Transcript for:
"Seven Steps Around the Fire"

Welcome back to my channel Students, آج ہم ایک پلے پڑھنے جا رہے ہیں جس کا ٹائٹل ہے Seven Steps Around the Fire مہیش ترطانی نے لکھا ہے سب سے پہلے ہم اس کے کیو ایفیکٹس دیکھیں گے اس کے بعد themes, characters اور پھر summary discuss کریں گے مہیش ترطانی کے بارے میں تھوڑی سی important information دیکھ لیتے ہیں بنگلور میں پیدا ہوئے 7th August 1958 کو یہ ڈائریکٹر بھی تھے, ایکٹر, پلے رائٹ اور رائٹر بھی تھے He is the first playwright in English to be awarded the Sahitya Academy Award اور سب سے امپورٹنٹ چیز یہ کہ یہ پہلے پلیرائٹ تھے جنہیں انگلیش میں پہلی بار Sahitya Academy Award ملا تھا کی فیکس دیکھیں Title آپ کو پتہ ہے Seven Steps Around the Fire پلیرائٹ مہشت دتانی ہے جانرہ پلے ہے یہاں پہ پلے کا ورڈ اس لیے یوز کیا گیا ہے کیونکہ یہ سب سے پہلے سٹیج پر پرفارم کیا گیا تھا تو پلے اور ڈراما میں تھوڑا سا ڈیفرنس ہے پلے سٹیج پروڈکشن کو کہتے ہیں، سٹیج پرفارمنس کو کہتے ہیں اور جو ڈراما ہوتا ہے یہ ریٹن ورکس کو کہتے ہیں تو اس لئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ پلے is meant to be performed on the stage اور ڈراما جو ہے it is meant to be written فرسٹ برادکاسٹ نائنٹھ جنوری نائنٹین نائنٹین نائن ایس سیون سرکلز اراؤنڈ دی فائر آن بی بی سی اس پلے کو سب سے پہلے بی بی سی پر نائنٹین نائنٹین نائن کو پروڈکاسٹ کیا گیا تھا اور اس وقت اس کا ٹائٹل سیون سٹیپس نہیں تھا بلکہ سیون سرکلز تھا پھر اس کو فرسٹ ٹائم سٹیچ پر کب پرفارم کیا گیا؟ سکس اگست نائنٹین نائنٹین نائن بی بی سی پر برادکاسٹ کے ایٹ منس کے بعد اس کو فرسٹ ٹائم سٹیچ پر پرفارم کیا گیا سکس اگست نائنٹین نائنٹین نائن کو اور پرفارم کہاں کیا گیا تھا؟ میوزیم تھیٹر چینئے میں اور کونسی پروڈکشن کمپنی تھی ایم ٹی سی پروڈکشن کمپنی اور اس کے علاوہ مدرس پلئرز تھے پبلش کب کیا گیا 2013 میں 50 جولائی آپ دیکھیں کہ 1999 کو یہ فرس ٹائم برادکاسٹ ہوا فرس ٹائم اس کو پرفارم کر لیا گیا لیکن یہ پبلش 2013 میں کیا گیا سیٹنگ دیکھیں جب پلئی سٹارٹ ہوتا ہے تو اس ٹائم پر سٹیج پہ ویڈنگ منترس چل رہے ہوتے ہیں اور اس کے علاوہ کملہ کی جلتی ہوئی لاش ہے یعنی کملہ جل رہی ہے یہ سین دکھایا جاتا ہے اب فیزیکل سیٹنگ دیکھیں وہ کیا ہے فیزیکل سیٹنگ of the play contains the office of the superintendent of police the male section of central jail پلے سٹارٹ ہوتا ہے تو کیا سین ہے سب سے پہلے سپرنٹنڈنٹ کا آفیس ہے پولیس ٹیشن کا یعنی سین ہے اور اس کے بعد پھر میل سیکشن دکھایا جاتا ہے سینٹرل جیل کا تو پورا سین جو ہے یہ بینگلور کا ہے اس کے علاوہ بھی کئی جگہ سیٹنگز چینج ہوتی رہتی ہیں لیکن مین جو سیٹنگ ہے وہ یہی پولیس ٹیشن