بسم اللہ الرحمن الرحیم اسلام علیکم ناظرین آپ یوٹیوب چینل دیکھ رہے ہیں میں عمران خان ہوں اب تک کی جو عام ترین خبریں ہیں وہ میں آپ کے ساتھ شیئر کر دیتا ہوں تین جگہوں پہ تین الگ الگ چیزیں چل رہی ہیں تینوں کو جب تک آپ نہیں سمجھیں گے تو آپ کو اس وقت کا جو سینیریو ہے اس کا پتہ نہیں چلے گا نمبر ایک حکومتی کیمپ وہاں پہ کیا چل رہا ہے یعنی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ بیل کر کیا سوچ رہی ہے ان کے دماغ میں کیا ہے چیزوں کو کنٹرول اب کیسے کرنا ہے نمبر دو اڈیالا کے اندر اندر کیا چل رہا ہے کیونکہ عمران خان صاحب سے دو مرتبہ ملاقات کروائی گئی ہے دوبارہ رات کے وقت جو ہے وہ جیل کو کھولا گیا اور بیرسٹر گھور گئے ہیں اسد کیسر گئے ہیں شبلی فراز کے بارے میں کہہ رہا تو کوئی وہ بھی گئے ہیں تو یہ لوگ گئے اور جا کر انہوں نے عمران خان صاحب سے دوبارہ ملاقات کی ہے اب وہاں سے متضاد خبریں آ رہی ہیں فیلال تو بات چیز کو خفیہ رکھا جا رہا ہے لیکن یہ دو کیمپ ہیں ان دونوں کیمپ میں کیا چل رہا ہے اور تیسری چیز ہے گراؤنڈ ریالٹی گراؤنڈ پہ کیا ہو رہا ہے گراؤنڈ کی صورتحال انتہائی خراب ہے میں جو آخری فیکٹ میں پر پہنچا کہا تھا کہ آخری سب سے بڑی اور مشکل رکاوٹ جو ہے وہ چھبیس نمبر چونگی جو ہے وہ سب سے مشکل اور آخری رکاوٹ تھی اس کے بعد رکاوٹیں ہیں ضرور لیکن وہ ایسی رکاوٹیں نہیں ہے کہ جہاں پہ پاکستان تحریک انصاف کو رکا جا سکے یعنی وہ تو اسلام آباد کے کارکن اور راہ راولپنڈی کے کارکن اٹھا کر پھینک دیں گے چھبیس نمبر چنگی پہ ایک بہت لمبی لڑائی چلی ہے اور کیونکہ جو لوگ وہاں پہنچے تھے وہ کوئی بلوچستان سے آرہا ہے کوئی خیبر پکتونخواہ سے آرہا ہے انہیں دو دو دن ہو گئے تھے یہاں پہنچتے ہوئے تو یہاں پہ جو لوگ پہنچے ہیں وہ پہلی بہت نڈھال تھے اور یہاں پہ رنجرز بھی تھی ایف سی بھی تھی پولیس بھی تھی اور جو مجھے بتایا وہاں پہ احمد فراد صاحب موجود تھے کہ ایک ایک منٹ پہ بیس یا اس سے زیادہ شیلز فائر کیے گئے بہت ریپیڈ فائرنگ کی گئی ہے شیلنگ کی گئی ہے ربڑ کی بہت گولیاں چلائی گئی ہیں احمد فراد صاحب کو بھی لگی ہے کچھ اور دوستوں کو بھی لگی ہے کچھ کارکنوں کو بھی گولیاں لگی ہیں ایک دو میڈیا والے بھی شکایت کر رہے تھے کہ یہ ہمارے اوپر بھی فائرنگ ہوئی ہے تو ربڑ کی گولیاں بھی چلی ہیں اور شیلنگ بھی ہوئی ہے یہ تو ہے جناب گراؤنڈ کی صورتحال تھی جو میں نے آپ کو بتائی لیکن پھر محسن نکوی صاحب نے ایک سٹیٹمنٹ دیا اس وقت جب لوگ بہت بڑی تعداد