میں اپنے باپ کی وجہ سے آئی تھی اس پیشے باپ کی وجہ سے؟ ہاں میرے باپ کی وجہ سے تو جب گھر پہ بیٹی پیدا ہوتی ہے تو پھر یہ شکلیں کیوں بنتی ہیں؟ عورت کی نہ تب بھی عزت تھی نہ اب بھی عزت ہے 90% انفلوینسرز اس میں تواف بن گئی تھی انسٹاگرام پہ ہر ریل میں وہ توافیں بنی وی تھی ٹک ٹاک پہ وہ توافیں بنی وی تھی انفلوینسرز یہاں تک کہ پھر ہی ایک ٹرینڈ بن گیا تھا گھر گھر میں ہر لڑکی کا یہی تھا کہ وہ تواف بن کے گھر کریکٹر میں آئی بھی تھی اس پیشن میں میں اپنی مرضی سے نہیں آئی تھی آپ نے جو ظلم سہنا تھا سہ لیا لیکن اب اس ظلم کے خلاف آپ نے کوئی سٹیپ لیا یا نہیں لیا اسلام علیکم ایبریون میں ہوں آپ کی ہوسٹ فیروزہ اور میں آپ کو ویلکم کرنا چاہوں گی ایک نئے اپیسوڈ میں آف آر پاڈکا سیریز ریالٹی چیک آج کے ریالٹی چیک کیا ہے جیسے کہ آپ دیکھ سکتے ہیں ہم کسی کے گھر پہ موجود ہیں موسٹ من میں سارے مردوں کا تو نہیں کہہ سکتی لیکن موسٹ آف تا من ایسی خاتونوں کو اکثر وزٹ کرتے رہتے ہیں ایسی خاتونوں کے پاس آتے رہتے ہیں اور اسی وجہ سے وہ بڑھتی جا رہے ہیں اسی وجہ سے ہر کلاس میں موجود ہیں اسی وجہ سے یہ یہاں تک کہ اب تو گلیمرائزڈ سیریز موویز بنی ہے ان کے اوپر تو آج ہمارے ساتھ ہم نے سوچا ہم ان کے گھر آئیں اور ہم ان سے ان کی زبانی پوچھیں کہ سٹوری کے ہمیشہ دو پہلو ہوتے ہیں تو میرا اور آپ کا پہلو تو ہمیں پتا ہے اب ان کا پہلو کیا ہے ان کی سٹوری کیا ہے تو آئیں ہم ان سے ملتے ہیں اسلام علیکم کیسی ہیں آپ سب سے پہلے آپ اپنا نام دے کے انٹرڈیوز کروائیں خود کو نام میں نہیں بتانا چاہوں گی اچھا اور عمر میری اٹھائیس سال ہے اور باقی جو بھی آپ سوالات کریں میں بتا دوں گی لیکن نام میں نہیں بتانا چاہوں گا یہ آپ کا گھر ہے یہ میرا گھر ہے تینکیو سو مچ کہ آپ نے گھر میں ہمیں انوائٹ کیا اور اپنا قیمتی وقت دیا ہمیں آپ نے یہ پیشہ کیوں اس راستے بھی آپ کیوں آئیں آپ نے یہ نہیں سوچا کہ میں کوئی جوب کر لوں میں کوئی دوسری طریقے سے پیسے کمالوں یہ ہی کیوں ہر ہر کوئی اپنی مرضی سے اس پیشے میں نہیں آتا ہر کوئی اپنی پسند سے نہیں آتا اپنی شوق سے نہیں آتا کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کو زبردستی جن کو مجبوری کے تحت یا ان کے حالات انہیں اتنا مجبور کر دیتے ہیں کہ انہیں کوئی اور راستہ نظر نہیں آرہا ہوتا اور جہاں تک آپ نے بات کری کہ بادشاہوں کے زمانوں سے چلتا آرہا ہے یہ پیشہ تو اس پہ بھی میں یہی بولوں گی کہ تب سے چلتا آرہا ہے مگر عورت کی نہ تب بھی عزت تھی نہ اب بھی عزت ہے تو یہ بات مجھے بہت وقت لگا اس بات کو سمجھنے میں لیکن اتنا تو تیہ ہے کہ اس پیشن میں میں اپنی مرضی سے نہیں آئی تھی اور نہ اپنے شوق سے آئی تھی کس کو شوق ہے کہ وہ اتنا خوار ہو اور اتنا زیادہ اپنے آپ کو گرا کر اور اپنا سب کچھ بیچ کے اس کے بعد اسے عزت بھی نہ ملے تو ہر چیز پیسہ نہیں ہوتی کسی کو شوق نہیں ہے کہ وہ آ کر لوگوں کی گالیاں کھائے اور اس کے بعد یہ معاشرہ اسے جو ہے قبول بھی نہ کرے تو میں اس پیشے میں اپنی مرضی سے نہیں آئی تھی میرے اس کے پیچھے بہت ساری وجوہات تھیں جو آج میں آپ کو بتاؤں گی کون لائے آپ کو اس پیشے میں میرا آپ یہ جان لیں آپ یہ کہہ لیں کہ میں اپنے باپ کی وجہ سے آئی تھی اس پیشے میں باپ کی وجہ سے ہاں میرے باپ کی وجہ سے اب آپ نے مجھے سٹوری شروع سے بتائیں شروع سے آپ نے کہاں سے شروع کیا تھا اور اب ابھی