کی ہے مہیشت تانی نے اس پلے میں ایک ٹیبو پہ بات کی ہے اور وہ ٹیبو کیا ہے ہماری سوسائٹی میں ٹرانس جنڈرز کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا ہے ان کے ساتھ جو انجسٹس ہوتا ہے وائلنس ہوتا ہے وہ بہت اچھے سے دکھایا ہے تھیمز دیکھیں پلائٹ آف ٹرانس جنڈرز کلاس اینڈ جنڈر ریلیٹیڈ وائلنس یہ جو سیکنڈ تیم ہے اس کو اپنے مائنڈ میں رکھنا ہے کیونکہ پلے کے اندر ایک کریکٹر ہے اوما راو وہ اپنی ریسرچ لکھ رہی ہے ایک تھیسیز بنا رہی ہے تو اس کے تھیسیز کا ٹوپک ہے کلاس اینڈ جنڈر ریلیٹیڈ وائلنس اس کے علاوہ انجسٹس بروٹالیٹی آف پولیس پولیس ایز اے پپٹ ان دہ ہینڈز آف پارفل ایکسپیٹریشن آف دہ ویک پلے کے امپورٹنٹ کریکٹرز دیکھتے ہیں تو فرسٹ کریکٹر ہے اوما راو یہ سوریش راو کی وائف ہے ڈیپٹی کمیشنر کی ڈاٹر ان لاو ہے مطلب یہ ہے کہ اس کے سوسر ڈیپٹی کمیشنر ہے اور وائس چانسلر کی بیٹی ہے اور خود یہ مگلور یونیورسٹی میں سوسیالوجی کی پروفیسر ہے سیکنڈ کریکٹر ہے سوریش راو یہ اوما کے ہسپنڈ ہے اور پولیس میں سوپریٹینڈنٹ ہے پھر ہے چمپا یہ یونکس کی ہیڈ ہے یونک کہتے ہیں ہجڑوں کو تو سارے ہجڑوں میں ایک نہ ایک ان کا ہیڈ ضرور ہوتا ہے جس کو وہ گروہ بولتے ہیں تو یہاں پہ چمپا جو ہے ان کی ہیڈ ہے اس کے بعد ہے کملہ یہ بہت ہی خوبصورت ہجڑا ہوتا ہے لیکن پلے سٹارٹ ہونے سے پہلے ہی اس کا مرڈر ہو چکا ہے اور پورے پلے میں اس کے مرڈر کی بات ہوتی ہے یعنی پورا پلے جو ہے ایک قسم کی انکوائری ہے جس میں اس کے مرڈر کو انکوائر کیا جاتا ہے اور پھر فائنلی پتا چل جاتا ہے کہ کیسے ہوا تھا اس کا مرڈر نیکسٹ ہے انارکلی انارکلی بھی ایک ہیڈا ہے اور اس کو ایکیوز کیا گیا ہے یعنی اس پر الزام لگا ہے کہ اس نے کملہ کا مرڈر کیا ہے پھر نیکسٹ کریکٹر ہے مسٹر شرما یہ منسٹر ہیں اور سبو کے فادر ہیں اب یہ سبو کون ہے یہ منسٹر کا بیٹا ہے اور اس نے کملہ سے شادی کی تھی لازٹ کریکٹر ہے سلین کا یہ منسٹر کا ڈرائیور ہے اور اس کا بھی کچھ امپورٹنٹ رول ہے اب چلتے ہیں ہم پلے کی سمری کی طرف پلے کے سٹارٹ میں جو سین دکھایا گیا ہے وہ بہت میننگ فول ہے اور وہی سے ہی پورے پلے کی میسٹری سولف ہو جاتی ہے اب وہ سین کیا ہے ویڈنگ والے منترز بجھ رہے ہیں اور دوسری طرف پھر چیخیں ہیں وہ چیخیں اتنی زیادہ ہو جاتی ہیں کہ وہ جو منتر ہیں وہ آہستہ آہستہ فیڈ ہو جاتے ہیں ختم ہو جاتے ہیں اور پھر چیخیں سنائی دیتی ہیں اور اس کے ساتھ آگ کے شولے بھڑک رہے ہوتے ہیں تو یہاں سے پتہ چل جاتا ہے کہ کیا سین ہے کہ کس کی ڈیتھ ہو رہی ہے یہ کملہ کا مرڈر کیا جا رہا ہے اور اس کے ساتھ ویڈنگ کا کیا کنیکشن ہے یہ آپ کو پلے کی سٹوری پڑھنے کے بعد سمجھ میں آ جائے گا تو چلیے دیکھتے ہیں پلے سٹارٹ ہوتا ہے سپرینٹینڈن کے آفس میں یہاں پہ اوما راو آئی ہوئی ہے اور وہ منسوامے سے بات کر رہی ہے منسوامے