میں ٹچ کرنا شروع ہو گئے اسلام آباد کو علی امین گنڈا پور کا اور بشرا بی بی کا کافلہ بھی پیچھے سے آ رہا ہے کچھ کافلے پہلے پہنچ چکے ہیں سب سے آگے بلوچستان کے نوجوان ہیں اور باقی کچھ پنجاب سے آنے والے لوگ ہیں اور خیبر پکتونخواہ کا وہ کافلہ جو شاہد کھٹک وغیرہ کے ساتھ آیا تھا یہ لوگ جو پہلے آگے بڑھ گئے تھے یہ لوگ وہاں پہنچ گئے ہیں پچھلے کافلے بھی سارے آ رہے ہیں اگر لوگوں کی تعداد کی بات کریں تو اب یہ اس سے آگے نکل گیا معاملہ کیونکہ آج تک تک اتنی بڑی تعداد میں اسلام آباد میں لوگ پہنچے ہی نہیں سمپل آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ اسلام آباد میں آج تک جتنی دھوی لوگ آئے چاہے انہیں عمران خان خود لے کر آئے ہوں یہ اس سے زیادہ لوگ اسلام آباد پہنچ گئے ہیں اور عمران خان صاحب کی کال پہ پہنچے ہیں لیڈر موجود نہیں ہے لیڈر گراؤنڈ پہ موجود نہیں ہے اور اس کی کال کے اوپر اتنی بڑی تعداد میں لوگ نکل آئے ہیں نواز شریف اور شباز شریف اپنا پورا زور لگا کے اپنی حکومت کا پورا زور لگا کے آسیو علی زرداری کا ہاتھ ساتھ پکڑ کے مولانا فضل الرمان صاحب کو بھی ساتھ ملالیں یہ نہیں کر سکتے یہ کر ہی نہیں سکتے بلکہ یہ بندے کٹھے کر کے ان کو دو سے ضرب بھی دیں پھر بھی یہ نہیں کر سکتے جتنے بندے پاکستان تحریک انصاف کی آواز پہ آگئے ہیں اب محسن نکوی صاحب نے ایک ایریل ویو لیا تھا مبینہ طور پر شاید انہوں نے لیا یا ان کے اور سرکاری آفیسرز تھے لیکن یہ بار بار جاتے ہیں جا کے اوپر سے دیکھتے ہیں ہیلیکپٹر سے تو جو صورتحال ہے وہ ان کو ہلا دینے والی جو ڈرون کی فوٹیجز آ رہی ہیں وہ تو کلومیٹروں تک ایسے دیکھتے ہیں تو انسان ہی انسان ہے گاڑیاں ہی گاڑیاں ہیں تاریخ کا سب سے بڑا کافلہ چلا ہوا اور اسلام آباد کی طرف جا رہا ہے ساری رکافتیں انہوں نے اکھار دی ہیں رستے میں سے وہ آگ کا دریاہ اوبور کر کے آئے ہیں لیکن وہ پہنچ گئے ہیں اب جو فرنڈ میں لوگ ہیں ان میں بہت بڑی تعداد قبائلیوں کی بھی تھی جو 26 نمبر کے اوپر پولیس کو اور رنجرز کو ہٹانے کی کوشش کر رہے تھے پاکستان تحریک انصاف آگے بڑھنا شروع ہوئی دونوں طرف سے لیکن بات بن نہیں رہی تھی پھر علیمہ خان صاحبہ راولپنڈی کے کراؤڈ کو لے کے وہاں کے نوجوانوں کو لے کر چھبیس نمبر چرنگی یا ترنول کا علاقہ جو اس کی بیک سائٹ سے آئی تو جب دو طرف سے لوگ آئے تو وہاں پولیس بہت زیادہ پریشان ہو گئی اور رینجرز کے لیے پولیس کے لیے ایک نئی سیچویشن پیدا ہو گئی محسن نقوی صاحب جو ہے انہوں نے اس وقت