میں تو امتی ہوں اے شاہ امم کر دے میرے آقا اب نظر کرم میں تو امتی ہوں اے شاہ امم کر دی میرے آقا اب نظر کر دی الحمدللہ اللہ اللہ ملک السماوات والارض یحیی و یمیت و هو على کل شئید قدیر الحمد للہ الذي له عنده مفاتح الغیب لا يعلمها الا هو و يعلم ما في البر والبحر الحمد للہ الذي لا نرصی فَمَا ارسلہ بالحق بشیر و نذیر و داعیاً الى اللہ بإذنه و سراجاً منیر صلو اللہ تعالی علیہ و علیہ و علیہ و علیہ اصحابی و بارک و سلم تسلیم کثیر کثیر اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم اِنَّ الَّذِينَ آمَنِنَا موسیقی موسیقی الہدی والفرقان فمن شہد منكم الشهر فلیصم وقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم من قام رمضان ایمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه وقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم من قام رمضان ایمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه وقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم ارموترم بھائیو عزیزو اور دوستو دنیا اور آخرت میں کامیابی کا اب ایک ہی راستہ ہے ان الدین عند اللہ الاسلام صرف اسلام اس کے علاوہ سارے راستے اللہ نے بند فرماتی اور اعلان فرمایا جو اسلام کو چھوڑ کر کسی بھی راستے پر چلے گا وہ ناکام ہے وہ کامیاب نہیں ہو سکتا کامیابی کا مفہوم کیا ہے اور ناکامی کا مفہوم کیا ہے وہ نہیں جو ہم سمجھتے ہیں وہ مفہوم اللہ اپنی کتاب میں بتاتا ہے مختلف انداز سے نتیجہ ایک ہے جس سے اللہ راضی ہو گیا وہ کامیاب جس سے اللہ ناراض ہو گئے وہ ناکام یہ ساری آیات احادیث کا مفہوم جس سے اللہ راضی ہو گیا مرد عورت کالا گورا بادشاہ فقیر وہ کامیاب ہے جس سے اللہ ناراض ہو گئے بادشاہ فقیر مرد عورت وہ ناکام ہے اس کو قرآن مختلف انداز سے بیان کرتا ہے فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةِ فَقَدْ فَازِ جو جہنم سے بچا اور جنت میں گیا وہ کامیاب ہو گیا جنت میں وہ جائے گا جس سے اللہ راضی جہنم سے وہ بچے گا جس سے اللہ راضی اب ناکام کون ہے جس سے اللہ ناراض اس کو قرآن کیسے بیان کرتا ہے فَأُلَئِكَ الَّذِينَ خَسْرُوا أَنفُسَهُمْ فِي جَهَنَّمَ خَالِدُونَ جن کی نیکیاں گھٹ گئیں یہ ناکام ہو گئے وہ ناکامی کیا ہے فِي جَهَنَّمَ خَالِدُونَ یہ ہمیشہ کی جہنم میں چلے گئے ہمیشہ کی آگ میں چلے گئے ناکامی قل ان الخاسرین الذین خسرو انفسهم و اہلیہم یوم القیامہ علی ذالکہ سب سے بڑی ناکامی کیا ہے قیامت کے دن کی ناکامی جب لوگ ناکام ہوں گے وہ ناکامی کیا ہے ان کے اوپر بھی آگ ہوگی ان کے نیچے بھی آگ ہوگی دیکھو ہوا بھی چل رہی ہے پنکھیں بھی چل رہے ہیں اور تپش محسوس ہو رہی ہے اور ان کے بارے میں کہا جا رہا ہے اوپر بھی آگ ہوگی نیچے بھی آگ ہوگی کیسے ہوگی؟ نارن احاط بہن سرادقہ دیواریں آکیوں کی انہا علیہم مؤصادہ چھت آکی ہوگی فی عمد ممددہ پلر آکے ہوں گے لہم من جہاں ہنگاروں کو کٹھا کر کے بیڈ بنایا جائے گا آگ کی چادر آگ کی تیہ بنا کے اس کے اوپر چادر ڈال دی جائے گی تارکول کا کرتہ پہنائے جائے گا آگ کے کپڑے پہنائے جائیں گے چہرے کالی رات کی طرح سیاہ ہو جائیں گے سیاہ چہرے سیاہ چہرے غبرتن ترہقہ قطرہ غبار چھایا ہوا سیاہی چھائی ہوئی اولائکہم القفرت الفجرہ یہ وہ ہیں جنہوں نے اللہ کا انکار کیا اور جو نفس و شیطان کے غلامی میں اپنی ساری زندگی برباد کر گئے یہ تھوڑا سا نقشہ اللہ کی کتاب بتلاتی ہے کہ ناکام کون ہے کسے کہتے ہیں ناکام ان کے کھانے کیا ہیں موسیقی اللہ جانے کیا ہے وہ ایسی بدبودار گندگی ہے کہ اس میں سے نچوڑ کے ایک کترہ زمین پر ڈالو تو کائنات ساری کڑوی ہو جائے گی مٹھاس ختم ہو جائے گی اس کی بدبو سے عالم پریشان ہو جائے گا جس کا ممہ ان صدید پی بھرا پانی پینے کو دیا جا رہا ہے یہ شرع وجوہ شہروں کو جلا کر رکھ دے گا اور یسخہ بماء انک المحل جس میں تیل ملا ہوا ہے جس میں پیپ ملی ہوئی ہے ادھل اغلال فی آناک و سلاسل گلے میں توک ہیں بیڑیاں ہیں پاؤں میں گلے میں توک ہیں زنجیریں ہیں یہ ناکام یہ ناکام اس کو کہتے ہیں ناکامی جو دین سے ہٹا پوری طرح وہ ہمیشہ کا ناکام جو دین سے ہٹا عملی طور پر اعتقاد نہیں مسلمان ہے نماز نہیں روزہ نہیں حج نہیں زکاة نہیں زنا ہے شراب ہے جھوٹ ہے سود ہے کھوٹ ہے ملاوٹ ہے گالی ہے بتمیزی ہے غیبت ہے چوری ہے ڈاکہ ہے ماں باپ کی نافرمانی ہے اور مکر ہے فریب ہے یہ ساری چیزیں جو میرے بازار میں چل رہی ہیں جو کراچی سے لے کر پشاور تک چل رہی ہیں لیکن ایمان ہے ایمان پہ ختمہ ہو گیا تو جیسے جہنم تو ہو جائے گا لیکن جب کبھی سزا بھوکت لے گا تو اللہ جنت میں ڈال دے گا لیکن میرے بھائیو جہنم کو ایک لمحہ کیا سناؤں جبریل نے اللہ کے نبی سے فرمایا جہنم کی دیوار میں سوئی کے برابر سراخ کر دیا جائے تو اس سے جو آگ نکلے گی وہ ساری دنیا کو جلا کے راہ کر دے گی انہا لذا نزعتا لشوا تدل من ادبر و تولا و جمع فاوعا انہا علیہ موسدہ فی عمد ممددہ تو اللہ ہم سب کی حفاظت فرمائے کامیاب کون ہے جن سے اللہ راضی ہو گیا کامیاب کون ہے فمن ثقلت موازینہ فالائکہم المفلحون جن کی نیکیاں وزنی ہو گئیں یہ کامیاب ہیں فمن فاما من ثقلت موازینہ فہو فی عیشت راضیہ جن کی نیکیوں کا کا سرمایہ بینک بیلنس زیادہ ہوگا یہ کامیاب ہیں اور یہ عالی شان خوبصورت زندگی مالک ہیں اِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُمْ جَنَّاتٌ تَجْرِمْ مِنْ تَحْتِ اَلَىٰ اَنْهَا ذَلِكَ الْفَوْزُ الْكَبِيرُ ایمان عمل بنا کے اللہ کے پاس جانے والے جنت میں چلے جائیں گے یہ بہت بڑی کامیابی ہے اگر تم اللہ کو راضی کر لوگے گے تمہارے گناہ ماف کر دے گا تمہیں جنت الفردوس میں ٹھکانہ دے گا عالی شان گھر بنائے گا یہ ہے بہت بڑی کامیابی یہ قرآن کا مفہوم ہے فَأَمَّا مَنُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ فَيَقُولُهَا أُمُقْرَعُوا کِتَابِيَا جس کے سیدھے ہاتھ میں پیپر آئے گا وہ ایک نعرہ لگائے گا نعرہ یہ نعرہ نہیں مارتے جو خوشی میں آگے تو اس نعرے کو قرآن نے لبز بنا دیا خوبصورت انداز میں جس کے سیدھے ہاتھ میں پیپر آئے گا اس ہاتھ میں آتے ہی پتا چل گیا کہ میں کامیاب ہو گیا لہذا جو پیپر آئے گا وہ کہہو نورو بے ساکتا ہو اکش آواز کوئی چھوٹا سا الیکشن جیتے ہیں تو ان نعرے مار مار گلہ اپنا بٹھا لیتے ہیں تو جب اللہ کی رضا جیتے گا جنت کو جیتے گا اور جہنم سے بچے گا تو اس کے نعرے کی گونج تو سارے میشر میں آئے گی دوستو قرآن کتنے خوبصورت انداز میں لفظ میں پھروتا ہے فَأَمَّا مَنْ اُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ فَيَقُولُهَا أُمُقْرَعُوا كِتَابِيَا لوگ کہیں گے ارے کیا ہوا وہ کہے گا اقرأو کتابیا اقرأو کتابیا اقرأو کتابیا او میرا پیپر دیکھو میرا پیپر میں پاس ہو گیا گیا پاس ہوتا ہمارا ایک دوست تھا سندر مولا اللہ عبدالواحد بڑا ہم سارے نکھٹھو تھے زمیداروں کے بیٹے تھے ہوسٹل میں کوئی نہیں پڑھتے تھے سورہ دن ملتا میں ساری دندگی کیسے پاس ہوتا رہا فیل نہیں ہو پاس کیسے ہوتا رہا کل انگلیش کا پیپر ہے آج تک میں نے کچھ نہیں پڑھا دیکھیں کتاب اٹھائی یا اللہ میں کچھ نہیں پڑھیا جڑا کل پیپر ہے سوال آمدن میں نے کوٹ کے وکھا دے بسم اللہ اس وقت اللہ بڑا یاد آتا تھا نمازیں میں شروع ہو جاتی آگے پیچھے کوئی نماز نہیں پیپر سر پہ نمازیں شروع ہو گئے ٹوپیاں سر پہ آگئے لو جی کھولا دو چار صفے ادھر پڑے ادھر پڑے حافظہ میرا اچھا تھا مجھے رٹا نہیں لگانا پڑتا تھا پھر بند کیا یا اللہ کل جڑا پیپر سوال ہم نے مہربانی کر کے کٹ دے میں کچھ نہیں پڑھیا بسم اللہ پھر اس کو یہ کام میں بیس پچیس دفعہ کرتا تھا تو میں فیل اور میں آٹھویں میں سیکنڈ آیا میرے ٹیچر خوش ہونے کی بجے میرا کان پکڑ لیا اے تو نکل ماری ہے تو پڑھ دا تھا ہے نہیں تو سیکنڈ کیوں میں آ گیا ہے میں کہا جی بسم اللہ دی برکتنا بسم اللہ دی برکتنا تو وہ سارے ہم ایک جیسے تھے تو وہ قدرتی پاس ہو گیا قدرتی خوش قسمت سے پاس ہو گیا تو ہم کمرے میں بیٹھے تھے تو وہ آیا بھاگتا بھاگتا اس کے ہاتھ میں پیپر بھی تک وہاں بیکھو میں پاس ہوں پاس ہو گیا وہ میری آنکھوں کے سامنے آگیا مرید کے کہتا عبداللہ یہ جنت کا منظر ہے کہو اے ویکھو اقرو کتابیہ اقرؤ کتابیا اقرؤ کتابیا میرا پیپر میرا پیپر دیکھو میں پاس کہیں گے کیسے پاس ہو گیا کہہے گا انی ذننتو انی ملاکن حسابیا مجھے پتا تھا میرا حساب ہونے والا ہے میں نے وقضہ ہے میری آنکھوں نے غلط نہ دیکھا میرے کانوں نے غلط نہ سنا میری زبان نے غلط نہ بولا میرے ہاتھ نے غلط نہ لکھا نہ پکڑا میرے پاؤں غلط نہ چلے میری طاقت غلط استعمال نہ ہوئی میرا مال غلط استعمال ہوا میرے بدن پہ دھبا بھی لگا گناہ کا تو رو دھو کے صاف کروایا صاف کروایا معافیاں مانگی توبہ کی آج میں پاس ہوں اوپر سے اللہ کی آواز آئے گی فَهُوَ فِي عِيشَةِ الرَّاضِيَةِ فِي جَنَّةِ نَعَالِيَةِ قُطُوفُ هَدَانِيَةِ قُلُوا وَشْرَبُوا هَنِيَةِ بِمَا أَسْلَفْتُمْ فِي الْأَيَّامِ الْخَالِيَةِ مِرے بندے اور بندی دونوں مرد اور جو بھی پاس انہیں خوبصورت زندگی مبارک ہو ایشان زندگی مبارک ہو انہیں اپس آئیڈیل ایشان راضیہ یاد رکھو سات برعظم میں آئیڈیل ہوم کوئی نہیں آئیڈیل ٹاؤن کوئی نہیں آئیڈیل لائف کوئی نہیں یہ سب امتحان ہے وہ جہاں امتحان ہوتا ہے وہاں آئیڈیل نہیں ہوتا وہاں تو رگڑا ہوتا ہے اس میں سے نکل کر آگے کامیابیوں کے زینے لوگ چڑھتے ہیں تو اللہ کا پہلے اعلان ہوگا جس آئیڈیل کو تُو کراچی میں ڈھونڈا تھا یہ فَهُوَ فِي عِيشَةِ الرَّاضِيَةِ آئیڈیل لائف شروع کہاں فِي جَنَّةٍ عَالِيَةِ عَالِی شَان جَنَّة کون سی جَنَّةُ الْفِرْضَوْسِ نُزُلَ خالدین فیہا لا يبغون عنها حولا کونسی ایک اوپر کی جنت ولی من خاف مقام رب ہی جنتان وہ جنتیں کیسی زواتا افنان کیا پوچھتے ہو اس کی ایک ایک ٹہنی کا حسن ایسا ہے کہ ایک ایک ٹہنی کو دیکھ کر لاکھوں کروڑوں سال مزہ لیتے رہو تو تمہارا مزہ ختم نہ ہوگا زواتا افنان اور کیسی جنت ہے فیہما عینان تجریان اس میں بہتے ہوئے چشمیں اور کیسی ہے فیہما من کل فاکت زوجان اس میں ہر ہر پھل کی بوتات ہے اور کیا ہے متقین علی فرش بطائنہ من استبرق وجن الجنتین دان قالینوں پر بیٹھے ہوئے جنت الفردوس کا جو قالین ہیں اس کے لئے نے عجب صفت بیان کی یہ قالین ہے اس کے اوپر پرنٹ ہے اور نیچے سادہ ہے جن کو نظر آرہا ہے ان کو سمجھ میں آرہا ہے یہ دیکھو یہ نیچے سادہ ہے اوپر پرنٹ ہے ٹھیک ہے سمجھے کرتہ پہنتے ہو تو کڑھائی یہاں ہوتی ہے یا بنیان پہ ہوتی ہے بولو بنیان پہ کڑھائی کر کے چولے چاہتے بھی کھاؤ بھوکو جی اے ویکو وہاں زیب و زینت ہوتی ہے جہاں نظر آئے جہاں نظر آئے تو میں قربان جاؤں گا وہ یوں جنت الفردوس کے قالینوں کا جو اوپر والا حصہ ہے اللہ اس کو نہیں بیان کر رہا اس کو نہیں بیان کر رہا وہ یوں کہہ رہا ہے زبان حال سے کہ وہ جو اوپر والا پرنٹ ہے نا وہ میں تمہیں بتاؤں بھی تو تمہیں سمجھ میں نہیں آئے گا نہیں آئے گا جو نیچے یہ دیکھو یہ مصحبہ سلے کا ادھر پرنٹ ہے یہ خالی ہے ادھر خالی ہے یہ سارا خالی ہے اور یہ ادھر پرنٹ ہے تو میرا رب کہہ رہا ہے میرے بندے بندیاں جو جنت الفردوس پہنچ گئے وہ جن کالینوں پہ بٹھاؤں گا ان کا نیچے اتنا خوبصورت ہے کہ یوں دیکھیں گے تو آنکھیں چکا چوند ہو جائیں گی تو وہ جو اوپر والا پرنٹ ہوگا وہ کیسا ہوگا وہ کیسا ہوگا بتا انہا من استبرق وجن الجن جنتین دان اور اس کے اوپر پھلیوں جھکے ہوئے ہوں گے ایسے جھکے ہوئے ہوں گے ان کا چھلکہ نہیں اتارنا