اِنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ وَنَعُودُ بِاللَّهِ مِن شُرُورِ اَنفُسِنَا وَمِن سَيِّئَاتِ اَعْمَالِنَا مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَن يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ وَأَشْهَدُ وَلَّا إِلَٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ أَمَّا بَعْدُ وَإِنَّ خَيْرَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ وَخَيْرَ الْحَدِيحَةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمُ وَالشَّرَّ الْأُمُورِ مُحْتَثَاتُهَا وَكُلَّ مُحْتَثَةٍ بِدْعَةٍ وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٍ وَكُلَّ ضَلَالَةٍ فِي النَّارِ اعوذ باللہ السبیل علیم من الشیطان الرجیم من حمزه و نفقه و نفث بسم اللہ الرحمن الرحیم رب شرح لی صدری و یسر لی امری وحلو العقدة من لسانی يفقه قول بسم اللہ الرحمن الرحیم اللہم بارک علی محمد وعلا آل محمد اللہم بارک علی محمد وعلا آل محمد اللہم ربنا آتنا فی الدنیا حسنة وفی الآخرت حسنة وقین عذاب النار ربنا آتنا من لدن کا رحمتاں وهیئ لنا من امر امید ہے الحمدللہ آج ستائیس اکتوبر دوہزار انیس کو سنڈے کے دن قرآن کلاس نمبر 02 میں ہم انشاءاللہ ہوتاالہ قرآن حکیم کا جو تعرف کا سلسلہ میں نے شروع کیا تھا اس میں 40 پوائنٹس ڈسکس کرنے تھے، 10 پوائنٹس ہم نے پچھلی دفعہ ڈسکس کر لیے تھے آج کی 55 منٹ کی کلاس میں ہم انشاءاللہ 11 نمبر پوائنٹ سے آن ورڈ سٹارٹ کریں گے انشاءاللہ علمی پوائنٹ نمبر 11 وہ ہے میرے بھائیو قرآن حکیم کا دو تہائی حصہ جو ہے وہ مکی قرآن پر مشتمل ہے اور ایک تہائی حصہ مدنی قرآن پر ہے مکی قرآن جو ہے اس کا مرکزی ٹوپک عقیدہ توحید عقیدہ آخرت اور عقیدہ رسالت ہے جبکہ مدنی قرآن جو ہے یہ اڈریس کرتا ہے امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو ایک امت کی فارم میں سامنے آئی اس کے لئے گائیڈ لائنز کیا ہیں شریعت کے احکامات کیا ہیں شریعت کا جو بلو پرنٹ ہے وہ صورت البقرہ ہے اور اس کے جو تکمیلی احکام ہیں وہ صورت النساء اور صورت المائدہ کے اندر آئے ہیں اسی طریقے سے پارہ نمبر اٹھائیس آلموسٹ پورے کا پورا جو ہے وہ مدنی قرآن ہے اور بڑا امپورٹنٹ ہے خصوصا جو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ریولوشن بلند کی تھی اس میں جو جہاد والا انصر ہے اور پھر منافقین سے جو مسلمانوں کو تکلیفیں اٹھانی پڑیں ایک جماعتی زندگی میں اس طرح کے ایشوز کو کیسے ریزولو کرنا ہے وہ قرآن حکیم کا بڑا اہم ترین پورشن ہے جو پارہ نمبر اٹھائیس ہے وہ سارے کے سارا مدنی ہے اور سب سے بڑا جو پورشن ہے وہ شروع کے آل مو ساڑھے چھے پارے ہیں علمی پوائنٹ نمبر ٹول وہ ہے میرے بھائیو قرآن حکیم کا جو ایک تہائی مدنی قرآن ہے اس کا بھی دو تہائی حصہ پہلے ساڑھے چھے پاروں میں کور ہے یعنی جو مدنی قرآن ہے اس کا دو تہائی حصہ وہ شروع میں ہی آگیا سورة البقرہ سورہ آل عمران سورہ نساء اور سورہ المائدہ اور اس کے پیچھے حکمت یہ ہے کہ چونکہ اکثریت مسلمانوں کی بعد میں آنے والوں کی وہ نسلی مسلمان ہیں اور نسلی مسلمانوں کے لیے بریادی چیز شریعت کے احکامات ہیں اس لیے اللہ تعالیٰ نے جو مدنی قرآن ہے جس میں شریع احکامات آئے ہیں ایک آئیلی زندگی کے لیے معاشرتی زندگی کے لیے وہ قرآن حکیم میں مصف کے اندر شروع میں وہ حصہ دستیل ہے اسکس ہوا ہے اور دوسری چیز مسلمانوں کے سوا اگر کوئی اور امتیں اڈریس ہو سکتی تھی کہ جو خدا کی ماننے والی ہیں گوڑ میں بلیو کرنے والی ہیں وہ جیوز اور کرسچنز تھے تو ان کو بھی اسی پورشن کے اندر اڈریس کیا گیا سورة البقرہ پوری کی پوری اگر آپ دیکھیں اس کا مرکزی ٹاپک جو ہے خصوصا جو پانچویں رکو سے لے کے آن ورڈ وہ بنی اسرائیل سے ریلیٹڈ ہے جیوز سے اور سورہ علی امران میں آپ چلے جائیں تو دومننٹ پورشن جو ہے وہ ریلیٹڈ ہے کریشنز کے ساتھ اور پھر سورہ نصاب میں بھی سورة المائدہ میں بھی یہ ساری مدنی صورتیں ہیں دومننٹ پورشن جو ہے وہ اہل کتاب سے ریلیٹڈ ہے ویسے تو ہم بھی اہلِ کتاب ہیں سنن نسائی القبرہ کے اندر صحیح سنت کے ساتھ حدیث موجود ہے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھی اہل القرآن کہا ہے اہل القرآن ہونے کی وجہ سے ہم بھی اہلِ کتاب ہیں کتاب تو ہیں ایک تو وہ پرانی کتابیں تھی اول ٹیسٹیمنٹ اور نیو ٹیسٹیمنٹ اور اب یہ ہمارا ہے فائنل ٹیسٹیمنٹ الفرقان حق اور باطل میں تمیز کرنے والی کتاب اس لیے آپ دیکھیں کہ سورہ الامران کا سٹارٹ ہی اس سے ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تورات اور انجیل نازل کی تھی اس کتاب سے پہلے جو ہدایت کا سرچشمہ تھی اور اب الفرقان نازل کیا ہے حق اور باطل میں تمیز کرنے والی کتاب اول ٹیسٹیمنٹ نیو ٹیسٹیمنٹ میں جو باتیں بھی اس فائنل ٹیسٹیمنٹ سے ٹکراتی ہیں وہ ریجیکٹڈ ہیں اور جو اس کے مطابق ہیں ان کو ہم منوان اسی طریقے سے قبول کرتے ہیں کیونکہ وہ ٹیمپرڈ کتاب ہیں یہ اللہ تعالیٰ کی وہ کتاب ہے جو ٹیمپرڈ نہیں ہے اور اس کے پیچھے حکمت یہ ہے کہ چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد اب کوئی پیغمبر نہیں آنا تو اگر یہ کتاب بھی تبدیل ہو جاتی تو جب پیغمبر نے نہیں آنا تو پھر انسانیت کو ہدایت کیسے ملتی اگلی کتابیں اگر ٹیمپر ہوتی تھی تو پھر اللہ تعالیٰ نیا پیغمبر بھیجتا تھا وہ پھر مشرکانہ جو عقائد تھے ان کی اصلاح کر دیا کرتا تھا اب کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ختم نبوت ہو چکی ہے اب قیامت تک کسی اور پیغمبر نے احزے نبی نہیں آنا احزے امت ہی آنا ہے عیسیٰ ابن مریم نے لیکن وہ بھی صحیح مسلم میں حدیث ہے کہ وہ تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل شدہ کتاب اور ان کی سنت کے مطابق فیصلہ کریں گے وہ بھی امتی کی حیثیت سے آئیں گے اب پیغمبر کوئی نہیں آنا تو اگر اب بھی دین میں بگاڑ آئے کتابیں اگر چینج ہو جائیں اللہ کی طرف سے نازل کیوئی کتاب تو پھر اصلاح کون کرے گا اس لیے اللہ تعالیٰ نے اسے محفوظ کر دیا اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِذُونَ بے شک اس الذکر دی ریمیمبرنس بڑی یاد دلانے والی اللہ کی یاد دلانے والی کتاب اس کو ہم نے نازل کیا اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں تو اس کے اندر حکمت ہے چونکہ نبی الاسلام کی نبوت قیامت تک کے لیے ہے لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کتاب کو اللہ تعالیٰ نے قیامت تک کے لیے محفوظ کر دیا آج اگر کسی کو ہدایت ملنی ہے تو اسی کتاب کے ذریعے ملنی ہے یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بہت بڑا انام ہے امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے تو جیوز اور کرسٹینز کو اڈریس کیا گیا اس مدنی پورشن کے اندر مسلمانوں کو اڈریس کیا گیا ظاہرہ مسلمان بھی اہل کتاب اس اعتبار سے ہیں کہ ہم بھی اہل القرآن ہیں قرآن بھی اللہ کی کتاب ہے نہ صرف کتاب ہے بلکہ کلام بھی ہے علمی پوائنٹ نمبر 13 میرے بھائیو قرآن حکیم آج بھی عربی لٹریچر کی چوٹی کی کتاب ہے اور جب لٹریچر کی بات ہوگی پھر ریلیجن سے ہٹ کر جو لٹریچر کی فیلڈ کے لوگ ہیں ایکسپرٹس ہیں