ایک دھمکی جاری کی اور جو انہوں نے دھمکی دی میں چاہتا ہوں کہ وہ دھمکی میں آپ کو سنواؤں تاکہ آپ کو بدا چلے کہ انہوں نے کیا کہا اور اس دھمکی کے بعد ہوا کیا یہ کوئی چھوٹی بات نہیں ہے یہ ایک بڑا انسیڈنڈر جو ہوا ہے اور یہ ڈیلیبریٹلی ہوا ہے یہ ذرا آپ محسن نقوی صاحب کو سنیں کہ انہوں نے کیا کہا یہ محسن نقوی صاحب کی دھمکی دی کہ پانچ منٹ فائرنگ ہم نے کرنی ہے رینجرز کو بلا کے اس کے بعد وہاں کوئی بندہ نظر نہیں آئے گا یہ محسن نقوی صاحب آپ کی خام خیالی ہے اور یہ قوم جا کے انڈیا کے ساتھ لڑتی رہی ہے یہ وہ پشتون ہیں جنہوں نے آزاد کشمیر جو آج آپ کے پاس ہے پاکستان میں جس کو آج آپ بیسون کر رہے تھے وہ آزاد کشمیر انہوں نے چھڑوایا ہوا ہے بزدل تھوڑی ہیں محسن نقوی صاحب وہ پاکستانی ہیں دلیر لوگ ہیں آپ گولیاں چلا کر دیکھ لیں گولیاں آپ نے ماری بھی ہیں محسن نقوی کے اس ٹیٹمنٹ کے بعد سٹیٹ فائرنگ ہوتی ہے یہ جیسے ہی محسن نقوی کا سٹیٹمنٹ آتا ہے میں نے تو اس پر ٹویٹ کیا کہ یہ تو کوئی نارمل آدمی کہہ نہیں سکتا بہت سارے لوگ یہ ابھی حیران تھے کہ یہ محسن نقوی نے یہ زبان کس کی بولی ہے وہ یہ بات کر کیسے سکتا ہے ابھی اس پر بات بات ہو رہی تھی کہ اچانک سے خبر آتی ہے کہ سٹیٹ فائرنگ ہو گئی ہے پبلک کے اوپر اسی جگہ پہ جہاں آخری بڑی لڑائی چل رہی تھی اور بیس کے قریب نوجوان پاکستان طریقہ انصاف نے مبینہ طور پر یہ ریپورٹ کی ہے کچھ لوگ اس سے زیادہ بتا رہے تھے ان کو گولیاں لگ گئی اور یہ جو سٹیٹ بولٹس لگی ہیں ان سے ابھی تک کسی کی جان جانے کا واقعہ تو نہیں ابھی تک ریپورٹ ہوا لیکن یہ ریپورٹ ہوا ہے کہ لوگوں کو گولیاں لگی اور گولیاں لگ جامبباسی صاحب سے بات کیا یہ جنرلسٹ ہیں وہ موقع پر موجود تھے میری رضی طاہر صاحب سے بھی بات ہوئی ان کی ٹیم وہاں موجود ہے صدیق جان صاحب کی ٹیم وہاں موجود ہے اور کچھ ہمارے صحافی دوست ہیں وہاں موجود ہیں میری ان سے بات ہوئی انہوں نے کہا یہ ایک بڑی عجیب چیز ہو رہی ہے وہاں پر انہوں نے کہا جب گولی چلتی ہے تو بھگدڑ مچتی ہے ہم نے بہت دفعہ گولی چلتے ہوئے دیکھی ہے ہم نے بار بار دیکھا گولی چلتی ہے تو بھ بھگ دڑ مچی نہیں لوگ بھاگے ہی نہیں بلکہ وہ قبائلی جو آئے ہیں وہاں سے خیبر پکتون خواہ کے جو قبائلی بیلٹ ہے وہاں سے جو لوگ آئے ہیں وہ ابھی اس وقت سب سے آگے آگے ہیں یا جو بلوجستان سے آئے ہیں وہ سب سے آگے آگے ہیں تو وہ بہت کھل کر کہہ رہے ہیں کہ بتاؤ عمران خان کیدر ہے اپنے اتر جانا ہے یہ نہیں ان کو یہ بھی نہیں پتا اور ان