Transcript for:
محفل ذکر و دعا کے اہم نکات

الحمد للہ رب العالمين والصلاة والسلام علی رسول سید المرسلین خاتم النبیین شفیع المذنبین رحمت للعالمین سیدنا و مولانا محمد رسول رب العالمین وَعَلَىٰ آلِهِ وَصَحْبِهِ أَجْمَعِينَ أَمَّا بَعْدُ فَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ بسم اللہ الرحمن الرحیم وَأُبرِئُوا الْأَكْمَهَ وَالْأَبْرَسَ وَعُحِيِ الْمَوْتَ بِإِذْنِ اللَّهِ صدقاللہ العلی العظیم محبت کے ساتھ ایک مرتبہ دروشی پڑھ لیجئے حبیب اللہ حمد و صلاة کے بعد قرآن کریم کی ایک آیت کے کچھ الفاظ برکت حاصل کرنے کے لیے آپ کے سامنے تلاوت کیے ہیں مختصر سے وقت میں کچھ باتیں عرض کروں گا اللہ تعالیٰ سے دعا ہے وہ مجھے حق بیان کرنے ہم سب کو حق سن کر اس کو قبول کرنے اس پر عمل کرنے اور اس پر قائم رہنے کی توفیق عطا فرمائے شہزادہ محترم ابو المکرم حضرت قبلہ صاحب زادہ ڈاکٹر سید محمد اشرف اشرفی الجیلانی دامت برکاتہم القدسیہ آپ سے مخاطب تھے اس سے پہلے میرے پیارے حکیم صاحب نے آپ سے گفتگو کی دیگر اس خاندان کے معزز افراد تشریف فرما ہے تعلق خود مو سے بول رہا ہے لفظوں کی ضرورت نہیں ہے اللہ تعالیٰ اس آستانے کو سلامت رکھے اور ان سب شہزادوں کی برکت سے اللہ اس کو اور ترقی عطا فرمائے یہ جو اشرفی سلسلہ ہے آپ نے یہ جملہ سنا ہوگا میں نے پہلی مرتبہ اپنے استاد محترم سے سنا تھا الف سے شروع ہوتا ہے یہ پر ختم ہوتا ہے اشرفی کا لفظ الف سے شروع ہوتا ہے یہ پر پورا ہوتا ہے تو سب کا فیض اس میں جمع ہوتا ہے میری نسبت اشرفی بھی ہے یہ سلسلہ آلیا چشتیا کی ایک شاخ ہے حضرت سیدنا خاجہ غریب نواز رضی اللہ تعالی عنہ سے حضرت سیدنا قطب الدین بختیار اوشی کاکی ان سے شیخ الاسلام والمسلمین حضرت سیدنا بابا فرید الدین مسعود گنجے شکر رضی اللہ تعالی عنہ ان کی بعد اس کی دو شاخیں ہو گئیں بابا صاحب کے بعد ایک چشتی نظامی کہلاتی ہے حضرت سیدنا نظام الدین اولیاء محبوب الہی اور ایک حضرت مخدوم سیدنا علا الدین علی احمد صابر کلیری سے چشتی صابری تو یہ چشتی نظامی کی اس سے اگلی شاخ چشتی اشرفی کہلاتی ہے ماشاءاللہ چھ سو برس سے زیادہ ہو گئے صاحبِ عرص کو چشتی چھے صدیان گزر گئی ہیں مگر بارش میں بھی لوگ ان کی محبت میں جمع ہیں بارش موسم کی خرابی نہیں ہے تبدیلی ہے اس کے لیے تو دعائیں کرتے ہیں تو وہ ادھر برسات ہو رہی ہے ادھر یہ برسات ہو رہی ہے اللہ تعالیٰ صاحبِ عرص کے روحانی فیضان سے آپ سب کو مالا مال فرمائے اور ہمیں مطمطے فرمائے صاحبِ عرص کے بارے میں جتنا امدہ یہ بتا سکتے ہیں لازمی بات ہے گھر والے ہیں اہل البيتی ادرہ بمعفی گھر والے زیادہ جانتے ہیں اچھے الفاظ پھر ان کی تحقیق اس پر خود پی ایش ڈی کی ہوئی ہے تو یہ زیادہ امدہ بیان کرتے ہیں ہم ان سے سن کر آگے سنا دیتے ہیں لیکن میں نے دو مسئلے بیان کرنے ہیں مختصر سے وقت میں تو آپ توجہ سے سنیں انشاءاللہ فائدہ ہوگا پہلی بات ایک ہے ضروریات دین دین کی ضروری باتیں جس کا ماننا ہر مسلمان پر لازم ہے وہ جتنی ہیں ٹوٹل تمام اس میں سے کسی ایک ضروری بات کا انکار کریں گے تو مسلمان نہیں رہیں گے یعنی دین کی ہر ضروری بات کو ماننا مسلمان کے لیے لازم ہے کہتے ہیں ضروریات دین پھر ہے ضروریات اہل سنت اہل سنت کہلانے کے لیے بھی کچھ باتیں ماننا ضروری ہیں ان میں سے کسی ضروری بات کا انکار کریں گے تو اہل سنت میں سے نہیں رہیں گے آپ یہاں ماشاءاللہ درس کا سلسلہ مسلسل جاری رہتا ہے سنتے رہتے ہیں ایک کتاب کا نام بتا رہا ہوں اعتقاد الاحباب اردو میں اس کا نام ہے دس عقیدے کیا نام ہے لکھنے والی ہستی علی حضرت امام اہل سنت مولانا شاہ احمد رضا محدث بریلوی رحمت اللہ علیہ اس کو پڑھ لیجئے گا اس میں آپ کو یہ ساری باتیں مل جائیں گی اردو میں ہے آسان ہے سمجھ آ جائیں گی اولیاء جمع ہے ولی کی ولی کا لفظ عربی زبان کا لفظ ہے کونسی زبان اتفاق سے ہم نہیں پڑھتے ہم دوسری زبان اگر ہم آنے پڑھ لیتے ہیں عربی کو بھی تھوڑا سا اہمیت دے دیں تو ہمارے لیے بہت سی آسانیاں ہو جائیں گی یعنی اگر عربی کی تھوڑی سی بھی زبان آ جائے گی کتنے اختلاف ہوگی خود بخود ختم ہو جائیں گے مثلا آپ کہتے ہیں میلاد تو میلاد کونسی زبان کا لفظ ہے عربی کا معنی کیا ہے معنی ہے پیدائش کے جنم کے برد کے تو میلاد منانے کے لیے پھر کسی دلیل کی ضرورت نہیں رہے گی کیونکہ اس کے معنی معلوم ہوں گے اس کے معنی پیدائش کے ہیں اور اللہ پیدا نہیں ہوتا بندہ ہی پیدا ہوتا ہے تو میلاد بنا کر یہی بتاتے ہیں نبی کو خدا نہیں مانتے خدا کا بندہ مانتے ہیں اگر بندہ نہ مانتے تو میلاد نہ مناتے اتنے میں ہی جھگڑا ختم ہو جاتا لفظِ ولی عربی زبان کا لفظ ہے عربی میں بہت وسعت ہے وسعت کا مطلب بہت کشادہ کئی معنی ہیں مگر یہاں جو میں بات کر رہا ہوں ولی اولیاء اس کے معنی ہیں مددگار آپ سب سے بھی کہلواؤں گا ولی کے معنی ولی کے معنی پیارے کے بھی ہیں ولی کے معنی دوست کے بھی ہیں دوست پیارا ہوتا ہے پیارا ہی مددگار ہوتا ہے دشمن مددگار نہیں ہوتا اولیاء اللہ ولی کی جمع اولیاء اضافت نسبت ہو گئی اللہ کی طرف اللہ کے ولی تو معنی کیا ہوا اللہ کے مددگار کہیں گے ذرا محبت سے کہہ دیجئے اب آپ کے ذہن میں آیت آئے گی ایہاکا نعبودو و ایہاکا نستعین تیری ہی عبادت کرتے ہیں تجھی سے مدد مانگتے ہیں تو نستعین اللہ کے لیے ہم نے کہا کہ اللہ سے مدد مانگتے ہیں اور میں کہہ رہا ہوں اللہ کے مددگار تو مدد تو اللہ سے مانگی جاتی ہے تو پھر اللہ کے مددگار کا کیا مطلب ہو گیا تو یہ نہ میں مخدوم صاحب کی بات کر رہا ہوں نہ حضرت صاحب زادہ صاحب کی بات کر رہا ہوں میں تو قرآن کی بات کر رہا ہوں قرآن تو سارے مانتے ہیں نا جس طرح بھی جتنا بھی مانتے ہیں دعویٰ تو کرتے ہیں نا ماننے کا سب مانتے ہیں وہی قرآن کہہ رہا ہے اولیاء کا لفظ بھی بیان فرما رہا ہے قرآن میں بیان ہوا اور اس کے معنی کے حوالے سے بھی اس کی وضاحت آئی اِنْ اَوْلِيَاءُهُ اِلَّا الْمُتَّقُونَ پہچان بھی آئی اس کی قرآن نے بتا دیا بندے بھی مدد کرتے ہیں لہٰذا اس لفظِ عون جو ماتہ ہے جس سے یہ لفظ بنا ہے آگے نستعین اسی قرآن میں ہے استعینُ بِالصبرِ وَالصَّلَا موسیقی جس قرآن میں ایہا کا نابودو و ایہا کا نستعین ہے اسی قرآن میں ہے استعینو اور مدد چاہو مدد مانگو مدد حاصل کرو بِصَبْرِ وَالصَّلَاةِ صبر اور صلاة سے میرے دائیں بائیں علماء کی ماشاءاللہ تعداد موجود ہے غلطی کروں تو اصلا کر دیں میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ صبر اور صلاة میرا آپ کا عمل ہے یا نہیں صبر ہم کرتے ہیں ہمارا عمل نماز ہم پڑھتے ہیں ہمارا عمل اور قرآن کہتا ہے واللہ خلقكم وما تعملون اور جو کچھ تم کرتے ہو تم بھی اور تمہارے عمل بھی اللہ کے بنانے آئے ہوئے ہیں تو میرا عمل بھی مخلوق تو میرے عمل میں صبر بھی ہے صلاة بھی ہے تو قرآن سے پتا چل گیا مخلوق سے مدد مانگنے کا حکم آیا ہے مخلوق سے مدد مانگنے کا خود رب نے بیان فرمایا آگے چلے اللہ فرماتا ہے وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى اور نیکی بھلائی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرو اگر بندے مدد نہیں کرتے اللہ کیوں فرما رہا ہے اچھا حضرت سکندر ذوالقرنین کا بیان پڑھے آگے آپ اندر میں پارے میں چلے جائے تو وہ کہتے آئی نونی بے قوة قوت کے ساتھ میری مدد کرو تو کسی نے اٹھ کے نہیں کہا کہ ایسا اے نبی آپ ہم سے کہہ رہے ہیں قوت کے ساتھ مدد کرو مدد تو اللہ کرتا ہے اللہ سے مانگو ہم سے کیوں مانگ رہے ہو تو وہ نبی کے سامنے اگر کہتے تو قرآن ہی سے جواب دیا جاتا کہ بندے بھی مدد کرتے ہیں اور بندوں کی مدد اللہ ہی کی مدد ہے میں پھیلانی راست صرف اگر مدد ہی میرا موضوع ہو جائے تو مجھ جیسا گناہگار اتنی طاقت رکھتا ہے کہ فجر ہو جائے اور میں اسی پر بیان کروں یہ صرف عطا کی بات کر رہا ہوں کوئی فخر کی بات نہیں تو بہترین بندے بھی مدد کرتے اونچی اچھا یہ حضرت پہ فتوہ لگا دیں گے مجھ پہ لگا دیں گے لیکن پولیس پہ تو نہیں لگا سکتے نا آپ کی پولیس نے ایک اپنا شعبہ ایک ڈپارٹمنٹ بنا دیا ہے اس کا نمبر رکھا ہے ون فائف اور آگے کیا لکھا ہے مدد کا لگاؤ نا ذرا فتوہ پھر آگے سے پولیس کا ڈنڈا آئے گا آپ کو سمجھا دے گا ان کو کچھ مشکل پیش آتی چور آ جائے تو پولیس سے مدد مقدمہ بن جائے وکیل سے مدد تیری اٹھکے تو وکیلوں سے کرے استمداد یا محمد سے بگڑتی ہے طبیعت اچھا آپ لوگ سارے تربیت یافتہ ہو علقے سے وابستہ ہو مجھے ایک دو باتوں کا جواب دے دینا ماشاءاللہ موسم ہے اس وقت آم آم بلوز تھا آم بن گیا مینگو آم کھاتے ہوں گے آپ چلے زیادہ نہیں کھاتے ہوں گے کم کھاتے ہوں گے مینگے بہت ہو گئے آم بھی کھاتے ہیں انگور آئے ہوئے ہیں وہ بھی آپ انچھی ان میں کوئی تاثیر ہے یا نہیں آم گرم ہوتا ہے انگور بھی گرم ہوتا ہے تربوز تھنڈا ہوتا ہے یہ عکیم صاحب زیادہ بتائیں گے آپ کو ماہر ہیں ان چیزوں کے آج تک اپنوں کو کچھ نہیں دیتے پتہ نہیں کس کو نسخے دیتے باہر آگے آپ کو بتائیں گے تاثیر ایک پھل ہوتا ہے جس کو اردو میں خربوزہ کہتے ہیں اصل نام ہے خربوز معنی کیا ہے خربوز کا کھجور کا سالن نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم خجور کے ساتھ خربوزہ کھایا کرتے تھے کیونکہ خجور گرم ہوتی ہے تو خربوزہ کھا لیں تو وہ معتدل ہو جاتا ہے اس کی گرمی کم ہو جاتی ہے یہ تاثیر میں نے جو بیان کی ہے یا نہیں اونچی کہہ دیجئے بہت مہنگائی ہے مگر بولنے پہ ابھی تک ٹیکس نہیں لگا اثر ہے یا نہیں اونچی تو خربوزے میں اثر ہے ہے عام میں اثر ہے اللہ کے ولی میں اثر نہیں ہے کیسی بات ہے اچھا یہ شیطان کا اثر مان لیتے ہیں شیطان کا اثر مانتے ہیں اس سے کوئی خاص تعلق ہوگا خاندانی ہے یا بیسے کوئی تعلق ہے ان کا ہوگا اس کا اثر مانتے ہیں اللہ کے ولی کا اثر نہیں مانتے تو اس کا مانتے ہیں مطلب دماغ صحیح کام نہیں کر رہا اگر کرتا ہوتا تو پھر یہ ایسی باتیں اچھا ان سے پوچھو تم تبلیغ کیوں کرتے ہو تبلیغ کا مطلب بات پہنچانا پیغام پہنچانا یہ جو بستل لوٹا اٹھا کے گلی گلی پھر کے تبلیغ کرتے ہیں ان سے پوچھو کیوں کرتے ہو کہیں کہ فائدہ پہنچانے تو فائدہ پہنچانا تو اللہ کا کام ہے پھر تم کیوں کر رہے ہو ہاں نقصان پہنچانے کے لیے تو نہیں کہیں گے یہ تو نہیں کہیں گے نقصان پہنچانے کے لیے یہی کہیں گے کہ فائدہ پہنچانا ہے تو فائدہ پہنچانا اللہ کا کام ہے پھر تم کیوں کر رہے ہو اور اگر کہیں نہیں جی بس ایسے ہی کر رہے ہیں تو فضول کام کیوں کر رہے ہو بھئی یہ میں نے اس لیے آپ کو باتیں کی ہیں کہ یہ آپ کو اب چونکہ سوشل میڈیا کا زمانہ آ گیا بے لگام ہو گئے ہر ایک کو اور عربی میں کہتے ہیں خالف تو عرف اگر تم اپنی پہچان چاہتے ہونا تو کسی مجھے مشہور آدمی کی مخالفت کرو مشہور ہو جاؤ گے یہی طریقہ اپنا کے لگے ہوئے ہیں کوئی کہتا جی بابے تو کوئی شہر نہیں تو تُو کیا شہر ہے تیری ایسیت کیا احمد ہے تو سامنے آ ماں کا دودھ پیا ہے کسی کے سامنے آنے کو تیار نہیں ہے تو یہ لوگ آپ کو بہکاتے ہیں میں نے صرف اتنا بتانا ہے کہ اولیاء اللہ اللہ کے دوست اللہ کے پیارے اللہ کے مددگار تو جب وہ اللہ کے مددگار ہیں تو مطلب کیا ہوا اللہ کے دین کی مدد کرتے ہیں اللہ کی مخلوق کی مدد کرتے ہیں اور انہیں یہ صلاحیت میرے رب نے عطا کی ہے وہ رب کی عطا سے رب کی دی ہوئی طاقت سے ایسا کرتے ہیں اور یہ قرآن سے بھی ثابت حدیث سے بھی انچی کہیے گا کرامتوں کا بیان آگے کروں گا یہ اللہ کی عطا سے ہمارے مددگار ہیں اولیاء اللہ جو جو مانتا ہے وہ کہے اللہ کی عطا سے یہ ہمارے مددگار ہیں ہیں کوئی شعبہ اچھا اگر بیعت بیعت کے معنی بک جانا اللہ کی رضا کے لیے اپنے ارادے اپنی خواہشات کو بیج دینا مرید ہونے کا مطلب چاہنے والا ہوتا ہے تو اللہ کی رضا چاہنے والا مرید