ان کی رائے کو مانا جائے گا یعنی اگر آج آپ انگلی زبان میں بات کریں گے انگلی زبان کے کسی لفظ کے اوپر بحث کریں گے اس کی پرونونسیشن کیا ہے تو آپ آکس فورڈ ڈکشنری کی طرف جائیں گے اور بعض اوقات دکشنری میں بھی وہ چیزیں اس طریقے سے موجود نہیں ہوتی ہیں جو نسل در نسل ایزے لنگویسٹک چل رہی ہوتی ہیں آج ایک نون مسلم گورہ وہ اتھارٹی ضرور مانا جائے گا انگلیس زبان میں اور ایک مسلمان کو صرف مسلمان ہونے کی وجہ سے انگلیس میں اتھارٹی نہیں مانا جائے گا جب تک وہ انگلیس لٹریچر کو جانتا نہیں ہوگا بلکل اس طریقے پر اس وقت بھی آپ کو پتہ ہے ایسا کہ یہ بہترین کروڑ ہے 150 لاکھ کوپٹک کرسچنز ہیں جو نسلن کرسچنز ہیں اور وہ عربی لینگویج ان کی مادری زبان ہے ان میں بھی چوٹی کے بک کے طور پر اللہ کی کتاب کے طور پر نہیں لیکن عربی لینگویسٹک کی چوٹی کے بک کے طور پر قرآن حکیم کو مانا جاتا ہے پڑھایا جاتا ہے جیوز بھی مانتے ہیں کہ یہ ان کے چلے یہ عقیدہ ہے کہ یہ نبی الاسلام کی لکھی بھی کتاب ہے اللہ کی کتاب نہیں مانتے لیکن وہ یہ مانتے ہیں کہ یہ عربی لنگویسٹک کا شہکار ہے یہ کتاب اور میں یہاں پہ آپ کو ایک اور بات بھی بتا دوں علمی پوائنٹ نمبر فورٹین ہے وہ کہ قرآن حکیم کسی بھی اعتبار سے کسی ڈکشنری کا محتاج نہیں ہے کیونکہ کسی بھی زبان کی جو ڈکشنری ہوتی ہے وہ زبان کے بعد وجود میں آتی ہے زبان پہلے وجود میں آتی ہے آج تک آپ اب ہماری مادری زبان پنجابی ہے یا اردو ہے ہم نے اس کو تینسز کے ذریعے، ڈکشنری کے ذریعے نہیں سیکھا بلکہ اپنے ماں باپ کے ذریعے سیکھا ہے اور اگر آپ نے واقعی شستہ اردو سیکھی ہوئی ہے جیسے لکھنو کے یا بریلی کے لوگ، یو پی کے لوگ جو شستہ اردو بولتے ہیں تو ان کو کسی اردو کی ڈکشنری کی ضرورت نہیں ہے اپنی زبان کو ویریفائی کروانے کے لیے کیونکہ وہ ڈکشنری سے سپیریئر ہیں ڈکشنری تو دوسری زبان کے لوگوں کو اپنی زبان سمجھانے کے لیے بنای جاتی ہے یعنی اگر انگلیش لنگویسٹک کے لوگوں نے اس کے ٹینس ڈیوائز کی ہیں تو اس لیے نہیں کہ گوروں کو ان ٹینس کی ضرورت تھی اس لیے کہ جو انگریزی سیکھنا چاہے نا وہ اس طریقے سے سیکھے اسی طریقے سے اردو کے جو ہم ٹینس پڑھتے رہے ہیں تھوڑا بہت انفرمیشن کے طور پر وہ اس لیے نہیں کہ ہمیں اردو سکھائی جائے وہ اس لیے کہ اگر کوئی نان اردو اردو سیکھنا چاہے تو اس کے لیے سانی ہو اسی طریقے سے جن لوگوں نے عربی سیکھنی ہے ان کے لیے عربی ڈکشنری ہے جو لوگ عربی جاننے والے لوگ ہیں ان کو ڈکشنری کی ضرورت نہیں ہے اسی لیے کئی ایک چیزیں آپ ڈکشنی میں ایسے دیکھیں گے کہ جو کسی رول میں بیٹھتی نہیں ہے عربی زبان میں وہ مستعمل ہوتی ہیں ڈکشنی کے پوائنٹ ایویو سے وہ غلط ہوتی ہیں یہ میں اس لئے آپ کو بتا رہا ہوں کہ کتنے نون مسلمز ہیں جنہوں نے قرآن حکیم کی عربی لنگویسٹک کے اوپر بھی اتراز کی ہیں بقاعدہ اس کے اوپر مناظرے رکھے ہوئے ہیں جو کوپٹک کرسچنز ہیں یا جیوز ہیں جو بائی برت عربی لنگویسٹک جاننے والے لوگ ہیں انہوں نے عربی زبان کی ڈکشنری کے مطابق قرآن حکیم میں کچھ غلطیاں ہائلائٹ کی ہیں کہ یہاں پر یہ لفظ نہیں یہ والا لفظ آنا چاہیے تھا مثال کے طور پر قرآن حکیم میں آپ کو کئی جگہ ملے گا کہ اللہ تعالیٰ انبیاء اکرام علیہ السلام کو پلورل کے سیگے سے مخاطب کرتا ہے جمع کے سیگے سے لیکن بعد میں جو بات ہو رہی ہوتی ہے وہ سنگولر کے سیگے میں یعنی قومِ آدھ نے رسولوں کا انکار کیا وہ کہتے ہیں جی قومِ آدھ نے تو ایک رسول کا انکار کیا تھا یہ جمع کا سیگہ کیوں آیا ہے تو اب قرآن حکیم صرف لٹریچر کی کتاب نہیں ہے یہ دعوت بھی ہے تذکیر بھی ہے نصیحت بھی ہے تو پھر ہم ان کو بتاتے ہیں کہ چونکہ قرآن کی ڈاکٹرائن یہ ہے کہ جس نے ایک رسول کا انکار کیا اس نے سارے رسولوں کا انکار کیا لا نفرق بين احدم من رسولی ہم رسولوں میں ایمان لانے میں فرق نہیں کرتے آج اگر کوئی شخص سارے انبیاء کو مانے عیسیٰ بن مریم کا انکار کر دے علیہ السلام چاہے وہ نبی علیہ السلام کے لیے اپنی جان بھی دینے کے لیے تیار ہو جائے ہم اسے کافر کہیں گے کیونکہ ایک پیغمبر کا انکار بھی سارے نبیوں کا انکار ہے تو جب کہا جاتا ہے کہ قوم آدھ نے رسولوں کا انکار کیا قوم سمود نے رسولوں کا انکار کیا وہ کہتے ہیں جمعہ کے سیکے سے بات کیوں ہو رہی ہے انہوں نے تو وقت کے ایک پیغمبر کا انکار کیا تھا تو ہم کہتے ہیں کہ انہوں نے ایک وقت کے پیغمبر کا انکار کر کے گویا سارے پیغمبروں کا انکار کر دیا پوری اس ڈاکٹرائن کا انکار کر دیا اس طرح کی وہ پھر عربی لنگویسٹی کے اعتبار سے وہ غلطیاں نکالنی کوشش کرتے ہیں تو یاد رکھئے گا کہ قرآن حکیم کی عربی کو کبھی بھی آپ نے عربی ڈکشنری سے نہیں سمجھنا بلکہ عربی جو مستعمل ہے عرب کے بادیا نشین لوگوں کی اس کے مطابق سمجھنا جو میں نے پہلی دفعہ بتایا تھا کہ قرآن حکیم جو عراب تھے پینڈو لوگ گاؤں کے رہنے والے لوگ بادیا نشین رگستانوں میں رہنے والے لوگ ان کے ڈائلیکٹ میں قرآن حکیم نازل ہوا ہے اور آج وہ اسی طرح کی عربی بولتے ہیں ویسے تو قرآن حکیم کی برکت سے آلموسٹ عربی جو ہے وہ فریز ہو چکی ہوئی ہے مصر کے اندر تھوڑا بہت فرق ہے عربی لینگویج کا لیکن وہ چند ایک الفاظ میں ہم پچھلی دفعہ ڈسکس کر چکے ہوں اس لیے میں اس کو لے کے نہیں چلوں گا آگے اور میں آپ کو بتاؤں کہ کئی مسلمان بھی ہیں جنہوں نے صرف قرآن حکیم کو سپیریر ثابت کرنے کے لیے عربی ڈکشنری کے بقیدہ خود قرآن حکیم میں ڈکشنری کے پوائنٹ ایف یو سے جو غلطی ہیں بنتی ہیں نا وہ نکال کے کتابیں لکھی ہوئی ہیں کہ ڈکشنری تو یہ کہتی ہے قرآن میں یہ لفظ اس طرح آیا ہے اور وہ اس لیے نہیں کہ وہ قرآن کی غلطی نکال رہے تھے بلکہ وہ بتانا چاہ رہے تھے کہ قرآن حکیم سپیریر ہے ڈکشنری پہ ڈکشنری تو بعد میں منی ہے تو وہی پھر وہ اٹھاتے ہیں کچھ لوگ اور وہ کہتے ہیں کہ قرآن میں یہ فارد یہ فارد یہ فارد بغیرہ اس کے اور مناظرے بھی ہوئے ہیں مسلمانوں نے پھر اس کو کلیریفائی بھی کیا کتاب البی لکھی گئی ہیں اس ٹاپک کے اوپر علمی پوائنٹ نمبر ففٹین قرآن حکیم میرے بھائیو ہمارے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی مبارک زندگی میں خود لکھوایا تھا اس کی ایک ایک آیت اس کی صورتوں کی ترتیب اور کس جگہ پہ کون سی آیت مکمل ہوتی ہے کون سی صورت پہلے ہے کون سی بعد میں ہے صورت الفاتحہ سے لے کر صورت الناز تک ایک ایک تینیس ڈیٹیل یہ ہمارے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود لکھوای ہے ریٹن فارم میں قرآن بھی کہتا ہے نا الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ قرآن حکیم کی جو پہلی پانچ آیات سورة العلق کی نازل ہوئی ہیں ان میں اللہ تعالیٰ نے پین کے بارے میں کہا ہے کہ پین کے ذریعے قلم کے ذریعے اللہ نے علم کو سکھایا ہے نسل درد نسل علم ٹرانسر ہوئے پین کے ذریعے اب اسی کی مورڈن فارم آپ کے سوفٹ ویڈز ہیں پی ڈی ایفز ہیں جو کچھ بھی ہیں الٹی میٹلی پین ہی ہے نا چاہے وہ ان پیج میں آپ ٹائپ کر لیں یا مایکرو سافٹ آفیس میں ٹائپ کر لیں وہ پین ہی ہے مورڈن فارم میں سافٹ فارم میں تو نبی علیہ السلام وہی لکھواتے تھے پھر وہی لکھوانے کے بعد پھر آپ کروس چیک کرتے تھے بخاری مسلم میں درجنوں احادیث