کو بہت سارے ایسے لوگ ہیں مجھے جنرلس بتا رہے تھے ان کو زبان بھی نہیں آتی وہ کہتے ہیں ان کو ایک ہی بات پتا ہے کہ عمران خان ہے ہمارا لیڈر ہم اس کو لینے آئے ہیں وہ دوسری بات ہی نہیں کرتے انہیں کہو جی ڈی چوک وہ کہتے ہیں امران خان ڈی چوک میں ہے امران خان کدھر ہے ہم نے امران خان کو لے کر جانا ہے اور وہ بالکل نہ گولی چلنے سے وہ گھبرائے نہ انہیں کسی قسم کی پریشانی ہوئی جنہیں گولیاں لگی انہیں بھی پریشانی نہیں ہوئی ان کو وہاں سے پھر ریسکیو کیا گیا لوگوں میں بھگدرد نہیں بچی یہ چیز حکومت کے لیے الارمنگ ہے یہ وہ لوگ ہیں جو کسی ملک کا ایسٹ ہوتے ہیں اور ان کو بطور ایسٹ ہی پاکستان نے ہمیشہ ٹریٹ کیا ہے لیکن آج ریاست ان کے اسلام آباد آنے پہ بجائے ان کو ویلکم کرتی ان پہ گولیاں چلا رہی ہے اور یہ گولیاں چلانے کے فوراں بعد جو اگلی چیز ریپورٹ ہوئی ہے وہ اس سے زیادہ عجیب ہے مجھے ایسا لگتا ہے کہ گولی اگریشن میں شاید نہ چلائی گئی ہو لیکن محسن نکوی کے اس ٹیٹمنٹ کے بعد گولی چلانا محسن نکوی کے اوپر ایک بہت بڑی چارچ شیٹ ہے اب یہ ہمیشہ معاملہ رہے گا کہ محسن نکوی نے جیسے ہی کہا کہ ہم سیدھی گولی چلا سکتے ہیں پانچ منٹ میں سب بھاگ جائیں گے دی گولی چلی بیس لوگوں کو گولی لگی لیکن بھاگا تو کوئی نہیں وہاں سے اب کچھ جو جنرلسٹ ہیں جن سے میری بات ہوئی انہوں نے کہا جی پولیس نے جو گولی چلائی ہے وہاں پہ جو سیکیورٹی فورسز نے فائرنگ کی ہے وہ فائرنگ شاید اس لیے نہیں ہوئی کہ وہ بندوں کو مارنا چاہتے ہیں یا بھگانا چاہتے ہیں انہوں نے کہا وہ فائرنگ اس لیے ہوئی ہے کہ وہ خود وہاں سے نکلنا چاہ رہے تھے کیونکہ اس کے فورا بعد مجھے دو مختلف جنرلسٹ ہیں ایک نے میسج کرتے بتایا ایک سے میری بات بھی ہوئی ان دونوں نے کہا جی کہ جیسے ہی عمران صاحب وہاں پہ گولی چلی ہے اور گولی چلنے کے بعد لوگ زخمی ہوئے ہیں تو ہم نے اس کے بعد جب دیکھا تو وہاں سے رینجرز اور پولیس اور ایسی یہ لوگ وہاں سے نکل رہے تھے اور انہوں نے تیزی سے اس مقام کو چھوڑ دیا ہے اور ترنال اور وہ جو ایریا ہے چھبیس کا ابھی جو اطلاعات ہیں جو وہاں کچھ لوگوں نے مجھے بتائیں وہ پوری طرح سے تو نہیں وہ مجھے کنفرم کر پا رہے لیکن انہوں نے کہا کہ اس کا ایک بڑا حصہ جو ہے وہ پاکستان طریقے انصاف کے قبول ہے قفزے میں لوگ کنٹینرز کو ایک ایک کر کے ہٹا رہے اور گھرا رہے ہیں یہ ہے جناب وہاں کی صورتحال اسلام آباد کی اور جو لوگ آئے ہیں وہ عمران خان کو ڈھونڈ رہے ہیں کہ یہ عمران خان کدھر ہے اس کو ہم چھڑا