دوستو آج ہم آپ کو ایک ایسی عورت کا قصہ سنانے جا رہے ہیں کہ جسے دنیا کی تاریخ کی بدترین عورت کہا جائے تو غلط نہ ہوگا جس کا گناہ اتنا بڑا ہے کہ وہ اس کی وجہ سے رہتی دنیا تک یاد رکھی جائے گی تو دوستو یہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش سے چند سال پہلے کا واقعہ ہے کہ جب روم پر سیزر آگستس حکومت کرتا تھا فلسطین کی سرزمین پر آگستس کا مقرر کردہ ایک گورنر حیرود آزم حاکم تھا ان دنوں فلسطین کی سرزمین تجارتی اور زراعتی لحاظ سے بہت اہم تھی اور یہ سلطنت روم کو بہت زیادہ پیسہ کما کر دیتی تھی اس لیے یہاں کا گورنر حیرود روم کے سیزر کا بہت چہیتا تھا اس کے علاوہ حیکل سلمانی کی تعمیر نو کی وجہ سے حیرود یروشلم کی عوام یعنی یہودیوں میں بھی بہت زیادہ مقبول تھا حیروڈ کے استبل کے ایک ملازم کی بیٹی کا نام حیروڈ یاس تھا ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھنے کے باوجود وہ اپنے حسن میں یکتہ تھی جیسے ہی اپنے جوانی میں قدم رکھا سارے یروشلم کی نگاہوں کا مرکز بن گئی ہر شخص اسے اپنی بیوی بنانے کے خواب دیکھتا لیکن ہیروڈیاس میں جتنا حسن تھا اس سے کہیں زیادہ غرور بھی تھا اس کے مطابق اس کا یہ حسن محلوں کی رانی بننے کے قابل تھا اور اس کا حق دار کوئی شہزادہ یا کوئی بادشاہ ہی ہو سکتا تھا حیروریات کی یہ خواہش آہستہ آہستہ جنون میں بدلنے لگی تھی جب حیکل سلمانی کی تعمیر نو مکمل ہو چکی تو بادشاہ حیرور پود اس کے اقتطا کے لیے تشریف لائے اس دن یروشلم میں جشن کا سما تھا اس جشن میں ہیروڈیاز بھی شامل تھی اسی دوران اس کی ملاقات ہیروڈ کے دوسرے بیٹے فلپ سے ہوئی فلپ ہیروڈیاز کو دیکھتے ہی اس کا دیوانہ ہو گیا فلپ پہلے سے شادی شدہ تھا مگر ان دنوں بادشاہوں اور شہزادوں کا کئی کئی شادیاں کرنے کا رواج عام تھا چنانچہ فلپ ہیروڈیاز کو اپنے ساتھ اپنے شہر کیساریا لے گیا اب ہیروڈیاز جھوپڑی سے ایک محل میں آ چکی تھی اسے ہر وہ چیز حاصل تھی جس کے وہ خواب دیکھا کرتی مگر دوستو حوث کی کوئی انتہا نہیں ہوتی اب اس نے ملکہ بننے کے خواب دیکھنا شروع کر دیئے تھے فلپ جس کی کسی بیوی سے کوئی اولاد نہ تھی وہ اپنے وارث کے لیے بہت پریشان رہتا تھا ہیروڈیاز کی یہ خواہش تھی کہ وہ فلپ کو وارث دے اور کیساریا کی ملکہ بن جائے وقت گزرتا جا رہا تھا مگر وہ امید سے نہیں ہو رہی تھی پھر ایک دن اس کی ایک کنیز نے اسے ایک بوڑی عورت کے بارے میں بتایا جو کہ شہر پہ باہر ایک غار میں رہتی ہے لوگ اس کے پاس اپنی مرادے لے کر جاتے ہیں اور کامیاب واپس لوٹتے ہیں پھر وہی کنیز ایک دن ہیروڈیاس کو لے کر اس بوڑی عورت کے پاس گئی ہیروڈیاس کے پوچھنے پر اس بوڑی عورت نے بتایا کہ تیرے اولاد ضرور ہوگی اور وہ اتنی مشہور ہوگی کہ تیری اولاد کو رہتی دنیا تک لوگ یاد رکھیں گے یہ سن کر ہیروڈیاس بہت خوش ہوئی مگر وہ گوڑی عورت پھر سے بولی لیکن تیری اولاد اپنے گناہ عظیم کی وجہ سے یاد رکھی جائے گی یہ سن کر ہیروڈیاس وہاں سے واپس چلی آئی چند ہی دنوں بعد ہیروڈیاس امید سے