ہو گیا تو جب آپ بیعت کرتے ہیں مرید ہو جاتے ہیں تو اب آپ اس لیے مرید ہوئے ہیں کہ بس پیر صاحب دعا کریں گے رات و رات امیر ہو جاؤں گا دو کے چار چار کے آٹھ آٹھ کے سولہ سولہ کے بتیس بتیس کے چونسٹھ یہی سوچ رہے ہوں گے کہ صبح اٹھوں گا تو پیسے ہی پیسے ہوں اگر اس لیے بیعت کی ہے تو آپ اپنے گھر بیٹھیں یہاں آنے کی کوئی ضرورت ان کی اجازت کے بغیر اتنی بات کہہ رہا ہوں گھر بیٹھیں اگر صرف پیسے کے لیے اللہ کی رضا کے لیے ایمان کی حفاظت کے لیے آ رہے ہیں تو بیعت ہو جائیں پیسہ بھی آ جائے گا کیونکہ رب راضی ہوگا تو پھر وہ نوازے گا آپ کو محروم اور اپنا پیر اپنا پیر ہوتا ہے اپنا پیر ہو پیر منگل نہ ہو ہو پیر پیر کا مطلب سچا مرشد راہ دکھانے والا صحیح او لاقیدہ چریت و سنت کا بابند جس کا تعلق نبی پاک تک متصل ہو سچا ہو عالم ہو عمل والا ہو عدب والا متقی ہو وہ سچا ہے تو اس سے وابستہ ہو جاؤ گے تو یہاں بھی فائدہ وہاں بھی یہ میں دعوے سے کہہ رہا ہوں قرآن میں قیامت کے دن لوگوں کو اماموں کے ساتھ پکارا جائے گا تو جس کا کوئی امام نہیں وہ کدھر جائے گا ہمیں تو آوازیں پڑھ رہی ہوں گے ہم تو قادری بھی ہیں چشتی بھی ہیں نقشبندی بھی ہیں سوروردی بھی ہیں ہمیں تو ہر طرف سے آوازیں پڑھ رہی ہوں گے یہ کدھر جائیں گے ان کو سوچنا چاہیے اللہ کا پذل ہم لوگ یہاں بھی کامیاب ہیں انشاءاللہ وہاں بھی کامیاب میں نے ایک بات کی ہے شاید میں نے آپ کو یہ پہلے بھی سنائی ہو آپ کے ذہنوں میں تازہ کرنے کے لیے پھر سنا دیتا ہوں تاکہ آپ کی نسبت جو ہے نا وہ پختہ ہو میں نے کیا کہا ہے اپنا پیر ہم کسی سچے پیر کی بے عدبی گوارہ کرتے کسی سچے عالم دین کی بے عدبی گوارہ کرتے کیونکہ ان کی عزت کرتے ہیں دین کی وجہ سے تو ان کی توہین کریں گے تو وہ دین کی توہین ہوگی بات کفر تک چلی جائے گی جو سچا عالم دین ہے جو ظالم دین ہے اس کی بات نہیں کر رہا سچا عالم دین یا سچا کیونکہ ہم کسی جاہل کو ولی مانتے ابھی آپ آپ نے سنا ازرد مقدوم صاحب کے سپائے کے عالم تھے آپ نے سنا اور ماشاءاللہ یہ اشرفی سلسلہ اس میں جتنوں کو میں اب تک ملا ہوں ماشاءاللہ ایک سے ایک خطیب ہے ایک سے ایک عالم ہے ماشاءاللہ دنیا بر میں جہاں گیا ہوں مجھے اشرفی ضرور ملا ہے میں نے کہا محمد مقدوم صاحب کا پیزان ماشاءاللہ میں یہ بات سنا رہا ہوں آپ کا عقیدہ پختہ کرنے کے لیے پرانی بات ہے بات سچی ہے بنایا ہے ایوی کانی نہیں سچی سنا رہا ہوں گاؤں میں ایک شخص تھا نوجوان کوئی عمر ہوگی اس کی سترہ اٹھارہ سال کی محنت کرتا تھا گاؤں میں پیر صاحب رہتے تھے ان کے پاس چلا گیا حضرت جی بڑی مشکل ہوتی ہے میرے بہن بھائی بھی ہیں والدین بھی ہوں بہت محنت کرتا ہوں مگر تھوڑا سا ہاتھ تنگ رہتا ہے عزیز جی کوئی مہربانی فرمائیں میں نماز بھی پڑھتا ہوں آپ کے بتائے ہوئے وضائف بھی پڑھتا ہوں پیر صاحب نے کہا کاغذ دے اس نے کاغذ کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا دیا پیر صاحب نے اس پر ایک لکھ دیا ایک ون فرمایا سرحانے کے نیچے تکیہ کے نیچے رکھنا صبح اٹھو گے تمہیں روزانہ ایک روپیہ ملے گا میں نے پہلے بھی سنائی ہوگی ذہنوں میں تازہ کر لیں بڑا خوش ہوا تکیہ کے نیچے رکھا صبح اٹھتا تھا تو ایک روپیہ مل جاتا تھا وہ زمانے میں نوٹ نہیں ہوتے تھے سکہ ہوتا تھا وہ مل جاتا تھا چاندی کا پورا ایک تولے کا ایک روپیہ ہوتا تھا بڑا خوش ہو گیا کام چلتا رہا چلتا رہا اس کا ارادہ ہوا شادی کا میں نے شادی کرنی ہے اتواق سے کسی طرف گیا وہاں ایک پیر صاحب کی شورت سنی کہ یہاں ایک بڑے پیر صاحب ہے ان کے پاس گیا اور جا کر سچی سچی بات بتا دی کہ میرے گاؤں میں پیر صاحب ہیں ان کو میں نے یہ بتایا انہوں نے یہ مجھے نسخہ دیا ہے میرے اخراجات بڑھ گئے ہیں شادی کرنا چاہتا ہوں آپ کچھ مہربانی انہوں نے کہا وہ کاغذ دے جو تیرے پیر نے تجھے دیا کاغذ دے انہوں نے اس پر ایک زیرو سفر بڑھا دیا کتنے ہو گئے دس انہوں نے کہا جا آج سے تجھے دس روپے ملیں گے کہنے لگا یہ پیر بڑا تگڑا ہے جی لو جی دس ملنے شروع ہو گئے شادی ہو گئی بچے ہو گئے خراجات بڑھ گئے ایک اور پیر صاحب کی شورت سنی ان کے پاس چلا گیا ان کو ساری بات سنائی انہوں نے کہا کاغذ لا انہوں نے ایک سفر ایک زیرو اور بڑھا دیا کتنے ہو گئے کہنے لگا وہ دونوں کمزور دی یہ ہے اصل پیر یہ ہے سب سے تگڑا پیر وہ سو روپے ملنے شروع ہو گئے آ گیا اپنے اسی پہلے پیر کے پاس آدمی ہے نا سمجھداری سے کام نہیں آ گیا آ کے کہنے لگا آپ تو اہم ہی ہیں آپ تو بندہ ہے نا اپنی خواہشات کے غلام آپ تو ایمین یہ آپ نے ایک روپیہ دیتے تھے فلان صاحب نے دس دیئے اب میں جس کے پاس گیا ہوں انہوں نے سو دے دیئے ہیں کہا اچھا تو ان سے بڑا خوش ہے جی بڑا خوش جی وہ بڑے کام کے فرمایا انہوں نے تجھے دیا ہے نا تو وہ میرا کاغذ مجھے دے اس نے کاغذ دیا آپ نے فرمایا میں اپنا ایک واپس لے رہا ہوں اپنا ایک تجھے وہاں سے زیادہ مل گئے ہیں نا تو اب اونی سے پیچھے کیا رہ گیا کچھ بچا تو اپنا پیر ابھی آپ اس کو سمجھے نہیں اب میں سمجھاؤں جب وہ دوسرے پیر کے پاس گیا تھا اور ساری کہانی سنائی تو وہ سمجھ گئے کہ اس کا پیر تگڑا ہے اس کا پیر تگڑا ہے میں اگر زیرو لگا دوں گا تو وہ اگر ایک دے رہا ہے تو دس بھی دے گا انہوں نے ایک زیرو لگا دیا یہ سمجھ کے کہ اس کے پیر کو اللہ نے بڑی طاقت دی دوسرے پیر کے پاس گیا انہوں نے سمجھا جب ایک زیرو لگانے سے مل رہا ہے تو دو زیرو لگانے سے بھی وہ پیر دے گا طگڑا انہوں نے ایک زیرو اور لگا دیا طاقت کس کی کام کر رہی تھی وہ دونوں سمجھدار تھے انہوں نے زیرو ہی لگایا کچھ اور نہیں اس کو یہ بات سمجھ نہیں آئی یہ زیرو پہ رہ گیا اس ایک کو سمجھا گہری بات ہے اگر سمجھ آگئی ہو آپ کو تو سمجھ آئی تو اگر سچا پیر ہے کام آتا ہے کیونکہ پکڑتے ہی اس لیے ہیں کہ وہ کام آئے کیا کام آئے ایمان بھی بچائے شیطان سے بھی بچائے