کر ساتھ لے کر جائیں گے ہم عمران خان کو لینے آئے ہیں وہ ہمارا لیڈر ہے وہ مسلمانوں کا لیڈر ہے لوگ وہاں یہ بات کر رہے ہیں جو قبائلی آئے ہیں وہ کہتے ہیں عمران بی وہ بات ہی نہیں سنتے انہیں کچھ بھی کہو اچھا اب مشرہ بی بی جو ہیں وہ بار بار کارکنوں کو ایک ہی بات کہہ رہی ہیں کہ ہم نے ڈی چاک پہنچنا حکومت کہہ رہی ہے ہم نے ڈی چوک کسی کو جانے نہیں دینا خواجہ آصف اور محسن رکوی دو بندے ہیں جنہوں نے دھمکی لگائی ہے خواجہ آصف نے دھمکی لگائی ہے جنہوں نے تاقت کا بھرپور استعمال کریں گے اگر یہ آنا ہی چاہتے ہیں اور ان کی بریکیں نہیں لگ رہی ہیں اور بشرا بی بی ہر حال میں پہنچنا چاہتی ہیں پیچھے نہیں اٹھنے پہ تیار تو پھر ہمیں تاقت کا استعمال کرنا ہوگا اور خواجہ آصف کی دھمکی اور محسن نکوی کی دھمکی کے بعد طاقت کا ہم نے استعمال ہوتا ہوا بھی دیکھا اب آجیں دونوں کیمپس میں ہو کیا رہا ہے پہلے آپ یہ دیکھ لیں کہ حکومت نے آفر کیا کیا حکومت نے پہلے آفر کیا صبح آپ جا کے ملنے ملاقات کا دن نہیں تھا دو گھنٹے ملاقات ہوئی پھر حکومت نے رات کے اندھیرے میں دوبارہ موقع دیا کہ جا کے پھر ملنے یہ لوگ جا کر دوبارہ ملے لیکن حکومت نے جو آفر دی ہے اب وہ یہ دی تھی کہ جناب آپ جا کر ملے اور ہم آپ کو جگہ دے دیتے ہیں سنجانی میں سنگ جانی وہ جگہ ہے جہاں پہ وہ بہت بڑی مویشی منڈی تھی جہاں پاکستان تحریک انصاف کو پہلے جلسہ انہوں نے کروایا پھر پاکستان تحریک انصاف کا مزاک اڑاتے تھے یہ کہتے تھے مویشی منڈی میں مویشی جاتے ہیں تو جاہو جی سارے ادھر مزاک بھی اڑاتے تھے ان کا حالانکہ انہوں نے بڑا تکڑا جلسہ وہاں پہ کیا تھا علی امین گنڈا پور نے کیا تھا اس جلسے کے بعد پھر علی امین گنڈا پور صاحب ایک دفعہ غائب بھی ہو گئے تھے آپ کو یاد ہوگا تو اب معاملہ یہ ہے کہ سنگ جانی میں کہہ رہے ہیں جی آپ وہاں جا کے اپنا پڑاؤ ڈال لیں بہت بڑی جگہ ہے سارے وہاں اکٹھے ہو جائیں ہم جو صبح جو ہے وہ فردر چیزیں دیکھیں گے کیا کرنا ہے کیسے ہونا ہے لیکن اس پہ پاکستان طریقہ انصاف کے لوگ ابھی تک بتا رہے ہیں کہ کوئی امادگی ظاہر نہیں ہوئی کہ سنگ جانی میں جا کر بیٹھنا ہے میبی عمران خان صاحب یہ پانٹی کی سی نتیجے پہ پہنچے ہیں لیکن حکومت کی اس کے اندر چال کیا ہے حکومت صبح عدالتوں کا سہارا لے گی عدالتوں میں جائے گی اور عدالتوں میں کہے گی دیکھیں جی آپ نے منع کیا تھا ہم نے ان سے بات کی تھی وہ پھر بھی آگئے ہیں وہ یہاں پہنچے ہوئے ہیں تو ہم ان کو کیسے ٹیکل کریں وہ معاملات کو اور طرف لے جائیں