کدھر ہیں میں ابھی اٹھائیس سال کی ہوں مگر مجھے یاد ہے میں جب پندرہ چودہ سال کی تھی تب سے ہی میں دیکھتی آ رہی ہوں گھر میں میں نے صرف گھر میں اببا کی مار دیکھی ہے جو اببا اممہ کو مارتے تھے بہت بری طریقے سے مارتے تھے ہم تین بہنیں اس کے بعد ہمارا میں سب سے بڑی ہوں اس کے بعد ہمارا سب سے چھوٹا ایک بھائی پیدا ہوا تھا اور مگر اس کی زندگی کم تھی اس کے پیدا ہونے کے بعد وہ بیمار ہو گیا اور وہ کچھ مہینوں میں ہی مر گیا تھا اور ہم تین بیٹیاں تھیں باپ کو بوجھ لگتا تھا کہ بیٹی آئے تو بوجھ ہیں تو باپ نے ویسے ہی ہم سے مو موڑا ہوا تھا وہ ایک بیٹے کی وجہ سے خوش ہوئے تھے تو اس کا بھی الزام باپ نے ہم پر ڈال دیا اس نے ماں کو بہت مارا بہت مارا یہ الزام ڈال کے ہمیں بھی مارتا تھا یہ الزام ڈال کے کہ ہم نے اس کے بیٹے کو مار دیا اور میری ماں نے اپنے بیٹے کو مار دیا جبکہ ایسا نہیں تھا اب انسان کے ہاتھ میں تو نہیں ہے نا کسی کی زندگی کسی کا وہ یہ تو اللہ کے ہاتھ میں وہ اتنی زندگی لے کر آیا تھا مگر میرا باپ جاہل آدمی تھا اس کو تو سمجھ نہیں آتی ہے نہ اس نے خود پڑھا نہ اس نے ہمیں پڑھایا ہمیں بس کام دھندوں میں لگا دیا میری ماں گھر گھر جا کے کام کرتی تھی تو میں بھی مجھے بھی اس نے یہی بولا میرا باپ جو ہے سارا دن نشے کرتا تھا اور نشے میں پڑھا رہتا تھا پیسے ویسے وہ کماتا نہیں تھا اسے بس بیٹا چاہیے تھا وہ بھی مر گیا تھا تو اسے ہم اور بوجھ لگنے لگے تو میں سمجھتی تھی کہ میں جتنے پیسے کماؤں گی تو شاید میرا باپ محبت کرے گا پیار کرے گا اور وہ نرم ہو جائے گا تو اس طریقے سے میں گھر گھر جا کے اپنی ماں کے ساتھ کام کرتی تھی پھر جو ہے میں نے اپنے باپ سے بولا کہ میں کام کروں گی تو اس نے مجھے گھر میں بھیج دیا وہ بڑے گھر میں بھیجا یہ سوچ کے تھوڑا سا بڑا گھر تھا وہ یہ سوچ کے کہ بھائی پیسے زیادہ ملے گا سب کچھ لیکن وہاں کا مالک صحیح نہیں تھا وہاں کا مالک اچھا نہیں تھا میں جاتی تھی تو اس نے مجھے چوبیس گھنٹے کی نوکرانی کے لئے رکھا تھا اور مجھے پتہ بھی نہیں تھا اس وقت تو میں نادان تھی مجھے پتہ بھی نہیں تھا کیا عمر تھی اس وقت میں سولہ سترہ سال کی تھی میرے باپ نے مجھے بیج دیا تھا وہاں پہ اور وہ مجھے دھوکے سے لے کے گیا تھا یہ بول کے کہ وہ مجھے کام دلائے گا میں وہاں کام کروں گی مگر مجھے پتہ ہی نہیں تھا انہوں نے مجھے ایک ہفتے کے لئے رکھا اور انہوں نے مجھے شروع میں تو مجھ سے کام وام کروایا مگر جب رات ہوتی تھی اور الگ الگ لوگ آتے تھے گھر میں الگ الگ آدمی آتے تھے تو وہ مجھے پہلے سمجھ نہیں آیا کہ وہ لوگ کون ہیں اور ایک رات کو مجھے اچھے سے یاد ہے کہ میں اپنے کمرے میں تھی اور وہاں سے پھر مجھے جو ہے اس ایک آدمی نے اٹھایا رات کو آدھی رات کو میں سو رہی تھی اور وہاں سے مجھے اٹھایا اس نے اور اس کے بعد وہ مجھے دوسرے گمرے میں لے کے گیا اور دوسرے گمرے میں لے جانے کے بعد اس نے مجھے بولا کہ تم تیار ویار ہو جاؤ اور جو بھی تمہارے پاس اچھا جوڑا ہے وہ پہن لو اور یہ سب تو مجھے پہلے تو سمجھ نہیں آیا کہ کیا ہو رہا ہے لیکن اس وقت اس نے مجھے سختی سے بولا تو میں تیار ہو گئی اور تیار ہونے کے بعد میں باہر آئی جب تو وہاں پہ دو تین مرد اور بیٹھے ہوئے تھے اور اور تب مجھے اندازہ ہوا کہ اصل میں میرے باپ نے مجھے کس جگہ بھیجا ہے اور پھر اس میں سے ایک بندے نے وہ ایک بہت بڑا سا آدمی تھا اور اس نے مجھے کمرے میں لے گیا اور اس کے بعد مجھے اندازہ ہوا کہ میرے باپ نے مجھے بیچ دیا ہے اگلی رات اگلے دن میرا باپ مجھے واپس لینے آیا وہاں سے اور میں اپنے ہونش آواز میں نہیں تھی مجھے خود نہیں پتا تھا کہ یہ ہوا کیا ہے اور میں بہت روتے روتے گئی میں پورا راستہ اپنے باپ کو یہی بولتی گئی کہ میں یہاں واپس نہیں آؤں گی مجھے نہیں آنا واپس مگر وہ میری سن نہیں رہا تھا اور بس وہ بہت خوش تھا اسے آدمی نے ایک جو ہے براؤن کلر کا لفافہ دیا تھا اور اس کے اندر پیسے تھے تو وہ خوش تھا میں واپس آگئی میں نے اپنی ماں کو بتایا یہ سب تو ماں کو بہت غصہ آیا میری ماں کو بہت غصہ آیا اور میں بس اس رات صرف رو رہی تھی اور میرے باپ نے پھر میری ماں کو بہت مارا اس بات پر کہ وہ کیوں بیچ میں بولی ہاں اور میری ماں نے جب بولا کہ یہ اب واپس وہاں نہیں جائے گی تم اس کو لے کر نہیں جاؤ گے تو آگے سے پھر میرے باپ نے مجھے بھی مارا اور اس کو بھی مارا اور میرے باپ نے یہ بولا کہ اب بھی اگر وہاں پس یہاں نہیں جائے گی تو یہاں بھی نہیں رہ سکتی کیونکہ اب مجھے کوئی قبول بھی نہیں کرے گا تو پھر میری ماں نے بولا کہ میں اس کو لے کے چلی جاؤں گی اور اپنی ساری بیٹیوں کو لے کے چلی جاؤں گی تو تب بھی میرے باپ نے روک لیا اور میرے باپ نے بولا کہ دنیا میں کوئی بھی اب مجھے قبول نہیں کرے گا اور وہ سب کو بتا دے گا کہ کیا ہوا ہے میرے ساتھ تو بہت بڑا جھگڑا ہوا تھا اس دن گھر میں اور میرے باپ نے میری ماں کو اتنا مارا کہ ان کی ہڈی ہڈی ٹوڑ گئی تھی ہاتھ کی ہڈی ٹوڑ گئی تھی اور وہ چلا رہی تھی اور وہ جو ہے پھر وہ گر گئی تھی اور پھر دو دن بعد میرا باپ مجھے ایک دوسرے گھر لے گیا تھا وہ زبردستی مجھے لے کے گیا تھا اور سمجھے یہی بولا تھا کہ تجھے بہت سارے پیسے کمانے اگر تجھے چاہتی ہے کہ تجھے زندہ رہے اور تیری ماں زندہ رہے تو تجھے بہت سارے پیسے کمانے میں وہاں چلی تو گئی دوسرے گھر پر مگر میں وہاں رہنا نہیں چاہتی تھی تو وہاں پہ تین چار دن گزارنے کے بعد میں نے گھر آنا چھوڑ دیا تھا تین چار دن گزارنے کے بعد وہی سب کچھ ہوتا تھا وہی بہت سارے مرد آتے تھے ایک گھر کے اندر پھر ایک دن ایک عورت آئی تھی باہر جو ہے باہر ایک عورت تھی وہاں پہ گلی میں اور میں وہاں گئی میں نے اس عورت کو بتایا یہ سب کچھ میں بہانے سے اس عورت کے پاس گئی اور میں نے جب اس عورت کو اپنے پوری کہانی بتایا اس وقت تو مجھے تسلی ہو گئی تھی کہ وہ عورت مجھے بچا لے گی اور مجھے یہاں سے لے جائے گی اور میں اس انجیو میں جاؤں گی بچوں کی دیکھ بھال کروں گی پیسے نہیں ہوں گے کم ہوں گے لیکن میں سکون سے ہوں گی مگر وہ مجھے جس جگہ لے کے گئی وہ بھی دھوکہ تھا اور انجیو کے نام پر وہاں پر کس طریقے سے لڑکیوں کو اور چھوٹی بچیوں کو سپلائے کیا جاتا ہے یہ میں آپ کو نہیں بتا سکتی وہاں پر لڑکیوں کو چھوٹی بچیوں کو دھوکے سے بلایا جا رہا ہے وہاں پر جھانسہ دے کے بلایا جا رہا ہے بچوں کی دیکھ بال کرنی ہے کام کرنا ہے اور اچھا کام کرنا ہے تو کچھ بھی اچھا کام نہیں ہے سب غلط کام ہے سب گندہ کام ہے تو وہاں مجھے لے کے گئے تھے اور وہ ایک بہت بہت بری جگہ تھی جس طریقے سے یہاں پہ کوٹھے ہوتے ہیں بلکل ویسی جگہ تھی یہ ایک ریجسٹرڈ انجیو تھا مجھے ریجسٹری کا نہیں پتا لیکن انجیو تھا اور مجھے بولا یہی گیا تھا کہ انجیو ہے میں تمہیں مچا لوں گی میں تمہیں سمحا لوں گی تو عورتیں بھی اس کام میں ملوث ہیں اس وقت