اور حشر میں ہمیں دوزق سے بھی کہہ دیجئے جنت میں جانا چلیں جن کا ارادہ تھا انہوں نے کہہ دیا جنہوں نے نہیں کہا شاید ان کا ارادہ نہیں ہے وہ بڑا مشہور لطیفہ ہے نا سکول میں ماسٹر صاحب نے بچوں سے کہا جنت میں کون کون جانا چاہتا ہے سب نے ہاتھ اٹھا دیئے ایک نے نہیں اٹھایا انہوں نے بچے سے پوچھا کیوں بھئی تُو نے جنت میں نہیں جانا اس نے کہا میری ماں نے کہا تھا سکول سے سیدھے گھر آنا کہیں آپ کے لوگوں نے بھی کہہ دیو پیر صاحب کے ساتھ کہیں چلے نہ جا رہا انشاءاللہ ہم نے جنت میں تجھ سے اور جنت سے کیا مطلب او منکر دور ہو تجھ سے اور جنت سے کیا مطلب او منکر دور ہو ہم رسول اللہ کے جنت رسول اللہ کی اللہ یا رسول اللہ میرے دوستوں اور بزرگوں تو اولیاء بددگار ہیں ہماری مدد کرتے کرتے اچھا اب بات آگئی ہے کہ مدد کہتے ہیں جی زندگی میں دنیا میں رہ کر تو ایک دوسرے کی مدد ہوتی ہے بعد از وفات وہ مردہ خود قابل رحم ہے وہ کیا مدد کرے گا مردے مدد نہیں کرتے تو اس کا سیدھا سا جواب ہے تمہارے نہیں کرتے ہمارے یہ سیدھا سا جواب یاد کر لو بحث کی ضرورت اسے کہنا تمہارے نہیں کرتے ہمارے اور اگر کہے نہیں جی دلیل دو اور ان کو اکثر ہوتا ہے جی دلیل دو بخاری سے دو آتا ہے بخار ان کو بخاری نہیں آتی بخاری سے دلیل وہ مانگے جس کو سمجھ ہو بخاری کی پتہ ہو کہ مسئلہ کیسے نکلتا ہے امام بخاری نے ایک قدیس ساتھ ساتھ مرتبہ لکھی ہے تمہیں کیا پتہ کیوں ساتھ سات مرتبہ لکھی ہے وہی حدیث پہلے بتاؤ مقررات جن کو کہتے ہیں تقرار کی حدیث کی کیوں کی ہے آؤ نہ سمجھاؤ پہلے چلیں آپ کو میں اس کا وہ دلیل بھی ایسی سمجھا دوں کہ یاد ہو جائے روزانہ پانچ وقت نماز پڑھتے ہیں یا نہیں نمازیں کتنی فرض ہیں روزانہ اونچی میراج کی رات کتنی فرض ہوئی تھی پچاس ماشاءاللہ زندہ بات خوشی ہوئی آپ سب کو معلوم ہے پڑھتے ہیں پانچ ہیں فرض ہوئیں پچاس پینتالیس کہاں گئیں 45 کہاں گئی؟ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے چھٹے آسمان پر پہنچ کر مدد کی یا نہیں کی وفات پائے ہوئے نبی نے مدد کی یا نہیں کی جو کہتے ہیں مردے مدد نہیں کرتے تو مردے ان کے ہیں ہمارے تو زندہ ہیں حضرت موسیٰ علیہ السلام نے مدد نہ کی ہوتی اور آج پچاس پڑھنی پڑھتی تو کیا حال ہوتا لگ بتا جاتا آپ کو ہاں ہاں ہاں ہونی ٹوئنٹیز ان ہنڈرڈ سمجھ آ جاتی باتیں کرتے ہو میں کہنا یہ چاہتا ہوں جو کہتے ہیں وفات پائے ہوئے مدد نہیں کرتے تو سن لیں جو اللہ والے ہیں وہ مرتے مرتے نہیں حضرت شاہ ولی اللہ محدث دیلوی برے سغیر میں وہ عالم گزرے ہیں کہ اس وقت پاکستان ہندوستان کے اکثر علماء کی سند میں میں ان کا نام آتا ہے اکثر سندھ میں ان کا نام آتا ہے اتنے بڑے وہ عالم گزرے ہیں انہوں نے کتابیں لکھی ہیں ملفوزات بھی ہیں انفاصل عارفین ہیں دیگر کتابیں ہیں دیلی میں ایک مزار ہے حضر سیدنا خاجہ قطب الدین بختیار اوشی کاکی رضی اللہ تعالی عنہ کا جو حضر سیدنا خاجہ غریب نواز کے خلیفہ ہیں حضر سیدنا یہ دنا بابا فرید کے پیرو مرشد ہے قطب صاحب ایک مینار ہے قطب مینار دیلی میں مشہور مسجد قوت الاسلام کا مینار تھا وہ وہ حضرت کا مزار اس مینار کے بالکل قریب مہرولی کا علاقہ کہلاتا ہے حضرت شاہ عبد الرحیم محدث دیلوی تشریف لے گئے شاہ ولی اللہ کے والد حضرت قطب صاحب کے مزار پر حضرت قطب صاحب کی وفات سات سو کتنے برس پہلے آٹھ سو سال ہونے والے اور حضرت شاہ عبد الرحیم صاحب ابھی 250 کتنے سال کی بات ہے جارہے ہیں حضرت کے بپات کے سینکڑوں برس کے بعد ان کے مزار پر دروازے پر کھڑے خیال آیا کہ حضرت کو پتا ہے کہ میں آیا ہوں حضرت شاہ عبد الرحیم کو خیال آیا کہ حضرت کو پتہ بھی ہے کہ میں آیا ہوں ان کو میرے آنے کی خبر ہے تو حضرت کی روح ظاہر ہوئی خطب صاحب کی روح ظاہر ہوئی اور بڑا مشہور شیر آپ نے فرمایا مرا زندہ پندار چوخے اشتن منائم بجاں گر تو آئی بطن اللہ والوں کو مردہ نہیں سمجھنا یہ زندہ ہیں تو اگر جسم کے ساتھ آیا ہے میں جان کے ساتھ آیا ہوں مجھے بے خبر نہ جانو تو پتا چلا اللہ والے مرتے نہیں اور مدد کے حوالے سے میں نے وہ بات سنا دی آپ کو کہ حضرت موسیٰ نے مدد کی ان کی وفات نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے تقریباً دو آزار سال پہلے ہو چکی چھٹے آسمان پر پہنچ کے مدد کی یا نہیں کی کہ جاؤ جی جا کے کم کرواؤ کہا یا نہیں حضور گئے نو مرتبہ مسلم شریف کی روایت پانچ پانچ کم ہوئی پانچ رہ گئی موسیٰ علیہ السلام نے کہا جی پھر جاؤ حضور نے فرما مجھے اب رب سے شرم آتی ہے جو میرے غلام ہیں وہ پڑھیں گے آپ تو سوچتے ہوں گے جہاں نو مرتبہ گئے ایک مرتبہ اور چلے جاتے معاملہ ہی ساپ ہو جاتا آپ تو یہ سوچ رہے ہوں گے لیکن بتائیں وفات پائے ہوئے نبی نے مدد کی یا نہیں کی اونچی کتاب کا نام تذکرات الرشید دیوبند کے بڑے عالم اب جناب رشید احمد گنگوئی کے بارے میں موجود ہے بزار میں میں ملتی ہے اس کا حوالہ پڑھنا ہوں میری کتاب سفید و سیاہ میں پڑھ لیں مظہرات و تبرکات دونوں کتابوں میں وہ حدیث لکھتے ہیں کہ اولیاء کی کرامات تصرفات ان کی وفات کے بعد اپنے حال پر واقعی رہتی ہیں بلکہ وفات کے بعد ان کی کرامات میں ترقی ہو جاتی ہے اور یہ حدیث سے ثابت یہ جملے انہوں نے لکھے ہیں مدعی لاکھ پہ باری ہے گواہی تیری تو وہ دعویٰ کر رہے ہیں خود بتا رہے ہیں ہم تو مانتے ہیں ان کا حوالہ اس لیے دیا ہے کہ جو نہیں مانتے تو اپنوں کی مان لو مگر ان کے نصیب میں ان کے نصیب میں نہیں ہے الحمدللہ ہمارے نصیب میں اے ہم مانتے حضرت مقدوم صاحب کے مزار سے آج بھی فیضان جاری ان کے اولاد سے فیضان ان کی کتابوں سے فیضان ان کی تعلیمات سے فیضان ان کی کرامات سے فیضان آج بھی جاری صرف مخدوم صاحب نہیں ہم ہر پیر کا فیضان مانتے ہیں سارے ہمارے ہیں قادریوں چشتیوں نقش بندیوں سوروردیوں ہم سب کا فیضان مانتے مانتے میں اگر یہی سناتا رہوں تو اس انفاصل عارفین