Transcript for:
ساؤتھ ایشیا میں اسلامی قبل کی حالت

السلام علیکم میں رحیلہ وحیر پاکستان انسائیٹ سے ایک اور نئے ٹاپک کے ساتھ Conditions of South Asia before Islam یہ ٹاپک ہر لحاظ سے امپورٹنٹ تو ہے خاص طور پر جب میرے سیکنڈ ہیئر کے سٹوڈنٹس ہیں ان کے اگزائم کے پوائنٹ آف ویو سے تو امپورٹنٹ ہے لیکن پاکستان کی ہسٹری کو جاننے کے لیے ساؤتھ ایشیا کی ہسٹری کو جاننے کے لیے سب کانٹیننٹ کی ہسٹری کو جاننے کے لیے ان ساری باتوں کا جاننا بہت ضروری ہے ساؤتھ ایشیا یا سب کانٹیننٹ اسلام کے آنے سے پہلے کیا کنڈیشنز تھی اس کی یہاں اپنے ایسی جول اپنے اس لیکچر میں ہم دیکھیں گے ساؤتھ ایشیا کی ریلیجس کنڈیشنز ہم بات کریں گے ساؤتھ ایشیا کے پلیٹیکل کنڈیشنز پہ اور پھر ہم بات کریں گے ساؤتھ ایشیا کی اکنومک کنڈیشن اور سوشل اور کلچرل کنڈیشنز اس علاقے میں کون سے مذہب کی پیروی کی جاتی تھی کن ریلیجنز کو فالو کیا جاتا تھا اس علاقے میں سیاسی معاملات کیا تھے سٹیٹ اور پولٹی کس طرح چلائی جاتی تھی یہاں کے سماجی معاشرتی ثقافتی سوشل اور کلچرل حالات کیا تھے اور پھر اس کے بعد اکنومک کنڈیشن ساؤت ایشیا کی معاشی حالت مسلمانوں کے آنے سے پہلے عرب تاجروں کے آنے سے پہلے یہاں کیا حالات تھے تو آئیے شروع کرتے ہیں اپنے اس ٹاپک کو ساؤت ایشیا بیفور اسلام کون سے وہ مذاہب تھے جو اسلام سے پہلے ساؤتھ ایشیا میں موجود تھے بسیکلی ساؤتھ ایشیا میں اسلام سے پہلے جینزم، بودھزم اور ہندوزم یہ تین جو دنیا کے تدین ترین مذاہب ہیں یہ ساؤتھ ایشیا میں فالو کیے جاتے تھے جینزم اور بودھزم تو ہندوزم سے بھی پہلے کا ہے تقریباً دھائی ہزار سال پہلے سے یہ مذہب یہاں موجود تھے ہندو راجہ چونکہ یہاں کے جو رولرز تھے وہ ہندو راجہ تھے ان کی ڈومینیشن تھی اور اس وجہ سے وہ ہندویزم کو پروموٹ کرتے تھے اور بودھزم اور جینزم کو انہوں نے بہت زیادہ جسے کہتے ہیں سپریس کیا ہوا تھا بودھ مذہب کے ماننے والے لوگوں کے ساتھ یہاں کے راجاؤں کا اور یہاں کی عام پبلک کا یہاں کے لوگوں کا سلوک اچھا نہیں تھا اسلام سے پہلے یہ تین مذاہب یہاں موجود تھے جینزم جس میں کسی خدا کو نہیں مانا جاتا نو وائلنس کے ساتھ سلف رسپیکٹ اور سلف بلیف اپنی ذات پر اعتماد کی بات ہوتی ہے اس مذہب میں کسی گوڈ یا گوڈز کو نہیں مانا جاتا ہاں پھر بودھزم، بودھمت کے ماننے والے یہاں ہندوؤں سے بھی بہت پہلے یہاں موجود تھے اور اس کے بعد ہندوزم تو یہ تین مذاہب ساؤت ایشیا میں موجود تھے اس کے بعد ہم آ جاتے ہیں ساؤت ایشیا کی پلٹیکل کنڈیشنز سیاسی حالات ساؤت ایشیا سپ کانٹیننٹ کے سیاسی حالات کیا تھے ساؤت ایشیا ایریا میں بہت ساری بہترین مدینہوں میں بیان کرنے والے تھے جو دوسرے راجہوں کے ساتھ رول کر رہے تھے اور جو دوسرے راجہوں کے ساتھ رول کر رہے تھے ایک سینٹرل گورنمنٹ نہیں تھی یہ چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں بٹا ہوا علاقہ تھا جس کو ایک وقت میں مختلف ہندو راجہ رول کر رہے تھے پھر نو فورن ریلیشنز چونکہ کوئی سینٹرل حکومت نہیں تھی کوئی ایک گورنمنٹ نہیں تھی لہٰذا ان راجہوں کا خطے سے باہر دوسرے ممالک کے ساتھ یا دوسری ریاستوں کے ساتھ کسی قسم کے کوئی ریلیشنشپ نہیں تھے نو وار ٹیکنیکس یہ راجہ صرف اور صرف اپنی اس