آپ کی عمر سترہ اٹھارہ ہوگی سترہ ہوگی سولہ سترہ سال کی تو اس وقت جو ہے مجھے یہی بولا گیا تھا کہ میں تمہیں سمحال لوں گی مجھے اس طریقے سے پیار سے بلایا گیا میں اپنے باپ سے دور چلی گئی تھی غصے میں کہ مجھے یہاں تو اب کوئی قبول نہیں کرے گا تو میں اچھی زندگی گزار لوں گی مگر وہاں جو میرے ساتھ ہوا وہ کافی زیادہ میں جاؤں گی اللہ نہ کرے کہ کسی کے ساتھ ہو وہاں بہت بہت غلط ہوا تھا اور میں بہت بری طریقے سے وہاں سے فز گئی تھی وہاں سے بچنے کا کوئی راستہ نہیں تھا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا وہاں سے بچنے کا اور میں کچھ مہینوں تک کافی مہینوں تک کم از کم ایک سال تک وہاں پڑی رہی تھی اور وہی پہ ہی میں رہتی تھی وہ ایک ظالم عورتیں ہوتیں تھیں وہ مارتیں تھیں بچیوں کو جو منع کرتیں تھیں اور انہیں کہتیں تھیں کہ ہم تمہیں دور بھیج دیں گے دور کسی کو بھی بھیج دیں گے وہ تمہارے ہاتھ پاؤں کارت دیں گے اور تمہیں بھیکاری بنا دیں گے تو مجبوراً سب کو ہاں ہی بولنا پڑا خوف سے مجھے بھی خوف سے ہاں ہی بولنا پڑا اور اس وقت پھر مجھے اپنا باپ اپنی ماں اور اپنی بہنیں یاد آ رہی تھیں کہ میں نے ان کو چھوڑ دیا اور میں اور مشکل زندگی میں آ کر اور یہ سب یہ سب اس ایک آدمی کی وجہ سے ہوا اس ایک آدمی کی وجہ سے جو میرا باپ ہے صرف اس کی وجہ سے ہوا اس نے یہ سب کیا اس نے مجھے اس سب میں ڈالا اور میں اتنی بری طریقے سے فز گئی تھی اور میں نے جو وہاں پر دیکھا وہاں پر بچیاں بہت مجبوری سے آئی وی تھی اور وہاں میری کچھ دوستیں بھی بنی اور ہم لوگوں نے یہ منصوبہ بھی بنایا کہ ہم یہاں سے باہر کیسے نکلے ہیں وہاں میری ایک لڑکی ایک دوست بنی تھی مگر ان ظالموں نے اس کو بھی نہیں جھوڑا جب اس نے بھاگنے کی کوشش کری تو انہوں نے اس کو مار دیا اور اس کے ساتھ کیا کیا یہ سب مجھے نہیں پتا کیونکہ اگلے دن سے وہ غائب ہو گئی تھی تو اس کے بعد سے اس واقعے کے بعد سے کسی نے حمد نہیں کری کہ وہ آن سے باہر نکلے اور میں اس طریقے سے ایک سال تک وہاں پہ پڑی رہی تھی اب ایک سال بعد میں کسی طریقے سے بچ کے وہاں میں نے اتنے پیسے تھوڑے بہت جمع کر لیے تھے کہ میں کسی طریقے سے بچ کے وہاں سے باہر نکلوں اور مجھے یاد ہے ایک ڈیڑھ سال بعد میں وہاں سے نکلی تھی اور میں واپس کراچی آئی تھی اپنے ماں باپ کے پاس اور میں اپنے ماں باپ کے پاس جب آئی تو میں نے یہ دیکھا کہ میری ماں کا تو بہت برا حال ہے اور وہ بلکل بستر پر پڑی ہوئی ہے اور نہ پیسے ہیں باپ نے بلکل اور باپ نے میری جو دیر دوسری چھوٹی بہنیں تھیں ان کو بھی اس کام پر نگا دیا ہے تو مجھے بہت بہت برا لگا کہ میں اب کیا کروں میں ان کو کیسے بچاؤں جس چیز سے میں گزری ہوں میری بہنیں تو نہ گزریں تو بس پھر مجھے کوئی اور چارہ کوئی اور راستہ نظر نہیں آیا تھا اتنے پیسے تو میری پاس تھے بھی نہیں جتنے تھے وہ میں نے اپنی ماں کے علاج پر لگا دیئے اور سب کچھ ٹھیک کرنے کے لیے اس کے بعد مجھے اپنا دل مار کے اپنا سب کچھ ختم سب کچھ تو ویسی ختم ہو گیا تھا کوئی اور ویسے بھی عزت نہیں بچی تھی تو کیا فائدہ کچھ اور کر کے بھی کیا فائدہ ہوتا تو میں اسی پیشے میں واپس لگ گئی کوئی فائدہ نہیں تھا اس پیشے میں کچھ بھی نہیں ہے عزت نہیں پیسہ تو ہے پیسہ مل رہا تھا تو میں اپنی ماں کو اپنے بہنوں کو تو بچا سکتی تھی اپنے باپ کا مو تو بند کر آ سکتی تھی جب میں کراچی آئی تو مجھے اندازہ ہوا کہ بھائی