کون ہے یہ پولیس کونسٹیبل ہے اب اوما کہتی ہے کہ یہ کملہ کے مرڈر کے سلسلے میں انارکلی سے ملنا چاہ رہی ہیں اوما کو کسی کی پرمیشن کی ضرورت تو ہے نہیں کیونکہ یہ خود سپرنٹینڈن کی وائف ہے اوما کا اس کیس سے کیا تعلق ہے اوما ایکچلی میں سوسیالوجی کی پروفیسر ہیں یہ ریسرچ لکھ رہی ہیں تو ان کی ریسرچ کا ٹاپک جو ہے وہ ٹرانس جنڈر سے ریلیٹڈ ہے اس وجہ سے ہی یہ اس کیس میں انٹرسٹڈ ہیں تاکہ وہ ٹرانس جنڈر کے بارے میں مزید سٹڈی کر سکیں منسوامی کا ایٹیٹیوڈ بہت ہی انسلٹنگ ہے ٹرانس جنڈرز کے بارے میں اور یہ اما کو کہتا ہے کہ آپ کیوں اس کیس میں انٹرسٹیڈ ہیں آپ کو اس میں انٹرسٹ نہیں لینا چاہیے اگر آپ نے انٹرسٹ لینا ہی ہے تو آپ بہت سے یہاں پہ ایسے کیسز ہیں جس میں ہزبن نے وائف کو مارا ہے یا وائف نے ہزبن کو مارا ہے تو آپ اس طرح کی کیسز کو سٹڈی کریں تو اما اس کے بعد کا خاص ریسپونس نہیں دیتی اور پھر فائنلی وہ اس کو ملوانے کے لیے لے جاتا ہے جیل کے اندر بہت زیادہ شور ہوتا ہے منسوامے ڈانٹ کے سب کو خاموش کرواتا ہے اور انہیں کہتا ہے کہ دیکھو یہ تمہیں پتا ہے کہ یہ کون میڈم ہے یہ سپرنٹینڈنٹ کی وائف ہے اور ڈیپٹی کمیشنر کی ڈاڈر ان لاو ہے تو اس پر وہاں پہ خاموشی ہو جاتی ہے سوامی انارکلی کو اپنے پاس بلاتا ہے لیکن انارکلی کہتی ہے کہ جاؤ مجھے نہیں آنا میں نے کوئی بات نہیں کرنی میں نے کسی کو نہیں مارا اوما اور سوامی کے بار بار بلانے پر بھی جب انارکلی پاس نہیں آتی تو سوامی کہتا ہے کہ میڈم آپ کسی اور کیس میں انٹرسٹ لے لو اوما ڈیسائیڈ کرتی ہے کہ چلو کچھ وقت کے لیے میں ابھی یہ کیس چھوڑ دیتی ہوں تو یہ واپس آنے لگتی ہے اور اس ٹائم انارکلی فوراں سے جیل کی سلاخوں کے پاس آ جاتی ہے اور بات کرنے کی کوشش کرتی ہے لیکن اب سوامی کہتا ہے کہ میڈم نے اب اپنا ارادہ بدلی ہے اور تم واپس چلی جاؤ اب وہ باقی جو وہاں پہ جیل میں باقی قیدی ہیں انہیں کہتا ہے کہ اسے واپس لے جاؤ اور مارو تو باقی سارے جو اس کے ساتھ قیدی ہیں وہ میل ہیں وہ سارے میل مل کر انارکلی کو مارنا شروع کر دیتے ہیں اوما اب گھرہ آ جاتی ہے رات میں اس کی سوریش سے بات ہوتی ہے یعنی اپنے ہاسپینڈ سے ڈسکس کرتی ہے تو سوریش اسے سمجھاتا ہے کہ تم اس کیس کو چھوڑ دو کیونکہ یہ ہیڈڑا لوگ جو ہوتے ہیں یہ جھوٹ بولتے ہیں انارکلی تمہیں کبھی بھی سچ بات نہیں بتائے گی تو اس لیے اس کی باتوں پر مچ جاؤ لیکن اوما دل میں فیصلہ کر چکی ہے کہ وہ اس کیس میں ضرور انٹرسٹ لے گی اگلے دن دوبارہ سے اوما سپریٹینڈنٹ کے آفیس جاتی ہے اور وہاں پر سوامے نے انارکلی کو پہلے سے بلوا لیا ہوتا ہے انارکلی سوامے سے سگرٹ مانگتی ہے لیکن اسے سگرٹ نہیں دیتا اوما راہو آ جاتی ہے وہ اسے سگرٹ پروائیڈ کرتی ہیں بلکہ اسے سگرٹ کا پورا پیک دے دیتی ہیں جس پر انارکلی خوش ہو جاتی ہے اما بات کا آغاز کرتی ہے اور اسے کہتی