پولٹی کو چلانے میں صرف اس حد تک سیریس تھے کہ ان کا اثر و رسوخ اپنی پولٹی میں ہی رہے ان کے پاس کوئی موڈرن ٹیکنالوجی یا وار ٹیکنیکس وہ نہیں تھی جو اس وقت عرب باچھاؤں کے پاس موجود تھی یا دنیا جن سے آشنا ہو رہی تھی یہ اس سے قطعی طور پر انویر تھے ریلیجس اور پلیٹیکل کنڈیشنز کے بعد آ جاتے ہیں ساؤتھ ایشیا کی سوشل اور کلچرل کنڈیشنز یہاں تھوڑی سی لمبی بات ہو جائے گی ساؤت ایشیا سوسائٹی انٹولرنس کا شکار تھی وہ بہت بہت نیرو مائنڈڈ تھے ساؤت ایشیا کے سب کانٹیننٹ کی جو عوام تھی ان میں برداشت کا مادہ بہت کم تھا اور تنگ نظری بہت زیادہ تھی نیرو مائنڈڈ تھے دس ریسپیکٹ آف وومن اس معاشرے میں عورت کی کوئی عزت اور اہمیت نہیں تھی یہ وہ معاشرہ تھا جہاں بیٹی کی پیدائش کو ایک جرم ایک گناہ ایک مصیبت سمجھا جاتا تھا اور بیٹیوں کو خواتین کو وہ عزت حاصل نہیں تھی اسی رسم سے ملتی جلتی یعنی disrespect of women کی ایک عالی مثال آپ اس رسم سے دیکھ سکتے ہیں جسے سکتی کہا جاتا تھا a life ایک زندہ عورت کو اپنے مرتا شہر کی لاش کے ساتھ جلنا ہوتا تھا اس لیے کہ بیوہ ہونے کے بعد شہر کے مرنے کے بعد اسے زندگی گزارنے کا اور زندگی کے خوشیاں جینے کا بلکل کوئی حق نہیں ہوتا تھا تو آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کتنی کرل کتنی ظالمانہ رسم تھی یہ کہ ایک زندہ انسان کو ایک زندہ عورت کو مردہ شہر کی لاش کے ساتھ جلا دیا جاتا تھا اور اس رسم کو ستی کی رسم کہتے تھے پھر انسٹیشٹ کلوڈنگ ساؤت ایشن سوسائٹی میں سپ کانٹینینٹ کے معاشرے میں آہ انسٹیشٹ بغیر سلا ہوا کپڑا پہننے کا رواج تھا جس کی آپ ایک مثال ساری اور آہ دھوٹی یا تہبند کی شکل میں دیکھ سکتے ہیں مرد اور خواتین انسلہ ایک کپڑا لپیٹ لیا کرتے تھے اور سلوے لباس کا یہاں رواج نہیں تھا ایک سب سے خاص جو چیز تھی ساؤت ایشین سوسائٹی کی جو سوشل یا کلچرل جسے آپ کہہ سکتے ہیں جو ڈارک پہلو تھا وہ تھا کیسٹ سسٹم ہندو سوسائٹی میں ذات پات کا نظام تھا سب کانٹیننٹ کا معاشرہ ذات پات کے نظام میں الچھا ہوا تھا ان ذات پات میں چار ذاتیں چار سوسائٹی کی کاسٹس تھیں چار لیول تھے جن میں سب سے اوپر براہمنز تھے ہندوؤں کا یہ خیال تھا کہ ان کے دیوتا براہما نے براہمنز کو اپنے سر سے پیدا کیا ہے لہٰذا سوسائٹی کا یہ طبقہ دیگر تمام طبقوں سے سپیریر ہے اور ان کو سر پہ بٹھائے جانے کے لائق ہیں اس برہمن میں ان کے پریسٹ پندت اور آلہ جو افراد ہوتے تھے وہ برہمنز ہوتے تھے اس کے بعد کشتریاز کشتریاز کنگز اینڈ کمانڈرز دوسری ہائیسٹ کلاس معاشرے کی کشتریاز تھی اور اس کے بعد ویشیاز آرٹیسٹ اور آرٹیسنز، ٹریڈرز، مختلف پروفیشنز سے تعلق رکھنے والے لوگ ہندووں کا خیال تھا کہ براما نے جس طرح برامنز کو اپنے سر سے پیدا کیا ہے کشتریاز کو اپنے بازووں سے پیدا کیا ہے اس طرح ویشیاز کو اپنے پیٹ سے پیدا کیا اور ان کا کام ہے معاشرے کے دیگر افراد کے پیٹ کا خیال رکھنا مختلف پروفیشنز کے ذریعے اور آخری بات نہیں شدراز ہندو معاشرے کے رواج کے مطابق سوچ کے مطابق بلیف کے مطابق ان کے دیوتا براما نے شدرز کو اپنے پیروں سے پیدا کیا ہے لہٰذا یہ وہ کاسٹ ہے یہ وہ طبقہ ہے جو پیروں میں ہی رہنے کے قابل ہے میں آپ کو بتاؤں آج بھی کسی نہ کسی شکل میں