ہوئی اور اس کے گھر ایک لڑکی پیدا ہوئی جس کا نام سلومی رکھا گیا مگر فلپ کو اس سے کوئی زیادہ خوشی نہ ہوئی کیونکہ اسے تو اپنے تخت کے لیے ایک وارث یعنی لڑکا چاہیے تھا لہذا ہیرودیاز کی اہمیت اب اس محل میں پہلے جیسی نہ رہی چند ہی دنوں بعد فلسطین کا بادشاہ ہیرود آزم چل بسا اور اس کی سلطنت اس کے بیٹوں میں تقسیم ہو گئی اس تقسیم کی روح سے سب سے چھوٹا حصہ فلپ کے حصے میں آیا جبکہ سب سے زیادہ آمدنی والا حصہ فلپ کے چھوٹے بھائی انٹی پاس جسے ہیرود دی سیکنڈ بھی کہا جاتا ہے اس کے پاس آیا ہیروڈیاز اور اینٹی پاس کی پہلی ملاقات ہیروڈی آزم کی تصدیم کے موقع پر ہوئی اینٹی پاس ایک نوجوان اور مضبوط جسم کا مالک شخص تھا اسے ہیروڈیاز سے پہلی ہی نظر میں عشق ہو گیا اس میں قصور انٹی پاس کا نہیں بلکہ ہیروڈیاز کا تھا یہ اس کی ادائیں ہی تھی جن کی وجہ سے انٹی پاس اس کا دیوانہ ہو گیا ہیروڈیاز اب فلیپ سے چھٹکارہ چاہتی تھی جس کے لیے اس نے انٹی پاس کو اپنی محبت کے جال میں فسا لیا پھر ایک دن فلیپ کی سالگیرہ کے موقع پر اس کے بھائیوں دوسری سلطنت کے حکمرانوں اور رومی آلہ عوضداروں کو بلاوہ بھیجا گیا انٹی پاس تو جیسے اسی موقع کی تلاش میں تھا ہاں وہ ہیروڈیاس کی محبت میں کھچا چلا آیا یہاں تک کہ ہیروڈیاس نے بہت ہی چلاکی سے اپنے حکم کا استعمال کرتے ہوئے اس سے یہ وعدہ لیا کہ وہ ہیروڈیاس کو اپنی ملکہ آلیہ بنائے گا اور پھر وہ دونوں ایک جن موقع دیکھ کر یہاں سے بھاگ نکلے اس معاملے پر فلپ اور اینٹی پاس کے درمیان کئی جنگیں بھی ہوئیں بعد ادھاں رومن حکومت کی مداخلت کے بعد دونوں میں صلح ہو گئی اینٹی پاس کے کچھ علاقے فلپ کو دے دئیے گئے اور ہیروڈیاس اینٹی پاس کے حصے میں آئی ان دنوں حضرت زکریہ علیہ السلام کے بیٹے حضرت یایہ علیہ السلام بنی اسرائیل کے لوگوں میں تبلیغ فرمایا کرتے تھے انہیں عیسائی حضرات یوہنہ کے نام سے بھی جانتے ہیں آپ کا انداز گفتگو نہایتی شیری اور نرم تھا لوگ جوگ در جوگ آپ کی باتیں سننے چلے آتے اور آپ کی تعلیمات سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ پاتے ان دنوں یہودی عالم زیادہ تر رومی سلطنت کے پکٹھو ہوتے تھے اور حق بات کہنے سے گھبراتے تھے لیکن حضرت یایہ علیہ السلام ہر قسم کے خوف سے پاک اپنے لوگوں کی تبلیغ کیا کرتے اور آپ کھلے الفاظوں میں بادشاہ انٹی پاس کے اس عمل کی مخالفت کرتے کہ اس نے اپنے بھائی کی بیوی سے شادی کر لی تھی بادشاہ اینٹی پاس نے تو اس جانب کوئی توجہ نہ دی مگر ہیرودیات جو کہ سلطنت کی ملکہ تھی اس نے آپ کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا اور آپ علیہ السلام کو اپنے باپ کی سہرابی کے کام پر لگا دیا ہیرودیات نے کئی مرتبہ اینٹی پاس کو اس بات پر اکسایا کہ وہ حضرت یایہ علیہ السلام کے قتل کا فرمان جاری کر دے مگر اینٹی پاس نہ مانا ہیرودیات اور فلیپ کی بیٹی تلومی جس کی خوبصورتی نے اپنی ماں کو کہیں پیچھے چھوڑ دیا تھا کئی شہزادے اور بادشاہ اس کے خواب دیکھا کرتے تھے ایک دن محل کی