اسلام آباد انتہائی خوبصورت شہر ہے جی ہاں جو اس شہر میں نہیں رہتے وہ یہی سمجھتے ہیں مگر اس میں رہنے والے اس بات سے اچھی طرح واقف ہیں کہ شام ڈھلتے ہی جب دفتروں میں کام کرنے والے ملازمین مضافاتی شہر میں نہیں رہتے ہیں چہروں کی طرح لوٹ جاتے ہیں تو اس شہر میں ویرانی چھا جاتی ہے جرائم پیشہ افراد اس شہر میں بنے کچھرے کے دھیروں سے اٹھتی بدبو کی طرح شہر میں پھیل جاتے ہیں اور سڑکوں سے گزرنے والوں کو لوٹنا شروع کر دیتے ہیں۔ اس شہر میں وہی محفوظ ہیں جو اچھے عہدوں پر براجمان ہیں یا پولیس کا لشکر لیے گھروں سے باہر آتے ہیں۔ انہیں تو اس بات کا بھی علم نہیں ہوتا کہ ان کے آس پاس کیا ہو رہا ہے۔ ڈکیتوں میں کئی ایسے گروہ بھی ملوث ہیں جو جرائم کی مختلف وارداتوں کے بعد اتنے نیڈر ہو جاتے ہیں کہ کھلے عام وارداتوں کے دوران ہونے والے طریقوں سے تحقیقاتی اداروں کو بھی تگنی کا ناچ نچا دیتے ہیں ایسے گروہ کئی مرتبہ پکڑے ہیں بھی جا چکے ہیں جو نیب ایف آئی اے یا پولیس کے روپ میں عام گاڑیوں کو روک کر تفتیش اور تلاشی کے بعد لوٹنے کے بعد فرار ہو جاتے ہیں اسلام آباد کی پولیس نے حال ہی میں ایک ایسا ہی گروہ گرفتار کیا ہے جو نیلے رنگ کی بنی پولیس کی لائٹ اپنی گاڑی پر لگا کر کار سواروں کو لوٹ لیتا تھا اس گروہ میں دو میاں بیوی ہیں ان کا سہولت کا ان کا مامو بھی شامل ہے وفاقی پولیس کی جانب سے پکڑے جانے والا ڈکیٹ گروہ تین افراد پر مستمل ہے جس کا سرگنا فاہد بلال ہے فاہد دس سال سے اسلامباد میں رہ رہا ہے اور مختلف دکانوں پر فوٹس پلائی کا کام کرتا ہے فاہد نے تین شادیاں کر رکھی ہیں سے اس کے پانچ بچے ہیں یہ گینگ تو تین لوگوں پر مشتمل ہے اور تین لوگوں پر مشتمل ہے اور اس کا تعریف یہ ہے کہ جو مین ان میں ماسٹر مائنڈ ہے وہ فاہد بلال ہے جس کی عمر کوئی پنتالیس سال کے قریب ہے اور وہ شیخ اوپرا کے علاقے کا رہنے والا ہے وہ جو ہے نا یہاں پہ اسلامباد میں پھر کوئی عرصہ دس سال سے رہش قدیر ہے اور اسلامباد کے اندر اس کا جو کام تھا وہ کینٹینز اور چھوٹے شاپس ہیں ان کے اوپر فود سپلائی کا کام جو ہے نا وہ کرتا ہے اور اس کے بعد جو اس کی تین شادیاں ہیں ان کی جو تین بیگم ہیں ایک رابیہ اس کا نام ہے دوسری کا آلیا نام ہے اور تیسری کا آسیانہ اور ان تین شادیوں سے اس کے ٹوٹل پانچ بچے ہیں جو سب سے بڑا اس کا بچہ ہے اس کی عمر تیرہ سال ہے اور جو اب سب سے چھوٹا اس کا بچہ ہے اس کی عمر کوئی چھے ماہ کے قریب فہد کا دوسرا ساتھی منیر الحق ہے جو اس کا مامو ہے منیر گھی بنانے والی کمپنیوں میں کام کرتا تھا وہ گھر والوں کو چھوڑ کر فہد کے ساتھ رہنے لگا فہد کی اس گروہ میں تیسری ساتھی اس کی بیوی رابیہ بلال ہے جو اس کے ساتھ دوسرا کوکیوز میل میمبر ہے وہ فہد بلال کا مامو ہے جس کا نام ہے منیر الحق وہ پہلے جاپ کرتا رہا ہے کہ عرصہ دو سال پہلے جب اس نے اپنا وہ کام ختم کیا ہے تو وہ اپنے گاروالوں سے اس کی لڑائی ہوگی ناچاکی ہوگی تو اس کے بعد ان کو چھوڑ کے وہ یہاں پہ آ کے رہنا شروع ہو گیا ہے ان کے ساتھ اور اس کے بعد کچھ عرصہ یہی کوشش کرتے رہے ہیں انہوں نے کچھ سبزیوں کا بھی کاروبار کیا کچھ کھانے کا کاروبار کیا تو اب یہ کہتے ہیں کہ کچھ عرصے تھے کیونکہ کاروبار میں مندہ تھا تو پھر انہوں نے یہ بارداد سٹارٹ کر دی اور تیسری جو اس کی بیگم ہے جو ان کے ساتھ ہم نے پکڑی ہے وہ رابیہ بلال ہے ہے رابیہ بلال جو ہے وہ پہلے بیوہ تھی اس کا ایک بچہ جو ہے وہ پچھلی شادی سے بھی ہے اور اس کے بعد اس نے شادی کر لی ہے اور اس فاق بلال کی جو توٹل تین شادیاں ہیں یہ اس نے ڈیفرنٹ ٹائمز میں رکھی ہوئی ہیں دو اس کی وائٹس ایک گھر میں رہتی تھی اور تیسری جو اس کی وائٹس ہے اس کو اسلامباد میں دوسرے گھر میں رہتی ہیں اور یہ سارے دونوں گھر جو ہیں یہ سوہاں گارڈن میں موجود ہیں فہد بلال اور اس کی بی بی رابیہ بلال اسلام آباد کے بڑے شاپنگ مالز میں جاتے تھے اور وہاں اپنا حدف مقرر کرتے تھے اس کے بعد اس حدف کا تاخد کیا جاتا اور ویران جگہ پر گاڑی کو تلاشی کے بہانے روک لیا جاتا ملزمان کے ہاتھ میں جالی وائرلس سیٹ ہوتا تھا یہ تینوں ملزمان اسلامباد کے بڑے شاپنگ ماظ میں جاتے تھے اور وہاں فہد اور اس کی بیوی اندر جاتے اور ایک فیملی کو ٹارگٹ بنا لیتے تھے فہد کا مامو منیر گاڑی میں ہی موجود رہتا تھا جو ان کا طریقہ واردات تھا وہ یہ تھا کہ بڑے ماظ میں جاتے تھے فہد بلال اور اس کی جو بیگم رابیہ ہے یہ دونوں اندر جاتے تھے یہ دیفرنٹ فیملی کو دیکھتے تھے کہ کونسی فیملی ہے جس کے پاس فیمل ممبرز ہیں انہوں نے کوئی زیور پہنا ہوا ہے اور اس کو یہ سپورٹ کر لیتے تھے پھر یہ آپس میں باہر کوارڈنیٹ کرتے تھے جو مامو ہوتا تھا وہ باہر گاڑی میں موجود ہوتا تھا جو گاڑی ہم نے ریکور بھی کی ہے تو وہ گاڑی بسیکلی وہے کرینٹ والے شاپ سے لیتے تھے اس پر فیک نمبر پلیٹ لگاتے تھے اور اوپر سے اس کو اطلاع دیتے تھے کہ فیملی جو ہے آپ شاپنگ کر کے یا اگر وہ کھانا انہوں نے وہاں پر کھانا کھایا ہے وہ کھا کے باہر نکر رہے ہیں تو وہ کوارڈینیٹ کر کے باہر آ کے اس کا پھر ویٹ کرتے تھے اگر وہ اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپنی اپن تو یہ ان کو اپنی یہاں وہاں پہ ان کے پاس پولیس کی لائٹ ہوتی تھی ایک انہوں نے فیک جو ہے یہ وائلس سیٹ لیا ہوتا تھا لائٹ کو آن کر کے ان کو روک لیتے تھے کہ جناب آپ اپنے گاڑی کے چیک کروائیں تو یہ جو فاہد بلال ہے اور اس کا جو مامو ہے منیر الحق یہ دونوں نیچے آ جاتے تھے اور گاڑی کی دونوں سائٹ پہ جب یہ اپنی پوزیشن لے لیتے تھے اور فیملی کو انگیج کر لیتے تھے تو پھر اس کے بعد یہ ان کے اوپر ویپن جو ہے نا وہ تان کے ان کو کہتے تھے کہ جو کچھ بھی آپ کے پاس ہے اور پرائیمیریلی ان کا جو ٹارگٹ ہوتا تھا وہ سونا ہوتا تھا کہ جتنا بھی زیور پینا ہوا ہے وہ جو ہے ان سے لے لیا جائے اور اگر اس کے ساتھ ان کو کوئی نقدی بھی ملتی تھی وہ بھی لے لیتی تھی اس گروہ نے پولیس کے ایک ایس پی کو بھی لوٹ لیا جس کے بعد پولیس حرکت میں آ گئی اور چند روز کے بعد اس گروہ کو کیمرو کی مدد سے گرفتار کر لیا گیا ورداتے کرتے کرتے ان کا ڈر اور خوف ختم ہو گیا تھا 20 نومبر کو اس گروہ نے بڑی بے خوبی کے ساتھ پولیس کے ایک ایس پی کے ساتھ واردات کی جس کے بعد پولیس حرکت میں آ گئی پولیس کے ایس پی کو بھی گاڑی کے کاغذات چیک کرنے کے بہانے روکا گیا تھا اور پھر لوٹ لیا گیا جیسے ہی واردات ہوئی ہے تیس نومبر کو اس گینگ تو اس کے اوپر ہم نے کام شروع کیا کہ جو ایک پولیس آفیسر تھے ان کے ساتھ ہوا ان سے پوچھا گیا کہ ان کی آفلوگ کیا تھی اور انہوں نے اس دن کہاں سے ویسیکلی آئے ہیں اور کیسے ان کو اس طرح روک کے یہ بارداد ہوئی ہے گیم آنڈ اس مارگلا روڈ وہاں پہ انہیں جوہنہ انٹرسیپٹ کیا گیا اور کہ جی گاڑی کے کاغذ چیک روائیں اس کے بہانے سے انہیں لٹا گیا پولیس نے اپنے آفیسر کے ساتھ بارداد ہونے کے بعد اس معاملے کو سجیدہ لیا اور پھر ان سے معلومات لینے کے بعد اس چاپنگ مال میں گئے جہاں سے وہ خریداری کر کے نکلے تھے پولیس نے وہاں کے کیمرے چیک کیے اور پھر فہد اور اس کی بیوی کو اس کیمروں میں دیکھ لیا نادرہ کی مدد سے ان کی معلومات لی گئی اور پھر ان کے گھر پر سادہ کپڑوں میں ایلکار لگا دیے گئے اور پھر تینوں کو گرفتار کر لیا گیا جب اس کی انویسٹیگیشن کر رہے تھے اس بندے کی ویڈیوز دیکھ رہے تھے کہ اس فیملی کو کچھ چیز کر رہا ہے تو پتہ چلا کہ یہی بندہ پچھلے ویک بھی وہاں پہ موجود تھا جب ہم نے وہاں کی ویڈیوز دیکھی اور جب ہم نے اپنا پھر ریکارڈ چیک کیا تو ہمارے ہی ایک اور اور پولیس ٹیشن کے اندر اس کا ریکارڈ موجود تھا کہ وہاں پہ یہ اسی طرح کی باردار تھے تو پھر اس کی جو پکچر تھی اس کو ہم نے لے کے اس کے اوپر انویسلیگیشن سٹارٹ کی اس کے نادرہ سے اس کی پکچر میچنگ کروانا شروع کی ان وائل ہم اسی دن اس کے گھر سوان گارڈن تھے پورا دن کیونکہ ہم اپنی دوسرے طریقے سے بھی اٹیروگیشن کر رہے تھے اور ہمارے پاس جو لیڈ تھی اس کے مطابق ہم اس بندے کو آئیڈنٹی فائی کر چکے تھے جب یہ گرفتار ہو گیا ہے اس کے بعد پھر ہم نے اس کے جو دوسری دیگم تھی جو اس کے ساتھ ملکے ریکارڈنسنسی کرتی تھی اور جو واردات کے وقت میں گاڑی میں موجود ہوتی تھی تو ان کو ہم نے جا کے ڈیفرنٹ ایریہ سے اسلامباد کے اپریہنڈ کیا جہاں پہ یہ ان ہائڈنگ تھے اور اس کے بعد پھر ہم نے جب ساری اس کو انفورڈ کیا تو ہمیں چیزیں زیادہ کلیر ہو گئی اور