پڑے گا ان میں سے گھٹلی نہیں نکلے گی ان میں سے کوئی ویسٹ نہیں ہوگا کوئی کچھا نہیں ہوگا کوئی کھٹا نہیں ہوگا ایک بدو آیا یا رسول اللہ جنت میں تو کوئی چیز تکلیف دینے والی کوئی نہیں ہم نے کہا بلکل کہنے لگا تو آپ کا رب کہتا ہے کہ جنت میں بیر ہوں گے اور بیروں پہ تو کانٹے ہوتے ہیں تو آپ نے کہا اے میرے بھائی یخدد اللہ اشوا کہا اللہ انہوں کانٹوں کو کانٹوں کو نہیں اگنے دے گا ہر کانٹے کی جگہ اللہ ایک پھل نکالے گا وہ پھل تیرے سامنے بہتر ٹکڑوں میں کٹ کے اپنے آپ پیش ہوگا ہر ٹکڑے کا رنگ الگ ہوگا ذائقہ الگ اور خوشبو الگ ہوگی اور ہر لکمے کی لذت دوسرے سے جدا ہوگی دوسرے سے زیادہ دوسرے سے مذہب بڑھتا جائے گا بڑھتا جائے گا تو میں خربان جاؤں ایک بدو آیا یا رسول اللہ جنت میں انگور ہیں آپ نے کہا ہیں کہنے گا ایک گچھا کتنا بڑا تو آپ نے کہا بڑا بڑا کوہ یہ چھوٹا کوہ نہیں بڑا کوہ وہ ایک مہینہ یوں اڑے نہ ادھر جائے نہ ادھر جائے اور نہ سست ہو رفتار میں کووے کی رفتار بڑی تیز ہوتی ہے کووہ اپنی اڑان اڑے اور ایک مہینہ اڑتا جائے اڑتا جائے اڑتا جائے جہاں جا کے ایک مہینے کی اڑان ختم ہو گئی اتنا بڑا ایک گچھا ہوگا تمہارے پاکستان سے کیا پوری دنیا سے بڑا ایک گچھا تو وہ کہنے لگا فَكَمْ حَبَّةٌ وَاحِدَا تو ایک دانہ کتنا بڑا ہوگا ایک دانہ تو آپ نے کہا هَلْ زَبَ حَبُوكَ مِنْ غَنَمِكَ تَيْسًا عَظِيمًا قَطْ تیرے اببہ نے کبھی بڑا چھترا زبا کیا ہے کہاں اس کی خال اتاری فَسْتَرِ کہاں پھر وہ کھال تیری ماں کو پکڑائی کہ اس کا ڈول بنا کہاں کہ جتنا بڑا وہ ڈول ہے اتنا بڑا ایک دانہ ہوگا تو وہ بڑی معصومیت سے کہنے لگا یا رسول اللہ مجھے اور میری بیوی کو تو ایک ہی دانہ کافی ہے میرے نبی نے فرمایا ارے تیری سارے جنت والوں کو کافی ہو جائے گا ایک دانہ ہی کافی ہو جائے گا وہاں کون سا ختم ہونے کا سامان ہے وہ تو جب جنتی لکمہ موں میں ڈالا موں میں ڈالا یہاں تو موں میں گیا تو فوراں اندر ڈاکٹر کہتے ہیں چبا چبا کہ کھاؤ کون چبا ہندہ سارے گھڑپ گھڑپ ہی کر دیں رک نہیں سکتا لکمہ رک نہیں سکتا لیکن جنت یہ لکمہ مو میں ڈالا اور اس نے مزہ دینا شروع کیا میرے رب کی قسم اس کو ہزار سال مو میں رکھ کر اس کا مزہ لیتے رہو یہ ہر لمح میں نئے مزے دے گا اندر نہیں جائے گا جب تب تمہارا ارادہ نہیں ہوگا اور ہر مرتبہ میں لذت بڑھتی جائے گی بڑھتی جائے گی یہاں افتاری میں پینے کا سامان ہوتا ہے گرمی ہے کھایا نہیں جاتا او کھایا جائے تو پیا نہیں جاتا میرے رب نے جنت میں شراب کے بیچ سورہ بردی وَكَأْسِ مِمَّعِينَ لَا يُسَدَّعُونَ عَنْهَا وَلَا يُنزِفُونَ وَعِنْدَهُمْ قَاسِرَاتُ التَّرْفِعِينَ يَتُوفُ عَلَيْهِمْ وِلْدَانٌ مُخَلَّدُونَ بِأَكْوَابِ وَأَبَارِيقِ وَكَأْسِ مِمَّعِينَ يُسْقَوْنَ مِنْ رَحِيكٍ مَخْتُومٍ خِتَامُهُ مِسْقٍ يَشْرَبُونَ مِنْ كَأْسٍ كَانَ مِزَاجِهَا كَافُورًا عَيْنًا يَشْرَبُ بِهَا عِبَادُ اللَّهِ يُفَجِّرُونَهَا تَفْجِيرًا ایک کوئی ایک شراب کے وہ ذکر کیا ہے میرے عرب نے کبھی تسنیم کبھی زنجبیل کبھی معین کبھی رحیق کبھی پانی کبھی دودھ کبھی شہد کبھی شراب سب سے عالی درجے کی شراب ہے رحیق رحیق يَسْقَوْنَ مِن رَّحِيق یہ جنت الفردوس میں خالص پیش کی جائے گی اور نیچے والی جنتوں میں تھوڑا چند کترے ڈال کے دیے جائیں گے فردوس والوں کو خالص پیش ہے خالص اور نیچے والی جنت کا منظر ہے یشربون من کاسن کان مزاجہ کافورہ جنتی خود سراہی اٹھاتا ہے اور ڈالتا ہے اور پیتا ہے اس کو پلانے والے بھی نوکر ہوں گے غلام ہوں گے لیکن اللہ تین درجوں کا فرق بتانا چاہتا ہے لہذا تعبیر میں فرق لے آئے نوکر ہر جگہ ہیں سب سے ادنا درجہ کے جنتی کے اسی ہزار نوکر ہوں گے اسی ہزار اسی ہزار ایک سو محل دنیا سے دس گناہ بڑی جنت سب سے چھوٹے درجہ کا جنتی ہوگا جو ہزاروں سال جہنم میں جلنے کے بعد میرے نبی نے فرمایا اس کا نام ہوگا جہینہ اس کا قبیلہ ہوگا جوہینہ اور میں اسے جہنم سے نکلتا دیکھ رہا ہوں وہ جنت کے دروازے پر پہنچے گا اور دروازہ کھلے گا اور اس کا خادم اس کو ویلکم کرے گا تو دیکھ کر یوں سر جھکائے گا وہ کہے گا آپ سر کیوں جھکا رہے ہو وہ کہے گا تو فرشتہ ہے وہ کہے گا میں آپ کا نوکر ہوں پھر وہ آگے چلے گا تو ایک نور کی چمک اٹھے گی وہ سجدے میں گرے گا تو اس کا نوکر کہے گا آپ کسے سجدہ کر رہے ہو کہے گا یہ اللہ کا نور نظر آ رہا ہے وہ کہے گا یہ اللہ کا نور نہیں آپ کے گھر کی بجلیاں ہیں آپ کے گھر کی لائٹیں ہیں آپ کے گھر کی روشنیاں ہیں یہ اس کا نور نظر آ رہا ہے پھر وہ آگے چلے گا تو اسی ہزار نوکر گوڈ آف آنر پیش کریں گے اسی ہزار وہ کہیں گے اما آن لی سیدنا النظورہ ہمارے آقا آپ نے بڑی دیر لگا دی آپ نے بڑی دیر لگا دی آپ کدھر رہ گئے وہ کہہ گا شکر کرو میں آ گیا بڑے لٹر کھا دیجئے میں فرشتیں کھلو بڑے گندے پانی پیتے ہیں شکر کرو میں آ گیا یہ سب سے ادنا درجہ کا جنتی ہے اس کے لیے کارپٹنگ ہوگی کتنی چالیس سال کارپٹ پہ چلے گا کارپٹ ختم نہیں ہوگا اس کے لیے تخت بھی ہائے جائے گا اسی ہزار نوکر اسی ہزار جام اور اسی ہزار کھانے اس کو پیش کریں گے یہ ہر کھانا کھا جائے گا ہر جام پی جائے گا نہ پینے کی لذت میں کمی نہ کھانے کی لذت میں کمی نہ پشاب نہ پخانا نہ بدحضمی کچھ بھی نہیں ایک ڈکار کے ساتھ سر شہ حضم پھر اس کے خدام کہیں گے اب آپ اپنی بیگم صاحب سے مل لیں وہ کہے گا بیگم تو نظر نہیں آ رہی وہ ایک دم غائب ہوگا ہو جائیں گے نوکر غائب ہو جائیں گے تو اس کو سامنے کچھ نظر نہیں آرہا لیکن ایک دم ایسے پردے میں سر سرا ہٹ ہو گی پھر اسے پتا چلے گئے تو آگے کوئی پردہ ہے وہ پردہ ایسے ایسے ہٹے گا ایسے ایسے ہٹے گا ایسے ایسے ایسے جو ہی پردہ ہٹے گا تو ایک اور جنت اس کے سامنے کھل جائے گی اور سامنے تخت پر ایک لڑکی یوں کر کے بیٹھی ہوئی ہوگی اس کے جسم پہ سو جوڑے ہوں گے سو جوڑوں میں ہر جوڑا الگ نظر آ رہا ہوگا ہر جوڑے کے کے لحاظ سے چہرے پر چہرے پر میک اپ کی لہریں اٹھ رہی ہوں گی ہر جوڑے کی خوشبو الگ مہک رہی ہوگی ہر جوڑے کا ڈیزائن الگ الگ نظر آئے گا میرے کرتے کے نیچے بنیان نظر نہیں آرہی اس کے سو جوڑے نظر آئیں گے سو جوڑوں کے پیچھے اس کا پورا جسم دیکھے گا اور جب اس پر پہلی نظر پڑے گی تو اس کی آنکھیں بھٹ جائیں گے اور وہیں سٹن ایسے ہو کر کتنی دیر دیکھے گا بھائی چالیس سال بیٹھ کے دیکھتا رہے گا ایسا چالیس سال آنکھا نہیں چھپک سکے گا آخر وہ بولے گی اما لکفینا من رغبتن آپ میرے پاس نہیں آئیں گے دور ہی بیٹھے رہیں گے پھر اس کو ہوش آئے گا اری تو کون ہے کہہ گی میں آپ کی بیگم من الحور العین میں آپ کی بیگم وہ جس نے دوزک کے کالے کالے فرشتے دیکھے وہ ہور کو دیکھے پاگل نہیں ہوگا تو اور کیا ہوگا وہ وکھی جاندہ ہے وکھی جاندہ ہے او بابا میرے سرطان پہنچیں کیا کہے گی سرداج میرے آقا میرے پاس سے شریف لائیں آپ دوری بیٹھ گئے ہیں پھر اس کو ہوش آئے گا اور اس کے قریب جائے گا یہ میں آپ کو سب سے چھوٹا جنت ہی بتا رہا ہوں لیکن اس کے بھی اسی ہزار نوکر ہیں لیکن قرآن کی تعبیر دال رہے ہیں پی رہے ہیں ایک درجہ اوپر ہے وہاں پلانے والے نظر آ رہے ہیں پلایا جائے گا زنجبیل نوکر فرشتے غلام حرور دنیا کی ایمان والی بیگمات پیش کر رہے ہیں رحیق رحیق کی شراب ساقی کون میفل کہاں ہم نشین کون ہم نشین ہے محمد مصفی صلی اللہ علیہ وسلم میر مجلس ہے محمد مصفی صلی اللہ علیہ وسلم اور پیشتی جا رہی ہے رحیق رحیق اور پلانے والا کون ہے وَسَقَاهُمْ رَبُّهُمْ شَرَابًا تَهُورًا وہاں اللہ خود پلا رہا ہوگا وہاں اللہ خود پلا رہا ہوگا وہاں اللہ خود ساقی بنے گا خود ساقی بنے گا خود ساقی بنے گا اس محفل کا رنگ سب سے نرالہ وہاں شراب بھی آئے گی میرے رب ساکھی بنے گے کھانا بھی آرہا ہے فاکیتن مما یتخیرون و لحم طیرن مما یشتہون و حورن عینن کمثال اللؤل المقنون شراب بھی ہے کباب بھی ہے پھل بھی ہے جنت کی خود خوبصورت لڑکی ہم بنے آگ پانی مٹی ہوا سے جنت کی لڑکی انگوٹھے سے یہاں تک زافران گھٹنے سے سینے تک مشک سینے سے گردن تک امبر گردن سے سر تک کافور چار خوشبوں سے ملا کے بنایا ہے اور اس کا قد ہے ایک سو تیس فٹ سر کے بال چوٹی سے آتے ہیں آپشار کی طرح اور پاؤں کی ایڑیوں کا بوس لیتے ہیں ایک سو تیس فٹ لمبے بال اور اس میں موٹی ہیرے جڑے ��وئے اور اس کو اٹھانے کے لیے الگ خادمات یوں جب سر ہلاتی ہے تو بال جب یوں گھومتے ہیں تو پوری جنگ جنت میں بجلیاں جگمک جگمک جگمک کرنے لگتی ہیں اور ایک مسکراہت پر دانتوں سے نور نکلتا ہے ساری جنت کو روشن کر دیتا ہے ایک قدم اٹھاتی ہے خامند کے لیے ایک لاکھ نازو انداز اپنے خامند کو دکھلاتی ہے ایک سو تیس فٹ جنت کی لڑکی تمہارا قد پانچ فٹ آٹھ انچ دس انٹ چھ فٹ تو انہوں نے اب وہ جج پا کے بیہ جاوے اور پھر دیکھیں گے میرا ہزبنٹ سجے پسے کھپے پسے مفتی نعیم کو لوریاں دے رہی ہو گود میں بٹھا کے میں قربان جا ہوں ارے اللہ تمہیں بھی ایک سو تیس فٹ کر دے گا ایک سو تیس فٹ اصل ہائٹ ہماری ایک سو تیس فٹ ہے وہ کیسے اممہ اور اببہ آدم اور حوہ علیہ السلام اللہ نے ان کو ایک سو تیس فٹ پہ پیدا کیا پھر یہ پیسج آف ٹائم نے گساتے تھے کسا تھے ہمیں یہاں تک کر دیا پیٹ آگے نکل گیا قد نیچے ہو گیا تو اللہ جنت میں واپس کرے گا یہ قد ایک سو تیس فٹ پر لے جائے گا ایک ایسے لطیف ہے ایک مراسی کو زمیندار نے گھوڑے کی مالش پہ لگا دیا مرسی بڑی نازک قوم ہے آپ کا کلچر نہیں ہمارے پنجاب کا کلچر ہے یہ تو اس کو مالش پہ لگا دیا اس کے بیٹھے بیٹھے تو مالش کرتا رہا جب وہ چلے گیا وہ جا کے سو گیا چور آئے گھوڑا لے گئے اور اس کی آنکھ کھولی صبح تو گھوڑا گھا ہے انہوں نے کہا بھی آج میری خیر کوئی نہیں وہ بھاگا بھاگا گھر گیا اپنا خرگوش لے آکے باندھ کے مالش شروع کر دیتے تھوڑ دیر میں زمیندار نکلا کہنے لگا اے گھوڑا کی دیا کہ جی آئے کھلوتا ہے کوئی گھوڑا ہے سیوڑے سیوڑے ہماری زبان میں خرگوش کو کہتے ہیں سرائیکے میں سیوڑے گھوڑا ہے ساری رات مالش کیتی ہے گس گس گس آیا کہ سیوڑا کھل ہوتا ہے تو وہ مرسی کا تو لطیفہ ہے یہ دس ہزار سال یا جتنے سال بھی گزرے ہیں اس نے میں یوں گس آیا اور یہاں کھا کے کھڑا کر دیا ہے جب اللہ جنت میں واپسی کرے گا تو دوبارہ ایک سو تیس فٹ آدم علیہ السلام کا قد دے گا یوسف علیہ السلام کی خوبصورتی دے گا عیسیٰ علیہ السلام کی جوانی دے گا دعوت علیہ السلام کی شیرین زبان دے گا اور عیوب علیہ السلام کا صابر دل دے گا اور محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق دے گا چہرے پہ داڑی غائب ہو جائے گی داڑی نہیں ہو گئی سر کے بال بھون کے بال یہ ہلکے ہلکے موشوں کے بال سارے جسم پر بال نہیں ہو گئے صرف سر کے بال نیم گھنگریالے یہاں تک شانوں تک اور پورا جسم صفیہ چاندی کی طرح چمکتا ہوا چہرے سے داڑی غائب جسم کے بال غائب سر کے بھموں کے پلکوں کے اور یہ موشوں کے اور چہرے سرخ و سفید آنکھوں میں سرما لگائے بغیر سرما بال نیم گھنگریہ لے جردن مردن مکحلین بیدن جردن مردن مکحلین سرخ و سفید چمکتے دمکتے حسن و جمال گپہ کر میں سر میں لگے ہوئے وہ آنکھ کیا آنکھ ہوگی جو اپنے رب کا دیدار کر لے اور وہ کون سی آنکھ رب کا دیدار کرے گی جو یہاں نظروں کو جھکانا سیکھ لے ارے میرے نوجوان بچوں اکثر نوجوان بیٹھو ان آنکھوں کو بے حیائی نہ سکھاؤ انہیں جھکانا سیکھو ان آنکھوں کو جھکانا سیکھو ان آنکھوں کو جھکانا سیکھو انہیں آنکھوں سے اللہ تمہیں اپنی ذات کا دیدار کرانے والا ہے جس نوجوان کی نظریں جھگ گئیں اسے بشارت ہو انقریب اللہ اپنے چہرے