شاہ ولی اللہ کی کتاب سے اور کہتے ہیں میں اوالے دے دوں جو کرامات کے اوالے سے امداد کے اوالے سے دل کا حال بتانے کے اوالے سے مدد کرنے کے اوالے سے ثابت ہے خود حضرت مقدوم صاحب کی کتنی کرامات ہیں آپ سنتے رہتے ہوں گے تو ہاں ہم اللہ کے ولی کی مدد کو مانتے وہ مرتے نہیں ایک جہان سے دوسرے جہان مجھے یہ بتاؤ آپ لوگوں کے جسم میں روح ہے آپ اپنے آپ کو زندہ کہتے ہو کیوں کہ روح مرتی جسم کو نفس کو موت آئے گی روح کو موت تو جسم کے پنجرے میں جب اتنی طاقت رکھتی ہے اس پنجرے سے آزاد ہو کے طاقت کم ہوگی یا زیادہ ہوگی تو وہ آج بھی ان کی روح روح جہاں جانا چاہتے ہیں چلے جاتے ہیں مدد کرتے ہیں قاضی سناؤ اللہ پانی پتی تذکرات الموتا والقبور میں لکھتے ہیں وہ کہتے ہیں اللہ والوں کی روحیں زمین و آسمان جنت میں جہاں جانا چاہتی ہیں چلی جاتی ہیں دوستوں کی مدد کرتی ہیں دشمنوں کو حلاق کرتی ہیں چلیں ایک واقعہ سنائی دیتا ہوں جب آپ لوگ دیکھیں کچھ آپ کو تو تھک رہے ہیں تو مجھے بتا دیجئے گا واقعہ لکھنے والے بیشہ ولی اللہ انفاصل عارفین کتاب کا نام ہے اردو میں ترجمہ بھی انہوں نے کیا ہے بزار میں ملتی ہے حضرت شاہ عبد الرحیم صاحب جو شاہ ولی اللہ کے والد ہیں اکبر آباد اور شاہ جہان آباد یہ دو شہروں کے نام ہیں اب یہ نام پکارے اکبر آباد کا نام ہو گیا آگرہ شاہ جہان آباد کا نام ہو گیا دلی وہ اکبر آباد جس کا نام آگرہ ہے جہاں تاج محل بنا ہوا ہے اس میں مرزا زاہد کے وہ جو مدرسے سے آگے گلی تھی ملتان لاہور میں اب بھی پرانے وہ علاقے ہیں لمبی گلیاں ہوتی تھی دیلی میں بھی وہ علاقے لمبی گلیاں دونوں طرح مکان پتلی گلی لمبی ہوتی تھی ایک ایک میل کی دیرہ دیرہ میل کی گلی میں نے وہ دیکھی ہوئی ہیں ابھی بھی نظر آتی ہیں گلی میں آ رہے تھے وقت تھا رات کا وقت تھا رات کا شیخ صادی کی ایک ربائی پڑھ رہے تھے حضرت شاہ عبد الرحیم صاحب ایک ربائی پڑھ رہے تھے کس کی لکھی ہوئی حضرت شیخ صادی رحمت اللہ علیہ جن کی ربائی مشہور ہے بلغل علا بکمہلی ان کی ربائی پڑھ رہے تھے پہلے وہ ربائی سن لو وہ فرماتے ہیں حضرت شاہ شہزر شیخ صادی رحمت اللہ علیہ کہ تم اتنا یاد کر لو کہ تم پڑھتے ہو لکھتے ہو عبادت کرتے ہو سوچتے ہو تو یہ جو کچھ کر رہے ہو یہ ہے کیا اس کے بارے میں تمہارا حال کیا ہے وہ بھی سننے وہ کہتے ہیں جز یاد دوست ہرچے کنی عمر زائے عصر ترنوں میں سنا دیتا ہوں جز یاد دوست ہرچے کنی عمر رضاِ عصر جز سرِ عشق ہرچ بخانی بطالت است سعادی بشو لو اوہے دل از نقش غیر حق علم کے رہ با حق نہ نمائد جہالتس اب ترجمہ سن لیں جز یاد دوست ہرچے کونی عمر زائے است دوست یعنی اللہ کی یاد کے سوا جو کچھ کیا ہے عمر زائے آتی ہے کیا تربیت ہے اللہ والوں کی سانس کیا لینا ہے سانس لینا ہے تو اللہ اور باہر نکلے تو ہر دم اللہ کو یاد کرنا دم سانس کو کہتے ہیں ہر دم کے ساتھ اللہ کو یاد کرنا ہے تو شیخ صادی فرماتے ہیں اللہ کی یاد کے سوا جو وقت گزارا ہے عمر زائی کی ہے جز سر عشق ہرچ بخانی بلکہ اور نبی کے عشق کے سوا جو کچھ پڑا ہے باطل ہے نبی کے عشق کے سوا جو کچھ پڑا ہے وہ باطل ہے سادی بشو لوہے دل از نقش غیر حق اوسادی دل کی تختی کو ساپ کر دل کی تختی کو اس میں اللہ کے غیر کا نقش نہیں ہونا چاہیے کس کا کس کا؟ غیر کا اللہ کے پیارے کا نہیں غیر کے مانے یا دشمن کے اللہ کے دشمن کا نقش دل میں نہیں ہونا چاہیے آپ دوست اور دشمن کو ایک جگہ رکھتے ہیں تو جو اللہ کے دشمن ہیں ان کا کا نقش دل میں نہیں ہونا چاہیے چوتھا مصرہ ربائی کی جان علمے کے رہ بحق ننمائت جہالتس وہ علم جو حق کا راستہ نہ دکھائے وہ علم نہیں ہے وہ جہالت ہے گدے پہ کتابیں لات دیں وہ عالم اونچی عالم کہلا کے بے عدبی کرے تو وہ علم نہیں ہے کیا ہے اونچی اور جن کا نام عدب سے لینا چاہیے انہی کے لیے خطا کہہ دے تو خطا ہے یا نہیں ہے پوچھ رہا ہوں پوچھ رہا ہوں صحابہ ہوں آلِ بیت ہوں اور جن ہستیوں کی تعظیم ایمان کی جان ہے انہی کے بارے میں ہم خطا کر رہے ہیں تو پھر بتائیے کیا پھر ہمارا ایمان درست ہوگا یہ چوتھا مصرہ شاہ عبد الرحیم صاحب وہ ربائی پڑھ رہے تھے اچانک ان کے ذہن سے نکل گیا ان کے ذہن سے از خاتے رم پر رفت آپ کو ہوتا ہے نا بہت چیز یاد ارے یار وہ نام یاد نہیں آرہا کیا تھا اس کا ماتے پہ ہاتھ مارتے ہو ارے یار کیا تھا وہ اس طرح آپ کرتے ہو نا وہ روز وہ یہ ربائی پڑھتے تھے مگر اس وقت اچانک چوتھا مصرہ علمے کے رحبہ حق ننمائت جہالتت یہ ذہن سے نکل گیا تو طبیعت میں بے چینی آگئی بے قراری آگئی کیا ہو گیا کیوں بھول گیا آئیے اچانک فرماتے ہیں دائیں جانب ایک بڑے خوبصورت چہرے والا آیا اس لیے واقعہ سنا رہا ہوں آپ کو فرمایا اس کا بڑا پیارا رنگ تھا بڑے پیارے نکوشتے زلفے تھی خوشبو آ رہی تھی وہ آیا میرے دائیں طرف اور دائیں طرف آ کے جو مصرہ مجھے بھول گیا تھا وہ اس نے سنا دیا علمِ کہ رحبہق ننمائت جہالتت آپ لوگوں کو کوئی چیز کوئی بتائے تو آپ آگے سے کیا کہتے ہیں کہتے ہو Thank you یہی کہتے ہو اردو میں بول لیں گے عربی میں تو شکریہ ورنہ Thank you کہنے کی عادت آپ کی زیادہ ہو گئی ہے شکریہ Thank you ہم یہ کہتے ہیں وہ عالم تھے اللہ والے تھے انہوں نے جو صحیح طریقہ کہا جزاکم اللہ کیا کہا سب کہیں ایک بار اور کہیں یہ دعا بھی ہے اس کو یاد کر لو اگر آپ جزاک اللہ کہیں گے تو مرد کے لیے جزاک اللہ عورت کے لیے جزاک اللہ کہنا پڑے گا تو دونوں کے لیے جزاک اللہ ہو جائے گا اس میں دوسرے بھی شامل دعا بھی ہو جائے گی سواب بھی ملے گا تو عادت ڈال لیں کوئی آپ کے ساتھ مہربانی کرے تو کیا کہنا ہے جزاک اللہ تم نے بھولا ہوا مصرہ یاد دلا دیا ہے بڑی مہربانی زندہ بات پان کھاتے تھے جیب میں سے وہ نکالی جو پٹاری تھی گلوری اس میں سے نکال کر پیش کی کہ آپ نے مجھے بھولا ہوا مصرہ یاد دلا دیا یہ لیجے میری طرف سے انہوں نے کہا میں نہیں کھاتا من امی