ہے کہ تمہاری اپنی بہن کے ساتھ لڑائی کیوں ہوئی تھی مطلب تم نے کیوں مارا تھا اسے تو اس پر انارکلی کہتی ہے کہ کیا تمہاری اپنی بہن کے ساتھ کبھی بھی لڑائی نہیں ہوئی اما کہتی ہے کہ میری تو کوئی بہن ہی نہیں تھی اس پر انارکلی بہت حیران ہوتی ہے اور کہتی ہے کہ چلو تم مجھے اپنی بہن بنا لو انارکلی اما سے کہتی ہے کہ میں نے کملہ کا مرڈر نہیں کیا بلکہ جس نے مرڈر کیا ہے اس کا نام بتانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ وہ بہت ہی پاورفل قسم کے لوگ ہیں تو اس لیے بہتر ہے کہ آپ ان کا مجھ سے مت پوچھیں اب یہ ریکویسٹ کرتی ہے اوما سے کہ مجھے یہاں سے نکلوا دو میری بیل کروا دو میری زمانت کروا دو اوما کہتی ہے کہ میرے پاس اتنی بڑی رقم نہیں ہے کہ میں تمہاری زمانت کروا سکوں ابھی دونوں کی باتیں چل رہی ہوتی ہیں کہ منصوامے جلدی سے آتے ہیں اور کہتا ہے کہ صاحب آ رہے ہیں اور تم جلدی سے یہاں سے چلی جاؤ یعنی انارکلی کو وہاں سے بھیج دیتا ہے جانے سے پہلے انارکلی اما کو ایڈریس بتاتی ہے اور اسے کہتی ہے کہ شیوہ جی نگر میں ضرور جائے اور وہاں پہ چمپا ہے چمپا سے مل کے آئے چمپا کون ہے اس کی ہیڈ مسٹر سوریش اب آفس میں آ جاتے ہیں اور اما سے پوچھتے ہیں کہ تمہاری کیا بات ہوئی اما انہیں بتاتی ہے اور پھر ان سے ریکویسٹ کرتی ہے کہ میں اپنے فادر کے گھر جانا چاہتی ہوں اس پر وہ منسوامے کو اس کے ساتھ بھیج دیتے ہیں منسوامے اما کو اس کے فادر کے گھر پر ڈراب کرتا ہے اور خود بھی وہیں پہ ہی بیٹھا رہتا ہے اوما کے فادر گھر پر نہیں ہوتے وہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ہیں تو ابھی وہ اپنے آفیس میں ہی ہوتے ہیں یعنی یونیورسٹی میں ہی ہوتے ہیں اوما کی اپنے فادر سے فون پہ بات ہوتی ہے اور وہ اپنے فادر سے almost 50,000 لے لیتی ہے اور انہیں کہتی ہے کہ اس نے شادی پہ گفت دینا ہے کسی کو اس وجہ سے اسے 50,000 چاہیے تو اب یہ جو 50,000 اس نے اپنے فادر سے لیے ہیں ایکچری میں یہ انارکلی کی بیل کروانا چاہ رہی ہے اس کے بعد اوما منسوامے سے کہتی ہے کہ اسے شیواجی نگر لے چلے لیکن منسوامے انکار کر دیتا ہے اور کہتا ہے کہ میڈم آپ کی ذمہ داری میرے پہ ہے اگر آپ کو کچھ ہو گیا تو میں نے صاحب کو جواب دینے تو اس لیے میں آپ کو آپ کے اپنے گھر لے کے جاؤں گا شیواجی نگر نہیں لے کے جاؤں گا اس پر اوما غصے سے نکل جاتی ہے اور ڈکشہ پکڑ کر شیواجی نگر چلی جاتی ہے کیونکہ وہاں پہ یہ چمپا سے ملاقات کرنا چاہتی ہے منسوان میں اوما کا پیچھا کرتے کرتے شیواجی نگر پہنچ جاتا ہے اب یہاں پہ دونوں کی درمیان بحث ہوتی ہے اور اوما اسے گھر کے باہر ہی کھڑا کر دیتی ہے اوما اور چمپا کے درمیان بات چیت ہوتی ہے اوما بتاتی ہے کہ اسے انارکلی نے بھیجا ہے چمپا پہلے تو مانتی نہیں ہے پہلے کہتی ہے کہ انارکلی نے ہی مرڈر کی ہے لیکن بعد میں جب اوما