سے نقاب ہٹا کر اسے اپنا دیدار کرانے والا ہے جس کا ہاتھ شراب سے پیچھے ہٹ گیا اسے بشارت ہو انقریب اس کا اللہ اسے خود جنت کی شراب پلانے والا ہے جس کے کانوں میں روئی ڈال دی کہ مجھے میوزک نہیں سننا گانا نہیں سننا اسے بشارت ہو میرا اللہ اسے بھلا کے جنت کی لڑکی کا گانا سنانے والا ہے میرا اللہ اعلان کرے گا کدھر ہیں وہ جو دنیا میں میوزک نہیں سنتے تھے جو گانا نہیں سنتے تھے کدھر ہیں کراچی والے وہ جوان وہ مرد اور عورت جو گانا نہیں سنتے تھے جی ہم حاضر ہیں آؤ بڑھاؤ جنت کی لڑکی ہو یہ میرے بندے بندیاں سرابہ نغمہ بن جاؤ اے جنت تو سرابہ ساز بن جاؤ اے جنت کی ہورو تم سرابہ نغمہ بن جاؤ سر بن جاؤ جنت دھوپ دھن بنے گی جنت کی لڑکی سر بنے گی جنت ساز بنے گی جنت کی عورت نغمہ بنے گی یہ گیت جنت کے ساز کے ساتھ جب چلے گا تو کتنی دیر کا ہوگا ستر برس ایک گانا بیٹھ کے سنے گا ستر برس پہلو نہ بدل پائیں کروٹ نہ بدل پائیں کسی اس کا صلح ہے دنیا میں کانوں کو حرام آوازوں سے بند کیا گھنگروں کی چھنکار چھنک سنگر سے کانوں کو بند کیا ہاتھوں کو جام چھلکانے سے بند کیا ان کے جام نہ چھلکے ان کی آنکھیں چھلکتی رہیں ان کی آنکھیں چھلکتی رہیں وہ گھنگرو پہ نہ تھرکے وہ مسلے پہ بیٹھ کے تڑپے کہ اے اللہ جہنم سے بچھا لے آج اس کا سلح لو میرا اللہ کہہ رہا سناؤ وہ سنائیں گی اللہ کہہ گا کیسا ہے کہیں گے یا اللہ کمال ہو گئی اللہ کہہ گا اس سے اچھا سناؤ کہ وہ کیا کہ دعوت اوہ تو میرے نبی آو ممبر پہ بیٹھو دعوت علیہ السلام کی آواز ایسی تھی جب زبور پڑھتے تھے پہاڑ ہلتے تھے پہاڑ جنگل سے جانور نکلا کے بیٹھ کے سنتے تھے انسان ایساں بے ہوش ہو جاتے تھے کہیں گے میری آواز دنیا میں تھی کہ میں نے واپس کر دی دعوت کی آواز کے ساتھ جنت کا نغمہ جنت کی دھن دعوت علیہ السلام کا نغمہ وہ جنت والوں کو ہوریں بھول جائیں گی مست کیسا یا اللہ کمال ہو گئی کہ اس سے اچھا سنوں اس سے اچھا اس سے اچھا کیا ہے کہ وہ بھی ہے یا حبیبی یا محمد اے میرے حبیب اے میرے محمد اب آپ کی باری ہے آئیے بیٹھئے رونق بخشیے ممبر کو آپ تشریف لائے آپ کی آواز اور جنت کا ساز جنت والوں کو اپنا آپ بھی بھول جائے گا جنت و جنت کیسا ہے کہیں گے یا اللہ یہ تو حد ہی ہو گئی میرے اللہ فرمائے گا اس سے بھی اچھا سنوں یا اللہ اس سے اچھا کیا ہے کہ ہاں اس سے اچھا تمہارا رب ہے جو اب خود تمہیں سنانے والا ہے یہ بات پردے میں ہو رہی ہے اب اللہ کا اعلان ہو گا رضو رضوان جنت کا جی ایم جنت کا جی ایم آج کا ترجمہ جنت کا جی ایم جنت کا خازن خازن آتا ہے جنت کا خازن رضوان جی ارفع الحجب بینی و بین عبادی و زباری میرے اور میرے بندوں کے درمیان پردے ہٹا دے آج وہ آنکھ مجھے دیکھے جو جھک جھک کے مجھے یاد کرتی رہی جس کے آنسو چھلکتے ٹپکتے میں دیکھتا رہا کبھی داڑی بھیگی کبھی سینہ تر کبھی سجدوں میں زمین تر آج ان آنکھوں کو میں اپنا آپ دکھانے والا ہوں وہ دینے والا ہوں جو آج تک کبھی کسی کو ملا نہ مل سکتا ہے کہ میں اپنا آپ ان پر کھولنے لگا ہوں پردے ہٹاؤ میرے بندے بندیاں میرا دیدار کریں مجھ سے کلام کریں مجھ سے بات کریں اب میرا رب سامنے آئے گا سب سے پہلے کیا کہے کہے گا سب سے پہلے جب یوں پردہ ہٹے گا مرحبا میرے نمازی نہیں میرے روزے والے نہیں میرے علم والے نہیں میرے ذکر والے نہیں راتوں کو تحجد والے نہیں جہاد والے نہیں تبلیغ والے نہیں کون مرحبا میرے وہ بندے نہیں جو بندے جنہوں نے زندگی بار سچ بولا اور جھوٹ کو زبان پہ نہ آنے دیا سو میں دس آدمی نمازی ہیں ادھر سرحد میں سو میں پچاس ہیں بعض علاقوں میں سو میں سو ہیں لیکن سو میں ایک سچ بولنے والا نہیں ایک ہزار میں ایک سچ بولنے والا نہیں ایک لاکھ میں ایک سچ بولنے والا نہیں ایک کروڑ میں ایک سچ بولنے والا نہیں ہے اس طرح سچ اٹھ گیا ہے میرے بھائیو بیچ میں بات کرتا چلے جاؤں جس قوم میں جھوٹ ہوگا جس قوم میں ظلم ہوگا جس قوم میں ملاوت خوٹ ہوگی اس قوم کو زلط سے کوئی نہیں بچا سکتا ان کے لیے زلط مقدر ہے چاہے ایمان والے ہیں چاہے کافر ہیں اور جس قوم میں عدل ہوگا جس قوم میں سچائی ہوگی جس قوم میں دیانت ہوگی ان کے لیے عزت مقدر ہے مقدر ہے چاہے کافر ہوں چاہے ایمان والے ہوں کہ فرد یا معاشرہ فرد یا قوم فرد یا ملک جھوٹا ہے کھوٹا ہے ظالم ہے ظلت ہو گئی ہو گئی ایک یا قوم ایک یا ملک ایک یا خاندان ایک یا پورا شہر سچا ہے عدل والا ہے دیانت والا ہے میرے رب کی قسم زمین آسمان بھی ٹوٹ پڑے اللہ ان کو عزت دے کے دکھائے گا کائنات ٹوٹ پڑے اللہ انہیں بچا کے دکھائے گا کائنات دشمن پہ آ جائے اللہ ان کی مدد کر کے دکھائے گا یہ میرے رب کا ایک اٹل فیصلہ ہے ہاں دنیا سچوں سے خیلی ہوگی میرا رب مرحبا بالصادقین میرے سچے بندے آگئے میری سچی بندے آگئے سچے السدق ینجی والکذب یولک رمضان کا مہینہ ہے جھوٹ سے توبہ کرو ریبت سے توبہ کرو ماں بہن کی گالی سے توبہ کرو اس زبان کو سچ پہ لاؤ پھر اس قیامت کے دن دیکھنا اپنی عزت دیکھنا کہ آج اللہ تمہیں ٹائٹل دے رہا ہے میرے سچے بندے آگئے جنس اعلیٰ کیا ہے تو اللہ فرمائیں گے جاؤ میں تم پر راضی ہو گیا اب کبھی ناراض نہیں ہوں گا میں راضی ہو گیا اب ناراض نہیں ہوں گا زندگی مبارک کتنے جتن انسان کرتے ہیں زندہ رہنے کے لیے سانس لینے کے لیے جوانی کو بہار رکھنے کے لیے اپنے حسن کو میک اپ کی تہہ میں چھپاتے چھپاتے تھک جاتا ہے لیکن بڑھاپا اپنے جھریوں کا تانہ بانہ بند دیتا ہے اور سارا جال پھیلا دیتا ہے جو گھنٹوں چہرہ دیکھ کے نازاں رہتی تھی گھنٹوں چہرہ دیکھ کے کہتا تھا میں کیسا جوان چند صبحیں گزری چند شامیں گزری گزریں بڑھاپے کے مکڑی نے آکے جالا بنا اب اپنے چہرے کو دیکھ کے شیشہ نیچے کر لیتا ہے کہ نہیں میں وہ نہیں اللہ کی قسم تو ہی ہے پر بڑھاپے نے تیرے حسن کو تباہ کر دیا تیرے حسن کو نگل گیا بڑھاپا تیری جوانی کو کھا گیا غم تیری خوشیوں کو کھا گیا شام تیری صبح کو کھا گئی اندھیرہ تیرے اجالوں کو کھا گیا اور ایک دن موت میری تیری زندگی کو کھا گیا آ جائے گی اور پھر ایک دن قبر کی مٹی ہمیں اپنے ساتھ مٹی بنا دے گی پھر ایک دن قبر کی گرمی میری ہڈیوں کے ڈھانچے کو بھی چورا چورا کر کے ریت بنا دے گی پھر ایک دن زمین کروٹ بدلے گی اور نیچے کا اوپر پھینکے گی اوپر کا نیچے لے جائے گی اور میری راکھ میری مٹی کو ہوا میں اللہ اڑا کے ایسے بے نشان کر دے گا جیسے کبھی میں بے نشان تھا مذکورہ تجھے یاد نہیں جب تو کچھ نہ تھا پھر ایک دن آئے گا تو کچھ نہ رہے گا اجل ہی نے چھوڑا نہ کسرا نہ دارا اسی سے سکندر صفات بیہارا ہر ایک لے کے کیا کیا نہ حسر السدارا پڑا رہ گیا سب یوں ہی ٹھاٹھا سارا جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے عبرت کی جاہ ہے تماشا نہیں ہے یہ تھوکے کا گھر یہ مچھر کا پر یہ مکڑی کا جالہ اس کو ایسے نہ کماؤ کہ جنت ہار جاؤ اسے ایسے کماؤ کہ جنت بھی جیتو اور دنیا بھی جیتو اس کو اس طرح لے کے چلو کہ تمہاری دنیا بھی بنے تمہاری جنت بھی بنے حضرت علی نے اپنے شہزادوں کو وسیعت فرمائی کون جنت کے سردار حسن حسین کون میرے نبی کی آنکھوں کے تھندک حسن اور حسین کون میرے نبی کے جگر کے ٹکڑے حسن اور حسین کون میرے نبی کے پھول حسن اور حسین کون جنت کے پھول حسن اور حسین کون جنہیں گلے لگا کر کہا اللہ میں ان سے پیار کرتا ہوں تو بھی ان سے پیار فرما جو ان سے پیار کرے ان سے پیار فرما حسین رضی اللہ عنہ کو پاؤں پہ کھڑا کے ہوا تھا یہاں یہاں اور دونوں ہاتھ پکڑ کے یوں یوں جھولا دے رہے تھے جھولا وہ کہہ رہے تھے اسعد المرتقہ ہاں بھائی پہاڑ پہ چڑ پہاڑ پہاڑ کیا تھا اوپر لارے پندلیاں پہاڑ پہ چڑ اوپر لارے وہ ایسے ایسے ہو رہے تھے یہاں تک آگے یہاں تک آگے پھر آپ ایسے ہو گئے اور اوپر آؤ یہاں کھڑا کر دیا یہاں اور دونوں ہاتھ ایسے فکس کیے کہ مو آگے کرو تو حسین نے مو آگے کیا تو آپ نے یوں گوسہ لیا کہ اللہ میں اس سے پیار کرتا ہوں تو بھی اس سے پیار فرمائے ہاں ہاں ہاں ہاں کیا گردش زمانہ ہے ایک زہر میں تڑپ تڑپ کے جان دے گئے ریکہ سر کٹ کے نیزے پہ چڑھا بچوں سمیت نسل سمیت دنیا کے عزت زلط اگر میعار ہے تو یہ حسینی قافلہ ناکام نظر آتا ہے نہیں یزیدی قافلہ کامیاب نظر آتا ہے نہیں کامیابی کا سہرہ رب نے اور دنیا نے حسین کے قافلے کے گلے میں ڈالا کہ سر پہ سہرہ یہ باندھا ہے میرے بھائیو اللہ راضی ہے تو سب کچھ ہے اللہ ناراض ہے تو کچھ نہیں ہے کچھ نہیں ہے ہاں راضی ہو راضی ہو اب تو میں جنت سے اعلیٰ چیز دوں جنت سے اعلیٰ کہ وہ کیا کہ جاؤ میں راضی ہوں ناراضی ہو گیا اب کبھی ناراض نہیں ہوں گا اب اللہ اپنا کلام سنائے گا اب اللہ بولے گا اب اللہ قرآن سنائے گا قرآن قرآن اب اللہ کو ساز کی ضرورت نہیں جنت کے ساز تھم جائیں گے خاموش ہو جائیں گے صرف اللہ کی آواز پہلے آپ کانوں سے سن رہے تھے جنت کی ہوروں کی آواز کانوں سے دعوت علیہ السلام کی آواز کانوں سے محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز کانوں سے اب اللہ ہے اب اللہ ہے ہے دیکھو یہاں ایک چھوٹا سا سسٹم ہے وہ آگے جا کر ایک چھوٹے سی جگہ کو ہٹ کرتا ہے الیکٹرک سگنل دیتا ہے وہاں سے آپ میری آواز سن رہے ہو یا میں آپ کی پنکھوں کا شور سن رہا ہوں جب ایک چھوٹے سی سسٹم میں کوئی اچھی آواز جاتی ہے تو آدمی جھومنے لگتا ہے جھومنے لگتا ہے ایک اس کو مزہ آنے لگتا ہے ٹھیک ہے اب اللہ اپنا کلام سنانے لگا ہے اب کیا ہوگا کان کافی نہیں نہیں اللہ کی بات کو سننے کے لیے اب کیا ہوگا آپ کے ہر سیل اور ایک باڈی کوئی دس خرب سیل سے بنتی ہے اندازن ڈاکٹروں کی بات ہے سچ جھوٹ ان کے ذمہ کوئی دس خرب سیل سے میڈیکل سائنس کی بات ہے دس خرب سیل سے ایک باڈی بنتی ہے اور ہر سیل میں پورا جسم بننے کی استعداد ہوتی ہے اور ہر سیل میں ہر عزم بننے کی استعداد ہوتی ہے تو جب اللہ اپنا کلام سنائے گا آہاہاہاہا اب کیا ہوگا آپ کا ہر سلکون کا فنکشن ادا کرنا شروع کر دے گا اور آپ دس کرب دس کرب راستوں سے اللہ کی آواز کو اپنی روح پہ اترتا محسوس کرو گے اس لذت کو تارک جمیل کیا بیان کر سکتا یا کوئی بھی کیا بیان کر سکتا ہے آج اللہ نے سلہ دے دیا تم نے دنیا میں کان بند کیے حرام سے گھنگرو کی چھنک سے تبلیغ کی تھاپ سے سارنگی کی سر سے تم نے کان بند کیے آج اللہ اپنا کلام سنا رہا ہے اس لئے تیرے کان نہیں سن رہے دس کرب سل کا ہر سل وہ کان کا فنکشن ادا کرنا شروع کرے گا اور دس کرب راستوں سے اللہ کی آواز تیری میری روح کے اوپر پڑے گی میرے رب کے قسم موت ہوتی تو یہ سب مر جاتے مر جاتے مر جاتے تو یہ موت مر گئی یہ زندہ ہیں یہ ایک محفل ہوگی بڑی عالی شان اس محفل میں ایمان والے مرد عورتیں سب ہوں گے لیکن ہوریں نہیں ہوں گے ہوریں اپنے اپنے محل میں یہ سب کچھ دیکھ رہی ہوں گی تو جب اللہ پردہ گرائیں گے تو جنت ہی کہیں گے یا اللہ کچھ نہیں چاہیے پردہ اٹھا تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے ابھی اپنی جنت میں جاؤ موزے کرو وہ کہیں گے اس سے بڑا مزہ نہیں ہم نہیں جاتے پردہ اٹھا وہ کہیں گے تمہاری ہوریں تمہاری ہوریں مجھے فریاد کر رہی ہیں کہ ہم اپنے خامدوں سے اداس ہو گئی ہیں تو وہ کہیں گے یا اللہ میں ہوریں نہیں چاہیے ہمیں تیرا دیدار چاہیے تو اللہ فرمائے گے ابھی جاؤ اور جمع جمع آ جانا جمع جمع آ جانا ہر جمع ہر جمع اللہ کے دیدار کا دن ہوگا لیکن جاننا تو اللہ فرمائے گا فردوس اللہ ہم سب کو نصیب کرے آمین کہو جنت الفردوس والوں کو جمعہ کا انتظار نہیں کرنا پڑے گا جنت الفردوس والے صبح بھی اللہ کا دیدار کریں گے شام بھی اللہ کا دیدار کریں گے دیکھو