بسم اللہ الرحمن الرحیم آج گیارہ جولائی ہے اور دن ہے جمعیرات کا بلاخر پرانی کال لسٹ منسوخ ہو گئی ہے جسٹس قاضی فائز عصیٰ صاحب نے ایک کال لسٹ جاری کر دی تھی جس کا مطابق جسٹس قاضی فائز عصیٰ صاحب نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ مخصوص نشستوں کے کیس کا فیصلہ قاضی فائز عیسیٰ اپنے ریگولر بینچ میں بیٹھ کر سنائیں گے قاضی فائز عیسیٰ نے جو قاضی جاری کی تھی اس پہ بہت سوالات اٹھ رہے تھے بہت بات ہو رہی تھی ابھی میں نے اس پہ ویڈیو ریکارڈ ہی کی تھی اور ویڈیو بس پبلک ہونے والی تھی تو اس دوران یہ نئی خبر آگئی کیونکہ میں ذرا وہی باتیں کرتا ہوں جو میں نے اس ویڈیو میں کی کہ یہ قاضی صاحب نے کیوں کیا تھا تین اکنی بینچ کے سامنے کیوں لگایا تھا لیکن پہلے اس سے پہلے بھی یہ بات کر لیتے ہیں کہ اب جو یہ نئی کاؤز لسٹ آئی ہے جس میں پرانی کاؤز لسٹ کو منسوک کر دیا گیا ہے اور نئی کاؤز لسٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ تمام ججز تیرہ کے تیرہ ججز بیٹھ کر یہ فیصلہ سنائیں گے اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ قاضی صاحب کے ایک اور پلان کو دھچکہ لگا ہے قاضی فائزی صاحب جو یہ فیصلہ تین رکنی بیچ میں بیٹھ کر سنانے چاہتے تھے لگتا یہ ہے کہ ججز اڑ گئے ہیں کیونکہ سپرنگ کورٹ سے اس میں بھی بات کرتے ہیں کہ کس طرح کا فیصلہ ایک بات تو اندر سے باہر آئی ہے اور وہ یہ آئی ہے کہ جب ججز کے درمیان میٹنگ چل رہی تھی تو قاضی فائز حساب کی شوٹ کرنے کی آوازیں اس کمرے سے جہاں میٹنگ چل رہی تھی اس سے باہر تک آ رہی تھی چیزیں کوئی ٹھیک نہیں لگ رہی ہیں قاضی فائز حساب کی دیکھیں پہلے آجاتے ہیں اس بات پر کہ قاضی فائز حساب نے یہ تین رکنی بینچ کے سامنے کیوں لگایا تھا اچھا ہوا یہ کہ جب یہ قاضی فائز حساب آئی کہ تین رکنی بینچ کے سامنے لگا دیا کہ وہ سنائے گا اچھا ماضی میں بھی یہ ہوتا رہا ہے کہ ججز اویلیبل نہ ہوں تو جو جج ہیڈ کر رہا ہوتا ہے اس بینچ کو وہ اپنے ریگولر بینچ میں بیٹھ کے فیصلہ جاری کر دیتا ہے اور وہ فیصلہ جاری کیسے کرتا ہے اکثر تو یہ بھی ہوتا ہے کہ جج وہ کہتا ہے کہ ججمین بس ہم انوز کر رہے ہیں اور شورٹ آرٹر انوز کر رہے ہیں اور شورٹ آرٹر جو ہے وہ ویب سیٹ پر اپلوڈ کر دیا گیا ہے وہاں سے آپ جا کے سن لیں اور دیکھ لیں لیکن یہاں پہ سوال یہ تھا کہ مجھے کیا لگا مجھے یہ لگا کہ کیونکہ کل آخری عدالتی ورکنڈے ہے چھٹیوں سے پہلے اچھا ایسا نہیں ہے کہ اس کے بعد سپرنگ کورٹ بند ہو جائے گی سپرنگ کورٹ میں اب اگر سترہ ججز ہیں کیونکہ سترہ ججز مکمل ہو گئے ہیں تو سترہ میں سے پانچ چھ سپرنگ کورٹ اسلامباد پرنسپل سیٹ پر رہتے باقی کوئی چار پانچ ججز لاہور کوئی چار پانچ ججز کراچی یعنی کراچی کے ججز کراچی میں رہ لاہور چلے جائیں اس طرح کی چیزیں چلتی رہتی ہیں چھوٹیوں کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ اگر کسی جائج نے بیرونی ملک جانا ہے وہ چلا جائے پاکستان کے اندر وہ چھوٹی کرنا چاہتا ہے کوئی مسروفیت ایسی رکھنا چاہتا ہے وہ پاکستان کے اندر چھوٹیاں لے سکتا ہے یا نہیں ہوتا ہے کہ وہ کم از کم اس پرنسپل ساری اس جو ہے وہ اس ریجسٹری میں رہتا ہے جیسے لاہور ریجسٹری ہے کہ جہاں پہ اس کا گھر ہوتا ہے فیملی ہوتی ہے تاکہ وہ فیملی کو بھی ٹائم دے سکے اور ساتھ ساتھ کیسز بھی سنتا رہے اس طرح سے ہوتا ہے تو اب مجھے لگا کہ شاید کیونکہ کل آخری عدالتی برکنگ ڈے ہے اور کل پندرہ سے چھٹیوں شروع ہو رہی ہیں پندرہ تو آہ آہ آہ مانڈے ہے مانڈے پر بائی برکنگ ڈے ہوگا اور اس کے بعد پھر آہ نو اور دس مورم کی چھٹی ہے تو مجھے لگا کہ شاید آج کچھ ججز آہ اسلام آباد سے رمانہ ہو گئے ہیں لیکن پھر سوال وہی تھا کیونکہ پھر میں نے وسیع ملک صاحب سے پوچھا میں نے وسیع ملک صاحب سے پوچھا کیونکہ آپ کو بتایا کہ وسیع ملک صاحب بہت زیادہ نظر رکھتے ہیں چیزوں پر تو وسیع ملک نے مجھے ایک cause list بھیجی جس cause list میں کوئی ستر صفات کی cause list جو پورے ہفتے کی جاری ہوئی تھی اس میں وسیع ملک نے مجھے بتایا کہ تمام ججز اسلام آباد میں موجود ہیں میرے لئے حیران کون تھا کہ اگر تمام ججز موجود ہیں تو پھر قاضی فائزہ صاحب نے یہ حرکت کیوں کیا ہے کیوں یہ قاضی صاحب نے کیا ہے کہ تین ججز بیٹھ کے فیصلہ سنائیں گے اور ان تین میں سے ایک تو اکیلے قاضی صاحب تو اس مینج میں صحیح نہیں تھے اور نئی موغان صاحب اور قاضی صاحب اس مینج میں بیٹھے ہیں تو اس میں جو ظاہر ہے پیشہر اقتدار میں جو باتیں ہو رہی تھیں وہ کیا ہو رہی تھیں ایک پہلا اس میں بھی ہوئی آیا کہ یہ اس ل اور یہ دیکھو میں فیصلہ سنا رہا ہوں اور میں نے اکثریت منج کر لیا ہے اور میں نہیں دے رہا پی ٹی آئی کو نشستیں چوروں ڈاکوں لٹیروں کو ڈنکے کی چوڑ پہ دے رہا ہوں سیٹیں جو میرا کوئی کر سکتا ہے کر لے دیکھ لو تم سارے کہتے تھے کہ میں اکثریت کھو بیٹھا ہوں نہیں میں نے اکثریت منج کر لیا ہے میں نے ججز کو ساتھ ملا لیا ہے ججز میرے ساتھ آ گئے ہیں پہلا بھی ہوئیے تھا لیکن پھر میرا کانٹر سوال یہ تھا جن دوستوں نے یہ بات کی میں نے کہ اور بتانا چاہیے کہ یہ میں فیصلہ سنا رہا ہوں اکثریت میرے ساتھ ہے جو میرا کرنا ہے کر لو بڑی تم باتیں کرتے تھے بڑا تم یہ کرتے تھے وہ کرتے تھے کر لیے میں نے جاج مینج یہ لو میں دے رہوں فیصلہ کہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی کو ملیں گی ہاں لے رہوں میں ایکسٹینشن ہوگی میری ایکسٹینشن ہوگی رہے گی میری ایکسٹینشن میری ایکسٹینشن میری مرضی جو کر سکتے ہو کر لو پھر تو ان کو یہ کرنا چاہیے پھر تیسرا یہ تھا کہ تیسرا بھی ہوئی آیا کہ قاضی صاحب اس لیے یہ اس میں سنا رہے ہیں کہ قاضی صاحب اکستریت کھو بیٹھے اکستریت ان کے ساتھ نہیں ہے وہ نہیں چاہتے کہ تیرے کے تیرے جج بیٹھے ہوں اور