کھڑکی سے باغ کا نظارہ کر رہی تھی کہ اس کی نظر حضرت یایہ علیہ السلام پر پڑی حضرت یایہ علیہ السلام کے چہرے پر ایک معصومیت اور خدا تعالیٰ کی طرف سے ایک ایسا نور تھا کہ وہ متاثر ہوئے بغیر نہ رہ پائی اس نے حضرت یایہ علیہ السلام کو اپنے محل میں طلب کیا لیکن حضرت یایہ علیہ السلام نے اسے جواب دیا کہ میں تجھے دیکھنا بھی گناہ سمجھتا ہوں اور وہاں سے چلے آئے اس بات سے سلومی کے دل میں انتقام کی آگ جلنے لگی وہ خوبصورتی جس پر اسے غرور تھا اسے ایک قیدی نے ٹھکرا دیا تھا وہ دن رات اسی احساس میں جلنے لگی حتیٰ کہ بادشاہ انٹی پاس کی سالگرہ کا دن آ پہنچا جس میں شرکت کے لیے بہت سے حکمران اور رومی نمائندے شامل تھے بادشاہ کے قدموں میں تحفوں کے ڈھیر لگے تھے پھر حیرودیات بادشاہ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور بادشاہ سے کہا کہ میرا تحفہ سب سے عظیم اور عالی ہوگا کیونکہ آج آپ کی شان میں میری بیٹی سلومی رکس کرے گی حیرودیات نے اس رکس کے لیے سلومی کو کئی سال پہلے سے تیار کرنا شروع کر دیا تھا جس کا مقصد تھا کہ بادشاہ کو خوش کر کے سلومی کو تخت کا وارث نامزد کر دیا جائے پھر بھرے دربار میں سلومی کا رکھ شروع ہوا یہ رکھ بے ہیائی سے بھرپور تھا اس میں سلومی ستات رنگ کے لباسوں میں ملبوط تھی اور اس نے رکھ کے دوران اپنے سارے لباس ایک ایک کر کے اتار پھیکے یہ رکھ کئی گھنٹے جاری رہا اور تمام درباری اور خودبادشاہ بغیر پلک جھپکائے یہ دیکھتے رہے رکس کے اختتام پر بادشاہ نے کہا مانگو جو مانگنا ہے تو اس بدبخت سلومی نے حضرت یایہ علیہ السلام کے قتل کی خواہش ظاہر کی بادشاہ چاہتے ہوئے بھی انکار نہ ترسکا کیونکہ وہ بھرے دربار میں وعدہ کر چکا تھا یوں اس بدبخت عورت کی خواہش پر حضرت یایہ علیہ السلام کی شہادت ہوئی اس کے کچھ ہی دن بعد روم کا سیزر ٹائیویریس انٹی پاس سے ناراض ہو گیا اور اس نے انٹی پاس کے بھتیجے ایگریپا کو انٹی پاس کی سلطنت پر چڑھائی کا حکم دے دیا ایگریپا نے انٹی پاس کو شکست پہ فائش دی پھر انٹی پاس اور ہیرودیات کو زنجیریں پہنوا کر سرعام روم لے جانے کا حکم دیا جب ہتھکڑیوں اور زنجیروں میں جکڑے دونوں میاں بیوی شہر کی گلیوں سے گزر رہے تھے تو ان کے ستائے ہوئے لوگ انہیں پتھر مار رہے تھے پھر شہنشاہ روم نے ان دونوں مجرموں کو اسپین کے سہرہ میں پھکوا دیا جہاں بھوک اور پیاس سے دونوں کی موت واقع ہوئی جہاں تک سلومی کا تعلق تھا تو اس کی پوری زندگی اگریپا کے بھتیجے ارسکوبلس کی غلام بن کر گزری یہ غرور و تکبر سے بھری اس ملکہ کا حشر ہے دوستو جس نے اپنی ساری عمر اور زیادہ کی حوث میں گزار دی ارے فرنس ایک منٹ آپ ایسے ہی جا رہے ہیں اتنی مہنہ سے وڈیو بنائی ہے ایک لائک تو بنتا ہے نا اور دوسرا یہ کہ آپ ہمیں اتنی بڑی دنیا میں دوبارہ کیسے دھونیں گے تو اس کا حل یہ ہے کہ آپ ہمارے چینل کو سبسکرائب کر لیجئے اور اس بیل کے آئیکن کو کلک کر دیجئے اس طرح ہمارے آنے والی تمام وڈیوز آپ تک پہنچتی رہیں گی ارے ارے دھرئیے مت یہ بلکل فری ہے