اس کام میں کراچی میں سب سے زیادہ اس کام میں زیادہ مواقع ہیں زیادہ بڑھنے کے مواقع ہیں کہ اس میں زیادہ پیسہ ملے گا اور جتنا پیسہ ملے گا اتنا میرا باپ اپنا مو بند رکھے گا خوش رہے گا اور میری ماں کو نہیں مارے گا تو میں نے بہت پیسہ کمائیا اس کام سے اور میں اپنی ماں اور اپنی بہنوں کو لے کے الگ ہو گئی اس گھر میں آگئی اب وہ یہاں ہیں آپ کے ساتھ رہتی ہیں ہاں میری ساتھ رہتی ہیں آپ کا باپ کہاں ہے اس سے ہم نہیں ملتے اس کو میں ویسے بھیجوا دیتی ہوں لیکن ہم اس سے نہیں ملتے کیونکہ اگر ہم نے اس کو بھی ادھر لے کر آئے تو میری بہنوں کو بھی لے جائے گا یہاں سے ایک تو جب آپ کا باپ آپ کی ماں کو اتنا مارتا تھا یا لیٹس سی کہ فرسٹ انسیڈنٹ جب آپ کے ساتھ یہ ہوا تو آپ نے کیوں کوئی لیگل ہیلپ لینے کی کوشش نہیں کی جیسے آپ پولیس کے پاس جاتی یا کسی کو بولتی اب ہس رہی ہیں کیونکہ آپ بہت بچکانہ بات کر رہی ہیں بہت مزاق والی بات کر رہی ہیں اب آپ کہیں گی پولیس والے بھی ملے ویت ہیں اس ملک میں کوئی قانونی مدد نہیں ہوتی دیکھیں دومنسٹرک وائلنس پہ کچھ نہ کچھ تو ہوتا ہے نا ہمارے ایسا نہیں ہوتا ہمارے گھروں میں ایسا نہیں ہوتا ہمارے گھروں میں میاں بیوی کی لڑائی ہوتی ہے اس میں بیوی کی یا تو بیوی کو چھپ ہونا ہوتا ہے برداشت کرنا پڑتا ہے یہ آپ کا مائنسیٹ ہے یہ آپ اگر اپنا مائنسیٹ نہیں بدلیں گے یہ دیکھیں یہ جو آپ کی جو تھنکنگ ہے نا اگر یہ عورتیں ہمارے معاشرے میں یہ نہیں سوچ بدلیں گی تو وہ پٹی رہیں گی آپ کو پتہ ہے ظلم سہنا بھی ایک گناہ ہے مگر ہمارے پاس تو کوئی نہیں ہے نا جو ہماری مدد کرے تو میں نے تو اپنی مدد خود کری تھی تو میں نے میں نے ایک طریقے سے اپنے ماں اور اپنی بہنوں کو خود سے بچایا کسی نے تو میری مدد نہیں کری کوئی فیملی میں کوئی ایکسٹینڈر فیملی کوئی نہیں تھا جو ہمیں قبول کرتا میں تو ویسے ہی بدنام تھی اپنے اس میں اور اس واقعے کے بعد جب میرے ماں نے سب کو بتایا تو میں اور بدنام ہو گئی تھی تو ہماری طرف تو کوئی دیکھتا بھی نہیں ہے تو ہمیں معاشرے میں بلکل کچھرا اور گند کیڑا مکھوڑا سمجھا جاتا ہے اور ایسا ہی ہے اور ابھی بھی ایسا ہی ہے تو باقی بات رہی قانونی کروائی کی آپ کو لگتا ہے یہ جو انجیو یہ خاتون جو انجیو کے نام پہ اب ہمیں نہیں پتا کہ یہ انجیوز ایسے لوگ انجیو کا جھانسہ دے کے ایسی مجبور لڑکیوں کو ایسی چھوٹی چھوٹی لڑکیوں کو بلاتے اور اس طریقے سے ان کو استعمال کرتے تو آپ نے کبھی کوشش نہیں کی کہ میں پیچھے جا کے جو باقی فسیمی ہیں ان کو بچاؤں کوئی قانونی کاروائی کروں کوئی پراپر ریجسٹرڈ انجیو کے پاس جا کے مدد مانگو بیکس جہاں پہ اچھے بھی انجیوز ہیں جو اچھے کام کر رہے ہیں اس وقت آپ نے جو ظلم سہنا تھا سہ لیا لیکن اب اس ظلم کے خلاف آپ نے کوئی سٹیپ لیا یا نہیں لیا یہ میں بخشنا چاہ رہی ہوں ابھی آپ کی عمر ہے اٹھائی سال تو دس سال ہو گئے اس واقعے کو آپ سب لوگ اوپر اوپر سے ان سب چیزوں کو جانتے ہیں آپ لوگ سمجھتے ہیں کہ کوئی فلم ہے کوئی ڈراما ہے جیسے ڈراموں میں دکھاتے ہیں کہ کوئی لڑکی مجبوری میں پھنس گئی اور وہ نکلے گی اور وہ بہت اس کے اندر حمد آ جائے گی وہ کسی کے پاس جائے گی پولیس والے کے پاس جائے گے اور وہ اسے بچا لے گا ایسا نہیں ہوتا میں سب کو حقیقت بتا رہی ہوں ایسا کچھ بھی نہیں ہے اندر سے ہر کوئی ملا ہوا ہے اس چیز کے اندر ہر کوئی ملا ہوا ہے سب سے بڑی چیز پیسہ ہے پیسے