ہمیں پتا چلا کہ انہوں نے کتنے ہی کیسز کے اندر یہ انوالد یہ ملزمان ڈکیٹیوں سے اپنے گھر کے اخراجات چلاتے تھے لیکن دوسروں کی خوشیاں چھین کر فہد بلال پہلے بھی جیل جا چکا ہے لیکن سزا نے اسے بدلنے پر مجبور ہی نہیں کیا بلکہ وہ اور زیادہ وارداتیں کرنے لگا اس گروہ کی گرفتاری کے بعد امید ہے کہ اسلام آباد میں وارداتوں میں کمی ہوگی جیمران سندام ملک کے ساتھ نعیم جنجوہ سما اسلام آباد بڑے شہروں میں جرائم بھی بڑے ہوتے ہیں لیکن پولیس کو تو وزیروں اور صفیروں کی سیکیورٹی کا کام کرنا پڑتا ہے ایسے میں وہ منظمان کو کیسے گرفتار کر سکتے ہیں پروگرام کرائم سین میں وقت ہوا ایک مختصر سے وقت ایک آز اس کے بعد ہم دوبارہ آپ کے ساتھ ہوں گے تب تک آپ سما کے ساتھ ہی لیں پروگرام ٹرائم سین میں ایک بار پھر پشام مدید اچھا دوست بہت بڑی نعمت ہے مگر بورے دوست ہمارے لیے زہمت کا سبب بھی بن سکتے ہیں اس لیے کہ دوستی کے بھیس میں چھپے دشمنوں سے اگر ہوشیار نہ رہا جائے تو وہ ناقابل تلافی نقصان کا باعث بھی بن سکتے ہیں جانیا میں بھی ایک دوست نے اپنے دوست کے ساتھ ایسا سلوک کیا کہ اس کی زندگی ہی اس سے روٹ گئی آئیے جانتے ہیں کہ دوستی کے بھیس میں چھپے دشمن دوسروں کے ساتھ کیا سلوک کر سکتے ہیں جہانیا میں اپنے ایک رشتہ دار بشیر احمد کے گھر آنے کو کہا اور اسے بتایا کہ اس کے لیے سیکیورٹی گارڈ کی نوکری تلاش کی ہے چنانچہ احسان لائی اپنے والد عبدالقیوم کو بتا کر موٹسائیکل پر جہانیا چلا گیا احسان لائی گھر سے ایسا گیا کہ پھر واپس نہ آیا رابطے پر اس کا موبائل فون بھی بند تھا اس کے باپ نے اسمان کے موبائل فون پر رابطہ کیا تو وہ بھی بند ملا جس پر وہ اپنے دو رشتہ داروں کے ہمراہ بیٹے کی تلاش کے لیے اسمان کے رشتہ دار بشیر احمد کے گھر گاؤں تلیان والی جہانیاں روانہ ہو گئے احسان الہی کہاں گیا اس کا موبائل فون کیوں بند تھا کیا احسان الہی کا باپ اسے تلاش کر پایا یا اس کا کچھ پتہ نہ چل سکا آئیے جانتے ہیں کہ احسان الہی کا باپ اسے تلاش کر پایا احسان کو کن سنگین حالات کا شکار ہونا پڑا عبدالکیوم بیٹے کی تلاش میں ویہاڈی سے جہانیا روانہ ہوا تو دوسری جانب جہانیا پولیس کو اطلاع ملی کہ گاؤں ایک سو چوالی تین آر کے قبرستان کے قریب ٹیلو میں ایک نوجوان کی جلی ہوئی لاش پڑی ہے جس پر پولیس موقع پر پہنچ گئی اور لاش قبضہ میں لے لی عبدالکیوم بھی جہانیا پہنچ گیا تھا وہ بسٹاپ سے بشیر احمد کے گھر جا رہے تھے کہ ٹیلو میں ایک نوجوان کی جلی ہوئی لاش ملنے کی اطلاع پا کر وہ بھی وہاں چلے گئے جب دیکھا تو لاش احسان الہی کی تھی میرے بیٹے احسان الہی نے اس اسمان اسمان علی نے بلایا پھون کر کے انہوں نے پراپر گنڈا کر کے انہوں نے پہلے والا گلہ کھٹیا پھر انہوں نے کواریاں ماریاں کو قتل کرتا پھر پٹرال سٹ کے انہوں نے آگل آئی پولیسن جائو کوہ سے ملنے والے شواہد اور عبدالقیوم کے بیان کی روشن میں عثمان کو گرفتار کر لیا جس نے سان لائی کے قتل اور لاش کو جلانے کا اطراف کر لیا حقیقت جہانیاں کے نواحی علاقے میں پیش آیا جہاں ہمیں اطلاع ملی کہ ایک آدمی کی لاش پڑی ہوئی ہے جس کو جلانے کا اطراف کر لیا جلا دیا گیا ہے اس پہ فوری طور پہ آہ ڈی ایس پی جہانیا نے اپنی سی آئی اے کی ٹیم اور ہماری جو فرنزک کی ٹیم ہے اس کے ساتھ ریسپانڈ کیا امیڈیٹی اس کو ہم نے کارڈن کیا اور آہ جو ہماری فرنزک کی ٹیم تھی انہوں نے وہاں سے ایویڈن سے کفتہ کرنی شروع کر دی ساتھ ہی ساتھ ہمیں وہاں جو مقامی لوگ تھے ان سے ہم نے اپنی انٹیروگیشن انویسٹیگیشن بھی سٹارٹ کی اسی دوران ہمیں ایک کلو ملا اس کلو کو جب ہم نے فالو کیا تو اللہ نے بہت مربانی کی اور جو مین ملزم تھا وہ پولیس کی گرفت میں آ گیا جس نے ابتدائی تفتیش کے اندر اقبال جرم بھی کر لیا اب آگے ہماری تفتیش جاری ہے اس کا جو قتل تھا اس کا موٹیف کیا تھا کن وجوہات کی وجہ سے یہ قتل کیا گیا اس قتل میں اور کون کون لوگ اس ملزم کے ساتھی تھے آلہ قتل کیا تھا جس سے قتل کیا گیا اس کی برامدگی کی اور باقی تفتیش سے جڑی جتنی بھی چیزیں ہیں وہ انشاءاللہ آنے والے دنوں میں ہم ساری کلیر کر لیں گے پولیس نے ناش پاسپارٹم کے لیے بجوا کر عبدالقیوم کی رپورٹ پر عثمان اور اس کے رشتہ دار بشیر احمد وغیرہ کے خلاف مقدمہ درج کر لیا بس ہوا اطلاع آئی ہمیں کہ ایک اسٹین آر میں ایک وقوع ہو گیا ہے جس میں ایک شخص کو قتل کر کے اور اس کے بعد اس کی ناش کو جلا دیا گیا ہے ون فائی پہ اطلاع آئی اس اطلاع پہ میں اور پلیس پارٹی اور ہماری سی اے اے کی ٹیم ہم نے وہاں پہ ریسپانڈ کیا جائے وقوع پر پہنچے وہاں پہ جب جا کے سارے شواہد ہم نے دیکھے اور تفتیش شروع کر دی فوری ہی ہماری جو فرنزک کی گاڑی ہے وہ بھی آگئی اس میں بھی وہاں سے جو ہماری فرنزک ایویڈنس ہے وہ کلیٹ کر لیں اس کے بعد ہم نے اللہ تعالیٰ نے مہربانی کی ایک ہمیں کلو مل گیا جس سے ہم نے جو ہے وہ ملزم کی گرفتاری میں ہمیں ہیلپ ملی جب اس کو گرفتار کیا تو اس کی پھر تفتیش وہیں پہ انٹیروگیشن کی انٹیروگیشن میں اس نے کنفیس کر لیا کہ یہ قتل بھی میں نے کیا اور اس کو قتل کر لیا کرنے کے بعد ہم نے اس کو میں نے جلا دیا اسمان نے اپنے دوست کو کیوں خضل کیا پولیس تفتیش میں کیا بات سامنے آئی اور ملزم کا کیا کہنا ہے آئیے جانتے ہیں پولیس حکام کے مطابق ملزم نے دورانے تفتیش انشاف کیا کہ مقتول کے اس کی کزن کے ساتھ تعلقات تھے اس نے بارہا احزان کو منع کیا کہ وہ اس کی کزن سے کوئی تعلق نہ رکھے اس کے بعد ازن آنے پر اس نے اسے دھوکے سے جہانیاں بلایا اور پھر کلہاری کے وار کر کے قتل کرنے کے بعد اس کی لاش ویرانے میں لے جا کر جلا دی جب اس کے