گے حکومت اور وہ اس کو ایک ڈیل کی طرح کی شکل دینے کی کوشش کرے گی تاکہ عمران خان صاحب کا جو ایک نیریٹیو ہے اس کو نقصان پہنچیں دوسری طرف جو اطلاعات آ رہی ہیں کچھ لوگ یہ بڑے وسوک سے کہہ رہے ہیں میں ابھی آپ کو کنفرم نہیں کر سکتا کہ عمران خان نے فلحال یہی کہا ہے کہ ڈی چاپ پہنچو سنگجانی کو چھوڑ دیں اور اس سے آگے والی جو رکاوٹیں ہیں وہ اتنی تگڑی نہیں ہیں کہ جن کو عبور نہ کیا جا سکے تو حکومت کے کیمپ میں ابھی بھی وہ یہ سوچنا ہے کہ کچھ سادش کر کے کسی طرح کسی بھی پاکستان طریقے انصاف کو واپس بجوائے جائے اور اعتجاج کے اس مومنٹم کو توڑ دیا جائے کیونکہ حکومت یہ جانتی ہے کہ اگر آج یہ لوگ واپس چلے گئے تو ان کو واپس آنے میں مہینے لگ جائیں گے مہینے نہیں تو کم سے کم ایک دو مہینے حکومت کو مل جائے گے اور ایک دو مہینے بعض صورتوں میں بہت ہوتے ہیں انٹرنیشنل پریشر اس وقت اپنی پیک پہ ہے اتنا انٹرنیشنل پریشر اس سے پہلے کبھی نہیں تھا جو اوورسیز پاکستانیوں نے کر دیا ہے وہ پاکستان کا نہیں ورلڈ ریکارڈ بنا ہوا ہے دنیا کا کوئی لیڈر پوری دنیا میں اپنے لیے اعتجاج نہیں کروا سکا آج تک عمران خان واحد لیڈر بنا ہے کہ اس کے لیے دنیا کے 32 ملکوں میں سیم ٹائم میں ایک ہی دن کے اندر اعتجاج ہو رہا تھا راؤنڈ اکلاک ہو رہا تھا کیونکہ یہاں دن ہے وہاں صبح ہے وہاں شام ہے تو وہ اعتجاج ہوتا چلا جا رہا تھا تو عمران خان صاحب جو ہیں یہ ان کے لیے ہوا ہے تو یہ ایک بہت بڑا ریکارڈ ہے امریکی صدر کرنا چاہے تو وہ بھی نہیں کر سکتا اس وقت کہ ساری دنیا میں امریکن کو کہے کہ نکلو اور اتجاج کرو ایسے نہیں ہوتا یہ عمران خان کے لیے ہو رہا ہے کیونکہ وہ بہت بڑا برینڈ ہے بجائے اس کے پاکستان اسے فائدہ اٹھا تھا پاکستان اسے بینفیٹس لیتا پاکستان نے اس کو اٹھا کے جیل میں ڈال دیا اور پاکستان کی عوام کو ریاست نے اپنے خلاف کر لیا ہے تو بدقسمت ہی ہے لیکن یہ ریالٹی ہے اب محسن اقوی کا کہنا ہے دفعہ دو سو پینتالیس میں جانا پڑے فوج کو دے دیں یا کرفیو لگانا پڑے یا کوئی اور انتہائی قدم اٹھانا پڑا تو ہم اٹھا دیں گے پھر بعد میں ہمیں کوئی شکوا نہ کریں بار بار محسن نکوی نے دھمکیاں لگائیں اب ترنال کے اوپر جو ہے وہ کارکنوں کا کنٹرول بتایا جا رہا ہے کارکن آگے کی طرف بڑھ رہے ہیں عمران خان کی بہنیں بھی پہنچ گئی ہیں بشرا بی بی کا کافلہ بھی بہت قریب پہنچ گیا ہے اگر یہ لوگ ڈی چوک پہنچ جاتے ہیں تو ایک نئی سیچویشن ہوگی اچھا بڑا سوال یہ ہے کہ کرفیو کیسے لگایا جائے گا اتنی بڑی