Transcript for:
کتابوں کی عادت اور اہمیت

اس سیشن میں جو میری گفتگو ہے میں چاہوں گا اس کمیٹی کی بات کی جائے جس کو میں عادتوں کی کمیٹی کہہ رہا ہوں وہ عادتوں کی کمیٹی میں میں مڑ کے دیکھتا ہوں اپنی ذاتی زندگی میں تو کچھ عادتوں نے مجھے بڑا فائدہ دیا اور اگین یہ وہ میری عادتیں جو میری عادتیں تھی میں نے کئی لوگوں میں دیکھی اور انہوں نے بھی اس کو مانا ہوا کہ یہ عادتیں جو انسان کو بڑا فائدہ دیتی ہیں بیٹا میں زمانہ طالب علمی میں تھا ایپ فیسی میں جب میں پڑھ رہا تھا میرے ایک پیچر سے بڑے اچھے انہوں نے مجھے ایک دن کلاس میں ایک بات کہی کہ آپ لوگ سب کو ہی کہی کہ بیٹا آپ لوگ ایکسٹرا کتابیں ضرور پڑھا کرو نصاف کے علاوہ کتاب ضرور پڑھا کرو اچھا ایک جملہ یاد رکھئے جو بندہ آپ کے لئے مطبر نہ نہ ہو اس کی بات بھی آپ کے لئے کوئی قابل اعتبار نہیں ہوتی جب میں بڑا انسپائر تھا سر سے ان کے پڑھانے سے شخصیت سے ان کے انداز سے ان کے اطوار سے ان کے اخلاق سے ان کی محبت سے اور میرا ماننا یہ ہے کہ اگر کوئی انسپائر کر رہا ہوتا اس کی بات بھی بڑی انسپائر کرتی ہے مجھے نہیں پتا کہ میری کلاس کے باقی بچوں نے کتنا اثر لیا لیکن میں نے اس شام جا کے اپنے ٹاؤن میں لائبریڈی ہونی شروع کر دی مجھے پتا لگا کہ میں گلشنگا بھی رہتا ہوں اور پاس ہی ایک مارکٹ ہے اور مارکٹ میں ایک لائبریڈی ہے اس لائبریڈی میں میں گیا اور اس پہ میں نے ریجسٹر کروایا اس نے ٹو ہنڈر ڈو پیز میرے سے سکھا سیورٹی لے لی اور کہا کہ جی کتاب کا ایک دن کا جو پھر کرائے رینڈ ہے ایک روپیہ ہو گیا اچھا میرا ہی وہ زمانہ تھا جب میری مطلب میری پاکٹ منی بھی وہ زیادہ نہیں تھی سو اب میرے پاس وہ ایک روپیہ بھرنے کے بعد ایک ہی آپشن ہوتی تھی کہ میں جلدی سے کتاب ختم کروں دو سے تین دن کے اندر میں پیسے بچانے کے لیے ختم کرتا تھا لیکن مجھے نہیں پتا تھا کہ وہ پیسے بچانے کی بجائے اللہ تعالیٰ مجھے ایک اچھی عادت دے دے اور کئی دفعہ سے ہوا کہ چار دن کے اندر میں نے وہ کتاب مٹا دی چار روپیہ پہ دیئے اور ایک کتاب میں نے ختم کر کے واپس جمع کروا دی تین دن پہ بات آگئی وقت گزرا کچھ ماہ کے بعد ایک ایسا وقت آیا کہ میں دو دن میں لٹانے لگ پڑا ایک ایک دن ایسا آیا کہ میں نے کتاب لی اس کتاب کا نام تھا تلاش ممتاز مفتی صاحب نے لکھی ہے میں نے اس کتاب کو ایک دن میں ختم کر دی ایک دن میں ختم کیا اور میں نے اس لائبری پہ جاتی کتاب واپس کر دی وہ بندہ مجھے کہنے لگا کہ بیٹا آپ کتاب آپ پڑھتے نہیں ہیں بغیر پڑھے ہی آپ نے مجھے دی مجھے بڑی تکلیف ہوئی انہوں نے کہا ایسا بچہ جو واقعی کتاب پڑھ کے اور اپنے پیسے بچا رہا ہے جلدی جلدی واپس کر دیتا ہے اس کو اگر کوئی یہ کہے کہ جی تم نے پڑھی نہیں ہے تو میں کہا جی میرے سے سن لیں صفحہ نمبر اتلانے پہ یہ لکھا ہے صفحہ نمبر اتلانے پہ یہ لکھا ہے صفحہ نمبر اتلانے پہ یہ closing end یہ ہوتا ہے پورے کا پورا theme اس کتاب کا یہ ہے لیکن جب میں نے اس کو کتاب سنائی تو اس نے میرے کندے پہ ہاتھ رکھ ایک بات کہی اس نے کہا بیٹا میں ایک بات کہنا چاہتا ہوں میں نے کہا جی کیا کہتا جی آج کے بعد آپ نے قرائے نہیں دینا کتاب لے جانے کرنے میری تو موجہ ہو گئی میری تو ملکل سمجھ نہیں ہے کہ مکھی کو شہد میں پھینک دیا گیا ہے یعنی میری اس سارے عرصہ میں وہ سر کی بات سر کا حکم سر کا مشورہ اب وہ سر کا مشورہ اور حکم نہیں تھا میں اپنے آپ کو کتاب سے علیدہ کرنا چاہتا تھا لیکن بیٹا میری عادت بن چکی تھی اور عادت کو چھوڑنا کہتے ہیں عادت کو چھوڑنا اور اپنی سکن کو اتارنا برابر مشکل لوگ عادت نہیں چھوڑ سکتے کوئی سموکنگ کرتے ہیں نا اس سے پوچھیں اس کے لئے سگرٹ چھوڑنا کتنا مشکل ہے کسی کو بد زبانی کی عادت پڑ جائے اس کے لئے بد زبانی بڑی مشکل ہے بعض لوگوں کو شک کی عادت پڑ جاتی ہے ان کے لئے شک کرنا چھوڑنا نمکن ہوتا ہے اب میرے لئے عادت کیونکہ چھوڑنی مشکل تھی تو مجھے جو عادت پڑی تھی وہ عادت تھی اتنی اچھی کہ میری انفرمیشن میرا ڈیٹا میری جو علم تھا وہ اس کا پول پڑنا شروع ہو گیا اس عادت نے مجھے زندگی میں سب سے زیادہ پی بیک کیا ریڈنگ ہے حابٹ آف ریڈنگ اگر آپ کتاب پڑھتے اب اس وقت بیٹا کیونکہ میں نے درمیان میں باہر سے جا کے سپیڈ ریڈنگ کے کورس بھی کی ہیں اور پھر سب کئی دفعہ فلائی میں کرتا ہوں لہور سے لہور سے فلائی کیا میں نے کراچی جانا ہے میں نے دوبائی جانا ہے میں نے کہیں جانا ہے میرے ہاتھ میں کتاب ہوتی ہے اور جب میں ائرپورٹ اترتا ہوں تو دو سے تین گھنٹوں میں کتاب ختم ہو چکی ہوتی ہے وجہ کیا میں نے سپیڈ ریڈنگ سیکھی ہوئی ہے اور پوری پوری کتاب کو میں بڑی جلدی سے مجھے ٹی وی کرنا پڑھ رہا ہے تو مجھے پورے ٹی وی میں بعض اوقات پوری کتاب کی پریسی بتانی ہوتی ہے ایک چند دن پہلے میں نے ارچ شاستر کا پورے کا پورا پریسی میں نے بتایا ہے جو ارچ شاستر میں ساری کے ساری اس نے چانکیاں نے چیزیں لکھی ہوئی ہیں کہ کیا ہے پریسی پر تو مجھے اس پوری کتاب کی پریسی کرنے کے لیے سپیڈ ریڈنگ کی عادت سے بڑا فائدہ ملا کہ عادت ریڈنگ کی پڑی تھی زمانہ طالب علمی میں اور اس عادت نے مجھے پی بیک کیا پروفیشنل لائف میں باقی زندگی میں بھی بیڑے آپ ریڈنگ کی عادت اپنا لیجئے لیجئے آپ کتاب دوستی شروع کر دیجئے یہ کتاب دوستی آپ کو بات دے گی قوماز میں کیا بات اور دنیا میں بات سے بڑا کوئی عزاز نہیں ہے کہ کرنے کو بات کو ہونا جب کرنے کو بات ہوگی تو پھر آپ نیگٹیوٹی کی بات نہیں کریں گے یہ مائنڈ جو انسان ہے بیٹا یہ انگیج ہوتا ہے یہ یہاں پر بھی ہے یہ گھر بھی چلا جاتا ہے یہ یہاں پر بھی ہے یہ صبح کا ناستہ بھی آپ کو یاد کرائے گا یہ یہاں پر بھی ہے تو آپ کو خیال آئے گا دوپیروں کی کھا یہ یہاں پر بھی ہے تو خیال آئے گا یار رات کو ڈراما کون سا دیکھنا ہے یہ یہاں پر بھی ہے لیکن یہ کہیں نہ کہیں مائنڈ چلتا رہتا ہے جو ریڈنگ کرتا ہے اس کا مائنڈ خود پا خود ریڈنگ اور پوزیٹیوٹی کی طرف رہ رہا ہے سو مائنڈ کو فوکس دینے کے لیے رستہ دینے کے لیے ٹریک دینے کے لیے کتاب دوستی بہت ضروری ہے اور یہ بیٹا عمر ہوتی ہے جو سکول کالج کی اس میں کتاب پڑھنے کی عادت ہمیں ضرور دانا چاہیے میں انکریج کرتا ہوں ان سکولوں کو بھی میں شاباشی دیتا ہوں بچوں کو بھی شاباشی دیتا ہوں اور کسی زلے میں بھی جا رہا ہوں جیسے ناروال میں آئے ہوں اور زفربال میں آئے ہوں شکرگرد میں آئے ہوں تو ہر زلے کو میری فاؤنڈیشن جو انسیہ وہ چار ہزار میری کتابیں فری دے دیتی ہیں چار ہزار کتابیں ہم نے سکول دیتے ہیں زلے کو فری دے کے جا رہے ہیں کیوں دے کے جا رہے ہیں ریڈنگ کا کلچر ہے لوگ کتاب تو پڑھیں کتاب کھولیں تو سیدھے کیونکہ نصاب کی کتاب نمبر دلانے در بہت اچھی ہے پروفیشنل لائف میں پرسنل لائف میں اگر آپ نے غیر نصابی کتابیں نہیں پڑھی تو آپ کی لائف کو بہتر نہیں ہوگی مجھے پرٹیکلی بتائیے آپ نے لاغریتھم پڑھا ٹرگڈو میٹری پڑھی ہے اس کو پڑھنے کے بعد آپ کے کوئی ریلیشنس میں فرق پڑھے آپ نے کیمسٹری پڑھی ہے آپ نے ایچ سیل کا پلانٹ پڑھا ہے آپ نے فیزکس کا انرشیا پڑھا ہے آپ نے میوٹن کے قوانین پڑھے ہیں کیا پڑھنے کے بعد آپ اپنے والد صاحب کا عدب زیادہ کرنے لگتے ہیں نہیں کرنے لگتے ہیں اس کا مطلب پتہ لگا کہ وہ فیزکس کیمسٹری کسی خاص فیلڈ میں تو اس کی ضرورت ہے زندگی میں بہتری کے لیے زندگی کی کتابوں کو پڑھنا بڑا ضروری ہے اگر تعلیم یافتہ ہونے کے بعد آپ کی زندگی میں کچھ اچھی آپ نے بیٹا پیدا نہیں ہوتی نا تو وہ تعلیم تعلیم نہیں ہے سکول اگر اپنے بچوں پر بہت بڑا احسان کر سکتے نا وہ ایک احسان ہی ہے بچوں کو ریڈنگ کی آلیہ سکول جو بہت بڑا احسان کر سکتے نا بچوں پہ وہ یہ ہے کہ بچوں کے کمیٹی اب سے ڈلوائیں چند اچھی عادتیں ان کے اندر پیدا کرتے ہیں والٹر کہتا ہے دنیا میں انسانوں نے اتنی حکومت نہیں کی انسانوں پہ جتنی کتابوں نے حکومت کی ہے انسانوں پہ بندوں کی زندگی بندوں کی زندگی تھوڑی ہوتی ہے بندوں کی بات کے زندگی زیادہ ہوتی ہے بندوں کی زندگی تھوڑی ہوتی ہے بندوں کی سوچ کے زندگی زیادہ ہوتی ہے میرے استاد تھے واسف علی واسف صاحب تو آپ سے کس نے کہا واسف صاحب آپ کی باتیں بہت اچھی ہیں آپ کی افکار بہت اچھی ہیں تو ان کو کوئی اگلے زمانوں میں پہنچانا چاہیے کوئی ٹی وی پہ آنی چاہیے کوئی پبلش ہونی چاہیے تو واسف صاحب نے جواب دیا یہ بھی سکرات والا جواب بھی ہے واسف صاحب نے کہا اگر ان باتوں میں جان تو اللہ ان کو آنے والے زمانوں میں پہنچانا چاہیے مانوں کا خود ہی پہنچواتا ہے اگر ان میں جان نہیں ہے باتوں میں وزن نہیں ہے یہ خود ہی مر جائیں گی پھر ان کو رہنا بھی نہیں چاہیے یعنی بات میں افطار میں جان ہے تو خود وہ چل پڑتی ہے بات میں جان نہیں ہے تو وہ خود اپنی موت خود مر جاتی ہے سو بیٹا آپ یہاں موجود ہیں ریڈنگ کی حیبٹ کو آپ نے آج سے شروع کرنا ہے کوئی ایک کتاب بیٹا اٹھا لیجئے کوئی ایک صفحہ نکال لیجئے کوئی ایک پپر اٹھا لیجئے پڑھئے ضرور متعلق بغیر آپ نہیں چلنا آپ دنیا کی ترقی یافتہ ممالک لے گی جو دنیا کو لیڈ کر رہے ہیں ایوریج بک ریڈنگ وہاں پر ہم سے زیادہ ہمیشہ کوٹ کیا جاتا ہے کہ یہودیوں کی ترقی کا راز کیا ہے سو خامی ہیں ہمارے دشمن ہیں ازلی دشمنی ہیں لیکن ان کی ترقی کا یا دنیا پر راج کرنے کی بنیادی وجہ اگر آپ جانتے ہیں نا وہ علم دوستی ہے وہ کتابیں زیادہ پڑھتے ہیں اور ریشو ہے کہ ان کے ان کے ہاں ایوریج ایک بندہ سال کی ایک سرچ نے بتایا یارہ کتابیں پڑھتے ہیں ایکسٹرا یارہ کتابیں سال کی ختم کرتے ہیں آپ یہاں پر دیکھ لیجئے برگر مہنگا ہم کھا لیتے ہیں سینڈویچ ہم مہنگے کھا لیتے ہیں شاشلک ہم کھا لیتے ہیں کپڑوں پہ خرچ لیتے ہیں زندگی کی سب سے بڑی انویسمنٹ سٹوڈنٹ کے لیے وہ کتاب ہے اگر آپ کتاب لائبری سے خرید کے پڑھتے ہو خرید کے پڑھتے ہو مانگ کے پڑھتے ہو بلکہ وہ میرے خیال ہے کسی ہمارے مزار نگار نے کہا ہوئے کہ دنیا میں سب سے بڑا بے وقوف وہ ہے جو کتاب کسی کو ادھار دے رہے ہیں اس سے بڑا بیمون ہوئے جو ادار لے کے واپس کرتا ہے واپس نہیں کرنی چاہیے پڑھنی چاہیے