سنو میرے نبی نے فرمایا اللہ لوگوں کو دیدار عام کرائے گا ان اللہ یتجل لناس عامتاں لوگوں کے لئے دیدار عام ہوگا ولے ابی بکر خاصتاں اور اللہ ابو بکر صدیق کو دیدار خاص کرائے ایک مان لال جناح جسے دیدار خاص ہوگا ولے ابی بکر خاص ستن ابو بکر کو دیدار خاص ہوگا یہ کامیاب کامیابی ہے یہ کامیابی ہے اچھا پھر ایک اور محفل اللہ فرمائیں گے میرے بندوں میرا جی چاہتا ہے آج تو مجھ سے سوال کرو میں تو میں پورا کرو مانگو کیا مانگتے ہو کہیں گے اللہ کی مانگی ہر جہد اللہ بگئی ہن کی مانگی پتہ نہیں جنت میں پان ہوں گے کہ نہیں ہوں گے مولی مفتی نعیم کا تو کام بڑا خراب ہو جائے گا اگر جنت میں پان نہ ہوئے تو لیکن میرے خیال ہے ہوں گے جنت میں پان اس میں یہ تباکو نہیں ہوگا کوئی اور اللہ تعالیٰ زافران ڈالے گا پتہ نہیں کیا کوئی ڈالے گا اگر نسوار تو نہیں ہونی چاہیے لیکن اگر کسی نسواری کو شوق لگ گیا تو شاید اللہ مشک و انبر کی نصوار بنا کے اس کے موں میں ڈال دے وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَشْتَحِي أَنفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِیهَا مَا تَدْدَعُونَ یہ وہ زندگی یہاں نہیں یہاں نہیں یہاں اگر تمہارے اب تم سونے کا چمش لے کے پیدا ہوئے تم نے زندگی پر کوئی دکھ درد نہ دیکھا تو بھی ساٹھ ستر سال کیا چیز ہے ساٹھ ستر سال کیا چیز ہے ساٹھ ستر سال کیا چیز ہے اس کائنات میں آئے اور چلے گئے آئے اور چلے گئے بھائیو بھائیو اللہ کو سامنے رکھو اللہ کو سامنے رکھو اللہ کو زامنے رکھو یہ بات میں نے کہاں سے شروع کی تھی کہ حضر صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بچوں کو نصیت فرما رہے ہیں حضر صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بچوں کو نصیت فرما رہے ہیں بچوں یہ دین اور دنیا ٹکراتے رہیں گے یہ دنیا اور آخرت ٹکراتے رہیں گے جب کبھی دونوں میں ٹکر ہو تو آخرت بچا لینا دنیا جانے دے دینا جب کبھی دنیا اور آخرت میں ٹک کرو آخرت بچا لینا دنیا جانے دینا کہ یہ جانے والی ہے اس نے جانا ہی ہے وہ آنے والی ہے اس نے آنا ہی ہے آخرت بچاؤ سچ بولا نفع گٹ گیا گٹنے دو صحیح طولہ نفع کم ہو گیا کم ہونے دو کہ آخرت بن رہی ہے دنیا جا رہی ہے جھوٹ بولا نفع بڑھ گیا کم طولہ نفع بڑھ گیا ملاوٹ کی نفع بڑھ گیا رشتہ تلی پیسہ بڑھ گیا گیا سیونگ اکاؤنٹ میں پیسہ رکھا اپنے آپ زیادہ ہوتا چلا گیا لیکن آخرت گھٹ گئی آخرت گھٹ گئی آخرت گھٹ گئی آخرت گھٹ گئی اللہ کی ناراضگی بڑھ گئی دنیا کماؤ پر رب کو ناراض کر کے نہیں کھانے کھاؤ پر حرام نہیں مشروبات پیو پر حرام نہیں اپنی شہوت پوری کرو پر زنا نہیں نکاح کرو زنا نہ کرو نکاح کرو زنا نہ کرو کمائی کرو حرام نہ کھماؤ تجارت کرو سود پہ نہ جاؤ سچ بولو جھوٹ پہ نہ جاؤ آہا میرے بندو آج مانگو میں دینا چاہتا ہوں کہیں گے یہ اللہ کیا مانگے ہر شئے تو مل اور کیا مانگے کہیں نہیں مانگو کہیں گے اچھا راضی ہو جا تو کہنے کہ راضی تو پہلی ہو گیا ہوں راضی ہوں تو میں جنت میں بٹھایا ہوں لٹر نہ پھیر دا دو دکھے لے جا کے ارے میں راضی ہوں تو یہاں بٹھایا ہے کہیں گے اچھا مانگیں اب یہ مانگنا شروع کر رہے ہیں مانگتے مانگتے تھک جائیں گے یہ ہمارا دماغ چار پانچ فیصد کام کرتا ہے نانٹی فائیو چورانوے پچانوے فیصد سویا رہتا ہے آئنس اینسٹائن کا چیک کیا تھا 11.2 باقی اس کا بھی سویا ہوا تھا ٹھیک ہے اللہ تعالی جنت میں دماغ کھول دے گا سورہ کھول دے گا اور دماغ اتنا بڑا ہے کہ اس کا تار بناو میڈیکل سائنس کی بات ہے انہی کے ذمہ اس کا تار بناو اور یہاں سے چلو موتی مسجد سے اور دو لاکھ چالیس ہزار کلومیٹر چاند ہے چاند کے اوپر سے اس تار کو لاکر یہاں آکے گانٹ دی جا سکتی ہے انسانی دماغ کا تار اتنا لمبا ہے کوئی چھے لاکھ کلومیٹر لمبا یہ تار ہے اور اس کے پن پوائنٹ میں کمپیوٹر چھپا ہوا ہے پن پوائنٹ یہ کمپیوٹر یہ کمپیوٹر یہ کمپیوٹر یہ کمپیوٹر شکر ہے یہ سویا ہوا ہے چار پانچ فیصد جاگ آتے ہیں اور کدھارے چاچا تباہی پھیر سڑی ہے یہ سارا جاگ جاندہ تھی انہیں تو شیطانوں میں گلالنہ یہ سارا جاگ چکا ہے اور ہر کمپیوٹر کا سارا سسٹم سافٹوئیر آن ہو چکا ہے اب اس پورے سسٹم کے ساتھ یہ سوال کرتا ہے اور کرتے کرتے کہتا ہے یالہ بس ہو گئی تو اللہ کہتا ہے نہیں ابھی تھوڑا مانگا ہے اور مانگ اور مانگ یہ پھر مانگنا شروع کرتا ہے اور اس سوری طاقت کے ساتھ مانگنے کے بعد کہتا ہے یا اللہ بس ہو گئی اور کچھ نہیں چاہیے کنیاں لگتا اور مانگ اور مانگ تو نہیں کیا مانگا تو نہیں کیا مانگا اب یہ ڈسکشن ہو رہی اب پھر تیاری ہو رہی پھر اللہ سے مانگا جا رہا ہے پھر کہیں گے یا اللہ بس اللہ کہے گا نہیں اور مانگو کہیں گے یا اللہ تیری عزت کی قسم اب تو سوچ ہی ختم ہوگی کہ کیا مانگے تو سبحان اللہ میرے رب کہیں گے میرے بندو میں نے تمہیں کہا تھا میری شان کا مانگنا ہے تم نے تو ابھی تک اپنی شان کا نہیں مانگا میری شان تو شروع نہیں ہوئی لیکن اچھا شلو جو مانگا وہ بھی دے دیا جو نہیں مانگا وہ بھی دے دیا جنت والوں کے لیے سب سے عالی آیت قرآن کی سب سے بشارت والی آیت لَهُمَّا يَشَاءُونَ فِيهَا وَلَدَيْنَا مَزِيدُ جو چاہوگے ملے گا پھر جہاں تمہاری چاہتیں ختم ہوں گی وہاں تیرے رب کے دینے کے اور نظام چلیں گے یہ سب سے عالی درجی کی آیت ہے جہنم والوں کے لیے جہنم والوں کے لیے سب سے خوفناک آیت قرآن کی فَذَاقُوا فَلَنَّزِيدَكُمْ إِلَّا عَظَابًا چکھو اس عذاب کو یہ عذاب بڑھتا جائے گا بڑھتا جائے گا بڑھتا جائے گا یہ سب سے خوفناک آیت ہے جہنم کے لیے وہ سب سے عالی شان آیت ہے جنت اور جنت والوں کے لیے میرے بھائیو یہ ایک کامیابی کی شکل ہے جو آج میں نے بڑے عرصے کے بعد میں نے تفصیل سے جنت بتائی ہے ورنہ میں اشارہ کر کے گزر جاتا ہوں آپ نے روزہ رکھا ہوا ہے انشاءاللہ سب کا ہوگا تو مجھے خیال ہے بھوک بھی لگ رہی ہے اس پہ ہو کیا رہا ہے تھوڑا سا وہ بھی تو بتا دو کہ کیا ہو رہا ہے کیا کیا نقشے میرا رب بنا رہا ہے کیا کیا گھر بن رہے ہیں کیا کیا جنت کی لڑکیوں سے شادی کے نظام بن رہے ہیں ایسی خوبصورت لڑکیاں کے سورج کو انگلی دکھائے تو سورج نظر نہ آئے سمندر میں تھوک ڈالے تو سمندر شہز سے زیادہ میٹھے ہو جائیں کائنات میں اندھیروں میں کلائی ظاہر کرے تو سورج چمک جائیں دپٹہ لہر آئے دو تو کائنات خوشبودار ہو جائے اگر مسکر آئے تو ساری جنت میں گھنٹیاں بجنے لگیں ہاں تو ایمان والی عورت کہاں گئی تو ایک حدیث ایمان والی عورت جنت کی عورت سے ستر ہزار گنا زیادہ خوبصورت ہوگی حضر ساشا کا فرمان سنو یاد آیا زمانے بعد ایک محفل ہوگی جس میں ایمان والی عورتیں بیٹھیں اور جنت کی ہوریں بیٹھیں ہوئیں دونوں میں مناظرہ شروع ہو جائے گا جنت کی ہوریں کہیں گی نا نحن الخالد ہم نے موت نہیں دیکھی تم نے موت دیکھی ہم نے بڑھاپا نہیں دیکھا تم نے بڑھاپا دیکھا ہم کبھی لڑائی نہیں کرتی تم لڑ لڑ کے پہنچی ہو نحل المقیمات و فلا نرحل ہم نے کبھی ساتھ نہیں چھوڑا تو ہم نے ساتھ چھوڑا موت آئی ساتھ چھوڑ گیا تو اب یہ چار کمیاں ان میں نہیں ادھر ہیں خالدات ہمیشہ زندہ یہ ہیں وہ نہیں ناعمات ہمیشہ جوان حور ہے اور ایمان والی عورت نہیں راضیات ہمیشہ راضی یہ ہیں وہ نہیں مقیمات ہمیشہ ساتھ رہنے والی یہ ہیں وہ نہیں اس کے جواب میں ایمان والی عورتوں نے کیا کہا نحن المقیمات ہم نے سجدے کیے تم سجدوں سے محروم ہو ہم نے روزے رکھے تم روزوں سے محروم ہو ہم نے اللہ کے نام پر خیرات کی تم خیرات سے محروم ہو ہم نے وضو کیا تم وضو سے محروم ہو حضرت عائشہ فرماتے ہیں فَغَلَابَنَا هُنَّا اِمَانُ وَلِي أُورْتِ جَنَّتِ پہ غلب آ جائیں گے اور یہ غلبہ ستر ہزار کا مطلب ہوتا ہے لا محدود لا محدود ایمان والی عورت جنت کی عورت سے لا محدود حیثیت سے زیادہ حسن و جمال رکھے گی کمال رکھے گی جمال رکھے گی اور اللہ اپنے چہرے کے نور میں سے ان کے چہروں پہ نور ڈالے گا اور ان کے حسن و جمال کو عبدی کر دے گا عزلی کر دے گا ہمیشہ کے لیے کر دے گا میرے بھائیو یہ کامیاب بھی ہے جس کی چابی اسلام ہے جس کی چابی اسلام ہے اور اسلام میرے نبی کی زندگی کا نام ہے اسلام میرے محبوب محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی خلوت اور جلوت کا نام ہے اسلام میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی اداؤں کا نام ہے اسلام میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کے دن اور رات شب و روز کا نام ہے اسلام میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کی زندگی کا نام ہے اسلام میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد کی زندگی کا نام ہے اسلام میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی بندگی کا نام ہے اسلام میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کا نام ہے اسلام میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کے کہ کردار کا نام ہے اسلام میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی معاشرت کا نام ہے اسلام میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی معاملات کا نام ہے میرے معبوب صلی اللہ علیہ وسلم کے لیندین کا نام ہے اسلام میرے معبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی تبلیغ دعوت کا نام ہے اسلام میرے معبوب صلی اللہ علیہ وسلم کے جہاد کا نام ہے اسلام میرے معبوب صلی اللہ علیہ وسلم تعالی علیہ وسلم کے عشق و محبت کا نام ہے اسلام میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش سے لے کر دنیا سے جانے تک پوری زندگی کی ہر ادا کا نام ہے اِنَّ الدِّينَ عِندَ اللَّهِ الْإِسْلَامِ اور دین تو اسلام ہی ہے دین تو اسلام ہی ہے اس کی بنیاد بنی مکہ میں اور عمارت بنی مدینہ میں مکہ میں لا الہ الا اللہ کا سبق مکہ میں لا الہ الا اللہ اتر رہا ہے اور اللہ کا سوا نکل رہا ہے اللہ اتر رہا ہے دوسرا نکل رہا ہے اللہ اللہ اندر جا رہا ہے اور دوسرا نکل رہا ہے رہا ہے نکل رہا ہے نکل رہا ہے میں ہر بیان میں تقریبا دوراتا ہوں کہ مجھے تو یہی گلہ ہے کہ میرے دیس کے بھائی بہن اللہ نہیں کہتے خدا کہتے اب یہ ایک اعلان کر رہا تھا خدارہ بیٹھ جائیں کہہ بھی سکتا تھا اللہ کے لئے بیٹھ جاؤ خدا را شور نہ کریں مفتی نہیں بیٹھا ہے فتوہ نہ لگا دے خدا کہنا منع نہیں ہے خدا کہنا جائز ہے لیکن خدا ایک فارسی نام ہے خدا ایک فارسی لفظ ہے اور اللہ اللہ کی زبان سے نکلا ہوا اپنا ذاتی نام ہے میں آپ سب سے گزارش کرتا ہوں اللہ کہنے کی عادت ڈالو موسننفین سے کہتا ہوں اللہ لکھو اللہ بولو اللہ کہو اللہ سنو کہو سارے اللہ پھر کہو اللہ پھر کہو اللہ عرشوں تک گونج عرش تک گونج ہے اللہ بھی خوش ہوگا اور موتی مسجد کے فرشتے بھی خوش ہوں گے اور جنت کی ہوریں بھی خوش ہوں گی خدا میں وہ نور نہیں جو اللہ میں نور ہے بھگوان خدا خدا ایشور دیوتا یزدہ اوتار یہ سب انسانی الفاظ ہیں ان کی اللہ کی ذات پر پوری پوری مطابقت نہیں ہے اللہ اللہ کے نام کے لیے صحیح ہے کہتے ہو یا اللہ جب تم کہتے ہو یا خدا تو تم کہتے ہو اے وہ ذات جسے کسی نے نہیں بنایا یہ ہے یا خدا اے وہ ذات جسے کسی نے نہیں بنایا خد آ دو لفظ خد آ جو خد آیا ہو جسے کسی نے بنایا ہو اس کو کٹ کر کے خدا لیکن جب تم کہتے ہو کہو یا اللہ ٹھیک ہو گیا اب تم نے دو سیکنڈ میں کہا یا اللہ یا ایک سیکنڈ اللہ دو سیکنڈ لیکن علماء کیا کہتے ہیں جب کوئی کہتا ہے یا اللہ تو وہ اللہ کے تمام صفاتی ناموں سے اللہ کو پکارتا ہے میں یوں کہوں یا الرحمن الرحیم الملک القدوس السلام