اس پر گواہ ہیں آپ علیہ السلام لکھوا کے پھر کہتے تھے پڑھو وہ پڑھ کے سناتے تھے پھر نبی علیہ السلام اس کو اگر کہیں پر غلطی ہوتی تھی ریکٹی فائی کرتے تھے لکھنے میں اور پھر صورت القیامہ میں اللہ تعالیٰ نے بقاعدہ اس چیز کو اڈریس کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ تعالی نے حکم دیا کہ جب قرآن نازل ہو آپ اپنی زبان کو تیزی سے حرکت نہ دیا کریں کہ اسے کریم کر لیں ہمارے ذمہ ہے آپ کو اس قرآن کو یاد کروانا اور اس کا بیان بھی اس کونٹیکسٹ میں بخاری میں حدیث بھی ہے عبداللہ ابن عباس کہتے ہیں کہ نبی الاسلام کے سینے پہ جب قرآن نازل ہوتا تو آپ اپنی مبارک زبان کو تیزی سے حرکت دیتے تھے جو کچھ آپ کے سینے میں آتا تھا اسے بیان کرنے ریپیٹ کرتے تھے تاکہ میں کہیں بھول نہ جاؤں تو اللہ تعالی نے کہا آپ بھولیں گے نہیں یہ ہمارے ذمہ ہے قرآن کو یاد کروانا بھی اور اس کا بیان بھی اس کی تشریح بھی سنت اور احادیث کی فارم میں یہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لیا آپ علیہ السلام لکھواتے تھے پھر کاؤنٹر ویریفائی کرتے تھے سنتے تھے حتیٰ کہ بخاری میں آتا ہے کہ نبی علیہ السلام سے ہر سال حضرت جبرائیل علیہ السلام دورہ قرآن کیا کرتے تھے جتنا قرآن ناظر ہوتا تھا نا آپ علیہ السلام حضرت جبرائیل کو سنایا کرتے تھے اسی ترتیب سے کونسی آیت کس جگہ پر رکھی ہوئی ہے کس صورت میں یہ اکٹھی تو نہیں نازل ہوئی بعض مکی صورتیں ایسی ہیں ان میں مدنی آیات ہیں وہ اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعے بتایا کہ جو مصف لوح محفوظ میں اس کی ترتیب یہ ہے آپ نے اس طریقے سے امت کو لکھوانا ہے تو آپ علیہ السلام لکھواتے تھے بلکہ جبریل علیہ السلام سے بھی دورہ قرآن ہوتا تھا اس دورہ قرآن میں جبریل علیہ السلام آپ علیہ السلام سے قرآن سنتے تھے اور بخاری میں حدیث ہے کہ سیدہ فاطمہ نے آپ علیہ السلام کی وفا سے کچھ عرصہ پہلے آپ علیہ السلام سیدہ فاطمہ کو ملنے گئے آپ کو ملنے کے لیے آئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے کان میں ایک بات کہی تو وہ رو پڑی اور ایک اور بات کی تو وہ ہس پڑی پہلے آپ نے یہ بات کی کہ ہر سال جبریل علیہ السلام میرے پاس ایک دفعہ آتے تھے دورہ قرآن کے لیے اس دفعہ دو دفعہ آئے ہیں مجھے لگتا ہے کہ میں آئندہ برس زندہ نہیں رہوں گا تو اس پہ سیدہ فاطمہ رو پڑی پھر آپ علیہ السلام نے ان کے کان میں کہا کہ کیا تم اس بات پر خوش نہیں ہو کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں جنتی عورتوں کی سردار بنایا ہے اور میرے مرنے کے بعد سب سے پہلے میرے اہلِ بیعت میں سے تم مجھے آکے ملوگی چھے مہینے بعد ان کی ڈیت ہوگی تو اس پر سیدہ فاطمہ خوش ہوئی بخاری مسلم دونوں میں ہے اما عائشہ کہتی ہے حضور کی زندگی میں میں نے کوشش ہی نہیں کی میں سیدہ فاطمہ سے یہ پوچھوں کہ حضور علیہ السلام نے آپ کے کان میں کیا باتیں کی تھی جس پہ آپ روئیں اور ہسیں پھر حضور کی وفات کے بعد میں نے سیدہ فاطمہ سے کہا کہ فاطمہ جو میرا حق ہے تم پر میں تمہاری ماں لگتی ہوں اس حق کے سبب میں تم سے سوال کرتی ہوں کہ نبی علیہ السلام نے تمہارے کان میں کیا بات کی تھی پھر انہوں نے دونوں باتیں ریپیٹ کی تو دو دفعہ دورہ قرآن کیا لہذا یہ جو ایک دجال عورت پیدا ہوئی تسلیمہ نصرین بنگلہ دیش میں جس نے کہا کہ یہ قرآن حکیم کی ترتیب یہ توقیف ہی نہیں ہے بلکہ یہ خود سے لوگوں نے صحابہ اکرام نے اپنے اعتبار سے اس کو کیا مینج نہیں نبی علیہ السلام نے اس کی ترتیب اسی طریقے سے لکھوائی ہے جو اللہ تعالیٰ نے وہی کے ذریعے آپ کو بتائی تھی اور آپ علیہ السلام امی تھے اچھا امی کے لفظ کے اوپر بھی لوگوں میں بڑا عجیب سا بعض اسے گستاقی سمجھتے ہیں اور بعض دوسری اکسٹریم پر چلے جاتے ہیں امی ہونا آپ علیہ السلام کا کوئی عیب نہیں ہے امی آپ اس اعتبار سے بھی تھے کہ سورہ شورہ میں قرآن حکیم میں اللہ تعالی نے سورہ شورہ کے اندر مکہ کو ام القرآن کہا ہے بستیوں کی ماں کیونکہ سینٹرل آپ کی بیست خاصہ عرب کے لوگوں کے لیے تھی اس وجہ سے بھی آپ امی ہیں اور اس اعتبار سے بھی امی ہیں کہ آپ علیہ السلام نے کسی کی شاگردگی نہیں کی آپ لکھنا پڑھنا نہیں جانتے تھے اور یہ آپ کا عیب نہیں تھا آپ کی خوبی تھی ڈاکٹر اقبال کا شاعر ہونا ان کی خوبی ہے لیکن نبی الاسلام کا شاعر ہونا ان کی خوبی نہیں ہے قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا سورہ یاسین میں وَمَا عَلَّمْنَاهُ الشِّعْرَ وَمَا يَمْبَغِيلَهُ ہم نے ان نبی کو صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شیر کہنا نہیں سکھایا اور نہ ان کے شانے شان ہیں کیونکہ اگر آپ شیر کہنا سیکھے ہوئے ہوتے تو لوگ کہتے کہ اتنے عرصے سے پریٹس کر رہی رہا تھا تو ایک ریفائنڈ کتاب اس نے لکھی دینی تھی کہ اس میں ملکوتی غناء ایک ڈیوائن میوزک تو چلتا ہے اگرچہ وہ برابر نہیں ازاد نظم کا سٹائل ہے لیکن بارال وہ ایک چیز تو ہے الرحمن علم القرآن خلق الانسان علمه البیان تو نبی الاسلام نے پوری زندگی نہ کسی فلاسفر کی شگردگی کی نہ کسی شاعر کی اسی لیے تو لوگ پھر حران ہوئے کہ یار یہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے تو آپ امی تھے اور یہ آپ کا عیب نہیں تھا آپ کی خوبی تھی اور اس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے سورة الانقبوت میں categorical اس حوالے سے mention کیا ہے کہ آپ علیہ السلام کی یہ خوبی کیسے بن گئی سورة الانقبوت میں اللہ تعالیٰ نے آیت نمبر ہے یہ 48 عوض باللہ من الشیطان الرجیم وَمَا كُنتَ تَتْلُو مِن قَبْلِهِ مِن قِتَابٍ اور اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کتاب کے نزول سے پہلے آپ کسی کتاب میں سے کوئی چیز پڑھ نہیں سکتے تھے یعنی آپ کی کمپیٹنسی نہیں کہ آپ پڑھ سکیں وَلَا تَخُطُّهُ بِيَمِينِكُ اور نہ آپ اپنے دائیں ہاتھ سے کچھ لکھ سکتے تھے نہ آپ لکھنا جانتے تھے نہ پڑھنا جانتے تھے اِذَلَّرْتَعْبَ الْمُبْتِلُونَ اگر ایسا ہوتا تو یہ بات شک والوں کو شک میں ڈال دیتی کہ یہ کتاب آپ نے خود لکھ لی ہے اب تو کوئی کہہ نہیں سکتا کہ آپ لکھنا پڑھنا جانتے تھے تو یہ آپ نے کیسے کتاب لی یہ آپ نے نہیں لکھی اللہ نے آپ کے دل پر نازل کی بل ہوا آیاتم بینات بلکہ یہ تو اللہ کی آیات ہیں فی صدور اللذین اوت العلم ان کے سینوں میں جن کو اللہ نے علم دیا ہے وما یجحد بی آیاتنا اللہ ظالمون اور ہمارے دل پر نازل کیا ہے ہماری آیات سے تو انکار نہیں کرتے مگر ظالم لوگ وَقَالُوا لَوْ لَا أُنزِرَ عَلَيْهِ آيَاتٌ مِن رَبِّ اور یہ کہتے ہیں کہ اس نبی کو کوئی موڑزہ کیوں نہیں ان کے رب کی طرف سے دیا گیا اچھا یہ آیت قرآن میں درجنوں دفعہ آتی ہے اور ایک بندہ حیران ہو جاتا ہے کہ ہم تو بچپن سے اتنے حضور کے موڑزے سن رہے ہیں اور قرآن میں بار بار کافر اتراز ہی کر رہے ہیں کہ آپ کو موڑزہ کیوں نہیں دیا گیا موزات ہیں بخاری مسلم میں tangible form میں physical phenomenon of nature توڑنے والے حصی موزات لیکن قرآن حکیم میں جو وہ موزات وہ demand کرتے تھے نا وہ سورہ بن اسرائیل میں ہیں جس میں میں نے چار lecture دی ہیں مثلا number 131a, b, c, d no