شفیر لاش قاسم مقتل سے لا رہے ہیں شبر کے دل کے ٹکڑے پھر یاد آ رہے ہیں اے شاہدین اللہ شکاہ سے مکمل پھیلا رہے ہیں شبیر اللہ شکاہ سے مکمل پھیلا رہے ہیں شبیر نے شبیر نے اٹھائے ہاتھوں پہ سب کے لاشیں قاسم کی لاش لیکن گھٹڑی میں لا رہے ہیں اے شاہدین لاش قاسم مقتل آزلا رہے ہیں شکیل عاشق قاسم ہے قاسم پھلا رہے ہیں سہرائے کربلا میں بکھرا پڑائے قاسم سہرائے کربلا میں بکھرا پڑائے قاسم جنتے ہیں شاہت تکڑے اور روتے جا رہے ہیں اے شاہدین لاش کا سمجھ مکمل پھیلا رہے ہیں شاہدین لاش کا سمجھ مکمل پھیلا رہے ہیں یک جا کیا ہے لاشاں سرور میں روتے روتے یک جا باقی آئے لاشاں ترور میں روتے روتے گربت پہ اپنی مولا آسو باہا رہے ہیں اے شاہدین لاش کا آسمان مکرؑ آزلا رہے ہیں قاسم کی لاش کے ہر ٹکڑے کو رکھ لیا ہے شبیر اب ابا کی گھٹڑی بنا رہے ہیں اے شاہدین اللہ شیطان شکریل عاشقہ سنگھ مکتل پھیلا رہے ہیں ترتیب دے رہا ہے لاشے کو میرا مولا ترتیب دے رہا ہے لاشے کو میرا مولا ماں بہنوں کے کلیج اب مہوں کو آ رہے ہیں اے شاہدین لاش کا حاصل مکمل پھیلا رہے ہیں شاہدین لاش کا حاصل مکمل پھیلا رہے ہیں سینے سے تعلقانا سینے ستھا لگانا شبر کے میلہ کا کو لیکن حسین گھٹڑی دل سے لگا رہے ہیں اے شاہدین لاشت آسمان مقتل آزلا رہے ہیں عاشق قاسم مختل پھیلا رہے ہیں آباس تھم نہ پائے فروا کے آنسو اب تک آباس تھم نہ پائے فروا کے آنسو اب تک قاسم کے تن کے ٹکڑے جو کھونے آئے شاہدین اللہ شکاسم مکمل پھلا رہے ہیں