اسے پیسے دکھاتی ہے تو پھر وہ فوراں مان جاتی ہے کہ انارکلی نے مرڈر نہیں کیا اب یہ دونوں باتیں کہہ رہی ہوتی ہیں کہ باہر سے سلیم نام کا ایک شخص آتا ہے اور وہ بڑی جلدی میں ہوتا ہے اور چمپا سے کہتا ہے کہ اسے جلدی سے ٹرنک کی چابی دے دے چمپا کہتی ہے کہ کملہ کی ساری چیزیں کون لے کے آتا تھا اسے کس نے چیزیں لے کے دیں تو اب مرنے کے بعد اس کی جولری اس کے کپڑے اس کی ہر چیز پر میرا حق ہے اس لئے میں تمہیں ٹرنک کھولنے کی اجازت نہیں دوں گی سلیم کہتا ہے کہ وہ سب چیزیں تم اپنے پاس ہی رکھنا لیکن مجھے اس میں سے کچھ اور لینا ہے تم مجھے ایک منٹ کے لیے ٹرنک کی چابی دے دو اب دونوں کی درمیان بحث ہوتی ہے تو چمپا اس سے کہتی ہے کہ ابھی میرے گیسٹ آئے ہوئے ہیں تمہیں پتہ ہے یہ کون ہے بتاتی ہے کہ یہ ڈپٹی کمیشنر کی بہو ہے اس پر سلیم فوراں سے چونک جاتا ہے اب اوما کو بھی تھوڑا سا شک ہونے لگ جاتا ہے اور وہ اس سے پوچھتی ہے کہ تم کیوں ٹرنک کی چابی لینا تمہارا کیا پرپرز ہے کس مقصد کیلئے تمہیں چاہیے لیکن سلیم سوری کرتا ہے اور کہتا ہے کہ میں نے آپ کو ڈسٹراب کیا اور واپس نکل جاتا ہے اس کے جانے کے بعد اوما چمپا سے پوچھتی ہے کہ یہ آخر ٹرنک میں سے کیا لینا چاہتا ہے اس پر چمپا اس کی بات ٹال مٹول کرتی ہے پھر اوما اسے تھریٹ کرتی ہے کہ میں تمہیں اب یہ زمانت کے لیے پیسے بھی نہیں دوں گی اور تمہیں ارسٹ کرواؤں گی کیونکہ تم نے ہی کملہ کا مرڈر کروایا ہے اس پر اسے چمپا ساری بات بتا دیتی ہے اور کہتی ہے کہ یہ اپنی ایک تصویر نکالنا چاہتا ہے اس ٹرنک میں سے اور وہ تصویر شاید اس کی کملہ کے ساتھ ہے اس وجہ سے یہ وہ تصویر لینا چاہتا ہے اوما چمپا سے کہتی ہے کہ اسے کملہ کا ٹرنک دکھایا جائے اس پر چمپا اس کے بات نہیں مانتی دونوں کے درمیان کافی بحث ہوتی ہے چمپا اسے آخر کار کملہ کے کمرے میں لے جاتی ہے اسے ٹرنک دکھاتی ہے لیکن ٹرنک کو تالہ لگا ہوا ہوتا ہے اور اسے کہتی ہے کہ اسے چابی نہ مانگے کیونکہ چابی نہیں چمپا اسے دے گی کافی بحث کے بعد چمپا اسے چابی دے دیتی ہے اور جب وہ ٹرنک کھولتی ہے تو ٹرنک کے اندر کملا کی اپنے ماں باپ کے ساتھ اور پھر چمپا کے ساتھ تصویریں ہوتی ہیں تو اس پر امہ اسے کہتی ہے کہ وہ تصویر کہاں پہ ہے جس کے بارے میں سلیم پوچھنا چاہ رہا تھا سلیم جو چیز لینا چاہ رہا تھا تو اس پر چمپا کہتی ہے کہ اسے خود نہیں پتا امہ کو چمپا کی باتیں عجیب سے لگتی ہیں اور وہ کہتی ہے کہ تم نے ہی کملا کو مروایا ہے کیونکہ تم نہیں چاہتی تھی کہ تم ہر جگہ کوئی دوسرا لے اس پر چمپا غصے میں آ جاتی ہے اور امہ سے کہتی ہے کہ اپنا یہ پیسو والا بیگ اٹھاؤ اور میرے گھر سے چلی جاؤ کیونکہ تمہیں کسی بات کا نہیں پتا اب وہاں سے نکلنے کے بعد اوما اور زیادہ الگ جاتی ہے اور وہ چاہتی ہے کہ وہ یہ ہجڑوں پر سٹڈی ہی کوئٹ کر دے اس ٹاپک کو چھوڑ کے کوئی