محرکات پر گوھر کیا گیا اور اس سے پوچھا گیا کہ اس کا محرک کیا ہے اس قتل کا یہ جو آپ نے اتنا صفاق قسم کا جو ایکٹ کیا ہے بروٹل ایکٹ ہے آپ کا اس کی ریزن کیا ہے تو اس نے بتایا کہ جی اس کے میری قزن کے ساتھ نجاز تعلقات تھے یہ دونوں بہاری کے رہنے والے ہیں ملزم بھی اور مقتول بھی وقوع اس طرح ہوا ہے کہ اس نے جو ملزم ہے اس نے مقتول کو کال کر کے وہاں یہاں جہانیاں بلایا کہ جی آج میں آپ کو حکام دلاتا ہوں اور اس چکر میں وہ موٹر سائیکل پہ اپنے آیا اور جس وقت وہ یہاں آ گیا تو اس نے اس کے ساتھ یہ ایکٹ بروٹل ایکٹ کیا اور اس کو قتل کر دیا پولیس اے ملزم کی نشاندہی پر آلہ قتل کلہاری مقتول کی موٹر سائیکل اور موبائل فون پرامت کر لیا ہے کیس کو انٹی ٹیررس کورٹ میں بجوایا ہم نے جو شواہد تھے وہ وہاں کورٹ میں پیش کیے اور دوران انٹیروگیشن ملزم نے اس کو کلھاڑی سے قتل کرنا بیان کیا کہ میں نے پہلے اس کو کلھاڑی سر میں ماری جس سے وہ فینٹ ہو گیا گر گیا اس کے بعد اس کا گلہ دبایا جب دیکھا کہ یہ مر گیا ہے تو پھر اس کے اوپر ایک شاپنگ بیگ میں یہ پیٹرول لے کے گیا تھا جو پیٹرول اس کے اوپر ڈال کے اس نے اس کو آگ لگائی تو وہ چیزیں بھی ہم نے اپنے کلیٹ کر لی ہوئی ہیں اور دوران ریمان جسمانی اس نے ہمیں وہ چیز کلھاڑی بھی برامت کروا دی ہے مقتول کا موبائل فون پرس اور اس کا موٹر سائیکل بھی ریکاور ہو گیا ملزم عثمان کا کہنا ہے کہ اس نے حسان کو عزت اور غیرت کے نام پر قتل کیا ہے اسے منع کیا تھا مگر وہ باز نہ آیا جس پر مجبور ہو کر اسے مار ڈالا اس نے تو تمام ثبوت مٹا دیئے تھے مگر پھر بھی پکڑا گیا انہوں نے نبلی ہوئی ویاری دی رہنے آلہاں جی اس نال مقتول نال جو قتل ہوئے احسان اللہی نال میرا عزت اور غیرت کا معاملہ سی اس نے مروکیا سی لیکن وہ نہیں رکیا گیا پھر میں اس نال ایک دوستی دی دوستی دے طریقے نال اس نے دوستی لائی جی دوستی لائی پھر میں اس نے اتھے بلایا جی میں اتھے انہوں نے کہا جی میں ترنہ سکوٹی گارڈ دی ترنہ نوکری دلوانا گا تو اتھے آئے اتھے آیا گا میں اس نے مارے آگا مارا تو بعد اس نے پٹرول چھڑکے پٹرول چھڑکے اگل آتی آگی میں اتھے اپنی طرف نام نشان ختم کیتا رکھنے قدرت روئے منظور نسیہ گئی مقتول کے برسہ اور اہل علاقہ نے مطالبہ کیا ہے کہ مقدمے کی تفتیش مکمل کر کے ملزم اور اس کے ساتھیوں کو جلد جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے اور اسے برتناک سزا دی جائے ساتھی رپورٹر عثمان بشیر کے ساتھ عامی شہزاد سما جہانیا ہم سے رابطہ کرنا چاہتے ہیں تو ہمارا پتہ ہے اس کے علاوہ آپ ٹویٹر فیس بک اور یوٹیوب پر بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں اور ہمارا پروگرام بھی دیکھ سکتے ہیں بینہ کان اور کرائن سین کی ٹیم کو اجازت دیجئے اور دیکھتے رہیے سامان