المومن المہیمن العزیز الجبار المتکبر الخالق الباری المسور الغفار القہار الوہاب الرزاق الفتاح العلیم القابض الباصت الخافض الرافع المعز المذل السمی البصیر الحقم العدل اللطیف الخبیر الحلیم العظیم الواجد الماجد الواحد السمد القادر المقدر المقدم المؤخر الاول الاخر الظاہر الباطن الوالی المتعال البر التباب المنتقم الافض الرؤوف مالک الملک زلجلال والکرام المقصد الجامع الغنی المغنی المانع الدار النافع النور الہدی البدیع الباقی الوارث الرشید الصبور الحنان المنان دیرڈ منٹ لگا ہے ہے ٹھیک ہے اور تم کہتے ہو یا اللہ تو تم نے یہ اللہ کے سارے نام پکار دیئے سب ناموں سے اللہ کو پکارا اچھا اور یہ نام تو وہ ہیں جو ترمزی کی روایت میں ہیں لیکن میرے نبی کی دعا ہے اسالو کب کل اسمن ہوا لکا سمیت بھی نفسک میں تجھے تیرے ان ناموں سے پکارتا ہوں جو تُو نے اپنے رکھے ہیں او انزلتہو فی کتاب تجھے ان ناموں سے پکارتا ہوں جو تُو نے اپنے رکھے ہیں اپنی کتاب میں اتارے او اعطیتہ اہد من خلقک او علمتہ اہد من خلقک تجھے ان ناموں سے پکارتا ہوں جو تُو نے اپنے بندوں کو سکھائے بتائے اب استعفرت بہی فی علم الغیب عند اور تجھے ان ناموں سے پکارتا ہوں جو تنہیں کسی کو نہیں بتایا صرف تجھے پتا ہیں تو کیسے پکاروں یا اللہ جب میں کہتا ہوں یا اللہ تو اس کو ان ناموں سے پکارا جو اتارے گئے ان ناموں سے پکارا جو بتائے گئے ان ناموں سے پکارا جو چھپائے گئے ان ناموں سے پکارا جو آج تک کائنات میں کسی کو معلوم نہیں ہے یا اللہ میں وہ نور ہے وہ طاقت ہے کہ میں اپنے رب کو اس کے تمام ناموں سے پکارتا ہوں مکہ لا الہ الا اللہ کی بنیاد بنائی گئی کہ سارے نکال دئیے ایک بوت ہوتے ہیں باہر ایک بوت ہیں اندر باہر تھے لات منات و حبل اور اندر تھے عزت اور دولت اور شہرت اور پیسہ اور سونا اور چاندی اندر کے بت اور ہیں باہر کے بت اور ہیں اگرچہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں مجھے ہے حکمِ ازانِ لا الہ الا اللہ اس کا مطلب یہ نہیں تھا یہ آستین ہے آستین اب تو ہمارا مجمع اردو سمجھنے سے بھی دور ہوتا جا رہا ہے یہ آستین ہے تو اقبال کہہ رہے ہیں کہ جماعت نماز پڑھنے والوں کی جماعت امت کی آستینوں میں بت ہیں لیکن میں کہوں گا لا الہ الا اللہ اللہ تو مراد یہ نہیں ہے یہ نہیں ہے یہ ساری طاقت کا مالک اللہ ساری حیبت کا مالک اللہ سارے خزانوں کا مالک اللہ فضاؤں کا مالک اللہ دھردی کا مالک اللہ مشرق کا مالک اللہ مغرب کا مالک اللہ شمال کا مالک اللہ جنوب کا مالک اللہ آسمانوں کا مالک اللہ زمین کا مالک اللہ چاند تاروں سورس سیاروں کا مالک اللہ ہواوں خلاؤں کا مالک اللہ اندھیر اجالے کا مالک اللہ پھول پتی کا مالک اللہ خوشبو مہک کا مالک اللہ تتلی تتلی کے پر پر کے پرنٹ کا مالک اللہ شیر شیر کی دھوڑ کا مالک اللہ سام سام کی پھونکار کا مالک اللہ ہاتھی ہاتھی کی چنگھار کا مالک اللہ اقاب اقاب کی اڑان کا مالک اللہ پانی پانی کی موجوں کا مالک اللہ دریہ دریہ کی روانی کا مالک اللہ پتھر پہاڑ پہاڑ کے خزانوں کا مالک اللہ زمین زمین زمین کے خزانے دھرتی دھرتی کے خزانوں کا مالک اللہ میٹھے کڑوے پانیوں کا مالک اللہ ہواوں فضاؤں خلاوں کا مالک اللہ ہرن ہرن کے نافے میں مشک کا مالک اللہ امبر امبر مشلی کی تھوپ میں خوشبو ڈالنے کا مالک اللہ اللہ اللہ بارش کے کترے کترے کا مالک اللہ چاند کی ایک ایک ایک ایک ایک کرن کا مالک اللہ سورج کی ایک ایک شوہ کا مالک اللہ دھرتی کے ایک ایک ایک ایک ایک ایک کرن کا مالک اللہ کونی کا مالک اللہ کالے گورے کا مالک اللہ آنکھوں کے نور کا مالک اللہ کانوں کے فون کا مالک اللہ زبان کے بول کا مالک اللہ گلے کے مائک کا مالک اللہ میرے نوخن پہ بننے والی متح کا مالک اللہ میرے دل کے دھڑکم میں اٹھنے والے جذبات پر قبضہ اللہ مشرق مغرب اللہ کا شمال جنوب اللہ کا ماضی اللہ کا حال اللہ کا مستقبل اللہ کا زمان اللہ کے مکان اللہ کے انسان اللہ کے فرشت اللہ کے عرش اللہ کا لوہ اللہ کے لیے اکرسی اللہ کی لوہ محفوظ اللہ کی جنت کا مالک جہنم کا مالک نبیوں کا مالک رسولوں کا مالک جنات کا مالک قدرت کا مالک شہنشاہی کا مالک لا زوال بے مثال با کا مال بیوی سے پاک بچوں سے پاک زوب سے پاک کمزوری سے پاک طاقت میں کامل عزت میں کامل جمال میں کامل کمال میں کامل حبت میں کامل جبروت میں کامل ہے اللہ لہذا لا الہ الا اللہ کیا کہتا ہے وَإِذَا سَأَلْتَ فَاسْأَلِ اللَّهِ اللہ سے مانگ نہ جینے والے سے مانگ نہ مرنے والے سے مانگ صرف اللہ سے مانگ اور کیا کہتا ہے وَإِذَا اسْتَعَنْتَ فَاسْتَعِنْ بِاللَّهِ مدد کے لئے صرف اللہ کو پکار نہ مرنے والے کو پکار نہ جینے والے کو پکار وَإِذَا اسْتَعِنْتَ فَاسْتَعِنْ بِاللَّهِ ارے تو مجھے کیوں نہیں پکارتا میں تیری شہرک سے زیادہ قریب جسے پکارنا ہے اس کے لیے لازمی ہے موت سے پاک ہو جسے پکارنا ہے اس کے لیے لازمی ہے زوال سے پاک ہو جسے پکارنا ہے اس کے لیے لازم ہے کہ طاقت میں کامل ہو موت سے پاک ہو آدم کو بنایا پر اپنی قدرہ سے بنایا امام کے بغیر بنایا تو قدرہ سے بنایا عیسیٰ کو پیدا کیا باپ کے بغیر تو قدرہ سے پیدا کیا ہے کوئی ہے کوئی تو لاؤ جب کوئی نہیں ہے تو لا الہ الا اللہ لا الہ الا اللہ لا الہ الا اللہ کا فرمان اعلان ایاک نعبد و ایاک نستعین اللہ کے آگے جھولی پھیلا دیکھو موسیقی عجب بات لوگوں سے مانگو تو شرمانہ پڑتا ہے جی ذرا آپ سے بات کرنے ذرا علیہ الدگی میں بات کرنے ذرا آپ سے علیہ الدگی میں بات کرنے علیہ الدگی میں کیوں بات کرنے سب کے سامنے مانگنے متوش شرمت یہ بات بتا رہی ہے کہ یہ فطرت کے خلاف ہے اور جب اللہ کا فقیر بننا تو سب کے سامنے ہاتھ اٹھا رہا ہے اور یوں اٹھا رہا ہے اور دھوڑے مار کے رو رہا ہے اور آنسو بہا رہا ہے ملتزم سے چمٹا ہوا چیخیں ارفات کے میدان میں چیخیں ریاض الجنہ میں چیخیں جمعہ کی رات شب قدر میں چیخیں حرمین کی دعا میں چیخیں صاحب کے سامنے مانگ رہا ہے اور زبان حال سے کہہ رہا ہے کہ اللہ سے مانگنا ہی عزت ہے باقی تو ظلت ہی ظلت ہے اس سے مانگ جس کے خزانوں کو زوال نہیں اس سے مانگ جس کو کسی سے مانگنا نہیں پڑتا اور جس نے براہ راز دینا ہے اب میں امجد سے کہوں بھئی یوسف صاحب سے بھی مجھے یہ لے کر دو اور اگر میں براہ راز ان سے مانگوں تو شارٹ کٹ نہیں ہو گیا ہائے اللہ کہتا ہے ارے اس سے مانگ جس کو کہیں سے لینا نہیں پڑتا پڑتا ایک اللہ ہے جس کو دینے کے لیے کسی سے نہیں لینا پڑتا ایک اللہ ہے جسے دینے کے بعد اس کے خزانے کم نہیں ہوتے ایک اللہ ہے جو کالا گورا عرب اجم انگریزی ہندی فارسی سندھی سنسکرت ساری سنتا سمجھتا ہے دے کے خوش ہوتا ہے نہ مانگو تو ناراض ہوتا ہے حسن بسری تقریر کر رہے ہیں حسن بسری بہت بڑی ہستی ہیں جو اللہ کا دروازہ کھٹ کھٹائے گا اللہ ضرور کھولے گا یہ محاورہ ہے یہ کوئی بات غلط نہیں ہے لیکن ایک مقام عشق ہوتا ہے جہاں عاشقوں ایک مقام عشق ہوتا ہے جہاں انداز بدل جاتے ہیں تو ایک بددو عورت بیٹھی تھی بددو موسیقی جو اللہ کا در کھٹ کھٹ آئے گا اللہ کھولے گا وہ کھڑی ہو گئی حیثان کیا اللہ کے دروازے بھی بند ہوتے ہیں جو کھٹ کھٹانے پڑتے ہیں رب انہوں بادشاہ بنا چھڑے آئی دنیا ایسا ساندھ صاحب رب نے دنیا کا بادشاہ بنائے چھڑے پہ بھوہ بند کرتے بیٹھویا ہے تہاں تک کنڈی کھڑکا ہے اور پہلو آسی سپائی ہاں بھئی سپاتھا کی چاہید ہے کون ہے کدھو آیا ہے ساندھ صاحب ستا پہ آئے یہ تو میں ایسے اپنے طور پر اصافہ کر رہا ہوں حسن کیا رب کے دروازے بھی بند ہوتے ہیں جو کھٹ کھٹانے پڑتے ہیں انہوں نے محاورتن کہا تھا محاورتن میں بھی کہتا ہوں آپ بھی کہتے ہیں وہ تو محاورت سے اوپر کھڑی ہوئی تھی عشق عشق تے آتے شڑوہیں برابر اتے عشق دہ تو تکھیڑا آتے ساڑے ککھ تے کنیرہ عشق ساڑے دل جڑا یہ ہماری زبان کی شعری تو میں سمجھ میں آئے نہ ہے مجھے مزہ ضرور آرہا ہے اٹھے آئے آئے اُبھا دیکھاں لماں دیکھاں اُچھے کو اٹھے تے چڑھ دیکھاں دٹھی دلکوں دے مانٹے کون سجن ملسم کے مر پوسا خاجہ غلام فرید ہمارے سرائیکی کے اقبال ہیں غلام فرید حسن کیا رب کے دروازے بھی بند ہوتے ہیں جو کھٹ کھٹانے پڑتے ہیں تو حسن رو پڑے کہنے کے واہ واہ ایک بڑھیا بھی رب کو حسن سے زیادہ جانتے ہیں لا الہ الا اللہ کی بنیاد بناؤ لا لا لا جو لا کہا وہ لا ہوا وہ لا بھی اس میں لا ہوا جز لا ہوا کل لا ہوا پھر کیا ہوا اللہ ہوا ادعونی استجب لکم لا الہ الا اللہ بنیاد بنے گا تو محمد الرسول اللہ امارت بن کے باہر آئے گا لا الہ الا اللہ کی جڑ لگے گی تو محمد الرسول اللہ درخت بن کے باہر آئے گا لا الہ اللہ کا بیج اندر میں نرم گداز ہو کر جڑیں پھیلائے گا تو محمد الرسول اللہ خوبصورت پھلدار سائے دار خوشبودار درخت بن کے پورے وجود جسم پر چھا جائے گا ��یرے بھائیو ابھی تو لا الہ الا اللہ اللہ ایک اچھا ہے اے تحذیب حاضر کے گرفتار غلامی سے بتر ہے بے یقینی بتر بتر کو وزن شیر غلامی سے بتر ہے بے یقینی پہلی مینت ہے لا الہ الا اللہ جو تبلیغ میں دعوت دی جاری لا الہ الا اللہ سیکھو لا الہ الا اللہ سیکھو لا الہ الا اللہ سیکھو غیروں سے نظریں ہٹا اور اللہ پہ نظریں جمع سب سے ہٹ کر اللہ کی طرف آ سب سے کٹ کر اللہ کی طرف آ دل کو کھینچ لے نکال لے ہٹا لے اور اللہ کا بنا دے اللہ کا بنا دے اللہ کے لئے جینا سیکھ اللہ کے لئے مرنا سیکھ اللہ کے لئے تڑپنا سیکھ اللہ کے لئے رونا سیکھ یہ مکہ کی محنت ہے اس میں جب جڑ لگی تو پھر محمدی زندگی باہر آئی دیکھو لا الہ الا اللہ دکھا نہیں سکتے اور محمد الرسول اللہ چھپا نہیں سکتے یہ حلیہ میں کیسے چھپاؤں یہ مولوی صاحب کا حلیہ نہیں ہے یہ میرے نبی کی نقل ہے میں نے اپنے نبی کی نقل اتاری ہے اچھا نقل مار کے پاس ہوتے ہیں کی نہیں ہوتے ہیں ہمارے پنجاب میں تو نقل مارتے ہیں تمہارے سیند میں تو کتاب آکے رکھے لکھ رہے ہوتے ہیں توڑے تو میں موجہ لگی ہوئی ہیں کتاب بانگو پہنیاں تا لکھی جاؤ تو جب یہاں کی نکل مار کے پاس ہو جاتے ہو تو اپنے نبی کے نکل اتارو گے تو اللہ نہیں کہے گا چل تو میرے نبی کے نکل میں چل جا پاس گیا او نکل تو بناو یہی پاکستان پولیس والا ہے یہ انڈین پولیس کی وردی پہن کے کھڑا ہو جائے کچھ اس کا حشر ہوگا کہ نہیں ہوگا وہ کہے گا جناب قرآن سیرتے رکھو میں سچا پاکستان نہیں ہوں جناب بیت اللہ دا پردہ ہاتھے دے و میں سچا پاکستان نہیں ہوں اس کی ساری قسمیں غیر مطبع ہو جائیں گی کہ تو دشمن کے روپ میں آیا ہے تو دشمن کے روپ میں آیا ہے بھائیو میرے رب نے ایک ہی ہستی سے کو حبیب پیار تو ساری دنیا کے انسانوں سے کرتا ہے ایمان والوں سے بڑھ کر کرتا ہے لیکن ایک ہستی سے اللہ نے محبت کی اپنی شان کے مطابق محبت کی اور اس کی محبت کی کوئی حد نہیں سب مطلب بھی یاد آئے حبیب کسے کہتے ہیں خلیل کسے کہتے ہیں خلیل اسے کہتے ہیں خلیل ہے خلل خلل خلل ایسے ایسے کرتے کرتے کرتے کوئی چیز اندر جا کے جم جائے اسے خللہ کہتے ہیں خللہ تو دل کے پردوں کو چیر کے محبت جا کے اندر جڑ لگا کے بیٹھ گئیں یہ ہے خلیل اللہ یہ ہے خلیل اللہ یہ ہے خلیل اللہ اور حبیب کسے کہتے ہیں حبیب حبہ سے ہے حب دانے کو کہتے ہیں دانہ کیا کرتا ہے ایک کاشت کرو سات سو ہو جائے گا سات سو کاشت کرو ہر دانہ سات سو ہو جائے گا پھر ایک کو ڈالو ہر دانہ سات سو ہو جائے گا حبیب اسے کہتے ہیں جس کی محبت کی کوئی انتہا نہ ہو کوئی انتہا نہ ہو کوئی انتہا نہ ہو اللہ نے ایک کو حبیب بنایا اس کی نکل اتار لو بھائی اس کی نکل اتار لو اس کی نکل اتار لو کام بن جائے گا چونکہ پاس فیل کرنے والا ڈڈا نہیں بڑا