خورم میں نہیں کھاتا بڑی مہربانی کی شاہ عبد الرحیم صاحب نے پوچھ لیا شریعت منہ کرتی ہے یا طریقت آپ جو پان نہیں کھا رہے ہو تو شریعت منع کرتی ہے یا طریقت تو آنے والے نے کہا نہ شریعت منع کرتی ہے نہ بڑی مہربانی کر دی ہمارے لئے آسانی ہو گئی نہ شریعت منع کرتی ہے نہ طریقت منع کرتی ہے مگر میں نہیں کھاتا میں انہوں نے کہا ٹھیک ہے میرے پاس اور کچھ اس وقت پیش کرنے کے لیے نہیں ایک مرتبہ پھر میں آپ سے کہتا ہوں اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے آپ نے میرا بھلا ہوا مصرہ یاد دلا دیا بہت شکریہ انہوں نے کہا میں نے جانا ہے انہوں نے کہا میں نے بھی جانا وہ آنے والے مجھے جلدی ہے بہت اچھا وہاں کھڑے کھڑے قدم اٹھایا اور گلی کی نکڑ کہتے ہیں آپ کنارے پہ جا رکھا ہو میل کا فاصلہ اتنا بڑا قدم یہاں سے اٹھایا پنجابیش کہتے ہیں اتھوں چکیا اتھے جا رکھیا یہاں سے اٹھایا وہاں جا رکھا عالم تھے فوراں پہچان گئے یہ روح ہے یہ آنے والا کون ہے؟ روح ہے اب سنو شاہ عبد الرحیم صاحب پکارے او آنے والے مجھ پہ مہربانی کرنے والے اپنا نام بتاتے جاؤ تاکہ فاتحہ میں یاد کیا کروں کتنے مسئلے آل ہو رہے ہیں میں اگر جزیات میں جاؤں کتنے مسئلے آل ہو رہے ہیں وہ جو جا رہے تھے انہوں نے گلی کے کنارے سے مو پھیر کر کہا سادی ہمی فقیرست اور جس کا شیر پڑھ رہے تھے وہ سادی میں ہی ہوں سادی کا مزار احران میں یہ ہیں آگرہ میں رات کے وقت لازمی بات ہے مائک نہیں تھا سپیکر نہیں تھا گنگنا رہے تھے شیخ سادی سینکڑوں میل کے فاصلے پر سینکڑوں برس پر پہلے وفات پانے والے قبر میں دیکھ بھی رہے ہیں سن بھی رہے ہیں کہ کوئی میرا کلام پڑھ رہا ہے اس کو مصرہ یاد نہیں رہا وہاں سے مدد کو آئے مدد کو آئے آ کر مدد کی یا نہیں کی کچھ سمجھ آئی ہے بات آپ کو کچھ سمجھ آ رہی ہے میں نے کہا نہیں یہ موضوع بڑا طویل ہے ہمارا سلسلہ نقشبندیہ بھی ہے ماشاءاللہ ہم اس کو بھی سارے سلسلوں کو مانتے ہیں ابھی میں نے قطب مہنار کی بات کی دیلی میں دائی سو فٹ سے زیادہ اونچا ہے پرانے زمانے میں سزا جس کو دینی ہوتی تھی اس کی چوٹی پہ لے جا کے بندے کو پھینکتے تھے نیچے گرتا تھا ڈیاں ٹوٹ جاتی تھی مر جاتا تھا علاو تین خلجی بڑا مشہور بادشاہ ظلم کے حوالے سے بھی اس کا نام لیا جاتا ہے بڑا ظالم اس کی ایک باندی کنیز تھی جو حضرت شاہ نقشبند کی مرید تھی بادشاہ اس سے ناراض ہو گیا ناراض ہو گیا سزا دی دی کے لئے اس کو ختم مینار سے نیچے پھینک دو اس نے معافی چاہی اس نے معاف نہیں کیا جلادوں نے اٹھایا لے گئے اس کو یقین ہو گیا کہ اب میں بچنے والی نہیں جس وقت جلادوں نے اٹھا کے پھینکا اس نے اپنے مرشد کو پکارا یا شاہ نقش بند المدر یہ محبت والوں کو سنا رہا ہوں جن کے بابے نہیں ہیں ان کو نہیں سنا رہا سمجھ آئی نا ان کو تفسرہ کرنے کی ضرورت نہیں یا شاہ نقش بند المدد آنکھیں اس نے بند کر لیں جلادوں نے پیگ دیا وہ بندی کہتی ہے کسی نے گود میں لے کے زمین پہ رکھ دیا آنکھیں کھولیں تو پیر صاحب سامنے پیر صاحب کہاں بخارہ اور کہاں دیلی بڑا تاریخی جملہ ہے حضرت آپ فرمایا تو از منارہ آمدی من از بخارہ آمدم تو مینارے سے آئی ہے میں بخارے سے آیا ہوں ہم ان کو ماننے والے ہیں یہ اللہ کی عطا سے طاقت والے میں آپ کو اللہ کا فرمان سنا دوں جھگڑا ختم اللہ فرماتا ہے جو میرے پیارے بن جاتے ہیں ان کی آنکھیں میں بن جاتا ہوں ان کے کان میں بن جاتا ہوں ان کی زبان میں بن جاتا ہوں ان کے ہاتھ میں بن جاتا ہوں ان کے پاؤں میں بن جاتا ہوں حدیث خدسی کوئی انکار نہیں کر سکتا آنکھ بندے کی قوت خدا کی کان بندے کے قوت خدا کی اللہ تعالیٰ کی قوت سے وہ دیکھتے بھی ہیں سنتے بھی ہیں مدد بھی کرتے ہیں مدد بھی کرتے ہیں کوئی شعبہ اونچی قرآن سے ثبوت چاہیے وہ بھی مل جائیں گے کتنے ہیں میرے دوستوں اور بزرگوں حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ کی تجلی کی صفت دیکھی تجلی تجلی نہیں تجلی کی اللہ کی صفت کی تجلی الٹا کہہ گیا ہوں صفت نہیں دیکھی صفت کی اونچی آپ کو پتہ ہے تجلی کیسے کہتے ہیں کسے کہتے ہیں چلیں سمجھنے کے لیے بات کرتا ہوں پانی لیں گلاس میں تھنڈا چلڈ وارٹر گلاس کے باہر اثر آتا ہے یا نہیں آتا جواب دیجئے وہ تجلی ہوتی ہے اب سمجھ آگیا تجلی آپ کو سمجھانے کے لئے میں نے آسان کر کے بتا دیا یہ اسے تجلی کی سمجھ آ جائے گی اللہ تعالی اس میں صفت ہے نا فَلَمَّا تَجَلَّى رَبُّهُ اس میں صفت ہے تو صفت کی تجلی دیکھی کیا شان ہو گئی رات کے اندھیرے میں رات کا اندھیرہ گہرے رنگ کا پہاڑ اس میں کالا پتھر چھوٹی سی کالے رنگ کی چیونٹی میلوں سے جب وہ پتھر پر رینگتی تھی اس کو دیکھ بھی لیتے تھے اس کے رینگنے کی آواز بھی سن لیتے تھے جس نے صفاتی تجلی دیکھی جب اس کی یہ شان ہے تو جس نے این ذات کو دیکھا تو کیوں نہ کہیں سب سے اولاؤ آلہ ہمارا نبی سب سے بالاؤ والا ہمارا نبی صلی اللہ علیہ وسلم پھیلانا نہیں ہے حضرت نے جو ٹائم دیا ہے میں اس جالا کوشش کروں گا اوور ٹائم نہ لگاؤں تجل توجہ فرمائیں پتہ چل گیا اللہ والے مرتے سینکڑوں سال کے بعد شیخ صادی آ رہے ہیں تو کیا غوث پاک نہیں آ سکتے شیخ صادی سید نہیں ہے سوروردی سلسلے کے ہیں مگر مخدوم صاحب تو سید بھی ہیں اور امارے لئے کسی کا سید ہونا معمولی بات نہیں ہم سحی الناسب کو مانتے ہیں سحی الاقیدہ کو مانتے ہیں اقیدے میں گربر ہو پھر بھی مانتے ہیں نہیں سحی الناسب نہیں کیونکہ بہت سے سید ہیں جن کی میں گارنٹی دے سکتا ہوں میں ان کی آپ لوگ خاموش ہو گئے میری گارنٹی کی کوئی اہمیت نہیں ہے کیا میں کیوں گارنٹی دے سکتا ہوں میرے سامنے سییت بنے ہیں کیوں میں گارنٹی دے سکتا ہوں میرے سامنے بنے ہیں بھئی یہ کب سے ہے پرانا ان کا سیزا ان کو تو میں دیکھا ہے کب بنے ہیں تو سییت دو قسم کے ہوتے ہیں خاندانی ہوتے ہیں یا جاپانی ہوتے ہیں تو ہم خاندانی کو مانتے ہیں ابھی کا خون