اور ٹاپک سیلیکٹ کر لے پھر وہ ڈیسائٹ کرتی ہے اور منسوامی سے کہتی ہے کہ اسے مسٹر شرما کے گھر لے کے جائے جائے کیونکہ وہ سلیم سے ملنا چاہتی ہے سلیم وہی ہے جو ابھی کچھ دیر پہلے چمپا کے گھر آیا تو اب یہ منسوامی کو لے کے سلیم سے ملنے کے لیے مسٹر شرما کے گھر پہنچ جاتی ہے اوما سلیم سے کہتی ہے کہ وہ اس کی وائف سے ملنے آئی ہے لیکن سلیم کہتا ہے کہ اس کی بیوی تو گاؤں گئی ہوئی ہے اور وہ اسے نہیں مل سکتی جب وہ آئے گی تو وہ واقعی اسے ملوا دے گا اب دونوں میں یہ بحث چل رہی ہوتی ہے کہ مسٹر شرما بھی وہیں پہ یہ آ جاتے ہیں اور وہ ان دو اجنبیوں کو دیکھ کے بہت زیادہ غصے میں آ جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میں تم دونوں کو ریسٹ کروا دوں گا اس پر اوما اپنا تعرف کرواتی ہے کہ میں ڈپٹی کمیشنر کی ڈاڈر ان لاؤ ہوں میں آپ سے پرائیویٹلی کچھ بات کرنا چاہتی ہوں تو اس پر مسٹر شرما پھر انہیں اندر بلالتے ہیں یہ مسٹر شرما کو بتاتی ہے کہ اسے سلیم پر شک ہے کیونکہ سلیم کملہ سے ملنے کے لیے آتا تھا اور اس کی بیوی کو ہو سکتا ہے پتا چل گیا ہو اور اس نے اسے جیلسی میں مار دیا ہو مسٹر شرما کہتے ہیں کہ ہو سکتا ہے ان دونوں ہی جنوں کی آپس میں ہی لڑائی ہوئی ہو اور یعنی کملہ اور انارکلی کی تو اس وجہ سے انارکلی نے اسے مار دیا ہو اب یہ باتیں کر رہے ہوتے ہیں کہ اچانک سے سببو سامنے آتا ہے اور وہ کہتا ہے کہ کیا آپ سلیم کو اریسٹ کرنا چاہتے ہیں وہ تو ایک اچھا انسان ہے اسے اریسٹ مت کریں مسٹر شرما اس کا تعرف کرواتے ہیں کہ یہ میرا بیٹا سببو ہے شادی کی تیاریوں کے وجہ سے آج کل کافی زیادہ بیزی ہے اور تھوڑا سا بیمار سا ہے شادی کی تیاریوں میں علچا ہوا ہے اس پر سببو چلا کے بولتا ہے کہ مجھے کوئی شادی نہیں کرنی مجھے شادی سے نفرت ہے مسٹر شرما سببو سے کہتے ہیں کہ جاؤ شاباش اپنے کمرے میں چلے جاؤ مسٹر شرما اوما کو شادی پر انوائٹ کرتے ہیں اور وہ کہتی ہے کہ ان کے فیملی ضرور آئے گی اور اوما جب نکل رہی ہوتی ہے اس ٹائم اگین سبو سے کہتا ہے کہ سلیم کو ریسٹ مت کرنا اوما کو اس کی بات عجیب سے لگتی ہے اب وہ گھر آ جاتی ہے اب ٹی ٹائم میں اس کی اپنے ہزبن کے ساتھ بات چیت ہوتی ہے اور اپنے ہزبن سے بات کرتی ہے کہ سبو کے لیے کیا گفت لینے کیونکہ یہ بڑے لوگ ہیں اور ان کے آپس میں فیملی ٹرمز ہوتے ہیں تو یہ سبو کی شادی کے ب سوریش اس سے پوچھتا ہے کہ میری تمہارے فادر سے بات ہوئی تھی اور وہ بتا رہے تھے کہ تم نے ان سے کچھ رقم لیئے اس پر اوما بتاتی ہے کہ ہاں میں گفت لینے کے بارے میں سوچ رہی تھی اور میں کوئی ایرانی کالین لینا چاہتی تھی اس وجہ سے میں نے اپنے فادر سے پیسے لیئے تو اس پر سوریش کہتا ہے کہ تم پیسے میرے سے بھی لے سکتی تھی تم نے اپنے فادر سے کیوں لیئے لیکن اس پر اوما بہانہ کر کے اسے ٹال دیتی ہے سوریش کے پوچھنے پر