دیکھ کے سب کا مو کروایا جاتا ہے اور ایسے ملک میں جہاں ویسی قانون کوئی نہیں ہے تو کوئی کیوں بچائے گا کسی کو چھوٹی لڑکیوں کی اور معصوم اور مجبور لڑکیوں کی غریب لڑکیوں کی کوئی جان کی ان کی عزت کی ان کے جسم کی کوئی قیمت نہیں ہے انہیں مار دیا جاتا ہے ایسی میرے ساتھ کی جو لڑکیاں تھیں ان کی وہ کہاں دفن ہیں وہ کہاں گئی ہیں اور ان کو مار دیا ان کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا وہ بھی آج تک نہیں پتا کہ کہاں ہیں وہ وہ تو میری اتنی حمد تھی کہ میں وہاں سے نکل گئی میرے اندر اتنی وہ تھی طاقت تھی کہ میں وہاں سے نکل گئی ورنہ میں بھی آج کسی کھوڑے کے ڈھیر میں پڑی ہوئی ہوتی ہے مجھے بھی مار دیتے میں بہت سوچا ہوں کہ آپ اتنے سخت حالات سے گزری اور ایسی ہے اپنے زندگی کی ریالٹیز دیکھیے سچائیاں دیکھیے کہ آج آپ بیٹھ کے آپ کا قانون کے اوپر سے بھروسہ ہی نہیں ہے آپ کیونکہ سائیسی باتیں جب جس کا ایک جو جب آپ اس دنیا میں آتے ہیں آپ کے سب سے قریبی رشتے ایک ماں ہوتے ہیں اور ایک باپ ہوتا ہے تو جب ایک باپ اپنی بیٹی کے ساتھ جہاں پہ اسی ملک میں آپ غیرت کے نام پہ آپ لوگ قتل کرتے ہیں کہ یہ یوں ہے یہ ایسی ہے یہ ویسی ہے مار دو اسے اسی معاشرے میں باپ اپنی بیٹی کو اپنے خون کو ایسے غلط راستے پہ لے جاتا ہے کیوں کیونکہ اس کو پیسے چاہیے سو میں I am at a loss for words کہ جب آپ کے اپنے ہی آپ کا باپ آپ کا سب سے پہلے محافظ ہوتا ہے باپ یا بھائی وہ سب سے پہلے آپ کا پروٹیکٹر ہوتا ہے اور جب آپ کا محافظ ہی آپ کو پروٹیکٹ نہ کرے تو پھر میں کیا ایکسپیکٹ کروں کہ پوری سوسائیٹی آپ کو کیسے پروٹیکٹ کرے گی اب آپ کی جو زندگی ہے ابھی آپ کیا کر رہے ہیں ابھی آپ اسی پیشے میں ہے یا نہیں ہے نہیں ہے میں اپنے بیس بائیس سال کی تھی جب میں اس پیشے میں کام کر رہی تھی کیونکہ مجھے پیسے مل رہے تھے میں اپنی ماں اور بہنوں کو پال رہی تھی اور اس کے بعد پھر مجھے پتا چلا تھا کہ میں ماں بننے والی ہوں تو اس کے بعد یہ تو حقیقت ہے نا یہ تو سب لڑکیاں بہت ساری لڑکیاں وہاں بھی تھیں جو ماں بن گئی تھیں جن کے بچے وہاں پل رہے تھے اور ان بچوں کی بھی زندگی برباد ہو رہی تھی تو جب مجھے پتا چلا کہ میں ماں بننے والی ہوں ایک منٹ جب وہاں پہ جو بچے پیدا ہوتے تھے ان کو تو پھر ماں کے ساتھ رکھا چاہتا تھا یا کوئی الگ مطلب ان کو الگ بیش دیتے تھے ان میں سے جو لڑکے پیدا ہوتے تھے ان کو دیتے تھے ان کو بیش دیتے تھے اور جو لڑکیاں ہوتی تھیں وہ ان کو پالتے تھے تاکہ وہ بڑی ہوں تو وہ اس کام میں لگ جائیں ان کا جو وہ تھا چل رہا تھا دھندا وہ چلتا رہے جب مجھے پتا چلا میں اس پیش میں میں ماں بننے والی ہوں تو پھر میں نے ڈاکٹر کے پاس جا کے اس بچے کو مروا دیا ایک ہی اپورشن کی ہے نہیں دو کیسے پالتی کیوں پیدا کرتی اس کی بھی زندگی برباد ہوتا تھی یہ آپ کو لگتا نہیں ہے کہ آپ کا اپنا ایک فالٹ ہے یہاں بھئی کیونکہ اگر آپ اس پیشے میں ہیں تو پروٹیکشن یوز کرنا آپ کی ایک ذمہ داری ہے یا آپ ای سی پی پلز لے سکتی تھی آپ کو لگتا ہے کہ یہ صحیح ہے کہ آپ نے ایک نہیں دو دفعہ کسی چھوٹی جان کو آپ نے قتل کیا ہے abortion is murder اگر اس کو پیدا کر دیتی اور وہ ایسی زندگی گزارتا اگر بیٹی ہوتی تو وہ بھی اس راستے میں چلی لاتی وہ ایک بات کی بات ہے نا پیدا کر دیتی آپ اس نویت تک لائی کیوں جب آپ کو پتا ہے کہ یہ ان فیکٹ بہت ساری جو میریٹ خواتین ہیں جن کو جن کو نہیں بچہ بھی کرنا یا کنسیو نہیں کرنا وہ اس کے پریکارشنز ہوتے ہیں پلز ہیں باقاعدہ وہ شارٹس لگتے ہیں آپ پروٹیکشن یوز کر سکتے ہیں تو ضروری تو نہیں ہے نا کہ آپ بچہ کنسیو کر کے پھر اس کو مرڈر کریں ہر بار ایسا نہیں ہوتا تھا لیکن جب ہو گئی تو تو کرنا تھا نا اب کسی کو کیا پتا کہ کون کب اور آپ کو افسوس ہے افسوس ہے بھی اور نہیں بھی ہے کیونکہ اچھا ہی ہوا وہ اگر پیدا ہو جاتا یا پیدا ہو جاتی تو اور بھی بتر زندگی گزارتی نہ وہ پڑھ پاتا اور اگر لڑکی ہوتی تو اور بھی بہت برا ہوتا اس کے ساتھ لڑکی تو اس معاشرہ میں پیدا ہوتی ہے تو اس کی زندگی ویسی ورباد ہوتی ہے تو وہ تو اچھا ہی تھا نا کہ لڑکیوں کو مار دیتے تھے سب لوگ برے نہیں ہوتے جیسے پانچ اونگلیاں آپ کی برابر نہیں ہوتی نا یہ دیکھیں الگ الگ ہے ایسے یہ معاشرہ بھی ہے آپ سب کو نہیں بول سکتی کہ سب ہی غلط ہیں اگر لڑکی پیدا ہو گئی تو وہ ایسی ہو جائے گی ہمیں تو نہیں پتہ نا کہ کون صحیح ہے کون غلط ہے اب اس کی اگر میں جاؤں اور یہ پتہ لگانے میں لگ جاؤں تو اگر دس مرد ہیں تو دس میں سے نو یا آدھے تو غلط ہی نکلیں گے اس ایک کے چکر میں میں کہتا ہوں غلط سے کیوں گزروں تو بہتر یہ نہیں ہے کہ میں الگ نہیں کروں اور یہ کتنے عرصے پہلے ہی آپ نے اوارٹشن ہویا میں بیس سال کی تھی اور اس کے بعد اپنا چھ پانچ چھ مہینے بعد دوبارہ اور اس کے بعد پھر اس کے بعد پھر جب دوسری بار ایسا ہو گیا اور دوسری بار میں اس چیز سے گزری تو مجھے تھوڑا احساس ہوا کہ جو بھی کر لوں اس کام میں نہ تو عزت ہے اور میرے خیال سے کہ میں آخرت بھی برواد ہی کر رہی ہوں تو پھر میں نے یہ کام چھوڑ دیا میں نے توبہ بھی کری بہت میں آج تک توبہ کر رہی ہوں میں نے یہ کام چھوڑ دیا کہیں اس کام کا اثر میری بہنوں پہ نہ پڑے وہ یہ سوچیں کہ اس میں پیسہ بہت ہے تو وہ بھی اس کام میں لگ جائیں مجھے دیکھ کے میں نے گھر گھر جا کے کام کر کم پیسے ملیں عزت سے پیسے ملیں کم ملیں گے لیکن میں خوش رہوں گی آپ ابھی گھر ہو کے کام کرتے ہیں ابھی میں گھر ہوں اور آپ کی بہنیں پڑھ رہی ہیں اس میں سے جو چھوٹی والی ہے وہ پڑھ رہی ہے ابھی وہ سکول میں ختم کیا ہے اور باقی دنیا اتنا نہیں پڑھا ہے تو ان کا بھی یہ ہے کہ یا تو ان کی شادی ہو جائے وہ اپنے گھر کی ہو جائیں اور یا وہ بھی گھروں گھروں جا کے کام کرتی ہیں اس کو کافی پروموٹ کرتا ہے سیریز بنی ہوئی ہے موویز بنی ہوئی ہے اس پیشی پہ کہ آپ ایسا کریں گے ایسا کریں گے تو یہ ہو جائے گا ویسے ہو جائے گا اور انس اس اس چیز اس فلمز کو دیکھے سیریز کو دیکھے لڑکیاں باقاعدہ سے انسپائر ہوتی ہیں جیسے کہ ابھی ایک بہت ہی فیمس سیریز آئی تھی ہمارے بڑے کوئی فیمس سے اوٹی ٹی پہ آئی ہوئی تھی ہیرا منڈی اس میں اتنی فیمس انفلوینسرز جو ہیں انفلوینسرز جو آپ کی آپ کی جو جنریشن ہے آپ کی جو یوث ہے اس کو انفلوینسر کا کام ہی یہی ہے کہ وہ اچھی چیزیں اچھے میسیجز دے ہونے آپ کی 90% انفلوینسرز اس میں تواف بن گئی تھی انسٹاگرام پہ ہر ریل میں وہ توافیں بنی بھی تھی ٹک ٹاک پہ وہ توافیں بنی بھی تھی انفلوینسرز یہاں تک کہ پھر ہی ایک ٹرین بن گیا تھا گھر گھر میں ہر لڑکی کا یہی تھا کہ وہ تواف بن کے کریکٹر میں آئی بھی تھی سو ایک نورم بنایا گیا تھا یہ نورمل بن گیا تھا کیوں کیونکہ کچھ ایسی لڑکیاں ہیں جو اس پیشے میں ہیں جو گلیمرائز کرتی ہیں جو کہتی ہیں یہ آسان ہے کام کون