Transcript for:
مکیش امبانی کی کامیابی کی کہانی

مکیش امبانی کی انکم کا اندازہ آپ ایسے لگا سکتے ہیں کہ جب تک آپ یہ ویڈیو دیکھیں گے تب تک مکیش امبانی ایک کروڑ بیانوے لاکھ روپے کما چکے ہوں گے جی ہاں صرف دس منٹ میں قریب دو کروڑ روپے آج کل ہر طرف مکیش امبانی کے بیٹے کی شادی کے چرچے ہیں جس میں دنیا بھر سے مختلف سیلیبریٹیز نے شرکت کی دنیا کے ٹاپ پرفارمرز، کرکٹرز اور مووی سٹارز نے شرکت کر کے شادی کو چار چاند لگا دیئے یہ تو سب جانتے ہیں کہ یہ تمام سٹارز فری میں نہیں بلکہ بھاری پیسے لے کر آئے ہیں صرف جسٹن بیبر کی ہی بات کی جائے تو انہوں نے چند منٹس کی پرفارمنس کے اسی کروڑ انڈین یا دو سو اسی کروڑ پاکستانی روپے لیے ہیں اب یہاں پر ہر ایک کے ذہن میں یہی سوال آتا ہے کہ مکیش امبانی ایشیا کے سب سے امیر آدمی تو ہیں لیکن انہوں نے اتنا سارا پیسہ کمائی کیسے دس ہزار تین سو ستر ارب روپے کیا ہے ان کی کمائی کا اصل ذریعہ جو ان کو پورے ایشیا کا امیر ترین انسان بناتا ہے اور سب سے بڑھ کر جب ایک بھائی سونے کے پانی سے نہا رہا ہے تو وہیں دوسرے بھائی کا دیوالیہ کیوں نکلا ہوا ہے آئیے دیکھتے ہیں مکیش امبانی کی سکسس سٹور سٹوری کی کچھ جلگیاں زیم ٹی وی کی ویڈیوز میں ایک بار پھر سے پشاندی ناظرین اگر آپ انڈیا میں رہتے ہیں تو چاہتے ہوئے بھی کوئی ایسا دن نہیں گزار سکتے جس میں آپ مکیش امبانی کو کوئی پروفٹ نہ دیں ٹیلی کوم سیکٹر ہو پیٹرولیم کرکٹ یا ریٹیل سیکٹر مکیش امبانی کی ریلائنس انڈسٹریز ہر جگہ پھیلی ہوئی ہے اور آپ کا دن میں مکیش امبانی کے کسی نہ کسی بزنس سے واسطہ پڑتا ہی رہتا ہے لیکن اس سب کی شروعات مکیش امبانی نے خود نہیں بلکہ ان کے باپ دیرو بائی امبانی نے کی تھی۔ نائنٹین ففٹی میں دیرو بائی امبانی گجرات سے ایک اچھی جوب کے لیے یمن چلے گئے۔ انہوں نے آٹھ سالوں تک امپورٹ ایکسپورٹ کے ایک کاروبار میں کلرگ کی نوکری کی اور اس کاروبار کو قریب سے سمجھنے کی کوشش کی۔ آٹھ سالوں کے بعد نائنٹین ففٹی ایٹ میں وہ واپس انڈیا آئے اور اس بار ان کے پاس ایک بزنس آئیڈیا موجود تھا۔ انہوں نے ٹریڈنگ بزنس سٹارٹ کیا جسے ریلائنس کمرشل کورپوریشن کا نام دیا گیا شروعات میں یہ رسیسی کمپنی صرف اسپائسز یعنی مسالوں کی ٹریڈنگ میں انوالڈ تھی وہ انڈیا سے مسالے خرید کر ان کو میڈل ایسٹ اور افریقہ میں ایکسپورٹ کرتے تھے کیونکہ آٹھ سال تک امپورٹ ایکسپورٹ کے کام سے وابستہ رہنے کی وجہ سے دیرو بھائی کو اس بزنس کا کافی ایکسپیرینس تھا اسی لیے دیکھتے ہی دیکھتے کامیابی کی سینیاں ان کے لیے آسان بنتی گئیں لیکن دیرو بھائی کچھ اور بھی کرنا چاہتے تھے انہوں نے سوچا کہ امپورٹ ایکسپورٹ تو چل ہی رہی ہے اب کیوں نہ مینیفیکچرنگ بزنس میں قدم