اوما اس سے بتاتی ہے کہ بھی اس کے تھیسیز کا کام مکمل نہیں ہوا اور اس کی انارکلی سے ایک اور ملاقات بہت ضروری ہے لیکن سوریش بتاتا ہے کہ اب تم اس سے ملاقات نہیں کر سکتی کیونکہ وہ چلی گئی ہے اوما پوچھتی ہے کہ کہاں چلی گئی ہے تو اس پر سوریش بتاتا ہے کہ کوئی بڑا ہجڑا آیا تھا اور وہ آ کر اس کی زمانت کروا کے لے گیا ہے اگلے دن اوما شیوہ جی نگر جاتی ہے چمپا اسے دیکھ کے کھڑکی سے ہی چلاتی ہے کہ واپس چلی جاؤ لیکن اوما اسے کافی ریکویسٹ کرتی ہے اس پر چمپا اسے اپنے گھر اندر لے جاتی ہے اور اوما بتاتی ہے کہ وہ انارکلی سے ملنے آئی ہے تو اسے انارکلی سے ملنے دیا جائے اوما کی اسرار پر بھی انارکلی اسے نہیں بتاتی کہ آخر کار کملہ کا کلر کون ہے اگر اسے انارکلی نے نہیں مارا تو پھر کس نے مارا ہے انارکلی اوما سے کہتی ہے کہ کیا آپ منسٹر کے بیٹے کی شادی میں جاؤ گی تو اس پر اوما کہتی ہے کہ ہاں شاید میں اپنے ہسمند کے ساتھ جاؤں تو ابھی اس سے پہلے کہ وہ کچھ اور کہتی تو چمپا اسے ڈانٹ کے کہتی ہے انارکلی وہی پہ یہ انارکلی چھپ ہو جاتی ہے پھر وہ امہ سے کہتی ہے کہ آپ اس معاملے میں مت پڑو اپنے آپ کو خطرے میں مت ڈالو اور امہ پھر وہاں سے مایوس واپس آ جاتی ہے صبح کی شادی کا دن آ جاتا ہے امہ اپنے ہزبنڈ سوریش راو کے ساتھ چلی جاتی ہے ویڈنگ اٹنڈ کرنے اب وہاں پر اس کی بات چیت ہوتی ہے مسٹر شرما کے ساتھ اب کچھ دیر بعد یہ سلیم کے گھر کی طرف جانے لگتی ہے تو سلیم اسے کہتا ہے کہ آپ یہاں کیا کرنے جا رہی ہیں تو اس پر امہ کہتی ہے کہ تم ہر روز رات کو کملہ کو لے کر آتے تھے تو میں تمہاری بیوی سے بات کرنا چاہتی ہوں اسے یقیناً اس بارے میں کچھ نہ کچھ پتا ہوگا اس پر سلیم کہتا ہے کہ آپ جس بارے میں بھی اسے پوچھنا چاہتی ہیں اس بارے میں اسے نہیں پتا تو ابھی وہ مزید کچھ کہتا لیکن اس سے پہلے مسٹر شرما اس سائٹ پر آ رہے ہوتے ہیں تو سلیم فوراں سے واپس چلا جاتا ہے اس کے بعد شادی کے فنکشن ابھی چل رہے ہوتے ہیں کہ ہیجڑوں کا ایک گروپ آ جاتا ہے وہ تالیاں بجانے لگتے ہیں ڈانس کرنے لگتے ہیں انہیں دیکھ کر مسٹر شرما بہت شدید غصے میں آ جاتے ہیں اب وہ گروپ کون ہے اس میں چمپا بھی ہے اور اس میں انارکلی بھی ہے مسٹر شرما غصے سے لال پیلے ہو جاتے ہیں اور گارڈز کو بلاتے ہیں انہیں کہتے ہیں کہ جلدی سے انہیں باہر نکالو لیکن اوما کہتی ہے کہ ایک منٹ رکھیں یہ بیچارے ڈانس کرنے آئے ہیں تھوڑے سے خوش ہو جائیں گے آپ انہیں ڈانس کر لینے دیں خوشی کا موقع ہے ایسے موقع پر ہجروں کو واپس بھیجنا اچھا شگون نہیں ہے فائنلی مسٹر شرما چپ کر جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ شاید میں اووری ایکٹ کر رہا ہوں انہیں تھوڑا سا ڈانس کرنا ہے کر لیں ڈانس کے دوران یہ ہجڑے کہتے ہیں کہ جو نیولی ویڈ کپل ہے اس کو بلائی جائے تاکہ یہ کپل کو تھوڑی سی دعائیں دے