یہ کاسٹ سسٹم موجود ہے کس طرح سے شودرز کو ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جاتا تھا سوسائٹی کی باقی تینوں کاسٹ جو تھیں تینوں طبقے جو تھے شودرز صرف اور صرف ان کی خدمت کے لیے ہوتے تھے انہیں شہروں سے باہر رکھا جاتا تھا انہیں باقی تین طبقوں کے گھروں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوتی تھی اگر وید کے کوئی مقدس الفاظ ان کے کانوں میں پڑھ بھی جاتے تو شدرز کے کانوں میں پگلا ہوا سیسا ملٹڈ لیڈ ان کے کانوں میں ڈال دیا جاتا تھا اور انہیں زندگی بھر کے لیے بہرہ کر دیا جاتا تھا ان لوگوں کا کام صرف اور صرف سوسائٹی کے باقی تین طبقوں کی خدمت کرنا تھا اور ان کی غلامی کرنا تھا یہ ذات پاک کا جو نظام تھا جس کے ذریعے شدرز کو اچھوت یا انٹچبل کہا جاتا تھا سوسائٹی کے باقی کے طبقات کے لوگ ان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں رکھتے تھے آپس میں شادی بیعہ کا کوئی رواج نہیں تھا آپس میں ایک دوسرے سے مل ملا کا کوئی رواج نہیں تھا یہ ہندو معاشرے کا سب کانٹیننٹ کی سوسائٹی کے سوشل اور کلچرل پہلو کا سب سے جس سے کہنا چاہیے ایک تاریخ ترین ڈاکسٹ پہلو ہے جس کی وجہ سے سب کانٹیننٹ کا معاشرہ ظلم و ستم کا شکار تھا اپنی لوگوں کے ہاتھوں سے پھر ایکنومک کنڈیشنز سوائے سے کنڈیشنز کے باقی آپ نے دیکھ لیا کہ ساؤت ایشیا کی کنڈیشنز جو ہیں وہ تمام کی تمام کافی خراب تھیں لیکن اکنومک کنڈیشنز میں تھوڑی سی صورتحال مختلف ہے ساؤتھ ایشیا کے ہندو جو ہیں وہ کافی پروسپیرس تھے ان کی مالی حالت بہت اچھی تھی کیوں؟ کیونکہ ساؤتھ ایشیا دریاؤں کی زمین فرٹائل لینڈ کی زمین وینڈس ویلی اور مختلف سیولائزیشن کی زمین جہاں پر صدیوں سے اگری کلچرل ایکٹیوٹیز ہوتی تھی موسیقی مختلف قسم کی کروپس ہوتی تھی یہاں کے ہندو تاجر تھے ایگری کلچر سے وابستہ تھے بزنس سے وابستہ تھے اور ساؤت ایشیا کی اکنومک کنڈیشن کافی اچھی تھی بلکہ اگر ہم یہ دیکھتے ہیں کہ ساؤت ایشیا میں مختلف علاقوں سے آنے والے لوگ جو کہ یورپ اور عرب سے تھے وہ بھی تجارت کی ہی غرض سے ساؤت ایشیا آنا شروع ہوئے تھے کیونکہ یہاں پہ تجارت کی کافی اچھی تھی اچھی کیپیسٹی تھی اگریکلچر کے حوالے سے اسی وجہ سے ساؤت ایشیا کو اچھی معاشی حالت کی وجہ سے اچھی معیشت کی وجہ سے اسٹرانگ اور پروسپیرس ایکانومی کی وجہ سے ساؤت ایشیا کو گولڈن سپیرو یا سونے کی چڑیا بھی کہا جاتا تھا سب کانٹیننٹ میں یہ حالات تھے مسلمانوں کے آنے سے پہلے اب آپ کو میں نیکس ٹیکچر میں یہی بتاؤں گی کہ مسلمانوں کی آمد کا اس علاقے پر اور ان تمام حالات پر کیا اثر ہوا کس طرح سے اسلام کا انفلوینس ساؤت ایشیا پر سب کانڈیننٹ پر پڑا اور کس طرح سے یہاں کی آبادی نے اسلام قبول کرنا شروع کیا اسلام کے کن اصولوں سے متاثر ہو کر امید ہے ساؤت ایشیا کی یہ کنڈیشنز جو ہم نے بھی ڈسکس کی آپ کو سمجھ میں آگئی ہوگی میں لنک میں اس ریٹن جو کام ہے وہ بھی شیئر کر دیتی ہوں تاکہ جو کچھ آپ نے سنا آپ اسے پڑھ بھی لیں اور اپنے اگزائم کی تیاری کے لیے یاد بھی کر لیں اپنا دھیر سارا خیال رکھیں انشاءاللہ تالہ تھوڑی دیر میں ہی آپ کو ساؤت ایشیا پر اسلام کے اثرات انفلوینس آف اسلام اور ساؤت ایشیا سوسائٹی کے ساتھ دوارہ ملتے ہیں اللہ حافظ