موزات مرزات وہ مانگتے تھے وہ کہتے تھے ہمارے سامنے آسمان پہ چڑھ کے بتاؤ اور صرف چڑھنے کو نہیں مانیں گے اوپر سے ہمارے سامنے یوں کتاب لے کے نازل ہو آپ یوں اشارہ کرو تو آپ کے لیے نہریں رواں ہو جائیں بغاد میں پھال اگنے شروع ہو جائیں تو اللہ تعالیٰ نے ساری باتوں کے جواب میں کہا کہ تم کہتو میں ایک بشر ہوں ایک انسان ہوں تو موجزہ نبی الاسلام کا جس پہ دعویٰ نبوت ہے نا وہ ایک ہے وہ یہ کتاب ہے کیونکہ قیامت تک کے لیے نبوت ہے آج آپ پانی کے ایک پیالے میں ہاتھ رکھا تو پندرہ سو صحابہ نے وہ پانی پیا جانوروں کو بلایا سٹور کر لیا اور بخاری مسلم میں جعبر بن عبداللہ کے الفاظ ہیں واللہ اگر ہم ایک لاکھ بھی ہوتے تو وہ پانی زیادہ تھا جو ایک پانی کے پیالے میں سے آپ کی مبارک انگلیوں سے نکل رہا تھا اور واللہ یہ موجزہ جو ہے نا عزت موسیٰ کے موجزے سے بھی بڑا ہے عزت موسیٰ علیہ السلام تو پتھر پیاسا مار کے پانی پتھر سے پانی نکل آتا ہے گوشت میں سے پانی نہیں نکلتا لیکن اس کو دعویٰ نبوت کے لیے کلیم نہیں کیا گیا یہ تو صحابہ کے سامنے ہوا دعویٰ نبوت کے لیے یہ صرف قرآن ہے کیونکہ ہم اس موجزے کی ویڈیو نہیں آج دکھا سکتے کس طرح کلیم کریں قرآن کی ہم کہتے ہیں یہ لیں چیک کریں اس کو سائنس پر پیش کریں کسی اعتبار سے چیک کریں ادھر یہ اللہ تعالیٰ نے اس توتھ کو ریویل کیا یہ کہتے ہیں یہ کافر کے نبی علیہ السلام پہ مورزہ کیوں نہیں نازل کیا گیا قُلْ اِنَّمَا الْآیَاتُ عِنْدَ اللَّهِ اے نبی فرما دیجئے کہ مورزے تو اللہ کے پاس ہیں وَإِنَّمَا أَنَا نَذِيرٌ مُبِينٌ اور میں تو صرف درد سنانے والا ہوں اَوَلَمْ يَكْفِهِمْ کیا ان کے لیے یہ مورزہ کافی نہیں ہے اَنَّا اَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ يُطْلَعَ عَلَيْهِمْ کہ ہم نے ان کے اوپر کتاب نازل کی ہے جو ان پہ تلاوت کی جاتی ہے یعنی نبی علیہ السلام کا واحد مورزہ کیا ہے قرآن یہ بڑا مشکل ٹاپک ہے کیونکہ اس ٹاپک کو ڈسکس کریں گے تو گصاہی کا فتوہ لگ جائے گا اچھا باقی مرزات کو نہیں مانتے ہیں؟ اوہ مانتے ہیں کلیم نہیں کرتے ان کو نبوت کی دلیل پر کیونکہ ہم اس کو پیش نہیں کر سکتے کون فیزیکلی اس کو چیک کروا سکتا ہے آج جوز پیش کر سکتے ہیں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا آسا نکال کے بھی لے آئے ہیں وہ تابوت سکینہ میں کہتے ہیں پڑا ہوا ہے لے آؤ لاؤ اسے اجدا بنا کے بتاؤ نہیں عیسائی عزت عیسیٰ علیہ السلام کے موردہ زندہ کرنے کو ویڈیو دکھا سکتے ہیں تو ہم جس کی بنیاد پر نبی الاسلام کے لیے پرافٹ ہونا کلیم کر رہے ہیں ہم کہتے ہیں یہ لیں دیکھیں فیزیکل فارم میں آپ کے سامنے یہ موجزہ ہے تو یہ قرآن حکیم کی آیات اس پر ثبوت ہیں کہ یہ کتاب ہے جو موجزہ ہے اِنَّ فِي ذَٰلِكَ الْرَحْمَةِ اس میں ہے بے شک اس میں ہے رحمت و ذکرہ لِقَوْمِ يُؤْمِنُونَ اور اس میں نصیحت ان کے لیے جو بات ماننا چاہیں گے نہیں ماننا چاہتے ان کے لیے کوئی نصیت نہیں ہے جو بات ماننا چاہے گا اس کے لیے کتاب اللہ میں نصیت ہے تو یہ بڑا کرٹیکل ٹاپک ہے اور اس میں میں آپ کو زمناً بتا دوں بخاری مسلم میں ڈیٹیلڈ احادیث ہیں نبی الاسلام پہ جو پہلی وحی نازر ہوئی تھی غارِ حرام ہے وہ سٹارٹ یہ دیس اس سے ہوتی ہے مشکات میں آپ کو تیسی جل میں مل جائے گی کہ جب نبی الاسلام کی مبارک زندگی کا چالیسمہ سال آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اچانک دل دنیا سے اچارت ہو گیا آپ بڑی ایک ڈائنمک لائف گزارے تھے کامیاب مکہ کے تاجر تھے مکہ کی امیر ترین عورت کے ساتھ آپ کی شادی ہوئی تھی اور آپ ہر بند مکہ کے رہنے والے ہر شخص کی آنکھوں کا تارہ تھے صادق اور امین تھے اچانک ایک بندہ جو اتنا ایسٹرو ورڈ ہو گھر سے وہ کھانا پیک کر کے اور غارہ احرامیں جانے شروع ہو گئے اور چند دنوں کے بعد فرشتہ آ گیا وہاں پہ تو نیچے لوگوں نے یہ بھی سوچنا شروع کر دیا کہ یار یہ اکیلہ غار میں بیٹھے رہتا تھا ہو سکتا ہے اس پہ کوئی آسیب کا سایہ ہو گیا ہو لیکن جب کلام سنا تو میں نے پچھلی دفعہ وہ زماد والی حدیث سنائی تھی نا تو کتنا اثر ہوا ان کے اوپر تو سیدہ خدیجہ کھانا باندھ کے دیا کرتی تھی آپ کے بزرگ تو دو دو سال تک کچھ کھاتے نہیں ہیں لیکن نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنا کھانا گھر سے لے کے جایا کرتے تھے یہ ہے سچائی جو بخاری مسلم ہیں وہ ہیں کہانیاں تو وہاں پہ سیدہ عائشہ کے الفاظ ہیں بخاری مسلم دونوں میں کہ آپ پہ جب پہلی وحی نازل ہوئی تو فرشتہ انسانی شکل میں آیا اور اس نے آپ علیہ السلام کو کہا اقرا پڑھ تو نبی علیہ السلام نے کہا ما آنا بقاری میں تو پڑھا لکھا نہیں ہوں امی تھے آپ دوسی بار کہا تیسی بار کہا پھر اس نے آپ علیہ السلام کو سینے سے لگایا اور بھینچا اور پھر کہا اقرآ بسم ربی کا اللہ دی خلق خلق الانسان من علق اقرآ اور آگے وہ یعنی پانچ آیات پوری تو پھر نبی علیہ السلام نے اس کو ریپیٹ کیا اس حدیث میں یعنی ان لوگوں کے موقف کو تائید حاصل ہوتی ہے جن کا یہ موقف ہے کہ نبی الاسلام کے سامنے کوئی لکھیوی تختی پہ یہ آیات لائی گئی تھی کیونکہ اگر اکرا سے مراد یہ ہوتا کہ میرے پیچھے پیچھے ریپیٹ کرو وہ تو بچہ بھی ریپیٹ کر لیتا ہے اس کے لیے اس کو یہ نہیں کہنا پڑتا اس کی زبان ہے کہ میں پڑا ہوا نہیں ہوں یعنی کچھ چیز رٹن فارم میں آپ کے سامنے لاکر رکھی گئی اور آپ کو کہا گیا اور یہ بھیچنے کی برکت یہ ہوئی کہ آپ علیہ السلام نے وہ لکھا ہوا بھی پڑھ لیا لہذا یہ جو سورة الانقبوت کی آیت ہے نا کہ اس قرآن کے نزول سے پہلے آپ کتاب سے کچھ پڑھ نہیں سکتے تھے تو اس کا مطلب ہے اس کتاب کے نزول کے بعد اللہ نے آپ کو یہ موجزہ بھی دے دیا کہ آپ پڑھ لیتے تھے یہ ڈریکٹ استعداد آپ کے اندر پیدا ہو گئی پھر آپ نے وہ آیات پڑھی پھر آپ واپس آئے کامتے ہوئی حالت میں سیدہ خطیجہ کو کہا مجھے کمبل اڑا دو انہوں نے تسلی دی بخاری مسلم کے الفاظ ہیں کہ آپ یتیموں کے پر دست شفقت رکھتے ہیں آپ محتاجوں کا حاجت پوری کرتے ہیں آپ مہمان نوازی کرتے ہیں آپ جو تنگدست لوگ ہیں ان کی مدد کرتے ہیں اللہ تعالیٰ آپ کو کبھی بھی بیاروں مددگار نہیں چھوڑے گا پھر وہ ورکہ ابن نوفل جو ان کے کزن تھے جو ایک کرسچن تھے ان کے پاس لے گئی انہوں نے جب یہ باتیں سنی تو انہوں نے کہا یہ وہی وہی ہے جو موسیٰ علیہ السلام کے پاس آئی تھی انقریب آپ کی قوم آپ کو اس شہر سے نکال دے گا تو نبی علیہ السلام نے کہا مجھے یہ نکال دیں گے یہ تو مجھ سے بڑی محبت کرتے ہیں انہوں نے کہا آپ سے پہلے جس نے بھی توحید کی بات کی ہے اس کے ساتھ اس کی قوم نے یہی کچھ کی ہے اگر میں اس وقت تک زندہ رہا تو میں آپ کی مدد کروں گا لیکن وہ پہلے ہی فوت ہو گئے ورکہ ابن نوفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی علیہ السلام کی انہوں نے جو نبی ہونا ہے اس چیز کو آپ پہچان لیا لیا کہ وہ نبی نہ تھے صرف کلام سن کے تو اس سے پتہ چلتا ہے کہ آپ علیہ السلام بعد میں پڑھنے کی استعداد آپ میں آگئی تھی اور لکھنے کی بھی بالکل ایسا نہیں تھا کہ آپ بالکل کچھ نہیں لکھ سکتے تھے ان لوگوں کے موقف کو تائید ہوتی ہے کہ وہی کہتے ہیں کہ نبی علیہ السلام اس کتاب کے نزول سے پہلے الفاظ ہے اس کتاب کے نازل ہونے سے پہلے نہ آپ دائیں آسے لکھ سکتے تھے نہ پڑھ سکتے تھے کیونکہ بعد میں لکھنا ثابت بھی ہے میرا یوٹیوب پہ کلپ ہے نبی علیہ السلام کے ہینڈ رائٹنگ لیکن آپ کو مہارت نہیں تھی لکھنے میں کیونکہ جس بندے نے کبھی لکھا نہ ہو تو کبھی کبھار وہ لکھے تو مہارت نہیں ہوتی اور وہ عدیث ہے بخاری میں جو صلوہ دیبیہ کا معایدہ لکھا جا رہا تھا محمد الرسول اللہ کو کٹوایا تھا سوہیل ابن عمر نے بعد میں خیر مسلمان ہو گئے کہ ہم تو آپ کو اللہ کا رسول نہیں مانتے تو آپ محمد بن عبداللہ لکھیں سر عمر سیریز دیکھ لیں اس میں ساری چیزیں فلمائی ہوئی ہیں تو پھر نبی علیہ السلام نے مولا علی سے کہا تو انہوں نے کہا یا رسول اللہ میں آپ کا نام نہیں مانتا بیٹاؤں گا حالانکہ حکم عدب پر فوقیت رکھتا ہے لیکن نبی الاسلام نے بھی اس چیز کو سمجھا کہ محبت کی وجہ سے ہی کہہ رہا ہے پھر آپ نے فرمایا ایسا مجھے بتاؤں میں خود کٹتا ہوں تو بخاری کے الفاظ ہیں آپ نے محمد رسول اللہ پر لکیر پھیر کے اپنے مبارک ہاتھوں سے محمد ابن عبداللہ لکھا اور وہ راوی عدیث کہتا ہے کہ نبی الاسلام لکھ رہے تھے لیکن آپ لکھنے پر محارت نہیں رکھتے تھے یعنی آپ کی ہینڈ رائٹنگ اتنی واضح نہیں تھی برالہ آپ نے جو بھی تھا وہ لکھ لیا یعنی چاند ایک الفاظ لکھنے سے ثابت ہو گیا آپ علیہ السلام تھوڑا بہت لکھ بھی لیتے تھے پڑھنے کی صداد آپ میں آگئی تھی اور ویسے بھی وہی کو آپ کاؤنٹر ویڈیفائی کرتے تھے سننے کے بعد کئی کاتبینیں وہی اس میں شامل تھے جن کے ڈیوٹیز اس حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لگائی بھی تھی تو یہ امی کو میں نے کلیر کر دیا کہ امی کا مطلب کیا ہے یعنی یہ نعوذ باللہ اس کا مطلب کوئی جائل ہونا نہیں ہے یعنی آپ علیہ السلام کا یہ موجزہ تھا اللہ تعالی نے آپ کو اس طریقے سے رکھا جس طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا مورزہ تھا کہ وہ شیرخارگی کی عمر میں بول پڑے تھے نبی علیہ السلام کا مورزہ یہ تھا کہ چالیس سال کی عمر تک پہنچتے ہوئے یعنی لونر کلینڈر کے مطابق اور سولر کلینڈر کے مطابق تھرٹی نائن یرز لکھنا پڑنا آپ نہیں جانتے تھے اسی جب یہ کتاب آئی تو کسی نے یہ شک نہیں کیا جو سورة الانقبوت میں آیا تاکہ لوگ شک میں نہ پڑ جائیں کتاب آپ نے لکھی ہے تو یہ اللہ کا ڈیوائن پلان تھا اس میں فٹ ان یہی پھر سکیم بیٹھتی تھی جو اللہ تعالی نے رکھی یہ اس کی حکمت ہے علمی پوائنٹ نمبر سکسٹین میرے بھائیو قرآن حکیم کی یہ جو موجودہ کتابی شکل ہے اس کتابی شکل میں پہنچتے ہوئے آلموسٹ پچیس سال اس کو لگے ہیں اس پچیس سال ہمیں نبی علیہ السلام پہ جو قرآن نازل ہوئے وہ والے تئیس سال شامل نہیں ہے اس کے بعد پچیس سال لگے ہیں اس شکل میں آتے ہوئے اس کی حکمت میں آپ کو اگلے پوائنٹ میں بتاتا ہوں علمی پوائنٹ نمبر سیونٹین وہ ہے میرے بھائیو کہ عرب کے لوگوں کو اپنی میموری کے اوپر بڑا ناز تھا وہ چیزیں زبانی یاد رکھتے تھے کریم کرتے تھے ان کو اتنی اتنی شاعرانہ کلام زبانی یاد ہوتے تھے ان کے لیے کوئی پرابلم نہیں تھا چیزوں کو زبانی یاد رکھنا اور اس پر وہ فخر محسوس کرتے تھے اب اس سینیریو کے اندر جب یہ کتاب نازل ہوئی تو صحیح بخاری میں آتا ہے کہ ابن مسعود کہتے ہیں میں نے اسی صورتیں نبی الاسلام سے خود سن کے یاد کی ہیں آپ نماز میں پڑھتے تھے آپ ذرا کریمنگ کا لیول دیکھیں کہ نماز میں وہ تحجد کی نماز میں سن رہے ہیں اور یاد بھی کر رہے ہیں اتنے ان کے مضبوط حافظے تھے ابھی بھی دیکھ لیں آپ چھوٹے بچوں کو لگا لیں کتنے بچے ہیں وہ آٹھ نو سال کی عمر میں پورا قرآن ہی فسکر جاتے ہیں ابھی بھی کوئی مشکل نہیں ہے لیکن وہ اب تھوڑا سا چکے مارا مارڈ چینج ہو گیا ہے ہماری پرائرٹیز چینج ہو چکی ہیں اس لیے وہاں معاملہ پیشے چلا گیا ہم زیادہ تر لکھیوی چیزوں کے اوپر اعتماد کرتے ہیں زبانی یاد رکھنے کے اوپر توجہ نہیں کرتے اس لیے یہ ذرا مسئلہ آستہ آستہ پیشے چلا گیا اب چونکہ ان کو اپنی کریمبنگ کے اوپر ناز تھا یاد کرنے کے اوپر ناز تھا اس لیے وہ قرآن پاک کے حافظ سیکڑوں کی تعداد میں صحابہ اکرام میں موجود تھے لیکن صحیح بخاری میں آتا ہے جب جنگ یمامہ ہوئی مسیلمہ قذاب کے خلاف اس جنگ میں کئی حفاظ شہید ہوئے تو پھر عزت عمر نے آکے مشورہ دیا کہ ہم یہ جو سکیٹرڈ فارم میں کہیں ہڈیوں پہ کہیں چمڑے کی خال کے اوپر کہیں لکڑی کے اوپر لکھیوئی نبی الاسلام کی لکھوائیوی وہی موجود ہے اس کو ایک جگہ جمع کر کے کتابی شکل دو گتوں کے درمیان لے آئے تو عزت عمر بکر چونکہ سنت کی پیروی کرنے والے تھے پہلا جواب ان کا وہی تھا کہ میں وہ کام کیوں کروں جو نبی الاسلام نے خود نہیں کیا پھر حضرت عمر ان کے ساتھ بیعث کرتے رہے کہ اس کی ضرورت ہے حتیٰ کہ حضرت ابو بکر کہتے ہیں اللہ نے میرا سینہ کھول دیا پھر مشورت ایپ آیا کہ زید ابن سابق جو بڑے انٹیلیجنٹ بندے تھے اور سب سے زیادہ ڈومینٹ وہی انہوں نے لکھی بھی تھی ان کو بلائے گیا ان کے ذمہ یہ کام لگائے گیا وہ بھی ریلیکٹنٹ ہوئے پھر ان کے ساتھ صحابہ نے بیس کی وہ مان لیا انہوں نے اور بخاری میں الفاظ انہوں نے کہا کہ اگر مجھے حضرت ابو بکر یہ ڈیوٹی لگاتے ہیں یہ پورا پہاڑ یہاں سے یہاں شفٹ کرنا ہے تو وہ آسان کام تھا قرآن پاک کی ذمہ داری میرے پر لگانا ایک پوری امت کے اعتبار سے میرے پر بڑی ذمہ داری تھی سبانی لوگوں کو یاد تھا آرڈ بی آفیز ہی اس کو پڑھ کے انڈ پہ آپ دیکھتے ہیں لیکن اس کے لئے تیپ آیا کہ ریٹن ریکارڈ موجود ہونا چاہیے جو بھی آپ اس میں لکھیں گے اور کم از کم دو بندے اس کو ریٹن میں جسٹیفائی کریں گے لیکن اس میں ایک آیت ایسی تھی کہ جس کا ریٹن ریکارڈ صرف ایک بندے کے پاس تھا صحیح بخاری میں آتا ہے وہ تھے حضرت خزیمہ ابن سابت انساری رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور کسی کے پاس مل نہیں رہا تھا صحابہ کو یہ اجداش سے پتا تھا کیونکہ الفاظ ہیں کہ گم پائی تو گم وہی بندے کو پتا ہوتا ہے جس کو یاد ہوگئی میں نے سنی بھی ہے اور اب لکھی بھی نہیں مل رہی جب یاد بھی نہ ہوتا ہے اس کے مطلب صحابہ کو یہ اجداش میں تھی کہ یہ آیت ہے ریٹن فارم میں حضور خزیمہ کے پاس ملی دوسرا کوئی گواہ نہیں تھا پھر صحابہ کو یاد آیا کہ ان کی تو گواہ حضور نے دو کے منابر کی رہی ہے اور وہ مورزہ آپ کی وفات کے بعد ظاہر ہوا یہ پروفیسیز اور جو علمات النبوہ ہیں اور وہ واقعہ بڑا مشہور ہے نبی علیہ السلام نے ایک یعودی کے ساتھ ایک جانور کا سودا کیا آپ گھار جب رقم لینے کے لیے مال لینے کے لیے گئے پیچھے سے کسی نے اس کو زیادہ قیمت لگا دی وہ مکر گیا آپ علیہ السلام واپس آئے تو اس نے کہا آپ نے سودا ہی نہیں کیا آپ نے فرمایا تم مجھے نہ دو لیکن کم اس کو مجھے جھوٹا تو نہ کرو انہوں نے کہا نہیں آپ نے سودا ہی نہیں کیا اگر کیا تو گواہ لائیں گواہ کوئی بھی نہیں تھا تو عزیز خزیمہ وہاں سے گزر تھے انہوں نے کہا میں گواہی دیتا ہوں کہ تم نے سودا کیا معاملہ رفع دفع ہو گیا جب وہ چلا گیا تو حضور نے کہا تم نے کیوں گوائی دی صلو اللہ علیہ وآلہ وسلم انہوں نے کہا یا رسول اللہ میں نے آپ کے کہنے پر اتنی بڑی بڑی گوائیاں دی ہیں تو یہ تو بہت چھوٹی گوائی ہے آپ کی شخصیت کو جب میں نے مان لیا یعنی ہمارے پورے دین اسلام کی بنیاد جو ہے نا وہ رسول اللہ پہ کھڑی ہوئی ہے صلی اللہ علیہ وسلم اس قرآن کو امن اللہ کی کتاب کس کے کہنے پہ مانا ہے حبیث علیہ السلام کے کہنے پہ قبر کے عذاب کو آخرت کے معاملات کو جنت کو یہ ساری چیزیں آپ کے کہنے پہ تو ان کا جمعہ نے اتنی بڑی بڑی چیزیں یہ تو چیز ہی کوئی نہیں تو آپ علیہ السلام نے پھر ان کو انری طور پہ فرمایا تھا کہ ہر معاملے میں دو گواہوں کی ضرورت ہے تو اس کی گواہی دو کے برابر مان لینا اور وہ سر حضرت ابو بکر کے دور میں مورزہ ظاہر ہوا بخاری میں موجود ہے وہ پھر اللہ تعالیٰ کے نبی الاسلام کو اللہ تعالیٰ نے یہ زندہ مورزہ امت تک ٹرانسفر کیا کہ ان کی گواہی کے اوپر وہ پھر آیات قرآن حکیم میں داخل کی گئی لَقَدْ جَاَكُمْ رَسُولٌ مِّنْ أَنفُسِكُمْ یہ والی آیات اور ایک روایت میں کسی دوسری آیت کا ذکرات ہے برل تو یہ ریٹن ریکارڈ کو سامنے رکھا جاتا تھا اور پھر میچ کر کے تو پھر ایک مصف تیار کیا گیا وہ مصف پوری زندگی حضرت عبکر کے پاس رہا حضرت عبکر کی وفات کے بعد حضرت عمر کے پاس رہا حضرت عمر نے اپنی وفات کے بعد ام المومنین اور اپنی بیٹی سیدہ حفصہ کو دے دیا اور یہ سیدہ حفصہ کے پاس وہ مصف تھا جو حضرت عبکر نے لکھوایا یہ بخاری کے حدیث یہاں پر کنکلوڈ ہو جاتی ہے اب اگلا پوائنٹ علمی پوائنٹ نمبر 18 وہ ہے کہ قرآن حکیم کی جو قرآت ہے اس کو قریش کی قرآت میں سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے اسٹیبلش کر کے باقی ساری کی ساری جو ڈائلیکٹ تھے اس میں اگر ریٹن فارم میں بھی تھی وہ ساری کے سارے نسخے جلوا دیئے تاکہ امت میں اختلاف نہ پیدا ہو وہ بخاری میں حدیث ہے اوزیف ایمنی جمان کہتے ہیں کہ ہم نے آزربائی جان کی جنگ کے لیے یعنی رشیہ کی طرف جب حملہ کرنے لگے حضرت عثمان کے دور میں تو ہم نے جو رومن اور پرشین امپائر جو مسلمانوں کے انڈر آ چکی تھی قادشیہ اور یرموک کے بعد ان علاقوں میں ہم لوگوں کو ابھار رہے تھے جہاد کے لیے جب وہاں پہنچے تو ہم نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ ایک ہی قرآن کی صورت کو مختلف ڈائلیکٹ میں پڑھ رہے ہیں چونکہ ظاہرہ وہ سارے نان عربی مسلمان ہوئے تھے نا جیسے آج بھی ایپ ایپ پڑھ رہے ہوتے ہیں ہمارے لوگ تو عزیز عزیز افرد جمعان آئے کا بخاری کے الفاظ ہیں اے ملمو منین امت کو تباہی سے بچائیں امت میں تو اختلاف پیدا ہو جائے گا اس طریقے سے تو عزیز مانی غنیر رضی اللہ تعالیٰ نے اس چیز کو بھاپ لیا تو انہوں نے کہا کہ وہ جو نسخہ عزیز بکر نے لکھوایا تھا نا وہ سیدہ حفظہ سے لے کے آؤ اور جہاں پہ کئی اختلاف آئے اس معاملے میں تو قریش کی قرارت میں ریٹن ریکارڈ رکھو پھر انہوں نے کئی ایک نسکے لکھوائے اور یعنی حضرت عثمان کے آلموسٹ آپ سمجھ لیں دور کے آخری حصے کی بات ہے یہ میں نے اس لئے پچیس سال کا ذکر کیا تھا وہاں آکے مصفع عثمانی یہ فائنل ہوا اس لئے ہم اس کو مصفع عثمانی کہتے ہیں اس لئے نہیں کہ حضرت عثمان نے لکھوایا اس لئے کہ انہوں نے حضرت عثمان نے اس کو جو ہے وہ قریش کی قرآت میں لکھا ہے نبی الاسلام کے یہ جو صحابی ہیں ازد اسمان غنیر رضی اللہ عنہ ان کا یہ کارنامہ اتنا بڑا کارنامہ ہے کہ اس پر کسی کو اختلاف نہیں ہے ایون آپ شیعہ تفسیر بھی اٹھائیں تو شیعہ نے اپنی صحیح سنت کے ساتھ قرآن حکیم کی تفسیر میں لکھا ہے کہ مولا علی کہتے تھے کہ ازد اسمان نے جو کچھ ہم نے دور میں کیا اگر میں ان کی جگہ ہوتا تو میں بھی یہی کرتا امت کا احسان امت پہ احسان ہے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے وہ نسکے جو میں نے پچھلی دوہ بتایا تھا وہ توب کاپی میوزیم میں بھی رکھا ہے جس پہ حضرت عثمان کے وہ خون کے کترے بھی گرے تھے فَسَا يَكْفِيكَهُمُ اللَّهُ سُرَطُ الْبَكْرَةِ کی آیات پہ ان کے مقابلے پہ اللہ تیرے لیے کافی ہے تو مصفع عثمانی اس لیے اسے کہا جاتا ہے اور آج تو کاربن ڈیٹنگ کے ذریعے چیک بھی ہو سکتا ہے تو یہ عزیز مانے گنی رضی اللہ عنہ کو جو کہا جاتا ہے کہ آپ قرآن جمع کرنے والے ہیں یہ غلط ہے آپ قرآن جمع کرنے والے ہیں نہیں جمع نبی علیہ السلام نے اپنی مبارک زندگی میں لکھوایا اور عزت بکر نے اس کو ایک جگہ دو گتوں کے درمیان کیا اور قریش کی جو قرآت والا اختلاف تھا اس کو ختم کر کے قریش کی قرآت میں قرآن حکیم کو عزت عثمانِ گنی رضی اللہ عنہ نے ایک جگہ اسٹیبلیش کیا یہ اس کی پوری ہسٹری تھی علمی پوائنٹ نمبر نائنٹین وہ ہے میرے بھائیو یہ جو قرآن حکیم کا ہمارے پاس مصحف عثمانی ہے اس پہ سنی اور شیعہ کا اجماع ہے یہ بڑا پراپوگنڈا ہوتا ہے مناظروں میں بھی کہ شیعہ اس قرآن کو نہیں مانتے اور آپ کو حرانگی ہوگی کہ شیعہ سنیوں کے پر بھی اطراز کرتے ہیں کہ سنی قرآن میں تحریف مانتے ہیں وہ میرا آپ یوٹیوب پکلیپ دیکھ لیں کہ شیعہ کافر ہیں تو میں نے اس میں یہ ساری چیزیں کھولی ہیں پریکٹیکلی اس وقت پوری دنیا کے پاس یہی قرآن ہے مشرق سے لے کر مغرب تک شمال سے جنوب تک انڈونیشیا کا مسلمان ہو افریقہ کا مسلمان ہو ریشیا کا ہو امریکہ کا ہو سب کانٹیننٹ کا ہو کہیں سے قرآن پڑھنا شروع کریں آیت آدھی پڑھیں چھوڑ دیں اگلی آیت وہ پڑھے گا دنیا میں اس وقت میلینز آف حفاظ موجود ہیں کوئی دوسری رائے نہیں ہے قرآن حکیم میں کہ کوئی کہے کوئی آیت یہ یہ آیت ادھر نہیں تھی ادھر ہے یہ آیت کے الفاظ جو ہے وہ غلط طریقے سے کوئی پڑھتا ہو یہ مصفح عثمانی جو میرے ہاتھ میں ہے یہ بلو بائنڈنگ میں آپ دیکھ رہے ہیں یہ شاہ فاد پرنٹنگ پریس سعودیہ سے شائع ہوا ہے اور یہ کاتب نے کمال رائٹنگ یہ خط نسک میں لکھا ہے جو ہم تاج کمپنی والی جو رائٹنگ ہے جو ہم یہ سب کانٹیننٹ کے لوگ پڑھ سکتے ہیں محمدی بولڈ فانٹ جی سے کہتے ہیں آلموس اس کے قریب قریب ہے بلو اس اتنا نہیں ہے وہ عرب کے لوگ تو وہ ٹریڈ عربی فانٹ چلتے ہیں جس کو یہاں کے لوگ اتنی سانی سے یہ انہوں نے بلو بائنڈنگ میں سعودیہ والوں نے سب کانٹیننٹ کے لوگوں کے لیے اور باقی لوگوں کے لیے چھاپا وے اور گرین جو بائنڈنگ ہے گرین کلر کی اس میں انہوں نے عرب کے لوگوں کے لیے اس میں عربی دوسرے سٹائل میں لکھی بھی ہوتی ہے اور چپٹی سی خطرحان ٹائپ کی یہ بلو بائنڈنگ میں ہے اور یہ قاتب ہے دمشق کا شام کا اس کا نام ہے عثمان تاہا یہ اس کاتب نے لکھی ہے اور کمال اس نے لکھا ہے ایسی انداز میں اس نے ریٹنگ کی ہے کہ ہر صفحے پہ آیت ختم ہو رہی ہے یہ کتنا بڑا کمال ہے کہ آل موسٹ آپ یہ دیکھ لیں کہ یہ قرآن حکیم جو میرے پاس مصف ہے اس کے چھ سو کے قریب سکس اینڈر پلس صفات ہیں اور ہر صفحے پہ آیت ختم ہو رہی ہے اور یہ بھی نہیں کیا کہ الفاظ کو توڑ موڑ دیے جائیں ایک جتنے الفاظ ہیں اور اس نے اس زبردست انداز میں اس کو لکھا ہے کمپیوٹر میں تو یہ possible تھا کہ اس بندے نے ہاتھ سے لکھا ہے کتنا بڑا کارنامہ ہے اس بندے کا اور یہ اللہ نے اس کو اتنی قبولیت دیئے کہ آج دنیا میں یہی قرآن چھاپ رہا ہے اسمان طاہ کا لکھا ہوا یہی قرآن ایران والوں نے بھی اس سے مختوتہ لیا ہوا ہے ایران میں بھی یہی قرآن چھپتا ہے جو سعودیہ سے آو ایران ہو گیا بس یہ ہے کہ اس کی بائنڈنگ ریڈ ہے اس کی بلو ہے ایران والوں نے اس کا کلر ڈیفرنٹ کر لی ہے قرآن ایک ہی ہے اچھا آپ کو پڑھائے گئے جو شیعہ چالیس پارے مانتے ہیں قرآن ہو رہے ہیں آج تک آپ نے خود جا کے کبھی شیعہ کی کسی مانبرگاہ میں جا کے قرآن اٹھا کے چیک کیے پراپو گنڈا چلتا ہے سر جب آپ اس طرح کے جھوٹے پراپو گنڈے کرتے ہیں پھر اس کا نقصان ہی ہوتا ہے کہ جو مخالف ہے وہ اپنے اس عقیدے میں اور کانفیڈنٹ ہو جاتا ہے کہ یہ تو ہے ہی تنہیں جائل ہیں جو اتنے جھوٹے ہمارے اوپر عزامال لگا رہے ہیں تو ان کی باقی باتیں بھی غلطی ہوں گی ایک اور آپ نے بڑا جھوٹ سنا ہوگا جی وہ شیعہ میں حفظِ قرآن کوئی نہیں ہوتا اسمائلیوں کے بارے میں بھی بہت مشہور ہے سر اسمائیلیوں میں ایسے ایسے خاندان ہیں کہ ہر بچے ہی حافظ ہیں مجھے کوئی ایسا ایک بھائی نے ای میل کی اور بتانے لگا وہ اسمائیل ہی تھا پھر میرے لیکچر سن کے وہ فرقہ واریت سے نکلا تو مجھے بتانے لگا کہ ہمارے خاندان میں کوئی بندہ ایسا نہیں جو حافظ نہ ہو لیکن بس حافظ ہی ہے بلکہ آفظ ہے پنجابی علا ترجمہ نہیں آتا عقید قرآن کے مطابق نہیں اور یہاں مشہور کیا ہے جی وہ شیعہ حافظ نہیں ہو سکتا وہ اس لیے کہ شیعہ کے اندر یہاں پہ اب مدرسے بننے شروع ہیں حفظ کے تو ادھر اس ہمارے سب کانٹیننٹ میں ٹرینڈ نہیں ہے حفظ کرنے کا چونکہ یہاں پہ زیادہ در مدرسے تھے سنیوں کے سنی یعنی بریلوی دیوبندی ایل ایڈیس تینوں یہاں پہ وہ حفظ کرواتے تھے پورا سسٹم چل رہا تھا ظاہر ہے وہ حافظی بن کے نکلنے تھے لیکن ایران میں آپ چلے جائیں وہاں حفظ کے مدرسے ہیں ہزاروں حافظ ملیں گے آپ کو یہاں پہ بھی اب انہوں نے کچھ سزنا شروع کیا تو حفاظ ملیں گے ہمارے پاس ہمارے جو ایدر بھائی آتے ہیں وہ کوم یونسٹری سے پڑھے ہوئے ہیں تو وہ آفیز بھی ہیں اور ماشاءاللہ بہترین پرونونسیشن ہے ان کی یہ یعنی ایک جھوٹا پراپو گھنڈا کی ہے وہ آفیز نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ قرآن کو مانتے نہیں سے لہذا ان میں آفیز ہی کوئی نہیں ہے کہانی ہے چال رہی ہے چالیس پارے ہیں وہ جی تیس پارے ہیں وہ دس پارے ہیں وہ کہتے ہیں بکری کھا گئی اعلیٰ یہ بکری کھانے والی عدیث سننی بن ماجہ میں ہے وہ تو شیعہ پیش کرتے ہیں یہ تو آپ کی کتاب میں لکھیا ہے بکری کھا گئی اور عدیث بھی ٹھیک ہے وہ بکری کھانے سے کیا ہو گیا ہے؟ یہاں بھی آپ دیکھیں کئی بار قرآن پاک کے نسکے جو دریاں میں دریاں برد ہوئے ہوتے ہیں کوئی ڈسپوز آف ہوئے ہوتے ہیں تو وہ قرآن جو ہے وہ تو اس لکھے مصف کا محتاج ہی نہیں ہے آج دنیا سے سارے مصف ختم کر دیں تاں بھی قرآن ختم نہیں ہوگا اس لئے بخاری میں آتا ہے اللہ تعالی علم سینوں سے سلب کر کے نہیں نکالے گا بلکہ علماء کو موت دے کر نکالے گا جب تک سارے حافظ مر نہیں جاتے ہیں نا قرآن نہیں دنیا سے ختم ہو سکتا لکھا باب بے شک سارا ریکارڈ ختم کر دے یہ اللہ تعالیٰ نے غیر معمولی حفاظت لی ہے اس لئے میں آپ کو بتا رہا ہوں کہ مصف لکھتی کمپنی ہیں تاج کمپنی یا زیاء القرآن پبلیکیشن یا قدرت اللہ کمپنی لیکن اس کو سلٹی فائی آفزے قرآن کرتا ہے کہ یہ صحیح لکھا ہوا ہے وہ آفزے قرآن کیا وہ عزت عثمان کا نسکے کو سامنے رکھ کے میچ کرتا ہے نہیں جو اس کو کریم کروایا گیا ہے نسل در نسل عملی تواتر سے اجماز ہے اور یہ اتنا سٹرونگ سسٹم ہے کہ امام کعبہ بھی غلطی کرے اسے پیچھے لکمہ مل جاتا ہے آج تک کسی بڑے سے بڑے عالم نے جب غلطی کی ہو کوئی احترام میں چھپ رہتا ہے لکمہ ملتا ہے سر کوئی پڑھ نہیں سکتا اب تو خیر انکیزی کے لیے اور مسئیبت کھڑی ہو گئی ہے نا اب لوگوں نے سمارٹ فون ائر فلائٹ موڈ میں رکھے ہوتے ہیں پہلے تو آفیز اتنی دن لمی چھلانگیں مار جاتے تھے ترابی میں تو وہ سامے کے ساتھ ملی بغت ہوتی تھی کہ جو اس کو ویک پورشن یاد ہوتا تھا اس پہ چھلانگ مار دیتا تھا اب چھلانگ مار نہیں سکتا اس لیے وفاظ کی بھی چھانٹی ہو رہی ہے اب پکے آفیز ہی صرف کیام اللہیل کروا سکتے ہیں رمضان کا کچھ آفیز کروا بھی نہیں سکتے پکڑے جائیں گے چھلانگ مار ہی نہیں سکتے اچھا پھر وہ اتنے سارے سامنوں سے تو نہیں کوئی لڑ سکتا ایک سامنے کو تو کہہ سکتا ہے ہم نے بڑی لڑائیوں ہوتی دیکھی ہیں کہ سامنے غلطی نکالتا تھا دو تین تو بس برداشت کرتے تھے پھر وہ ایسے آنکھیں نکالتے تھے اگلی بار پڑھتے جاتے تھے لیکن اب اتنے لوگ کھڑے ہیں وہ تو نہیں پھر چھوڑیں گے کہ یہ آپ کیا پڑھ رہے ہیں اس لئے اب آپ دیکھیں پکے حافظ اب لوگوں میں شعور بھی آئے قرآن سننا ہے ہم نے یالمون تالمون نہیں سننا تو لوگ بڑی یعنی کنسنٹریشن کے ساتھ ایسی مساجد کے اندر جاتے ہیں جہاں سکون سے قرآن پڑھا جاتا ہو لوگ قرآن کو انجوائے کرتے ہیں یہ یعنی سمارٹ فون کی برکت اس حوالے سے ہے اب اس دن سے ڈریں کہ علماء یہ فتوہ ہی نہ دے دیں کہ سمارٹ فون میں قرآن پڑھنا اور سننا آرام ہے تاکہ ان کی جان چھوٹ دے ہاں ایک بندے نے کہا میرے کوئسن بھی چڑھا بایا کیا آپ موبائل پہ قرآن پڑھ سکتے ہیں اس نے کہا جی قرآن پڑھ تو سکتے ہیں لیکن اس قرآن کا ثواب نہیں ملے گا ایک کہانی کرا لی ہے تو پھر میں نے اسے فکی دی تھی کہ صحابہ اکرام کو دیکھ کے قرآن پڑھتے تھے ان کو زبانی پہ ثواب ملتا تھا تو ہم اگر مصف سے نہیں دیکھ کے پڑھ رہے ہیں موبائل سے دیکھ کے پڑھ رہے ہیں تو ہم تو ڈبل کام کر رہے ہیں پڑھ بھی رہے ہیں اور دیکھ بھی رہے ہیں تو ہمیں اتنا بھی ثواب نہیں ملے گا وہ تو خالی زبانی پڑھتے تھے سوائے ان لوگوں کے جن کے پاس مصف تھا اور وہ حافظ نہیں تھے تو یہ حفاظ والا بھی پورا پراپوگرنڈا کیا ہے کہ وہ حافظ جناب ہوئی نہیں سکتا کوئی علمی پوائنٹ نمبر ٹونٹی اور وہ ہے میرے بھائیو قرآن حکیم کی ساتھ قرآت اسٹیبلش ہے اگرچہ ہم ایک ہی قرآت کو لے کے چل رہے ہیں جو امام حفظ جو عبداللہ ابن مسعود کے یعنی آگے سے شگردوں میں سے ہیں وہ قرآت دنیا میں اسٹیبلش ہے اسی میں امام کعبہ قرآت کرتا ہے بڑے بڑے قرآت کے مقابلے اسی میں ہوتے ہیں لیکن جو باقی جو چھے قرآت تھی وہ اللہ تعالیٰ نے بخاری مسلم احادیث ہے نبی الاسلام نے فرمایا میرا ساتھ قرآت کے اوپر کلپ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے امت کو آسانی دی لیکن وہ قرآت جو ہے وہ اس طریقے سے صرف جو سبعہ شرح جن قرآن نے کورس کیا ہے ان کو آتی ہے بعض جگہ میں وہ پڑھی بھی جاتی ہیں یہ جو سودان کے اندر یا فلسطین میں کچھ لوگ ہیں جو عام قرآن کے اندر بھی اس کو پڑھتے ہیں مثلا یہ جو مالک یا امدین ہے نا ایک قرآن میں یہ مالک یا امدین بھی ہے وَالدُحَا وَاللَّيْلِ اِذَا سَجَا تو ایک قرآن میں ہے یہ وَالدُحَا وَاللَّيْلِ اِذَا سَجَا یہ ڈائلائٹ بدل گیا جو میں نے بتایا تھا نا ہم یہاں پہ کہتے ہیں ادھر آ اور پنڈی کے لوگ کہتے ہیں ایدورا ایو ہی ہے وضوحا وضوحی تو یہ مختلف قرآن چل رہی ہے اور اب سعودی عرب نے سات قرآن والے قرآن بھی چھاپ دی ہیں ہر قرآن کا قرآن لادا سا یہ نہیں پڑھنے گی ویسے تو عرب کے لوگوں کو تو یہ جو اعراب ہیں یا اس کو حرکات کہنا اپروپریئٹ ورڈ ہے عراب تو نہیں کہنا چاہیے عراب تو وہ حالت ہوتی ہے جس میں وہ حرکات زبر زیر پیش کی وجہ سے چلا جاتا ہے یہ ایک لفظ عراب ہے عراب کہتے ہیں انڈو لوگ بادیا نشین قالت الاعراب او آمنہ اعراب ایک لفظ ہے اعراب زیر کے ساتھ جو ہم اپنی لنگویسٹک میں