رکھا جائے 1966 میں انہوں نے ریلائنس ٹیکسٹائلز کے نام سے ایک نئی کمپنی لانچ کر دی اس وقت کاؤٹن پر انڈین سرکار کی طرف سے کافی سختی تھی جس کی وجہ سے پوری انڈین ٹیکسٹائلز انڈسٹری میں بہران رچا ہوا تھا اسی دوران دیرو بھائی امبانی نے کوٹن کے بجائے سنتھٹک ٹیکسٹائلز کا استعمال شروع کر دیا یعنی کیمیکل پروسیس کے ذریعے کپڑے بنائے جانے لگے جس سے نہ صرف وہ سرکار کی پولیسیز سے بچ گئے بلکہ کپڑے سستے ہونے کی وجہ سے مارکٹ میں زیادہ فیمس بھی ہو رہے تھے دیرے دیرے ریلائنس انڈرسٹریز بڑھتی گئی بڑے بڑے انویسٹرز اور عام پبلک بھی اس میں انویسٹ کرنے لگی ریلائنس انڈرسٹری اتنی کامیابی حاصل کر چکی تھی کہ 1987 میں کرکٹ ورلڈ کپ کا ٹائٹل اسپانسر بھی ریلائنس کے پاس ہی تھا اب یہاں پر ایک چیلنج یہ تھا کہ دیرو بائی امبانی کو ٹیکسٹائل انڈسٹری چلانے کے لیے پیٹرو کیمیکلز دوسری انڈسٹری سے خریدنے پڑتے تھے اسی لیے انہوں نے اپنا پیٹرو کیمیکل بزنس سٹارٹ کرنے کا ارادہ کر لیا اس طرح ریلائنس پیٹرولیم انڈسٹری میں بھی انہوں نے قدم جمع لیے 1986 میں جب دیرو بائی امبانی بیمار ہوئے تو ان کے دونوں بیٹے آنل اور مکیش امبانی بزنس میں ان کی ہیلپ کرنے لگے اور جب تک دیرو بائی امبانی زندہ رہے دونوں بیٹے ان کے نیچے مل کر کام کرتے تھے مگر 2002 میں جب دیرو بھائی کی موت ہوئی تو ایک نیا ڈسپیوٹ سامنے آ گیا اپنی موت سے پہلے دیرو بھائی امبانی نے اپنی جائیدات کی تقسیم یعنی اس کی ڈیویجن کے بارے میں کچھ نہیں بتایا تھا تو اب ان کے جانے کے بعد ریلائنس انڈسٹریز کا کنٹرول کون سنبھالے گا؟ اسی سلسلے میں ریلائنس کے بورڈ آف گورنرز کی میٹنگ کال کی گئی اور اس میں فیصلہ ہوا کہ زیادہ کنٹرول مکیش امبانی کو دیا جائے گا اور یہیں سے دونوں بھائیوں کے درمیان درار پڑ گئی دونوں بھائی آپس میں لڑنے لگے اور ایک دوسرے سے بات چیت ختم کر دی لیکن ان کی ماں سے یہ سب نہ دیکھا گیا اور انہوں نے فیصلہ کیا کہ دونوں بھائی بزنس کو آدھا آدھا ڈیوائیڈ کرنے اور اپنا اپنا کام کریں اس طرح 2005 میں ریلائنس انڈسٹریز کو دو بھائیوں میں ڈیوائیڈ کر دیا گیا ریلائنس آئل، گیس، پیٹرو کیمیکل اور منیفیکچرنگ مکیش امبانی کے حصے میں آئے اور ریلائنس انرجی، ٹیلی کام اور ریلائنس کیپٹل انیل امبانی کو ملے اس طرح یہ پرابلم تو سولف ہو گئی لیکن دونوں بھائیوں کے درمیان اختلافات پھر بھی چلتے رہے اور کئی بار یہ معاملات کوٹ تک بھی جا پہنچے مکیش امبانی نے اپنے حصے کے بزنس کو محنت کر کے بڑھانا شروع کر دیا ان کے حصے میں جو جام نگر پیٹرولیم ریفائنری آئی تھی انہوں نے اس کی پروڈکشن کو بڑھا کر اس میں اسٹیٹ آف دی آرٹ مینفیکچنگ فیسیلیٹیز انسٹال کر کے اسے دنیا کی سب سے بڑی پیٹرولیم ریفائنری بنا دیا صرف یہی نہیں بلکہ اس انڈسٹری میں ایک اور نئی ریفائنری کو بھی شامل کر کے ریلائنس پیٹرولیم کا پروفٹ مزید بڑھا دیا اس کے بعد مکیش امبانی نے ریٹیل انڈسٹری میں بھی قدم رکھ دیا جس کے چلتے بھارت میں ایک انقلاب بھرپا ہوا اور پورے انڈیا میں سمارٹ بزار کے نام سے ڈسکاؤنٹڈ سٹورز اور سپر مارٹس کھولے گئے جہاں کنزیومرز کو تمام آئٹمز ڈسکاؤنٹڈ ریٹس پر ایک ہی جگہ پر مل جایا کرتے تھے 2008 میں جب کرکٹ کی سب سے بڑی لیگ انڈین پریمیر لیگ کا آغاز ہوا تو مکیش امبانی اس میں بھی کوت پڑے آئی پیل کی سب سے بہنگی ٹیم ممبئی انڈینز کو خرید لیا اور یہ ٹیم اگلے کئی سالوں تک ایپیل کی موسٹ ویلیویبل ٹیم رہی یہاں تک کہ جب کرونا کے دنوں میں خالی اسٹیڈیمز میں میچز کروائے گئے تب بھی ممبئی انڈینز نے ریکارڈ پروفٹ جنریٹ کیا 2016 میں موکیش امبانی نے ٹیلی کام انڈسٹری میں قدم رکھا اور یہ قدم اتنا بھاری تھا جو ٹیلی کام انڈسٹری کے دوسرے کمپیٹیٹرز کو کچلنے والا تھا جیو کے نام سے انہوں نے ایک موبائل نیٹوک لانچ کیا جس میں کالز، ڈیٹا اور میسیجز کو پبلک کے لیے فری کر دیا گیا لوگوں نے دوسرے نیٹوکس چھوڑ کر دھڑا دھڑ جیو کی سمز خریدنا شروع کر دیں کیونکہ یہاں سب کچھ فری مل رہا تھا دیکھتے ہی دیکھتے جیو کے یوزرز 450 ملینز تک پہنچ گئے اور جیو نے جب 5G نیٹوک لانچ کیا تو یوزرز کی تعداد مزید بڑھ گئی یہ نیٹوک اب سکس جی ٹیکنالوجی پر بھی دنیا کی بڑی کمپنیز کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے جیو کی سکسیس اتنی زیادہ تھی کہ دوسری ٹیلی کام کمپنیز نے جیو پر کیس کر دیا ان کا کہنا تھا کہ جیو اپنے کنزیومرز کو سب کچھ فری دے رہا ہے جس سے مارکٹ میں کمپیٹیشن ختم ہو رہا ہے اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ جیو نے باقی ٹیلی کام کمپنیز کو کس حد تک ہٹ کیا تھا جیو نے بعد میں فری سرویسز ختم کر کے بہت ہی کم چارجز پر کمپنیز کر دیا کالز اور ڈیٹا پروائیڈ کرنا شروع کر دیا جس سے دوسری کمپنیز کو بھی اپنے ریٹس کم کرنے پڑے اور آج اسی وجہ سے انڈیا میں انٹرنیٹ بندلز دنیا کے سستے ترین ریٹس پر ملتے ہیں 2024 میں مکیش امبانی نے انڈیا کی سب سے بڑی میڈیا کمپنی بنانے کا بھی اعلان کر دیا جس کے لیے انہوں نے امریکن انٹرنیٹ جائنٹ ڈیزنی کے ساتھ 8.5 بلین ڈالرز کا کانٹریکٹ بھی سائن کر لیا ہے اور اسی طرح پورے بھارت میں ہر سیکٹر اب ظاہر ہے جب پیسے کی ریل پیل اتنی زیادہ ہو تو خرچے بھی پھر اسی حساب سے ہوتے ہیں ممبئی میں موجود مکیش امبانی کا گھر جسے انٹیلیا کہا جاتا ہے بہت ہی فیمس ہے یہ ایک 27 فلور کی بلڈنگ ہے جو 37,000 سکوائر میٹرز پر مجتمل ہے اس کے اندر مندر، سیلونز، اسپا، تھیٹر، جمز اور ہیلی پیڈ وغیرہ سب کچھ موجود ہیں ان سب کے ساتھ ساتھ یہ دنیا کی لکجری ترین گاڑیوں کا ایک شوروم بھی ہے حال ہی میں آنانت امبانی کی ہونے والی شادی تو آپ کو یاد ہی ہے ایک اندازہ کے مطابق مکیش امبانی نے اپنے بیٹے آنانت امبانی کی شادی پر پانچ ہزار کروڑ روپے خرچ کیے ہیں اور یہ صرف ایک اندازہ ہے پانچ ہزار کروڑ ہوں یا دس ہزار کروڑ حقیقت یہ ہے کہ جس کے پاس دس ہزار تین سو ستر ارب روپے کی ورث ہو اس میں سے پچاس یا سو ارب نکالنا ایسے ہی ہے جیسے جنگل میں سے دو چار درخت کاٹ دینا اصل فگر شاید کبھی کسی کو معلوم ہی نہیں پڑے گی ایک طرف مکیش امبانی کے پاس تو پیسے کی کوئی کمی نہیں لیکن دوسری طرف ان کے چھوٹے بھائی آنل امبانی ہیں جن کو والد کی جائدات کا آدھا حصہ ہی ملا لیکن آج ان کا دیوالیا نکلا ہوا ہے ایکسپرٹس کا ماننا ہے کہ آنل امبانی نے تیزی سے ترقی پانے والی اسٹریٹیجی اپنائی جس میں مختلف سیکٹرز میں وہ ایک ساتھ تیزی سے آگے بڑھنا چاہتے تھے اس اسٹریٹیجی کی وجہ سے ان کے خرچے بڑھ گئے لیکن جتنا خرچہ ہوا اتنا پروفٹ نہیں آ پایا دوسرا ریزن یہ تھا کہ انیل امبانی کا گروپ انڈسٹری کے منجے ہوئے کھلاڑیوں سے ٹکر لے رہا تھا مثال کے طور پر ریلائنس کمیونکیشنز مارکٹ میں موجود ایئر ٹیل، ووڈا فون اور جیو سے مقابلہ نہیں کر پائی اور فائنلی بینک رپٹ ہو گئی تیسرا یہ کہ انیل امبانی کی انویسمنٹ کرنے کی پسند اور ان کی ٹائمنگ ہمیشہ غلط ثابت ہوئی اور سب سے بڑھ کر انیل امبانی کے گروپ نے خود کو ڈائیورس نہیں کیا یعنی اس گروپ کی زیادہ آمدنی ہائے رسک والے سیکٹر سے جوڑی تھی جیسا کہ انفرا سٹرکچر اور ٹیلی کمیونکیشنز جب بزنس مختلف سیکٹرز میں پھیلا ہوتا ہے تو برائی آنے کے وقت ان کے پاس کسی نہ کسی سیکٹر کا سہارا موجود ہوتا ہے ان سب معاملات کے ساتھ ساتھ انیل امبانی مختلف لیگل مسئلوں میں بھی پھسے رہے ریلائنس کمیونکیشنز نے اریکسن کمپنی کے کچھ پیسے واپس کرنے تھے اور یہ معاملہ ممبئی کورٹ تک آ پہنچا کورٹ نے انیل امبانی کو ایک مہینے کے اندر ارکسن کے سارے ڈیوز کلیر کرنے کا آرڈر کیا اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو ایک مہینے کے بعد انیل امبانی کو اریسٹ کیا جانا تھا لیکن این موقع پر بڑے بھائی مکیش امبانی نے انٹری کی اور پیسے ادا کر کے انیل امبانی کی بیل کرا دی ایسے کرتے کرتے آج انیل امبانی کی ٹوٹل نیٹ ورث زیرو ہے اور یہ سٹیٹمنٹ انہوں نے خود یوکے کوٹ میں جمع کروائی جب ایک کیس کے دوران کوٹ نے ان کو چائنا کی تین بینکس کو سات سو انیس ملین ڈالرز واپس کرنے کا آرڈر کیا امید ہے زیم ٹی وی کی یہ ویڈیو بھی آپ لوگ بھرپور لائک اور شیئر کریں گے آپ لوگوں کے پیار بھرے کومنٹس کا بے حد شکریہ ملتے ہیں اگلی شاندار ویڈیو میں