نرم ہے لوگوں کو اللہ سے ڈراؤ نہیں اللہ کے قریب کر بھگاؤ نہیں علماء سے کہتا ہوں اہلِ ممبر سے کہتا ہوں اللہ کے 99 نام میں نے ابھی گناہے ہے اس میں ایک نام ہے المنتقم غصے والا اور غضب والا باقی اٹھانوے ناموں میں غصے کا مطلب نہیں غضب کا مطلب نہیں کہار جببار اردو میں ہو رہا ہے عربی میں ہو رہا ہے غالب آنے والا چھا جانے والا ہوتا ہے کہار ٹوٹے کو جوڑنے والا ہوتا ہے جابر جببار صرف ایک نام ہے المنتقم ایک نام نام مانوے میں ایک اور اس کو میرے نبی نے اللہ اکبر دودھ میں پانی ڈالتے جاؤ تو پتل ہوتا جاتا ہے پتل ہوتا جاتا ہے اللہ کے نبی نے اپنے حبی اپنے مالک کے غصے کو تھنڈا کیسے کیا یہ اللہ کے نبی کے نام اللہ کے نبی نام گناہ رہے ہیں البر المنتقم الرعوف یہ ہے المنتقم دیکھ رہے ہو موسیقی یہ دو نام بھی محبت اور معافی اور مہربانی کے اور یہ دو نام بھی محبت اور معافی اور مہربانی کے اور بیچ میں سبحان اللہ کیا کمال ہے کیا کمال ہے گھاٹا حساب اللہ نہیں لینے والا ڈاڈا حساب لے گا تو کوئی بھی جنت میں نہیں جا سکتا من نوکش حلقہ جس کا صحیح حضور حساب ہوا وہ مر گیا اس کا حساب زہان میرے نبی نے فرمایا بنی اسرائیل کا ایک آدمی مر گیا اللہ کے سامنے پیش ہوا اللہ نے پوچھا کیا لائے ہو کہنے کا کچھ بھی نہیں کچھ بھی نہیں نماز نہیں روزہ نہیں حج نہیں زکاہ کچھ نہیں ذکر تلاوت کچھ نہیں یہ تو میں اپنی تفصیل سے کہہ رہا ہوں اس نے کہا یا اللہ کچھ نہیں اللہ نے کہا کوئی یاد کر کچھ یاد کر تو کہنے کا یا اللہ میں تاجر تھا تاجر بہت سے تاجر بیٹھ ہوئے ہیں میں تاجر تھا میں مال دیتا تھا جب کوئی گاک کا نقصان ہو جاتا تھا تو میں اپنے نوکروں سے کہتا تھا اسے ماف کر دیں اس کو چھوڑ دیں اور جب کوئی دے سکتا تھا اور دینے میں لیٹ کرتا تھا تو میں نوکروں سے کہتا تھا تنگ نہ کرو جب چاہے گا دے دے گا تنگ نہ کرو پیمنٹ پر کتنی لڑائی ہوتی کتنی ماں بہن کی عزتیں نلام ہوتی ہیں صرف چند پیسوں پر چند پیسوں پر چند پیسوں پر ایک فون آئے ایک تاجر ایک دم اس نے اتنی گندی گالیاں دیں کہ میرا دل مٹھی میں آگیا جو فون بند ہو میں نے کہا کیا ہوا کب پیمنٹ نہیں دیندہ پیا میں کہا کتنے لینے نہیں ہے کہ ترے لاکھ میں کہا فٹے مو تیرے ترے رہ لکھ دا جو تُو نے ابھی گالیاں دی ہیں تو ساری کائنات کا لینے والا ہوتا اور تُو یہ گالیاں دے دیتا تو تیرا نقصان زیادہ ہوتا اس کا کم ہوتا میں نے کہا دیکھو سنو یا ادھار دینا بند کرو اور بازار کو صحیح تجارت پر لاؤ جس بازار میں ادھار ہو وہ مسنوعی بازار ہے اصلی بازار نہیں ہے جس بازار میں ادھار چل رہا ہو ٹوٹل وہ مسنوعی بازار ہے اصلی بازار نہیں میں کہا دیکھو یا ادھار بند کرو ادھار دینا منع نہیں ہے ادھار لینا منع نہیں ہے پھر اگر ادھار دینا ہے تو حوصلہ پیدا کرو زرف پیدا کرو یہ بکواس بند کرو یہ بکواس بند کرو یہ گالیاں بند کرو کسی کی ماں برد بیٹی کو نلام کر دینا لاکھ دو لاکھ کے پیچھے سونے چاندی میں تولو تو بیٹی کی قیمت نہیں بن سکتی ہے انہیں کہا یا اللہ میرے پاس کچھ نہیں ہے جو دے نہیں سکتا تھا ماف کر دیتا تھا جو لیٹ کرتا تھا تنگ نہیں کرتا تھا میرے رب نے کہا میرے نبی فرمار ہے اللہ نے کہا میرے بندے تو میرے بندوں کو بہت آسانی دیتا رہا چل میں بھی آسانی دیتا ہوں چل تم بے ٹکٹا جنت جاؤ جاؤ جنت میں جاؤ ہاں اللہ نے ایک سے پیار کیا وہ ہے محمد احمد ماحی حاشر عاقف فاتح قاتم اب القاسم طاہ یاسین شاہد مبشر نزید داعی علی اللہ سراج منیر مزم المدثر رحمت للعالمین عزیز حریص رعوف رعیم وہ ہیں محمد بن عبداللہ بن عبد مطلب بن حاشم بن عبد منعف بن قسی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہر بن مالک بن نظر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مدر بن نظار بن معاد بن عدنان بین اوک بین ہمیسہ بین سلامان بین عوز بین بوز بین قنوال بین عبی بن عوام بین ناشد بین حزا بین بلداس بین یدلاف بین طابخ بین جاہم بین ناہش بین ماخی بین عیفی بین عبقر بین عبید بین الدعا بین حمد بین سمر بین یثربی بین یحزن بین یلحن بین ارعوہ بین عیدی بین زیشان بین عیسر بین اقناد بین ایہام بین مقصر بین ناحد بین زارع بین سمی بین مزیح بین عوض بین عرام بین قیدار بین اسماعیل بین عمرہیم بین آدر بین نحور بین سروج بین رعوہ بین فائج بین عابر بین ارفق شاد بین سام بین نوح بین لامک بین مطوشال بین ادریس بین یرد بین ملہ الال بین قنان میں نے اپنے سارے نبی کی پیوڑیتوں میں سنا دی ہے یہ میرے رب کے حبیب ہیں محبوب ہیں اور میرا رب محب ہے یہ حبیب اللہ ہیں وہ محب ہے یہ مخلوق ہیں وہ خالق ہے یہ عبد ہیں وہ معبود ہیں اور اعلان ہے اور اعلان ہے اور اعلان ہے فلا وربک لا یؤمنون حتی یحکمو کفی ما شجر بینہم اے میرے محبوب انہیں بتا دیں موتی مسجد والوں کو مجھے آپ کے رب کی قسم جب تک آپ کی آگے آگے سر نہیں چھکائیں گے ایمان قبول نہیں ہے میرے بھائیو میرے محبوب کی زندگی اسلام ہے اس میں سے ایک عمل اس وقت ہمارے سروں پر چھایا ہوا ہے عبادت کا وہ ہے رمضان وہ ہے رمضان شہر رمضان جس میں اللہ نے قرآن کو اتارا میرے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لے جاتے ہیں تو شریعت کے احکام بارش کے لئے کے قطروں کے طرح اترتے ہیں پہلا سال چھوڑ کے اگلے سال آپ آٹھ ربیل اول چودہ سال نبوت پہلا سال حجری اور بیس ستمبر چھے سو بائیس عیسوی ٹھیک ہو بیس ستمبر چھے سو بائیس آٹھ ربیل اول چودہ سال نبوت آپ مدینہ قبا کی وادی میں پہنچے قبا مسجد قبا پہنچے ہیں آپ قبا ستمبر کی تاریخوں میں اختلاف ہے لیکن آٹھ ربیع الاول تقریباً اس پہ زیادہ اتفاق ستمبر کچھ ابتدا کو بتاتے ہیں کچھ انتہا کو بتاتے ہیں پہلا سال گزر گیا دوسرا سال شابان کی دو تاریخ اور پیر کا دن اور روزے کا فرض ہونا نازل ہوا میرے نبی نے نو رمضان پائے نو نو رمضان زندگی میں پائے میرے نبی نے سارے رمضان گرمی میں دیکھے سردی میں نہیں ہمارا روزہ گرمی میں آ چکا ہے تو بہت سو کو شیطان کہے گا پیاس بڑی لگے گی بھوک بڑی لگے گی کیمیں رکھیں گا نہیں رکھے جاوے گا تو پیچھے چلے جاؤ چودہ سو سال میرے نبی کے نو رمضان اگر اللہ شفقت کا معاملہ فرماتا شفقت ہی شفقت ہے شفقت ہی شفقت میرے نبی پر اگر دکھ بھی آئے آیا تو میرے رب کی شفقت یہ شفقت ہے اگر اللہ چاہتا تو اس طرح سٹ کرتا کہ میرے نبی پر رمضان سارا سردی میں آتا جنوری سے پہلا رمضان فرض ہوتا اور نو رمضان تین جنوری کے تین دسمبر کے تین نومبر کرو اللہ کے پاس نہیں میرے نبی کا رمضان غالباً اگست سے شروع ہوتا ہے اگست سے شروع ہوتا ہے اور سارے گرمی کے روزے رکھ کر آپ دنیا سے تشریف لے گی جو کہ اس میں بھوک پیاس ہے اور صرف اللہ کے لئے ہے تو میرے نبی نے کہا روزے کے بدلے میں تمہیں اللہ ملے گا نماز کے بدلے جنت حج کے بدلے جنت زکاة کے بدلے جنت ذکر کے بدلے جنت تحجد کے بدلے جنت خیرات کے بدلے جنت روزے کے بدلے تمہیں اللہ ملے گا اللہ ملے گا تو اس وقت ایک فرض ہم پر آیا ہوا ہے دن میں روزہ ہے اس کا ایک فرض ستر کے برابر ہے اس کا ایک نفل فرض اس کے برابر ہے اور اس میں رات کو ترابی ہے ترابی کے ہر سجدے پر ڈیڑھ ہزار نیکی ہے ہر سجدے پر جنت میں ایک محل ہے جس کے ساٹھ ہزار سونے چاندی کے دروازے ہیں اور ہر سجدے پر ایک درخت لگتا ہے جس کے نیچے سو سال گھوڑا دوڑ سکتا ہے تو اگر آپ بیس ترابی پڑھتے ہیں روزانہ اور چالیس سجدے کرتے ہیں تو ساٹھ ہزار نیکیاں روز دے کے جاتے ہیں چالیس محل لے کے جاتے ہیں چالیس درخت لے کے جاتے ہیں جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو جو ج کا مطلب ہے عزت مرتبہ بلندی تو اللہ کہہ رہا تمہیں ایک مرتبے والی رات دی عزت والی رات دی مرتبے والی رات دی پہلی قوموں کو شب قدر نہیں ملی ہمیں ملی ہے صرف لیلت القدر ہمارے لیے پہلوں کے لیے نہیں ایک رات اسی سال سے زیادہ بندگی اکیس تئیس پچیس ستائیس انتیس ان پانچ راتوں میں تلاش کر لو آج کار راتیں چھوٹی ہیں تھوڑا سا جاگل ہوگے پوری رات کی بندگی کا عجر مل جائے گا لیکن اس میں چار کام کرنے والا شب قدر میں نہیں بخشا جاتا میں ان کو دورا دیتا ہوں اللہ کرے اس مجمع میں ایک بھی ایسا نہ ہو اگر کوئی ہے تو میں ہاتھ جنگوں گا توبہ کرے پہلا شراب پینے والا شراب کا آدھی شراب پینے والا شب قدر آئی گزر گئی بخشش نہیں ہوئی دوسرا ماں باپ کا نافرمان ماں باپ کو دکھ دینے والا ماں باپ کو زلیل و خوار کرنے والا شب قدر آئی یہ ساری رات جاگا موسیقی ملا کچھ نہیں میرے نبی نے فرمایا پوچھا گیا یا رسول اللہ قیامت کب آئے گی آپ نے کہا یہ تو اللہ کو بتا کہ اچھا کوئی نشانی بتا دیں تو آپ نے فرمایا جب ماں کو زلیل کیا جائے گا تو قیامت آ جائے گا جب ماں کو زلیل کیا جائے گا قیامت آ جائے گا اوہ ہو اوہ ہو آپ نے فرمایا لوگ جنت میں چلیں گے اور عویس بھی چلے گا جب جنت کے دروازے پر پہنچیں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا باقی چلے جاؤ رک جائے جنت کے دروازے پر رک وہ اگدم گھبرائیں گے کہ بو ایتے آتے میں نے کیوں کھلار لیا کہیں گے یا اللہ کیا ہوا اللہ کہیں گے پیچھے دیکھو جہنمی کھڑے ہوں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے تو انگلی کا اشارہ کرتا جا آج تیری تو فیل جدر جدر تیری انگلی جائے گی اتنے اتنے جہنمیوں کو جنت میں ڈالوں گا تیری ماں ماں کی خدمت جو تُو نے ماں کی خدمت کر دیں بس آج اس کا صلح یہ ہے کہ آج جتنوں کی سفارش کرے گا ربیعہ اور مزر کی بھیڑ بکریوں کی تعداد کے برابر یا ان کی اپنی تعداد کے برابر یعنی لاکھوں انسان تیری سفارش شفاعت پر جنت میں جائیں گے پیشے تیرا عمل کیا ہے نماز نہیں روزہ نہیں جہاد نہیں تبلیغ نہیں مدرسہ نہیں خانکہ نہیں کیا ہے تیری ماں کی خدمت تیرا عمل ہے ہے تیری ماں کی خدمت تیرا عمل ہے جس پر آج تیری طفیل لاکھوں کو جنت میں پہنچاؤں گا تیسرا کون ہے جو رشتے داروں سے لڑتا ہے جو رشتے داروں سے لڑتا ہے جو رشتے داروں سے قطع تعلق کرتا ہے ماں کا رشتہ باپ کا رشتہ ماں باپ کے رشتے سے بننے والے رشتے سب سے عظیم رشتہ ہے ماں باپ اور سب سے اہم رشتہ ہے خامد اور بیوی سب سے عظیم رشتہ ہے ماں باپ اور اولاد سب سے اہم سب سے بنیادی سب سے طاقتور رشتہ خامند اور بیوی اللہ نے کسی رشتے کو نہیں کہا میری نشانی ہے اللہ نے صرف خامند بیوی کے رشتے کو فرمایا میری بہت بڑی نشانی ہے کہ میں نے خامند اور بیوی کا رشتہ بنایا بیوی سے بدتمیزی ہو رہی ہے بیوی خامن سے بدتمیزی کر رہی ہے یہ وہ رشتہ ٹوٹ رہا ہے جس کے لیے سیکڑوں آیات اللہ نے اتاری یہ رشتہ نہ توڑنا چونکہ باقی رشتے ٹوٹتے نہیں ماں باپ ہیں اولاد ہے اب نافرمان ہوں تو بھی اولاد ہے فرما بردارو تو بھی اولاد ہے دو بھائی ہیں آپس میں لڑ پڑے تو بھی بھائی ہیں اور نہ لڑے تو بھی بھائی ہیں بین بھائی ہیں لڑائی ہو جائے خالہ بھانجا ہے بھتیجہ ہے چاچا بھتیجہ ہے تیہا بھتیجہ ہے باپ بیٹا ہے یہ رشتے ٹوڑتی نہیں دادا پوتا ہے نانا نواسہ ہے لیکن فی کے پڑ جاتے ہیں ٹوڑتی نہیں اخلاق برے ہو گئے رشتے فی کے پڑ گئے لیکن رشتہ قائم ہے لیکن خامد اور بیوی کا رشتہ جتنا اہم ہے اتنا نازک ہے جتنا مضبوط ہے اتنا کمزور ہے ایک بول پہ ٹوڑ جاتا ہے ایک بول پہ ٹوٹ جاتا ہے ایک بول پہ ٹوٹ جاتا ہے اور ایسے ٹوٹ جاتا ہے کہ جیسے آپ کچھ لگتے ہی نہیں جیسے آپ کچھ لگتے ہی نہیں تو اللہ نے اس رشتے کو بچانے کے لیے سیکڑوں آیات اتاری سیکڑوں آیات سیکڑوں کہ یہ رشتہ نہ ٹوٹے یہ رشتہ نہ ٹوٹ پھر اولاد کا رشتہ ہے یہ سارے رشتوں میں جو بدتمیزیس چلتا ہے اوپر نہیں جاتا ساری رات نفل پڑے جا