کرے گا یہ آپ کر سکتے ہیں یہاں پہ ہم نے آپ کو ایک خاتون کی کہانی بتائی ہے ان کی زبانی ہے ان پہ کیا گزری ہم تو سوسائیٹی بیٹھ کے جج کرتے ہیں کہ یہ گدی عورت ہے یہ ایسی ہے ویسی ہے یہ یوں ہے ان کے اوپر کیا گزری اور انہوں نے یہ شوق سے یہ پیشہ جوائن نہیں کیا ان کا جو اپنا محافظ تھا جو ان کو پروٹیکٹ کرنا چاہے ان کا سگا باپ اسی نے جا کے ان کو جا کے بیچا تو جب آپ کا باپ ہی آپ کے خلاف ہو جاتا ہے تو پھر ایک لڑکی کس سے مدد مانگے گی جب اس کے گھر کا محافظ ہی اس کا ویلن بن جاتا ہے اس کی لائف کا ویلن بن جاتا ہے تو پھر وہ کس سے ہیلپ مانگے گی کہ آپ ان لڑکیوں کے لئے کیا میسج دینا چاہیں گی کہ یہ ایسے دکھنے میں اوپر اوپر سے بہت چمک مکتا ہوا ہے اندر سے یہ بلکل جو اوپر سے جو سونا لگ رہا ہوتا ہے وہ اندر سے کوئلہ ہوتا ہے وہ بلکل خراب ہے اندر سے اور جو ان سپیشے میں مجبوری سے ہیں میں چاہوں گی کہ وہ حمد کر کے نکل جائیں وہاں سے کچھ بھی کریں اور جو جا رہی ہیں جو خود سے جا رہی ہیں تو یہ اچھی جیز نہیں ہے ایک نہ ایک ایک نہ ایک وقت میں زندگی میں کوئی ایسا وقت ضرور آئے گا جب آپ کو یہ احساس ہوگا کہ یہ میں نے غلطی کی یہ ٹھیک نہیں ہے آپ نے خود کے صحال غلط کرایا ہے اور آپ آپ کی واقعی میں پھر کوئی آپ کا مول نہیں رہتا آپ کی عزت نہیں رہتی آپ کا کوئی کوئی بھی نہیں ہوتا نہ کوئی آپ کو قبول کرتا ہے آپ کو سب ایک گند کچھرا کی طرح دیکھتے ہیں اور یہ حقیقت ہے آپ کو گند کچھرا ہی مانا جاتا ہے لیکن آپ کے پیسے سے سب پیار کرتے ہیں آپ پیسہ لے کر آ رہے ہوتے ہو تو سب وہ کرتے ہیں لیکن بات آپ کی بھی صحیح ہے کہ پیسہ عزت سے بھی کمایا جا رہا ہے اگر بہت مجبوری ہے تو لوگوں کے گھروں کے برتن مانجو ان کے گھر صاف کر لو مگر یہ سب نہ کرو بس میرا یہی پیغام ہے تینکیو سو مچ اگین کہ آپ نے ہمیں اپنے گھر پہ انوائٹ کیا اور اپنی ایک سٹوری بتائی اور ہمارا جو آج کا اپیسوڈ ہے وہ اختتام ہوتا ہے اینڈ ہوتا ہے اور میرا جو لاسٹ میسیج ہے واقعی کی سوسائیٹی کے لیے کہ جہاں آپ لوگ ایک طرف آپ کہتے ہو کہ بیٹیاں رحمت ہوتی ہیں ہمارے حضور نے بھی یہی بولا ہے کہ بیٹیاں رحمت ہوتی ہیں تو جب گھر پہ بیٹی پیدا ہوتی ہے تو پھر یہ شکلیں کیوں بنتی ہیں کیوں بولا جاتا ہے کہ بیٹا نہیں ہے تو ہمارے کوئی بیٹے نہیں ہیں اور میں ان مرد حضرات کو یہ بولنا چاہوں گی جو ہمارا یہ شو دیکھ رہے ہیں جو اس سوسائیٹی کا حصہ ہے اور جو ایسی سوچ رکھتے ہیں کہ بیٹیاں زحمت ہوتی ہیں اور بیٹیاں بوجھ ہوتی ہیں اور لڑکا جو ہے وہ آ کے آپ کی کوئی تخت اور گدی پہ آپ کا بیٹھ جائے گا اور وہ آگے آپ کی جنریشن کا نام روشن کرے گا تو ایسا کچھ بھی نہیں ہے بیٹیاں اور بیٹے ایکول ہوتے ہیں میرا بس یہ میسیج ہے کہ آپ جب کوئی خاتون کو دیکھیں جب کسی لڑکی کو دیکھیں کہ وہ باہر جوب پہ جا رہی ہے یا گھر آ رہی ہے پلیز اس کو جج نہ کریں آپ کو نہیں پتا اس کی کہانی کیا ہے آپ کو نہیں پتا وہ باہر کیوں نکلی ہے آپ کو نہیں پتا کہ آج صبح سے لے کے رات تک اس نے کیا کیا تانے کیا کیا مشکلات فیس کی ہے پلیز کسی پہ جرجمنٹ پاس نہ کریں پلیز کسی پہ تانے کسیں نہ میرا بس اتنا میسیج ہے کہ آپ خود کو صدھارے میں نہیں کہتی پوری دنیا صدھار لو آپ کا بس ایک کام ہے کہ خود کو صدھارو خود کو اچھا انسان بناو آپ خود کی ریسپونسبلیٹی لیں تینکیو سو مچ فور واشنگ ریالٹی چیک ہم ملیں گے اگلے اپیسوڈ میں اللہ حافظ