تعداد میں لوگ آگئے ہیں کرفیو کیسے لگائیں گے جو حکومت کے لیے دوسرا بڑا سردرد ہے وہ یہ ہے کہ پنجاب سے کافلے پہنچنا شروع ہو گئے ہیں لیکن پنجاب میں بھی پولیس کی لڑنے کی کپیسٹی ہے ڈیوٹی کرنے کی دس گھنٹے بیس گھنٹے تیس گھنٹے اب اس معاملے کو دو دن ہو چکے ہیں تیسرا دن اب شروع ہو رہا ہے اب ساری سڑکیں تو بند رکھی نہیں جا سکتی تو لوگ دیرے دیرے نکل رہے ہیں چار چار چھے چھے دس دس کر کے پانچ گاڑیاں چار گاڑیوں کا کافلہ لوگ نکل رہے ہیں اور اسلام آباد کی جانب جا رہے ہیں اب یہ جو پنجاب سے ایک مومنٹ چل رہی ہے تمام شہروں سے آہستہ آہستہ لوگ اسلام آباد کی طرف آ رہے ہیں یہ آنے والے ایک دو دنوں میں تعداد بہت بڑھ جائے گی اور اگر عمران خان صاحب کسی صورت میں عدالتوں سے ضمانت ملنے کی صورت میں باہر آ جاتے ہیں تو پھر وہ تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ بھی کر دیں گے لیکن معاملہ یہ ہے کہ اس وقت پاکستان کی ریاست اسٹیبلشمنٹ حکومت کوئی بھی عمران خان صاحب انصاف پہ اعتبار نہیں کر پا رہی وہ سارے ڈڑے ہوئے اور حکومت نے ڈرایا ہوا ہے خاص طور پر میں آپ کو صاف بتا دیتا ہوں حکومت پاکستان کے بڑے بڑے لوگوں کو ڈراتی ہے آرمی چیف کو بھی ڈراتی ہے کہ عمران خان آئے گا تو آپ کی نوکری بھی چھین لے گا فلان کو یہ کر دے گا فلان کو یہ کر سب کو ڈراتے ہیں یہ بیروکریسی کو بھی ڈراتے ہیں یہ ملٹری کو بھی ڈراتے ہیں یہ یہ حکومت سب کو ڈراری ہے کہ عمران خان آئے گا یہ کرے گا وہ کرے گا بشرا بی بی نے میرے خیال میں اسی لیے یہ سٹیٹمنٹ دیا ہے کہ عمران خان اپنی ذات کے حوالے سے کسی سے بدلہ نہیں لے گا اور وہ کسی سے بدلہ لینا بھی نہیں چاہتا اور وہ اس میں بلیو بھی نہیں کرتا یہ بشرا بی بی نے کہا تو میں سوچ رہا تھا یہ کیوں کہا تو پھر خبریں تو بہت پہلے سے آ رہی تھی اور یہ مختلف اوقات میں کہتے بھی رہے ہیں کہ عمران خان آئے گا تو فلان کو نہیں چھوڑے گا تو اس کو نہیں چھوڑے گا تو اس کو نہیں چھوڑے گا اس کو ادھے سے اٹھا دے گا اس کی نوکری ختم کر دے گا تو یہ خچات لوگوں کے دلوں میں بٹھائے گئے ہیں اب مشرہ بی بی نے کوشش کی کہ اس خچے کے اوپر بھی جو ہے وہ تھوڑی بھی تھنڈ ڈالی جائے اور یہ معاملہ بھی جو ہے وہ ختم کیا جائے یہ ڈر ختم کیا جائے بارال کمال کی استقامت دکھائی ہے عمران خان صاحب کی بیوی نے اور عمران خان صاحب کی بہنوں نے اور اب اس وقت جو ہو رہا ہے وہ یہ ہو رہا ہے کہ راولپنڈی اور اسلام آباد کے شہری نکل آئے لائے ہیں وہ کھانا پانی کمبل کپڑے اور