اسے زبر زیر پیش کہتے ہیں ویسے اپروپریئیٹ ورڈ اس کے لیے حرکات ہے ان حرکتوں کی وجہ سے حرکات کی وجہ سے جو اعرابی حالت بنتی ہے نا وہ یعنی عربی لنگویسٹک کے پوائنٹ ایویو سے جیسے کہ ویسے لفظ ہے حالت رفع میں ہوتا ہے لفظ محمدن لیکن دروشی میں کیا ہے محمد دن کیوں علا آگیا اللہم صلی علا محمد دن لیکن ازان میں محمد دن ہے کیوں انہ آگیا انہ کی وجہ سے پیش زبر میں مدل گیا اشعد انہ محمد در رسول اللہ کلمے میں ہم پڑھتے ہیں محمد در رسول اللہ اور ازان میں پڑھتے ہیں محمد در رسول اللہ اور دروشی میں محمد دن زبر دیر پیش کا فرق دیکھا ہم نے تو یہ مختلف حالتیں آ جاتی ہیں تو یہ حرکات کی عرب کے لوگوں کو ضرورت نہیں ہوتی ہے عرب کے لوگوں کو آپ سمپل زبر ڈال کے دیں نا اور وہاں پر کھڑی زبر آتی ہو جو ڈبل کھیچی جاتی ہے ایک علف کے برابر دو حرکت وہ اس کو ڈبل ہی کھیچیں گے ان کی زبان پر چڑے گئی نہیں تھوڑی بہت جن لوگوں کو عربی کے ساتھ شغف ہے نا وہ بھی اگر الفاظ پڑھیں گے نا تو ان کو فوراں غلطی پتہ چل جائے گی یار یہ اس طرح نہیں ہے یہ لفظ اس طرح ہوئی نہیں سکتا الفاظ کی یعنی کھیچنے کے اعتبار سے حروف مدہ جو ہیں یا حرکات ہیں یا حروف لین ہیں وہ ان کو پتہ چل جاتا ہے مجھے خود کئی بار پتہ چل جاتا ہے وہ زبان پہ چڑھتا ہی نہیں یہ لفظ مجھے تو جو کہہ رہی ہے میں نے کورس بھی پورا کروایا ہے اللہ کے فضل سے ساڑھے پانچ لاکھ سے زیادہ لوگ دیکھ چکے ہیں دو دو سال میں جو کاری کو ارز کراتے ہیں نا قرارات کا میں نے اس کو نوے منٹ کے اندر سارا پورے کا پورے ہی کور کر دیا اللہ کے فضل سے وہ نوے منٹ کوئی دیکھ لے ایک نشیز میں بیٹھ کے وہ ایک کاری کے برابر شاید اس سے بھی اچھی کر لے اگر وہ اس رودز کے مطابق چلنا شروع کر دے وہ مشکل نہیں ہے تو یہ جو سات قرارات ہیں قرارن حکیم کی اسٹیبلش ہیں اور ابن مسعود کے بارے میں آتا ہے بخاری مسلم میں کہ وہ معوذتین آخری دو صورتوں کو قرآن کا حصہ نہیں مانتے تھے لیکن یہ چیز جو ہے نا وہ بعض لوگ تو کہتے ہیں یہ روایتیں جالی ہیں لیکن میرے نظری روایتیں ٹھیک ہیں اصل میں عبداللہ ابن مسعود ان کو دعاں کے طور پر مانتے تھے اور بعد میں انہوں نے رجوع کیا ہے کیونکہ امام حفظ کی جو قرآن ہم تک چل دی ہے جو اس بقیے امام عاصم حفظ کی وہ ابن مسعود کی قرآن ہے تو اس میں تو معوضتین موجود ہیں پوری دنیا کے مسلمان اسے لکھتے ہیں اور پڑھتے ہیں ایسے قرآن اسے یاد کرتے ہیں اسی طرح ہم کہتے ہیں صحابہ کا اجماع حجت ہے انڈویجوال کسی صحابی کی رائے غلط ہو سکتی ہے اجماع پہ اللہ کا ہاتھ ہے جو مسلمی علاقے میں 399 نمبر عدیث ہے کتاب العلم چپٹر میں کہ اللہ تعالیٰ میری امت کو کبھی گمراہی پہ جمع نہیں ہونے دے گا جماعت پہ اللہ کا ہاتھ ہے جماعت پہ پوری امت جو بات مان رہی ہوگی نا وہ بات ایسی ہوگی اجمع امت اس پہ اللہ کا ہاتھ ہے انڈویجولی کسی بندے کی رائے غلط بھی ہو سکتی ہے امت کا اجمع جو ہے نا وہ حفاظت کرتا ہے تو یہ ساتھ قرآت والا ایک بڑا کرٹیکل ایشو ہے میں نے اس لیے اس کے اوپر حدیثیں بھی بخاری مسلم کی پیش کر کے ایک ساتھ قرآت کا مسئلہ آپ یوٹیوب پہ لکھیں ساتھ قرآت کا اختلاف ایک ویڈیو ریکارڈ کروا دی ہے کیونکہ بال لوگ غیر مسلم بھی اتراث کرتے ہیں ساتھ قرآت کیا وہ کہتے ہیں آپ کا کلیم ہے کہ قرآن کا ورژن کوئی نہیں ہے قرآن ایک ہی ہے پوری دنیا میں پھر ساتھ قرآت کہاں سے آگئی ہیں اور پھر سعودیہ والوں نے ساتھ قرآت چاپ بھی دی ہیں اب ریٹن فارم میں اب وہ لال آکے دکھاتے ہیں وہ کہتے ہیں نہیں دیکھیں نہیں آپ کے قرآن میں تو یہ لفظ ایسے لکھا ہے اس میں تو یوں لکھا ہے اور اس میں صرف زبر زیر کا بھی فرق ہوتا ہے تب بھی کام چال جاتا ہے مالک یا امیدین اور مالک یا امیدین یہ تو چل جائے گا کہ چلیں لکھنے میں دونوں ایک طرح ہی ہیں ملک لکھے نا ایک لفظ ہے ملک فرشتے کو کہتے ہیں ایک لفظ ہے ملک بادشاہ کو کہتے ہیں ملوکیت والا تو یہ ہمارے جہاں پہ جو پنجاب میں لوگ ہیں یہ ملک جو کہلواتے ہیں چودری ملک وہ زہر والے ملک ہیں یہ ملک نہیں ہے فرشتے نہیں ہیں انسان ہی ہیں یہ ملک وہ والا ہے خلافت و ملوکیت والا وہ والا ملک تو یہ یعنی زبر ایک صرف زبر اور زہر سے کتنا فرق پڑ جاتا ہے تو اس میں تو کام چل جائے گا مالک یا امیدین کو عربی میں لکھا جاتا ہے تو ملک لکھا جاتا ہے مالی کی پڑنا ہو جو ہماری قرآت میں ہے تو کھڑی زبر لگا دیتے ہیں اگر دوسری قرآت میں پڑنا ہو تو اس کی دوسری زبر لگا دیتے ہیں مالی کی کھڑی زبر ہوگی مالی کی اب یہ لفظ تو اپنی جگہ موجود ہے صرف اس کی حرکات کی تبدیلی کی وجہ سے اس میں فرق پڑ گیا یہ تو آپ کو عظم ہو جائے گا لیکن جو سعی بخاری میں ہے کہ ابن مسعود جو ہیں وَاللَّيْلِ إِذَا يَقْشَى وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى وَمَا خَلَقَ ذَكَرَ وَالْعُنْثَى یہ ہمارے مصحف میں ہے وہ ما کے بغیر پڑتے تھے وَخَلَقَ ذَكَرَ وَالْعُنْثَى اور اس میں تو ما ہی پورا غائب ہے تو وہ پھر کافر لے آتے ہیں وہ کہتے ہیں دیکھیں جی آپ کے اس میں لفظ میں ماں موجود ہے اس میں ماں موجود نہیں ہے لیکن معنوں میں فرق نہیں پڑتا اس نے کئی اور الفاظ ہیں ایک قرآن جو ہمارے پاس ہے لقد جا اکم رسول من انفوسیکم تمہارے پاس رسول آئے تمہاری جانوں میں سے تمہاری سپیشز سے ایک قرآن میں لفظ ہے انفاسیکم اس کا مطلب ہو جائے گا تم میں نفیز ترین بایک بک دونوں معنی درست ہیں وہ تو کام چل جاتا ہے مسئلہ یہاں پہ آگے ہوتا ہے اسی لیے اہل تشریحوں میں کئی لوگ ہیں جن کا یہ موقف ہے کہ ساتھ کے رات فراد ہے اگر ہم ساتھ کے رات کو ماننا شروع کر دیں گے تو قرآن ڈاؤٹ فل ہو جائے گا لیکن پرانے اہل تشہیعوں میں اور اہل سنت سب کے سب ساتھ قرآتوں کو مانتے ہیں سوائے جو چند مورڈرن سکولر ہیں لیکن اس سے انکار ممکن نہیں یہ ساتھ قرآت ہیں اس کی وجہ سے کوئی عقائد میں نظریات میں فرق نہیں ہے نہیں پڑتا نہ اس کو تماشا بنانا چاہیے اور اگر کوئی ان چھے قرآت کا انکار بھی کر دے ہم اس کی کوئی تکفیر نہیں کریں گے امت صرف اسی ایک قرآت کی پابند ہے جو مشرق سے لے کر مغرب تک شمال سے لے کر جنوب تک پوری دنیا کے مسلمانوں کے ہاتھ میں اور وہ یہ جو قرآن چھپ رہا ہے جو میں نے بتایا بلو بینڈنگ میں عثمان تاہا دمشق کا رائٹر ہے اس کے ہاتھ کی یہ لکھی بھی سعودیہ سے سبتی ہے اور یہی رائٹنگ اسی کا مختوتہ ایران والوں نے ریڈ کلر کی بینڈنگ میں چھاپتے ہیں آپ چلے جائیں تو آپ کو مل جائے گا ابھی صرف بیس پوائنٹ کور ہوئے ہیں دس پچھلی دفعہ دس اس دفعہ ابھی قرآن حکیم کے کئی ایک اور امپورٹنٹ چیزیں ہیں جو اگلے بیس ٹاپکس میں امید ہے اگلی دو لیکچرز کے اندر انشاءاللہ تعالیٰ کور ہو جائیں گے اللہ تعالیٰ سے دعا ہے جو حق بات میں نے کہی اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں میں راست فرمائے اگر میرے مو سے جذبات میں کوئی بات نکل گئی تو اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں سے ہی محف کر دے اور ہمیں معاف بھی کر دے ہمیں کتاب السنت کی تعلیمات پر عمل کر کے دوسرے بھائیوں تک پہنچانے کی توفیق اطاف فرمائے اللہم صلی علی محمد و علی محمد کما صلیت علی ابراہیم و علی ابراہیم انک حمید مجید اللہم بارکہ