کچھ plan کے مطابق ہو رہا ہے لیکن اصل میں تمہارے سب رستے بند ہو چکے ہیں تم سوچ رہے ہو کہ تم game جیت رہے ہو but the reality is تم ان کے جال میں خود فسنے جا رہے ہو اور جب صحیح time آتا ہے تو law enforcement تمہیں track کر کے arrest کر لیتی ہے آپریشن بیانٹ ایک انٹرنیشنل انڈرگورر آپریشن تھا جس میں ایف بی آئی ڈی ای اے ایورپل اور ڈیچ نیشنل پولس نے مل کر کام کیا تھا یہ آپریشن دوزہ سترہ میں سٹارٹ ہوا تھا اور اس کا مقصد دو سب سے بڑی ڈارک ویب مارکٹ پلیسز الفا بے اور ہنسہ تھی الفا بے پر آلیڈی میں ایک ڈیٹیل ویڈیو بنا چکا ہوں پانچ جولائی دوزہ سترہ کو ڈارک ویب کی ہسٹری کا سب سے بڑا ریسٹ کیا جاتا ہے اگر آپ اگر آپ نے دیکھنے ہیں تو آپ جا کے دیکھ سکتے ہیں لنک آپ کو دسکرپشن میں مل جائے گا یہ مارکٹ پلیسز الیگل چیزیں ہیں جیسے ڈرگز، ویپن، سٹولن ڈیٹا اور دوسری الیگل گوڈز بیچنے کے لیے مشہور تھیں جب دوزہ سترہ میں تھائی لینڈ میں ایف پی آئی نے الفا بے مارکٹ پلیس کی آنر الیکزینڈر سیزز کو اریسٹ کیا اور الفا بے کو شٹ ڈاؤن کر دیا تو اس کے بعد ڈاک ویپ پہ ایک نئی بلیک مارکٹ پلیس انٹروڈیوز ہوئی جس کا نام تھا ہنسا مارکٹ اس وقت بہت سے یوزرز ہنسا مارکٹ پر شفٹ ہونا شروع ہوئے انہیں لگا کہ یہ ایک نیا سیف آلٹرنیٹیو ہوگا الفا بے مارکٹ پلیس کا لیکن انہیں یہ نہیں پتا تھا کہ ڈچ نیشنل پولیس نے پہلے ہی ہنسا کو ٹیک آور کر لیا تھا پولیس نے اپنے انڈرکاور اپریشن کے تحت ہنسا کو بند نہیں کیا بلکہ وہ ہنسا کو سیکرٹلی چلا رہے تھے یوزرز کو ٹریک کر رہے تھے اور ان کا ڈیٹا کولیکٹ کر رہے تھے ہر ٹرانزیکشن، ہر کمیونکیشن اور ہر الیگل ڈیل کو ڈاکومنٹ کیا جا رہا تھا لیکن اس بلیک مارکٹ پر جو بھی لوگ پرچیزنگ کرنے کے لیے آتے تھے وہ اس چیز سے بالکل بے خبر تھے کہ ان پر سیکرٹلی نظر رکھی جا رہے ہیں کچھ ہفتوں کے بعد ڈچ نیشنل پولیس نے ہنگسا کو بھی شٹ ڈاؤن کر دیا انہوں نے جو بھی ڈیٹا کولیکٹ کیا تھا اس سے دنیا بھر میں بہت سے یوزرز کی پہچان ہوئی اور بہت سے لوگوں کو اریسٹ کر لیا گیا چار ہزار سے زیادہ الیگل وینڈرز کی پہچان ہوئی دس ہزار لوگوں کی آئیڈنٹیٹی اور ان کے ڈرسز کی ٹیڈیلز کو کولیکٹ کیا گیا جو کہ الیگل ٹرانزیکشن میں انوالف تھے یورپ اور یویس میں کافی سارے اریسٹ ہوئے اور کئی لوگوں کو ان کی انوالمنٹ کے لیے سزائیں ملی آپریشن بیانٹ نے یہ ثابت کیا کہ ڈاک ویب کتنی ہی آنانیمس کیوں نہ ہو لا انفورسمنٹ کے لیے کریمینلز کو ٹریک کرنا پوسیبل ہے اگر ان کے پاس صحیح سٹیٹیجی اور ٹیکنالوجی ہے یہ سب کرنا اتنا زیادہ آسان بھی نہیں ہوتا کیونکہ آبیسلی اگر یہ سب کچھ اتنا ہی ایزی ہوتا تو سب ہی پکڑے جاتے ہیں سب کریمینلز پکڑے جاتے ہیں ڈاک ویب شاید ایکزیسٹ ہی نہ کرتا ڈاک ویب کی یوزرز اپنی ایڈینٹیٹی کو چھپانے کے لیے ٹور براوزر، وی پی این اور انکرپٹڈ کمیونکیشن ٹولز کا استعمال کرتے ہیں یہ سب چیزیں ان کو انانمس اور ٹریس کرنے میں مشکل بناتی ہیں ایجنسیز کو یہ پتہ لگوانے کے لیے ایڈوانس سائبر فورسینک ٹیکنیکس یوز کرنا پڑتی ہے مگر یہ کرنا بھی بہت زیادہ مشکل ہے وہ جیسے ہی ایک لیئر کو توڑتے ہیں دوسری نئی لیئر سامنے آجاتی ہے اس لیے ڈاک ویب کے یوزر سٹور براوزر کا یوز کرتے ہیں جس کو ہم انئین براوزر بھی کہتے ہیں اور انئین کہا جاتا ہے پیاز کو اور آپ نے پیاز میں دیکھا ہوگا بہت ساری لیئرز ہوتی ہیں اسی طرح ڈاک ویب میں بہت ساری لیئرز ہوتی ہیں جیسے ہی کوئی ایک لیئر کو بریک ڈاؤن کرتا ہے تو ایک نئی لیئر اوپر آجاتی ہے جس کے وجہ سے ڈاک ویب کے یوزرز تک پہنچنا کافی زیادہ مشکل ہو جاتے ہیں یہ سب آپریشن جتنے بھی میں نے آپ کو پیشے بتائے ہیں ان کو چلانے کے لیے بہت زیادہ اڈوانس ٹیکنالوجی اور سکلٹ لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے جو ہر لا انفورسمنٹ ایجنسیز کے پاس نہیں ہوتی خاص کر چھوٹی کنٹریز میں جہاں ریسورسز کافی زیادہ لیمیٹڈ ہوتے ہیں جیسے پاکستان، انڈیا، بانگلا دیش فیک ویب سائٹز بنانے اور ان کو مینٹین کرنے کے لیے بھی ایجنسیز کو بہت زیادہ ٹائم اور اپنا پیسہ لگانا پڑتا ہے ایون ان کو ٹیکنیکل سیکیورٹی بھی چاہیے ہوتی ہے تاکہ ان کے خود کے ٹرپس ڈاک ویب کے کریمنلز کے ہاتھ نہ لگ جائیں ایسی پتہ نہیں کتنی ہزاروں نفیکلٹیز ہیں جو میں آپ کو یہاں پہ گنوا سکتا ہوں یہ سب کچھ جتنا سننے میں آسان لگتا ہے اتنا ہی زیادہ مشکل ہے اگر کوئی پکڑا جائے تو اس کی پوری لائف پرباد ہو جاتی ہے ہمیشہ کی طرح میں آج بھی یہی کہوں گا کہ ڈاک ویب اس نوٹ فار یو نیو ویزرڈ ڈاک ویب اور ایسی طرح کی ویب سائٹس کیونکہ تمہارا ایک غلط ایکشن تمہاری اچھی خاصی زندگی کو بہت برے طریقے سے بدل سکتا ہے اور ایسا بھی نہیں ہے کہ ڈاک ویب پہ صرف برے لوگ ہی جاتے ہیں اچھے لوگ بھی جاتے ہیں اچھے کام بھی کیے جاتے ہیں ہماری لا انفورسمنٹ ایجنسیز وہاں پہ کام کرتی ہیں آپ اس میں کیوونرکیٹ کرتی ہیں بہت سے لوگ ڈاک ویب کا بڑی اچھے طریقے سے یوز کرتے ہیں لیکن یہ ایک الگ ٹاپک ہے اس پہ ہم پھر کبھی بات کریں گے آئی ہوپ کہ آپ کو یہ ویڈیو پسند آئی ہوگی پسند آئی تو لائک کریں کومنٹ کریں اور شیئر کریں اپنے دوستوں کے ساتھ لیکن اس ویڈیو کو بنانے کے لیے کافی زیادہ محنت ہوئی ہے اور ریسرچ ہوئی ہے آپ کا ایک لائک آپ کا ایک کومنٹ مجھے کافی زیادہ موٹیویٹ کرے گا ملتا ہوں آپ لوگوں سے نیکس ویڈیو میں اپنا بہت زیادہ خیال لکھئے گا دعا میں یاد رکھے گا فیلکس کو دیجئے اجازت گھٹ