دیگر ضروری سمان لے کر آ رہے ہیں لوگ اپنے وائی فائی پاسورڈ ختم کر چکے ہیں جتنے بھی پاکستانی وہاں موجود ہیں ان کو انٹرنیٹ مل رہا ہے اور اڈیالا کا دروازہ ایک دن میں دوسری مرتبہ کھولا گیا ہے حکومت تین چیزیں ایک ساتھ کر رہی ہے ایک طرف وہ کہتی ہے بندے نہیں نکلے دوسری طرف وہ تمام رکاوٹیں فستائیت جبر سارے بہت کنڈے استعمال کرتی ہے اور تیسری طرف وہ عمران خان صاحب کی منتے بھی کر رہی ہے اور پاکستان تحریک انصاف پہ دباؤ ڈال رہی ہے کہ جاؤ یار خان صاحب کو کسی بات پہ منا لو بار بار نئی سے نئی آفرز دے کر بھیج رہے ہیں لیکن آفرز کام نہیں کر رہی انٹرنیشنل میڈیا اس پورے ایونٹ کو لگتا ریپورٹ کر رہا ہے اور عالمی سطح پہ اس کی بہت بڑی کوریج ہو رہی ہے یہ جس لیول کی کوریج ہو رہی ہے نا اس کا امپیکٹ بہت گہرا ہوگا اور وہ امپیکٹ آپ کو آنے والے دنوں میں نظر آئے گا پاکستان کا جو لوکل میڈیا ہے یا جس کو آپ الیکٹرانک یا پرنٹ میڈیا کہتے ہیں وہ اس کے اوپر کسی قسم کی کوریج نہیں کرنا ان کو بڑے سخت احکامات دیے گئے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف کی اتنی بڑی مو... مومنٹ کو آپ نے گلوری فائی نہیں کرنا آپ نے اس کے بارے میں نہیں بتانا لیکن انٹرنیشنل میڈیا نے جو ہے وہ یہ ساری چیزیں ایک دفعہ نہیں بار بار دکھائی ہیں عمران خان صاحب کے تین مطالبات نمبر ایک منڈیٹ کی واپسی نمبر دو بے گناہ قیدیوں کی رہائی نمبر تین چھپیس وی آئینی ترمیم کا خاتمہ اب کیا عمران خان صاحب ان تینوں مطالبات سے پیچھے ہٹ جائیں گے یا فور دا ٹائم بینگ اگر وہ باہر آ جاتے ہیں اور وہ اپنے ان مطالبات کے اوپر خود ایک تائی کھڑی کرتے ہیں تو وہ زیادہ مؤثر بھی ہو سکتی ہے ڈیفرنٹ قسم کی عمران خان صاحب کو آفرز ملی ہیں اور ابھی اور آفرز بھی ملیں گی یہ مذاکرات بھی چلیں گے یہ اعتجاج بھی چلے گا اور مجھے نہیں لگتا کہ اب ریاست میں اتنی سکت ہے کہ وہ لوگوں کا زیادہ دیر تک مقابلہ کر سکے اگر پاکستانی اسی طرح ڈٹے رہے تو اگلے ایک دو دن کے اندر گیم تبدیل ہو جائے گی لیکن ایک بات یاد رکھیے گا پنجاب کو نکلنا پڑے گا اگر پنجاب سے جیسے اب لوگ نکل رہے تھوڑے تھوڑے کر کے آنا شروع ہو گئے انہیں حوصلہ ہو رہا ہے انہیں کانفیڈنس ملا ہے وہ دو دو چار چار گاڑیاں کر کے نکل رہے ہیں اگر ایسے بھی نکلتے رہے تو اگلے دو دن کے اندر پنجاب بہت بڑا امپیکٹ ڈال دے گا اور پھر بڑے کافلے جب نکلیں گے تو صورتحال بلکل تبدیل ہو جائے گی اب تک لیتنی اپنا خیال رکھیے گا اپنے اس چینل کا بھی اللہ حافظ