کے بی بی کو گالیاں دینے بیٹھ گیا سارا ہی نیچے آ گیا بیوی نے تسبیح نہیں چھوڑی ساری رات مسلح پر اور جاتے ہی خامد سے بدتمیزی شروع کر دی بکواس شروع کر دی کوئی چیز اوپر نہیں گئی دونوں کو ایک ایک فضیلت سنا دیتا ہوں خامد بدتمیز عورت نے صبر کیا تو امام غزالی کی روایت ہے اسے وہ عجر ملے گا جو حضرت عاصیہ کو فیرون کے ظلم سہنے کا عجر ملا بیوی بدتمیز اور خامن صبر والا یہ دونوں چلتے رہتے ہیں بیوی بدتمیز خامن سبر والا برداشت کر گیا تو اسے وہ عجر ملے گا جو نو علیہ السلام لوٹ علیہ السلام کو کافر بیوی کے ساتھ انباہ کرنے پہ ملا تمہارے سامنے مثالیں موجود ہیں بیمیاں کافر رہیں طلاق نہیں دیں نولہ اسلام کا بیٹا کافر رہا گھر سے نہیں نکالا کتنے دیندار لوگ بچوں کو گھر سے نکال دو یہ یہ نہیں کرتا یہ وہ نہیں کرتا آپ کر دو یہ یہ نہیں کرتا یہ وہ نہیں کرتا ارے سینے سے لگانا سیکھو زندگیاں بدل جائیں گی زندگیوں کو خوبصورت بنانا ہے تو محبت کرنا سیکھو محبت دینا سیکھو میرے نبی نے گیارہ شادیاں کی شوق تھا میرے رب کی قسم شوق کی نہیں آپ کو زندگی سمجھانے کے لئے آپ کو معاشرت سمجھانے کے لئے آپ کو گھر کی زندگی سمجھانے کے لئے گیارہ گھروں میں شادیاں کی مالدار سے کی متوسط سے کی غریب سے کی تینوں رشتے موجود ہیں خدیجہ مالدار ہیں ان سے شادی کی ام حبیبہ سردار کی بیٹی ہیں ابو صفیان جویریہ قیدی ہیں غریب ان سے شادی کی ام سلمہ سودہ متوسط ہیں ان سے شادی کی بیوہ سے شادی کی خدیجہ متلقہ سے شادی کی زینب کماری سے شادی کی حضرت عائشہ پہلی شادی چالی سال کی عمر کی عورت سے ایک منگنی ٹوٹی خدیجہ ایک منگنی مگنی ٹوٹی کس سے ورقہ بن نوفل چچہ زاد بھائی ان سے مگنی ہوئی ٹوٹ گئی ہمارے ہیں مگنی ٹوٹے ماں باپ پریشان ہو جاتے ہیں مگنی ٹوٹ دوسری شادی ہوئی ابو حالہ ایک بیٹی ہند ایک بیٹا حالہ خامند کا انتقال ہو گیا دوسری شادی اقوی بن عابد ایک بیٹا پیدا ہوا نام کہیں نہیں پڑا ایک بیٹا پیدا ہوا دو شادیاں سے بیوہ ہوئیں ایک سے منگنی ٹوٹی دو سے بیوہ ہوئیں اور تیسرا میرے نبی نے پچیس سال کے عمر میں شادی فرمائی راستہ دیا ہے اپنے خاندان میں شادی کی قریش، خدیجہ، آئشہ، ام حبیبہ خاندان سے باہر شادی کی محمونہ، جویریہ، حلالیہ محمونہ، حلالیہ، جویریہ، بنی مستلق خاندان سے بھی باہر شادی کی دوسری قوم میں صفیہ، یہودی بنو قریضہ کے سردار کی بیٹی حیو منو اختب کی بیٹی تو رشتوں کو توڑنے والا اس کا روزہ بھی اوپر نہیں جاتا شب قدر اس کی اوپر نہیں جاتی چوتھا دل میں نفرت پالنے والا دل میں بغض پالنے والا دل میں کینہ پالنے والا اس کا بھی روزہ اوپر نہیں جاتا یہ بھائیو میں آخری اب اپیل کرنے لگا ہوں اپنے دلوں کو نفرت سے دھو دو بغض مٹا دو مذہب کے نام کا قوم کے نام کا صوبے کے نام کا کوئی لیندین کے نام کا جو بھی نفرت ہے مٹا دو امت بن جاؤ امت بن کے رہو امت بن کے رہو امت بن کے رہو مسلم بن کے رہو مومن بن کے رہو جو ہو پکے رہو میں اسے نہیں شیڑتا لیکن اوروں کے لئے سینہ کھلا رکھو اوروں کے لئے سینہ کشادہ رکھو رکھو یہ کافر وہ کافر یہ کافر وہ کافر تو جنت تو خالی رہ جائے گی ویلی جنت نولا کی کرنا ہے سینے کھلے رکھو دلوں کی نفرتیں مٹھاؤ دلوں کے بغض مٹھاؤ رمضان کا مہینہ مالداروں کو زکاة دو مالداروں سے کہتا ہوں زکاة دو زکاة دو زکاة دو زکاة سے بڑھ کے دو زکاة دینے والا سخیر سخی بھی نہیں بخیل بھی نہیں سخی بھی نہیں بخیل بھی نہیں سخی بھی نہیں ہے بخیل بھی نہیں ہے زقاعت سے اوپر جانے والا سخی کہلاتا ہے اور اللہ کو سخاوت بڑی پسند سخاوت بڑی پسند کسران و شیروان اس نے بڑے دھڑلے سے حکومت کی خسر و پرویز ظالم صفاق اللہ کا نبی کا خط پھاڑا پھر زبال آیا لیکن اس کی حکومت اتنی طاقتور حکومت بنی کہ دنیا میں چند لوگوں نے ایسی حکومت کی ہے اس کے پیچھے کیا تھا وہ کمبخت سخی بہت تھا سخی تھا سخاوت نے اس کے جھنڈے لہرا دی ظلم ستم کے پہاڑ توڑے ایک مشہرہ آیا مشہرہ مشلی بیچنے والے بادشاہ کو مشلی پسند آئی کہنے گا چار ہزار دینار دے دیے جائیں چار ہزار دینار کوئی ستر اسی کروڑ بنتا ہے چالیس پچاس کروڑ بنتا ہے تو اس کی بیگم شیری جس کے نام سے فرہاد مشہور ہے فرضی کہانی ہے اس شیری نے کہا آپ نے ایک مشلی والے کو چار ہزار دے دیا کل کو آپ کسی جرنیل کو چار ہزار دو گے تو وہ کہے گا وہ تو مشلی والے کو چار ہزار دیا تو میری تو کوئی قدر نہ ہوئی وہ کہنے لگے میں دے چکوں میں واپس نہیں لوں گا کہاں میں آپ کو طریقہ بتاتی ہوں اب یہ اس کے کان میں کہہ رہی ہے آپ اسے کہو کہ یہ مشلی نر ہے یا مادہ اگر وہ کہا یہ نر ہے تو آپ کہنا ہمیں مادہ چاہیے تھی مشلی واپس کرو اگر وہ کہا یہ مادہ ہے تو آپ کہنا ہمیں نر چاہیے تھا مشلی واپس لو ہمیں ہمارے پیسے دو اور وہ جو اللہ سے نہیں ڈرتا بیوی سے ڈرتا ہے تو اس نے کہا بھائی بلاؤ بلاؤ وہ آگیا ہاں بھائی یہ مشلی نر ہے یا مادہ اس نے ملکہ کو دیکھ لیا تھا خسر خسر کرتے وہ بھی کوئی بڑا پیودا پتر آئی وہاں دا حضور نہ یہ نر ہے یا نہ یہ مادہ یہ خسرا ہے اس نے کہا اس کو چار ہزار اور دے دو ملکہ کو تو چڑھا غصہ اب وہ کاغذ نہیں تھا سکہ یارہ ایک سکہ گر گیا ایک سکہ گر گیا تو نے وہ بھی اٹھا لیا تو ملکہ کو تو تب چڑھی تھی کہ نہیں کہ کتنا یہ کمبخت حریص ہے کہ آٹھ ہزار لے کے جا رہا ہے اس کی سات پشتیں نہیں ختم کر سکتی اور ایک سکہ گرہ وہ بھی نہیں چھوڑا یہ بہت ناقدر ہے اسے سرہ واپس لے لو باہشاہ نے پھر اسے واپس بلایا کہو بھئی یہ ایک سکہ جو گر گیا تھا تو کیوں اٹھایا کہا حضور اس پہ آپ کے نام کی مہر تھی کسی کا پاؤں آ جاتا تو بے عدبی ہوتی میں نے اس لئے اٹھایا انہوں نے کہا چار ہزار اور دے دو بھائیو تم سب مسلمان بیٹھے ہو سخی بنو بخیل نہ بنو سخی بنو بخیل نہ بنو ویسے میمن مشہور ہیں اور شیخ مشہور ہیں بخل میں لیکن آج سارا ملک ہی بخیلوں کے ہاتھ میں ہے موسیٰ علیہ السلام نے اللہ سے پوچھا یا اللہ جب تُو ناراض ہوتا ہے تو کیا نشانی ہے تو اللہ تعالیٰ نے کہا ترے نشانیاں کیا کا حکومت بے وکوفوں کو دیتا اجعل الملک فی صفائیہ والمال فی بخلائهم اور پیسہ بخیلوں کو دیتا ہوں اور بارش بے وقت کرتا ہوں امتر علیہم ابان حساد ہیں بارش بے وقت پیسہ بخیلوں کے پاس حکومت بے وقت اشالہ جب تُو راضی ہوتے تو کہے نشانی کہے بھرازی ہوتے ہوں ترے نشانیاں بارش موقع پہ امتر علیہم ابان زرعہم والمال فی سمحائهم والملک فی حلمائهم حکومت اکل مال مند لوگوں کو دیتا ہوں پیسہ سخیوں کو دیتا ہوں اور بارش وقت پہ کرتا ہوں جب ناراض ہوتا ہوں الٹا کر دیتا ہوں سخی بنو بخیل نہ بنو سخی بنو بخیل نہ بنو سخی بنو اللہ کو سخی سے پیار ہے چاہے فاسے کی کیوں نہ ہو بخیل سے نفرت ہے چاہے تسبیح ہاتھ میں اور مسلے پہ سر اس کا جھکا ہوا ہو اللہ کو سخی سے پیار ہے بخیل سے نہیں بخیل سے نہیں سے نہیں سخاوت کرنا سیکھو سخی بننا سیکھو حضر حاشم فرماتے ہیں میں گیا ہوا تھا سفر پہ تو راستے میں بھوک لگی دوپیر کا وقت تھا ایک خاتون نظر آئی خیمے پر بیٹھی ان کا بہن پردیسیوں کھانا مل جائے گا کہ الحمدللہ مہمان تو اللہ کی رحمت ایمت ہوتا ہے انہیں جلدی سوڑ کے بکری کا بچہ زبا کیا اس کو تیار کر کے پکا کے سامنے رکھا تو اوپر سے اس کا خامد آ گیا کہنے کا اے کون ہو کہا جی پردیسی مصحف ہے اے بکرہ کتھو آیا اس خاتون نے مجھے پکا کے دیا ہے تو اس پہ برس پڑا تو میرا گھر لٹا دے گی میمانوں کو کھلا کھلا کے تجھے شرم نہیں آتی میرے پوچھے بغیر یہ کرتے وہ کر دے بہت ڈانٹا یہ چپ کر کے بیچارے شرمند ہو کے کھاتے رہے اٹھ کے چل دیئے اگلی منزل پر پھر ایک خیمہ نظر پڑا وہاں دیکھا تو ایک خاتون بیٹھے ہوئی کا بہن پردیسی مسافر کھانا ملے گا وہ کہنے لی کہ میں کوئی ہوتل کھولے چل پرانجابو پیچھارے چھپ ہو کے بیٹھ گئے تھوڑ دیر میں اس کا خامد آیا کہنے لگا بھائی آپ کون ہیں کہا جی پردیسی مسافر آپ نے کھانا کھایا ہے کہا جی نہیں کھایا اس سے مانگا تھا کہا جی اس نے کیا کہا اس نے کہا جی ہوتل کوئی نہیں تو وہ نے کہا تو بڑی ظالم ہے ہمیشہ مجھے مہمانوں کے آگے ظلیل کرتی ہے ہمیشہ ظلیل کرتی ہے کہا بیٹھو بھائی میں آپ کا انتظام کرتا ہوں اس نے جلدی سے بکرا کٹا اور تیار کر کے سامنے رکھا تو یہ زور سے ہنسا یہ حاسم رحمت اللہ زور سے ہنس پڑے وہ کہنے لگے آپ ہنسے کیوں میں وہ کہنے لگے پیچھے نا تیرے جیسی عورت دیکھی تھی اور اس جیسا وہاں مرد دیکھا تھی کہنے لگے تجھے پتہ وہ کون ہے کہ جی نہیں کہ یہ اس کی بہن ہے اور وہ میری بہن ہے وہ جو سخی عورت تھی وہ میری بہن ہے یہ یہ بخیل نام مراد اس بخیل کی بہن ہے اللہ کو سخی پسند ہے بخیل نہیں چاہے وہ علامہ ہو چاہے مفتی ہو چاہے وہ مبلغ ہو چاہے مجاہد ہو چاہے تحجد گزار ہو چاہے روزے دار ہو چاہے شب بیدار ہو وہ اللہ کا پسندیدہ نہیں ہے اگر وہ بخیل ہے میرے رب نے کہا مجھے میرے عزت کی قسم بخیل آدمی جنت الفردوس میں نہیں جا سکتا زکاة دو صدقہ فطر دو مفتیوں سے پوچھو کشمش کے لحاظ سے دو جو سب سے عالی درجہ کا بنتا ہے یا کھجور کے لحاظ سے دو جو سے ذرا کم ہے اور ایک دوسرے کو معاف کرو ایک دوسرے سے پیار کرو ایک دوسرے سے درگزر کرو محبتوں کو پروان چڑھاؤ یہ محبتوں کا مہینہ ہے درگزر کا مہینہ ہے معاف کرنے کا مہینہ ہے اب تک اگر روزہ چھوٹ گیا ہے کل سے رکھنا شروع کر دو تراوی چھوٹی ہے کل سے پڑھنا شروع کر دو اور تلاوت چھوٹی ہے کل سے تلاوت شروع کر دو میرے نبی رمضان کا احتمام کرتے ہیں اللہم سلم لنا رمضان وسلم رمضان لنا سلمہ منہ متقبلہ اے لا سلامتی والا رمضان دے ہمیں سلامتی کے ساتھ رمضان تک پہنچا ہمارے روزوں کو قبول فرما آپ افطار میں جلدی کرتے تھے سہری میں دیر کرتے تھے امت کا کھانے کا وقفہ بھوک کا وقفہ گھٹانے کے لیے اور آپ خجور سے افطار فرماتے تھے یا پانی سے یا دودھ سے آپ کے ہاتھ میں ایسے خجور ہوتی تھی آپ چوکڑی مار کے بیٹھے ہوتے تھے میں پکڑی ہوتی تھی ایک آدمی چھت پہ چڑھا ہوتا تھا رمضان چھت میں مدینہ میں رمضان جو سورہ ڈوب تھا وہ کہتا سورہ ڈوب گیا تو آپ خجور موں میں رکھتے اوپر سے پانی پیتے یا خالی پانی پیتے بعد میں ایک داکھ خجور کھاتے آپ افطاری میں پکی چیز نہیں کھاتے تھے کوئی منع نہیں میدے کو مسئبت سے بچانے کے لیے اگر آپ نے اپنے اوپر رحم کھانا ہے تو پکوڑوں پہ حملہ نہ کرو ساموسوں پہ حملہ نہ کرو دائی بھلوں پہ حملہ نہ کرو بندے دے پدر بن کے دو چار خجور کھا کے پانی پی لو اس کے بعد نماز پڑھو پھر تھوڑا بہت کھالو پھر ترابی پڑھ کے جتنا کھانا ہے کھالو لیکن اپنے اوپر ظلم نہ کرو میرے نبی دودھ یا پانی یا ستو اور تھوڑا تھوڑا کر کے پیتے تھے چونکہ روزے کی گرمی نے میدے کو کمزور کیا ہوتا تھا ایک دم اوپر ڈال دینا تھنڈا یخ شربت یا ڈرینکس ساتھی پکوڑا گیا ساتھی ساموسا گیا ساتھی مرگ کا پیس گیا ساتھی مشلی کا گیا ساتھی تو روح افضا گیا ایک پاس سمن اپ آگیا دوے پاس پیپسی آگیا تری پاس کوکا آگیا تو زیادہ پہے ہو سو ڈھائے گا ہوں نماز کی میں پڑھئے دو خجوریں کھاتے تھے پانی پیتے تھے نماز پڑھتے تھے سہری میں بھی خجور کھائی پانی پیا روٹی کھائی پانی روٹی کھاتے تھے سہری میں افتاری میں خجور اس کے بعد کچھ کھانا ہوتا آپ افطاری کی زیافتوں میں گئے سادمِ نبادہ کی زیافت میں روٹی اور زیتون کے ساتھ آپ نے کھانا کھایا افطاری کرنے کے بعد سادمِ نماز کی زیافت میں آپ نے کھانا کھایا افطاری کرنے کے بعد کیا حکمت ہے ایک تو آپ کو نماز باجمات مل جائے گی دوسرا آپ نماز اچھی طرح پڑھ سکو گے تیسرا آپ ترابی آرام سے پڑھ سکو گے اگر پانچ سیر آپ نے میدے می�� ڈالا ہوگا تو آپ نہ ترابی پڑھ سکتے ہو نہ نماز پڑھ سکتے ہو اب ایک پرسوں کی بات ہے ایک گلاس شربت پیتا ہے اس بندے ہکے ساج پیتا ہے پھر دوہا آیا پیلا جاس اوہ بھی ہکے ساج پیتا ہے پھر تریہا آیا ساوے جائے رنگ دا اوہ بھی اس ہکے ساج پیتا ہے پھر چوتھا آیا چٹے جائے رنگ دا اوہ بھی اس سارا اندر سٹ رہا ہے اوہ چھیں گلاس ہکے ساج لے دے گیا میں کہہ رہا ہوں ٹینک لائے ہو جائے یہ کوئی پیٹ ہے کدھے سٹی جانا ہے ہر بلان یوں ہمارے روزے افطار ہوتے ہیں تو ایسے افطاری مت کرو ایمان والے بن کے تقوی والے بن کے تھوڑا سا لو نماز پڑھو نشاست سے پڑھو عوابین پڑھو ترابی پڑھو اس کے بعد بشا کھالو پیٹ بھر کے کھالو پھر جو کہ اگر کوئی پریز نہیں ہے جو مرضی کھالو اللہ کی حلال کردہ چیزیں پکی کھاؤ بھنی کھاؤ فرائی کھاؤ مرضی کھاؤ لیکن اپنی نماز مغرب عشاء تراوی کو بچانے کے لیے ذرا اس کو ہلکا رکھو اس کو ہلکا رکھو اللہ کے نبی کو انتہائی پسند ہے کہ پیٹ باہر نکلا ہوا ہو ایک موٹے صحابی آگئے اپنی پیٹ میں انگلی مار کر کہا اگر یہ چربی جانے نہ ہوتی تو کتنا اچھا تھا تیرے لئے اور کتنے ہمارے بھائی ہیں آپ سجے پاس ہوندہ پیٹ کھبے پاس ہوندہ آپ کھبے پاس ہوندہ پیٹ سجے پاس انجنج کردہ ہوندہ کدھی انجنج کردہ ہوندہ یہ کوئی یہ بھی کوئی زندگی اڈہ تو بڑا سر اتے چاہتے ٹورے بدے ہوندہ ہلکے پھلکے رہو ہلکے پھلکے رہو کھانے کے مزید لگے دینے والا ہے تو بھائیو اس رمضان کی قدر کرو امت پنے میں آؤ محبتوں پہ آؤ نفرتوں کو مٹھاؤ یہاں سے اٹھتے ہی کسی سے لڑے لڑے ہوئے ہو تو صلح کر لینا کسی سے لڑے ہوئے ہو تو صلح کر لینا بیوی لڑے ہوئے تو خامد سے صلح کر لی خامد لڑا ہے تو بیوی سے صلح کر لی بھائی لڑے ہیں تو صلح کر لیں اولاد ماما بھائی لڑے ہیں صلح کر لیں اللہ کو صلح پسند ہے صلح پسند ہے محبت سے رہو اختلاف فرائے بھی رکھو اختلاف فلمسائل بھی رکھو لیکن رہو محبت سے رہو محبت سے رہو محبت سے نیت کرتے ہو سارے بھائی اور رمضان کے بعد چلے چار مہینے کے بھی نیت کرتے ہو ایک تشکیل سارے کرو بہت بڑا مجمع ہے ماشاءاللہ پچانویں فیصد نوجوان ہیں اور ابھی رنزان میں ماشاءاللہ بھی سولہ سترہ دن باقی ہیں میں سب کے سامنے ہاتھ جوڑ کے اپیل کرتا ہوں کہ آو ہم سب توبہ کر لیں آو ہم سب توبہ کر لیں توبہ کرتے ہو توبہ کرتے ہو کہو میرے ساتھ یا اللہ میری توبہ پھر کہو یا اللہ میری توبہ پھر کہو یا اللہ میری توبہ اے زمین آسمان کے شہنشاہ اے ہواوں کے چلانے والے اللہ اے فضاؤں کے مالک اللہ اے انسان جنات کے خالق اللہ اے محمد محمد مصطفیٰ جیسی حسین حسی بنانے والے اللہ اے محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہمیں امتی بنانے والے اللہ اے بہر و بر پر روج کرنے والے اللہ تیرے ہزاروں بندوں نے روزے کی حالت میں توبہ کی ہے ہماری توبہ قبول فرمالے ہمیں نظر محبت سے دیکھ لے ہمیں نظر کرم سے دیکھ لے ہمیں گناہوں سے دور کر دے نافرمانیوں سے دور کر دے یہ نوجوان نسل ہے یا اللہ گوڑا ہو یا جوان ہو یا اللہ ہر وقت تیری چھاؤں کا موتاج ہے تیری حفاظت کا موتاج ہے ہمیں نفس و شیطان کے شر سے بچا ہمیں نفس و شیطان کے شر سے بچا میری نسل کو آوارگی سے بچا فہاشی سے بچا اریانی سے بچا میری نسل کو ماں باپ کی نافرمانی سے بچا میہ بیوی کے جھگڑوں کو ختم فرما اولاد ماں باپ کی لڑائیاں ختم فرما بھائی بھائی کی لڑائیاں ختم فرما میرے مولا مذہب کے نام کی لڑائیاں ختم فرما سیاست کے نام کی لڑائیاں ختم فرما آپس کی غلط فہمیوں کی لڑائیاں ختم فرما رشتوں کو مضبوط فرما محبتیں پروان چڑھا مسجدوں کو آباد فرما فرما خانکہوں کی حفاظت فرما اپنے بندے بندیوں پر نظر کرم فرما جن کی غفلت نے گزر گئی گزر رہی انہیں بیداری نصیب فرما انہیں بیداری نصیب فرما مالداروں کو سخی کر دے حکمرانوں کو رحمدل کر دے اور ججوں قاضیوں وکیلوں کو عادل کر دے تاجروں میں دیانت پیدا کر دے مزدوروں میں دیانت پیدا کر دے نوجوانوں میں غیرت پیدا کر دے اردوں میں حیاء پیدا کر دے فہاشی کے زنا کے اڈے ختم فرما سوری ڈاکے کی فضاء ختم فرما جوے شراب کی فضاء ختم فرما بازاروں میں سچائی کو زندہ فرما رزق حلال کے فضاء بنا ہمارے دفتروں سے رشوت کو نکال دے بددیانتی کو نکال دے کھوٹ کو نکال دے شیر و شکر کر دے یا اللہ ہم سب کو شب قدر بھی نصیب فرما اس کی برکتیں بھی نصیب فرما اور جو تو عید کے دل اینان کرتا ہے جاؤ ماف کیا وہ اعلان ہمارے حق میں بھی فرما یا اللہ پوری امت مسلمہ پر نظر اے کرم فرما اس مسجد کو اس کے عباسیوں کو آباد فرما اور یا اللہ پوری دنیا کے اہلِ کفر کو بھی ایمان کی دولت نصیب فرما ہم سے جانبوچ کے خطہ سے صحبا جو خطہ ہو جو ہو چکی معاف فرما جو آئندہ ہو وہ بھی معاف فرما اور ہمیں اپنا بنالے اور اپنا بن جا جو ہمارے عزیز اقارب امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ایمان کے ساتھ تیرے پاس پہنچ گئے ان کی قبر روشن فرما ہمارے جانے کا وقت آئے تو ہمیں آفیت والی واپسی ہو ایمان والی موت ہو ہسپتال والی موت سے بچا بیماریوں والی موت سے بچا بےہوشیوں والی موت سے بچا یا اللہ خوشی خوشی ہستے مسکراتے اپنے پاس واپس بلا اور یا اللہ جتنے ہمارے بیمار ہیں سب کو صحت عطا فرما جن کے آپس میں غلط فہمیاں لڑائیاں ہیں ختم فرما اور یا اللہ جو مقروض ہیں ان کے کرزے ادا کروا یا اللہ جن کے بچے بچیاں جوان ہیں ان کے نیک رشتے ملے مقدر فرما یا اللہ جن کے رشتے پھیکے پڑ گئے ان رشتوں میں دوبارہ رنگ بھر دے محبتیں بھر دے چاروں صوبوں میں یا اللہ اپس میں محبت پیدا کر دے ہماری قیادت میں سے بددیانت لوگوں کو اٹھا کے باہر پھینک دے خائن لوگوں کو اٹھا کے باہر پھینک دے چاروں صوبوں کی قیادت نیک لوگوں کو عطا فرما دیانتداروں کو عطا فرما ہمیں ظالموں سے بچا ہمیں درندوں سے بچا ہمیں بھیڑیاں نوہ انسانوں سے بچا ہمیں لوٹ مار کرنے والوں سے بچا ہمیں دیانتدار لوگ نصیب فرما ہمیں کوئی صدیق جیسا عطا فرما یا اللہ ہمیں کوئی فاروق جیسا عطا فرما کوئی غنی جیسا عطا فرما یا اللہ کوئی زنورین جیسا عطا فرما کوئی اسدلہ جیسا عطا فرما یا اللہ جو تیری محبوب کی امت کو کسی کنارے لگا سکیں ہمیں یا اللہ ایسوں کے حوالے نہ فرما جو بھیڑ بکری کی طرح ہمیں بیش دیں یا اللہ جب سے اس دیس نے آنکھ کھولی ہے تو نے تو اسے رمضان کی مبارک اس گھڑیوں میں اسے وجود بخشا تُو نے تو اسے شب قدر کی گھڑیوں میں وجود بخشا تُو نے تو اسے لیلت القدر جیسی پاکی ذہرات میں وجود بخشا اور اللہ اس کی قبر روشن فرما جس نے اس کا نام پاکستان رکھا لیکن میرے مالک ہم نے اپنے ہاتھوں سے اسے گندگی سے بھر دیا اسے ظلم سے بھر دیا اسے ڈاکے سے بھر دیا اسے فہاشی سے بھر دیا اسے ناچ گانے سے بھر دیا اسے ماباب کی نافرمانی سے بھر دیا ہم تیرے آگے بہت شرمندہ ہیں یا اللہ شرمندہ ہے یا اللہ اے اللہ ہم تجھے بلاتے ہیں یا اللہ ہم تیری منت کرتے ہیں یا اللہ تو اس دیس کی نیہ کو پار لگا دے یا اللہ ہمیں ایسے ملاح نہ دے جو سودے کر کے آپ اٹھ کے بھاگ جائیں اور ہمیں بے رہم موجوں کے سپرد کر جائیں ہمیں ایسے لوگ عطا فرما جو راتوں کو تیرے عمر کی داستان ہم تک پہنچی ہے کہ مسجد میں بیٹھے رو رہے تھے ساتھیوں نے پوچھا کیوں رو رہے ہیں تو تیرے عمر نے فرمایا تھا دجلہ کی کے کنارے کتہ بھی پیاسا مرا تو عمر پوچھا جائے گا میرے مولا تُو نے ہمیں کن کے حوالے کر دیا لاکھوں بچے بھوک سے مر رہے ہیں میرے مولا کروڑوں ماں کی چھاتیوں میں دودھ نہیں ہے اس کے پیٹ میں لکمہ نہیں ہے تو اس کی چھاتی میں دودھ کہاں سے آئے گا یا اللہ تیرے حبیب کی عمت کے معصوم معصوم غریب بچے ماں کی چھاتیوں میں دودھ تلاش کرتے کرتے بلکتے بلکتے مولا آیاں بھر تو سو جاتے ہیں ان کے آنسوں بھی کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا یا اللہ یا اللہ تو تو ہر دور کے قرونوں کو جھٹک کے پٹھا دیتا تو تو ہر دور کے فیرونوں کو پکڑتا ہے تو تو ہر دور کے نمرودوں کو پکڑتا ہے ہمارے قارونوں کو اتنی ڈھیل دیتے ہیں ہمارے نمرودوں کو اتنی ڈھیل دیتے ہیں ہمارے فیرونوں کو اتنی ڈھیل دیتے ہیں جو تو کرے حق اور سچ یا ایمان امان لائے تیری تقدیر پر لیکن یا اللہ ہم فریادی ہیں ہم دکھی ہیں یا اللہ تیرے حبیب کی امت لٹ گئی ہے پٹ گئی ہے عزتیں غریب اپنی بیٹیوں کی عزتیں نلام کرتے پھر رہے ہیں معصوم بچے زبا ہو رہے ہیں میرے اللہ دنیا کا باطل کہتا ہے کدھر ہے تمہارا رب یہ مجمع تجھے بلانے آیا یا اللہ تجھے آجا ہم تجھے بلانے آئے ہیں آجا آیا میرے اللہ تو کہہ دے میں آرہا ہوں تو کہہ دے میں آرہا ہوں اے ملک ہم بے بس ہیں ہمنا امید تو نہیں ہے لیکن تک گئے ہیں یا اللہ تک گئے ہیں یا اللہ تو رات تو بارہ گھنڈے بعد ختم کر دیتا ہے سولہ گھنڈے بعد ختم کر دیتا ہے تیرے حبیب کی امت کی رات پہ تین سو سال گزر کب صبح ہوگی افق کو دیکھ دیکھ اکھیاں تھک گئیں پک گئیں انتظار کرتے کرتے امید آس یاس میں بدلنے کو جا رہی ہے کلیجے تڑپ رہے ہیں دل پڑک رہے ہیں اللہ تو فیصلہ سنا دے تو کہہ دے میں آ رہا ہوں تو بدر کے فرشتے اتار دے تو بدر کے فرشتے اتار دے تو خندق کے فرشتے اتار دے ہمیں بیچ دیا گیا ہے ہماری نلامی ہو گیا ہے ہماری بولیاں لگ رہی ہیں ہماری بولیاں لگ رہی ہیں یا اللہ یا اللہ ہم کسے بلائیں کسے بلائیں کسے بلائیں کسے بلائیں تیرے بندوں کی زبانوں پہ آنے لگا ہے تو کہاں ہے تیرے بندے بے اختیار ہو کر کہہ رہے ہیں تو کہاں ہے تو تو شارع سے زیادہ قریب ہے ہمارا یہ کی اے مسجد موتی کے فرشتو آج تم بھی آنسو بہا دو آج یہ سارا مجمع روزے کے ساتھ رو رہا ہے تمہارا تو روزہ نہیں ہے لیکن تم روزے والوں سے پیار کرتے ہو آج تم بھی آنسو بہا ہو آج تم بھی دھڑے مار کے رو ہمارے ساتھ ہلا دو اپنے رب کے عرش کو ہماری فریادیں ہمارے آنہیں ہمارے آنسو تمہارا رونا بھی مل جائے تمہاری آنہیں بھی مل جائیں میں چشمت تصور میں تمہیں بھی روتا دیکھوں تمہیں بھی فریاد کرتے دیکھوں جب تم واپس جاؤ جو رب ہمیں دیکھ رہا ہے پھر بھی تم سے پوچھے گا کہاں سے آ رہے ہو تو بتا دینا تیرے حبیب کی امت کو تڑپتا چھوڑ کے آ رہے ہیں روتا چھوڑ کے آ رہے ہیں چلاتا چھوڑ کے آ رہے ہیں امت امت نہ رہی فرقوں میں بٹ گئی دستوں گرے پاؤں کے نفرتوں کی آگ بڑھکا دی نادان ختموں نے بازار سود پہ لے گئے قارون سارے بازار سود پہ چلے گئے آج کے قارونوں نے اے میرے رب بچہ رو رو کے کہتا اممہ ہن میں تھاک پیا میرے کل تو رویا ہی نہیں جاندہ ہن دا میری گال مان جا میرے مولا اممہ تھکے پڑے ہیں تھکے پڑے ہیں ارتمنہ دل سے رخصت ہو گئی اب تو آجا اب تو خلوت ہو گئی ساری دنیا ہی سے واشت ہو گئی اب تو آجا اب تو خلوت ہو گئی ان سارے بڑے جوانوں کو قبول کر لے ان سب آنے والوں کو پیرے داروں کو پلیس والوں کو ڈنڈے والوں کو باہر کھڑے ہوئے اندر کھڑے ہوئے باہر بیٹھے اندر بیٹھے سب کو قبول فرمالے نظر محبت سے دیکھ لے نظر پیار سے دیکھ لے اور اعلان کر دے جاؤ میں نے معاف کر دیا اعلان کر دے جاؤ میں نے معاف کر دیا تو نے کر دیا ہو گیا تو نے کہہ دیا ہوگا کہہ دیا ہوگا تو نے کہہ دیا ہوگا ہم تیری دوزک نہیں برداشت کر سکتے ہم تیری دنیا کی آگے نہیں سکتے ہم تیری دنیا کی زلطیں نہیں برداشت کر سکتے ہم ڈرے ہوئے ہیں ہم سہمے ہوئے ہیں ہمیں اپنی رحمت کی چادر میں چھپا لے ہمیں اپنا بنا لے ہمارا بن جا راضی ہو جا ہو جانا ہو جانا تو ہو گیا ہاں تو ہو گیا ہو گیا میرا رب راضی ہو گیا انشاءاللہ ہو گیا وصل اللہ تعالی النبی کریم آمین نبیوں کے نبی دیشان ہے نیرالی میں تو امتی ہوں اے شاہ امم کر دے میرے آقا اب نظر کرم غم کے انگیر رونے ہوں گیرا ہوا ہے