سکیں تو امہ بھی کہتی ہے کہ ہاں کپل کو ہونا چاہیے اب سبو یہاں پہ آ جاتا ہے ہجڑوں کو دیکھ کر اسے کملہ یاد آ جاتی ہے اور اس کا دماغ دوبارہ سے آوٹ آف پنٹرول ہونے لگتا ہے دیکھتے ہی دیکھتے شادی والا سارا سین بدل جاتا ہے اب سبو کے پاس گن ہوتی ہے سب لوگ اس کی منتیں کہہ رہے ہوتے ہیں کہ وہ گن رکھ دے سبو کہتا ہے کہ آپ میری کملہ کو میرے سے دور نہیں کر سکتے اب سب لوگ اس سے گن لینے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں سلیم کو بلوائے جاتا ہے سلیم اسے ریکویسٹ کرتا ہے اب اتنی دیر میں انارکلی کہتی ہے کہ رکو میں تمہارے لیے کچھ لائی ہوں اور وہ کملہ کی فوٹوگراف سببو کو دے دیتی ہے سلیم انارکلی سے وہ تصویر لینا چاہتا ہے لیکن سببو کہتا ہے کہ نہیں یہ میری تصویر ہے مجھے ہی دو اس پر انارکلی جا کر اسے وہ تصویر پکڑا دیتی ہے اور پھر اس کے بعد گولی چلنے کی آواز آ جاتی ہے سببو اپنے آپ کو گولی مار کر ختم کر لیتا ہے اور لوگوں کی جو خوشیوں ہوتی ہیں وہ ساری چیخوں میں بدل جاتی ہیں اس کے بعد اگلا سین چمپا کے گھر کا ہے چمپا کے ڈرائنگ روم میں اوما بیٹھی ہوئی ہے اور انارکلی سے باتیں کر رہی ہے انارکلی بتاتی ہے کہ اب وہ ہیڈ بن گئی ہے چمپا ریٹائر ہو گئی ہے اور اب وہ اپنی باقی کی زندگی بومبے اپنی بہن کے پاس گزارے گی تو اس پر انارکلی کہتی ہے کہ اگر میں بتا بھی دیتی تو پھر بھی کیا فائدہ ہونا تھا اچھا ہوا آپ نے خود سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا آپ کو پتا چل گیا انارکلی بتاتی ہے کہ جب اسے پتا چلا کہ کملہ کا سبو کے ساتھ ریلیشن ہے تو اس نے اس کو کافی منع کرنے کی کوشش کی بہت جھگڑا بھی کیا اس کے موہ پہ بھی سکریش ڈال دیئے تاکہ اس کی شکل جو ہے بدصورت نظر آنے لگے اور سبو اس کو بھول جائے لیکن سبو اپنی زد کا پکا تھا دونوں نے ایک دور کہیں مندر میں جا کر شادی کر لی شادی والے دن کملہ کے ساتھ انارکلی بھی وہاں پہ موجود تھی انارکلی کہتی ہے کہ میں نے کملہ کو بتایا بھی کہ ایک شخص تمہاری طرف آ رہا ہے لیکن وہ وہاں سے نہیں بھاگی اور پھر اس کے بعد انارکلی رونے لگ جاتی ہے اس کے بعد لاسٹ سین جو ہے وہ سوریش اور اوما کے بیڈروم کا ہے اب اوما اپنے ہزبند کو بتاتی ہے کہ سلیم جس فوٹوگراف کے لیے بار بار چمپا کے گھر آتا تھا یہ وہی تصویر تھی جو کملہ اور سبو نے شادی کے دن لی تھی اس میں کملہ بہت خوبصورت لگ رہی ہوتی ہے اور وہ مسکراتے ہوئے سبو کی طرف دیکھ رہی ہوتی ہے امہ کہتی ہے کہ اسی تصویر کی وجہ سے یہ بار بار انارکلی اور چمپا کو تھریٹ کرتا تھا اب دیکھو اس کو تصویر ملی بھی تو کس وقت اور اب سب کچھ کلیر ہو گیا پتہ چل گیا کہ مسٹر شرما نے کملہ کو مروایا تھا بلکہ زندہ جلا دیا تھا اور اب آخر کار مسٹر شرما کو پکڑ لیا جائے گا اور ان پر کیس چلایا جائے گا مرڈر کا یہاں پہ سٹوری اینڈ ہو جاتی ہے