ہے اور ابھی ماشاءاللہ محمود الحسن صاحب سنا رہے تھے آپ کو تیری نسل پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا تو ہے عین نور تیرا سب گرانا نور کا ہم مانتے ہیں سید ہونا بڑی بات ہے اور جو اصلی نسلی ہے سید فصلی نہیں اصلی نسلی سید ہے وہ دوزخ میں نہیں جائے گا اگر اصلی ہے کچھ خطا کی ہوگی توبہ کی توفیق ملے گی توبہ کرے گا لیکن اصلی سید ہے وہ ہرگز دوزق میں باقی جو نقلی ہیں انہوں نے تو لازمی جانا ہے کیونکہ وہ نبی کو گلی دیتے ہیں مَنِ الدَّعَا إِلَىٰ غَيْرَ عَبِيهِ حدیث ہے بخاری شریف میں جو باپ نہیں ہے اور اس کو اپنا باپ کہے اس پر جنت حرام ہو جاتی ہے حدیث بخاری میں موجود ہے اور یہ نبی پاک کو گلی دیتے ہیں تو ان کو ڈر چاہیے جو اپنے آپ کو سید کہلاتے ہیں اور سید نہیں ہیں کون میں کسی کی ایک ایک کی طرف کوئی اشارہ نہیں کر رہا کیونکہ آج کل تو بہت ہی وہ جی شجرہ جو ہے نا وہ تقسیم کے وقت اندرستان میں رہ گیا کھوکرا پار سے آئے ہیں تو وہ ساتھ نہیں لانے سکے اس طرح کتنے کھوکرا پاری سید بن گئے ماذا اللہ تو جو سید ہے اس کو سید نصب اس کے بعد شجرہ ہونا چاہیے یقین یا یہ کہے کہ جی ماں باپ بتاتے ہیں دعویٰ نہ کریں جی ماں باپ نے بتایا ہے جس طرح بات لیکن ہمارے سامنے کوئی کہے گا ہم احترام کریں گے ہم احترام گناہگار بھی ہوگا تب بھی احترام آلہ حضرت فاضل بریل بھی سے کسی نے پوچھ لیا استاد شاگر دو شاگر سید ہے استاد دیکھ رہا ہے بچہ شرارتی ہے ہے تو سید اگر اس کو سزا دینی ہو فرمایا کسی طرح سمجھا لو اس نے کہا جی سمجھتا نہیں ہے تو فرمایا اس طرح پھر کرنا ہے کہ یہ سید زادہ ہے شہزادہ ہے اس کو مٹی لگ گئی ہے وہ جھاڑ رہا ہوں اس طرح کہہ کے سزا دینی ہے کیونکہ ہیرہ کیچڑ میں بھی گر جائے تو ہیرہ ہی رہتا ہے سمجھ آئی بات میرے دوستوں اور بزرگوں بات تو چلی گئی آئیے اب میں وہ آیت جس کو میں نے حصہ پڑا وہ بیان کر دوں ورنہ یہ مضمون ختم نہیں ہوگا حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے نبی روح اللہ لقب ہے اللہ ان کی بات قرآن بیان فرما رہا ہے وہ کہتے ہیں وَأُبْرِعُ الْأَكْمَحَا وَالْعَبْرَسَ وَأُحْيِي الْمَوْتَى بِإِذْنِ اللَّهِ یہ علماء بھی ہیں ماشاءاللہ ان سے پوچھو اُبْرِعُ کونسا صیغہ ہے واحد متکلم I myself میں اردو میں کیا کہتے ہیں جس کو یہ میں کی بیماری ہو جائے وہ اس کی بات نہیں کر رہا میں ویسے مانا کر رہا ہوں میں کیونکہ آج کل بہت سو بیماری ہے میں جو جانور ہوں وہ کوئی اور نہیں ہے سنیں توجہ سے سنیں میں ٹھیک کرتا ہوں ابریو شفا دیتا ہوں میں میں شفا دیتا ہوں اگر ترجمہ غلط کر رہا ہوں ابھی بولو جتنے علماء بیٹھے ہیں وَعُبْرِعُوا میں شفا دیتا ہوں حضرت عیسیٰ کہہ رہے ہیں اللہ ان کی بات قرآن میں بیان فرما رہا ہے وَعُبْرِعُوا الْاَقْمَحَ جو ماں کے پیٹ سے اندہ پیدا ہو وَالْعَبْرَسَ جس کو یہ سفید داگ بل بیری لپریسی بھی کہتے ہیں آپ لوگ اور اس کے لیے اور بھی بہت سے نام برس وغیرہ جائے کوڑ ہو جاتی ہے آخر میں شفا دیتا ہوں مادرزاد اندے کو برس والے کو وَأُحِيِ الْمَوْتَا یہ اُحِيِ بھی وہی سیغہ سیغہ باہد متکلم میں زندہ کرتا ہوں مردے کو کون فرما رہے ہیں حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ قرآن میں ان کی بات بیان فرما رہا ہے کیا حضرت عیسیٰ شرک کر رہے ہیں پیدا کرنا کس کا کام ہے شفا دینا کس کا کام ہے حضرت عیسیٰ ایسا کہہ رہے ہیں میں کرتا ہوں میں کرتا ہوں میں شفاہ دیتا ہوں میں ٹھیک کرتا ہوں مگر بی ایزن اللہ خود سے نہیں کرتا اللہ کی اجازت سے کرتا ہوں اس کے حکم سے کرتا ہوں اس کی آتا سے کرتا ہوں کرتا میں ہوں اجازت کس کی ہے حکم کس کا ہے طاقت کس نے دیئے جگڑا ختم اگر وہ یہ کہیں کہ میں خود سے کرتا ہوں کرتا ہوں جھگڑا ہو جائے گا ہم مانیں گے نہیں انہوں نے بتا دیا تو اب پتا چل گیا اللہ والے جو کچھ کرتے ہیں اللہ کی عطا سے کرتے ہیں کس سے کرتے ہیں اونچی یہ جو تین مرتبہ چکر لگا لیا پوری دنیا کا مقدوم صاحب نے یہ خود سے لگا لیا قرآن کا ترجمہ کر لیا خود سے کر لیا سینکڑوں کتابیں لکھ لیں خود سے کر لیں سب آقیرات کے کتنے افاظ بنا دیئے خود سے بنا دیئے اللہ کی جھگڑا ختم اگر ہم کہیں کہ نہیں خود سے کرتا ہے ولی یہ ہمارا عقیدہ ہم نبی ولی کا کمال ذاتی نہیں مانتے اللہ کا عطا کیا ہوا مانتے ہیں تو جو ذاتی کہے وہ اطراز کرے جب ہم ذاتی مانتے ہی نہیں اللہ کا عطا کیا ہوا مانتے ہیں تو پھر جگڑے کی کوئی کنجائش اونچی شفا کون دیتا ہے ڈاکٹر کے پاس کیوں جاتے ہو آپ کو جگہ جگہ لکھا ہوگا غیر اللہ کے پاس مت جاؤ غیر اللہ کے پاس مت جاؤ غیر اللہ کے پاس خود بیمار پڑتا تو کہاں جاتا ہے ڈاکٹر کے پاس وہ اللہ ہے یا غیر اللہ ہے کہتے نا غیر اللہ کے پاس مت جاؤ اللہ کے پاس جاؤ اور ڈاکٹر کے پاس جا کے کہتا ہے مجھے اللہ کے پاس جانے سے بچا لے مجھے اللہ کے پاس جانے سے اگر تو نے نہیں بچایا تو میں اللہ کے پاس چلا جاؤں گا یہی ہے نا مسئلہ کہاں گیا عقیدہ تو جان لو دوا میں بھی شفا رکھنے والا چھوڑی کا کام کاتنا آگ کا کام جلانا اس چھوری نے حضرت اسماعیل کے گلے کو کٹا نہیں حضرت ابراہیم کو جلایا نہیں کیوں حالانکہ چھوری کا کام کٹنا آگ کا کام جلانا مگر طاقت کس نے رکھی ہے کٹنے جلانے کی وہ نہ چاہے تو چھوری کٹ نہیں سکتی آگ جلا نہیں سکتی حضرت ابراہیم علیہ السلام نے چھوڑی چلا کے چھوڑی سے پوچھا تُو نے اسماعیل کے گلے کو کٹا کیوں نہیں اس نے کہا مجھے اللہ کا حکم ہو گیا تھا یہ بتائیے آپ کو آپ کے آگ نے کیوں نہیں چلایا فرمایا اللہ کا حکم تو چھوڑی نے کہا آپ کو تو اللہ نے ایک مرتبہ حکم دیا تھا مجھے ستر مرتبہ فرمایا اگر تُو نے کٹا تو دو زخمیں ڈال دوں گا سمجھ آرہی ہے بات تو ہم اللہ والوں کو مانتے مانتے اب یقین ہے تو سنو جتنے آئے ہو آپ کو مخدوم صاحب نظر نہیں آرہے مخدوم صاحب آپ کو دیکھ رہے ہیں یقین ہے تو اور وہ یہ جو کریم ہوتے ہیں نا کریم یہ گھر آئے کو خالی لوٹاتے کونسی بلائیں آپ کی ٹل جائیں گی کتنی مہربانیاں ہوں گی آپ کو پتہ بھی نہیں چلے گا ان کے لیے نرم گرم بستر چھوڑ کے آئے ہو تو خالی نہیں رہو گے کیونکہ لجبال پریت کو توڑتے نہیں جس کی باہ پکڑ لیں اس کو چھوڑتے نہیں گھر آئے کو خالی موڑتے نہیں ہمیں یقین ہے وہ کریم ہیں انہوں نے ہم کو نہیں دیکھنا خود کو دیکھنا ہے کیونکہ ان کے گھر سے خالی چلا جائے تو نام تو ان کا ہوگا نا کہ تمہارے گھر آیا اور خالی چلا گیا تو وہ یہی اللہ سے کہیں گے یا اللہ میرے پاس آیا ہے اب خالی نہ جائے عرص ہوتا ہے نا تو عرص کہتے ہیں شادی کو تو جن کی شادی ہوتی ان کے گھر والے توفے بانٹتے ہیں یا نہیں بانٹتے تو مقدوم صاحب کی شادی ہے عرص ہو رہا ہے اللہ برکتیں بانٹ رہا ہے یا نہیں بانٹتے سمجھ آئی بات تو انشاءاللہ ہم خالی یہاں سے جانے والے انچی کہہ دیجئے اب آپ نے جو پیغام یاد رکھنا ہے خلاصہ کروں وہ یہ کہ اپنے عقیدے پر پکے رہنا یہ سوشل میڈیا اس میں کتنی ٹیمیں بنائی گئی ہوں گی بٹھائی گئی ہوں گی نام انہوں نے اپنا سننی رکھا ہوگا بکواس کر رہے ہوں گے مقصد ہوگا کہ یوں کیوں یوں کیوں یوں کیوں آپ کا ذہن کسی طرح الجھا دے تو ان کو بتا دینا کہ ہم نے کسی کا ہاتھ پکڑا ہوا ہے کسی کا دامن داما ہوا ہے تم ہمارا دین بگاڑ سکتے نہیں اور یہ جو پکے ہوں گے کل قیامت کے دن مفتوم صاحب فرمائیں گے آؤ میرے مریدوں آجاؤ تم وہاں بیٹھ کے مجھے یاد کرتے تھے نا میرے نام کی مالہ جبتے تھے مجھ سے محبت کرتے تھے اللہ کے لئے کہ میں اللہ کا دوست ہوں تو آؤ آج میں تمہاری سفارش کرتوں بیڑا پار ہو جائے گا یا نہیں ہوگا اونچی ایک خوٹی اشرفی بھی ہوتی ہے نہیں سمجھے ہو خوٹا سے کا ہوتا ہے یا نہیں ہوتا پوچھ رہا ہوں آپ نے سکھے دیکھے ہی نہیں ہے تو آپ کو کیا پتا ہوگا اب تو نوٹ آئے نا آپ نے پہلے سکھے ہوتے تھے اس میں کوئی گھس جاتا تھا تو اس کو کیا کہتے تھے خوٹا سکھا کوئی اور بھی ہیں جو اشرفت نام سے اپنے آپ کو چاہتے ہیں کہلانا وہ خوٹی اشرفی ہے ہم سچے اشرفی ہیں اے اشرفِ زمانِ مدد نمان درہاِ بستارا بکلیدِ کرمکشا زیکلید بھی کہتے ہیں بکلید بھی کہتے ہیں یہ شیر گھر کی دیوار پہ لگ لو تو جن نہیں آتے بلائیں نہیں آتی یقین ہو تو کیوں یہ اللہ کی وجہ سے ان کے نام میں اثر ہے عطا کس کی ہے اللہ کی عطا ہے اور جنات کے لیے تو خاص طور پر یہ گھرانا مشہور ہے جن نے نکالنے ان کو آتے ہیں بڑے بڑے جن نکال دیتے ہیں سمجھے نہیں ہیں آپ جملے کو ہر قسم کا جن یہ نکال دیتے ہیں اللہ تعالیٰ اس گرانے کا یہ فیضان جاری رکھے باقی رکھے ان شہزادوں میں محبت دیکھتا ہوں ایک دوسرے بھائی کے ساتھ تعاون دیکھتا ہوں خوشی ہوتی ہے اللہ تعالیٰ نظرِ بد سے بچائے اور ہم سب کو سچا سنی رکھے ہمیں آلہ حضرت فاظلِ بریل بھی جو ہمارے ترجمان تھے ہمیں ان کے عقیدوں پر قائم رہنا ہے جو انہوں نے ہمیں سکھائے انہوں نے بنائے نہیں ہیں جو انہوں نے سکھائے عقیدیں ہمارے قرآن و سنت سے بنتے ہیں انہوں نے ترجمانی کی حفاظت کی ہمیں اس پر قائم رہنا ہے اللہ تعالی صاحبِ عرص کے درجات بلند فرمائے رستہ کھلے تاکہ ہم سب کے چھوچہ بھی جا سکیں اور خاص طور پر اس وقت آپ کو دو باتیں کہہ کے اجازت چاہتا ہوں پہلی بات اس وقت آپ کے ملک میں سیکولر ازم پھیلانے کی سازش جس کو الہاد کہتے ہیں الہاد کا مطلب آپ کو لا دین بنانا دین سے آپ کو الگ کر دینا اور اس کو ملہد کہتے ہیں جو الہاد کرے اس وقت کیا ہو رہا ہے میں آپ کو کس طرح بیان کروں کالج یونیورسٹیوں کے نہیں مدرسوں کے بچے بھی خراب کیے جا رہے ہیں اتنے ثبوت یہ آپ کے چھکھایا جا رہا ہے ننگی تصویروں بہانوں سے یہ بچوں کو جو آپ نے کھلونا دے دیا ہے نا آپ کو پتہ نہیں ہے کتنا بگاڑ رہے ہیں اس کی نگرانی کیا کرو دوسرا مسئلہ ہے ختم نبوت کا آپ کے سامنے بات آئے گی کہ جی امریکہ کا مطالبہ ہے پاکستان سے سزائے موت ختم کی جائے سزائے موت ختم کر دو وہ خود جتنے مارے دنیا میں وہ مسئلہ نہیں ہے چالیس ہزار فلسطین میں مار دیں بچے مار دیں نہیں پاکستان سے سزا موت کیوں کہ گستاق رسول کی سزا موت ہے جب سزا موت ختم ہوگی گستاق رسول کی سزا خود بخود ختم ہو جائے یہ چال سمجھ رہے ہیں ایک کیس آیا سپریم کورٹ میں اس پر سپریم کورٹ نے جان بوجھ کر جبکہ وہ مقدمہ اور تھا جان بوجھ کر قادیانیوں کو قرآن میں تبدیلی کرنے نبی کی توہین کی تبلیغ کرنے کی آزادی مانگی اور سپریم پورٹ نے دے دی اپنے چار دیواری میں کالج میں تم مسلمان کہلہ سکتے ہو باہر نکلو گے نہیں کہلہ سکتے چار دیواری میں بیٹھ کے نبی کی توہین کرو قرآن کو بدلو اجازت کیا یہ برداشت کیا جا سکتا ہے قرآن کی تحریف کسی صورت بھی گوارہ کی جا سکتی نہیں یہ سازش فیصلہ آیا ہوا ہے اب آوازیں اٹھ رہی ہیں میں تو پچھلے پانچ مہینے سے لگا ہوا ہوں دن رات اس پر جو میں نے کام کیا ختم نبوت کے لیے جو میرا ساتھ نہیں دے رہے تھے نہیں اس کا ساتھ نہیں دے رہے تھے دینا اب وہ سب بولنے پہ آگئے شکر ہے آئے ہو بولو میں چاہتا ہوں اصل مجھے اپنا نام نہیں چاہیے ناموری نہیں چاہیے مجھے نبی کی عزت چاہیے آپ سب کو بتا رہا ہوں آپ سب نے اپنے اپنے فیس بک پہ اپنے ورسیب پہ یہ چڑھانا ہے کہ ہمیں کسی صورت بھی یہ جو قادیانی مرزائی ختم نبوت کے منکر ہیں ان کی چار دیواری میں بھی آزادی تبلیغ کی کوئی گنجائش ہم ہم اس کو برداشت نہیں کریں گے یہ دو باتیں آپ نے یاد رکھنی ہے اس خانقاں سے دین کا تحفظ بھی ہوگا جس طرح پوج جغرافیائی سردوں کی حفاظت کرتی ہے یہ نظریاتی سردوں کی حفاظت کرتے ہیں تو ہم نے نبی سے وفاداری کو ثابت کرنا ہے اللہ ہمیں توفیق دے گفتگو میں مجھ سے کہیں کوئی غلطی ہوئی ہو اللہ تعالیٰ اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں آپ سب کا بہت شکریہ والسلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