قاضی صاحب جو ہے وہ فیصلہ انوز کر رہے ہوں کیونکہ دیکھیں قاضی صاحب تیرہ ججز بھی آپ بیٹھ رہے ہیں نا بارہ بجے قاضی صاحب ابھی بھی قاضی صاحب ہی ججمنٹ انوز کریں گے اب پہلے شاید یہ بجا تھی کہ قاضی صاحب تین ججز کے سامنے اس لیے سنانا چاہ رہے تھے کہ وہ لائ جیجز میں بیٹھ کے اگر میں اقلیت میں ہوں اور میں فیصلہ سنوں گا جب میں فیصلہ سنا رہا ہوں گا تو جیجز کے چیروں پہ جو مستراہت ہوگی جو اعتماد ہوگا جو خوشی ہوگی مجھے شکست دینے کی میری ایکسٹینشن کا راستہ رکھنے کی تو وہ بڑے میرے لئے امبیرسنگ ہوگا اگر فیصلہ ایسا آ رہا ہے تو امکان کی بات کر رہا ہوں ابھی ہمیں فیصلہ نہیں پتا کہ فیصلہ کیا ہے ہم تو ظاہر ہے فیصلے کے حوالے سے وہ بات کر سکتے ہیں ج اقلیت میں ہیں قاضی صاحب کے ساتھ میکسیمم میکسیمم چھے ججز ہیں اچھا ایک بڑا فرق ہے فرق یہ ہے کہ اچھا چوتھا بھی پہلے آپ کو بھی بتا دوں چوتھا بھی یہ تھا کہ قاضی صاحب دکھانا چاہ رہے ہیں کہ میں دیکھیں بڑا جمہوری آدمی ہوں گو کہ میں اقلیت میں ہوں پھر بھی دیکھیں میں فیصلہ خود پڑھ کے سنا رہا ہوں کہ میں اقلیت میں ہوں اس لئے قاضی صاحب نے تین ججز کے سامنے لگا دیا لیکن بڑے سوالات اٹھ رہے تھے جو کالسٹ منسوق ہوئی ہے میری انڈرسٹینڈنگ یہ ہے کہ جیجز اڑ گئے جیجز نے کہا یہ کیا بات ہے اب میں وہ لازم نہیں کہتا وہ ہمارے ایک دوست ہیں شفقت علی قریشی وہ ہر بات پر یہ کہتے ہیں یہ کیا بدتمیزی ہے یہ بات میں نہیں کہتا میرے قائد صاحب کو انہوں نے کہا یہ کیا بات ہے مطلب تیرا جج موجود سب بیٹھ کے سنیں آپ اکیلے آپ وہاں پہ آپ نے ریگولر بینچ کے سامنے لگا دی ہے شاید اس لیے پھر کالگرس منسوق ہوئی ہے ابھی بھی پتہ نہیں ہے کیونکہ قاضی صاحب مسلسل اس کیس کو لٹکا رہے تھے التواہ کا شکار کر رہے تھے سماعت ملت بھی کر رہے تھے اور دوسری طرف سے الزامات لگ رہے تھے دعوے ہو رہے تھے انکشافات ہو رہے تھے کہ جناب ججز کو مینج کیا جا رہا ہے ججز کو تھریٹ کیا جا رہا ہے پی ٹی آئی کے وکلا یہ کہہ رہے تھے کہ ہم تو ایس سون ایس پوسیبل کیس ختم کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ہمیں اکثریت حاصل ہے ججز اکثریت ہمارے حق میں فیصلہ کرنے جا رہے ہیں جتنا ہم ڈیلے کریں گے اتنا میں نقصان ہے اور یہ نہ ہو کہ کوئی جج ٹوٹ جائے کوئی جج پریشر میں آ جائے موقف اپنے بدل لے اپنے حلف اور آئین سے ہٹ جائے دعوے میں آ جائے تو اس لیے ہم جاتے ہیں اوپن کورٹ میں ہم نے یہ دیکھا کہ جو منصولی شاہ صاحب اور منیبختر صاحب کے ساتھ ان کے آئین کے ساتھ جو جیجز ہیں نا ان کا موقف تو کیٹیگوریکل تھا کلیر تھا اور وہ اپنے موقف سے ذرہ بھی درودر ہوتے ہوئے نظر نہیں آئے پوری سماعتوں میں مثلا منصولی شاہ صاحب مسلسل سوال اٹھاتے رہے متناسب نمائندگی متناسب نمائندگی متناسب نمائندگی آپ کیسے جو لوگوں نے پی ٹی آئی کو ووڈ دیا ہے پی ٹی آئی والوں کے مقصود جیسے ہیں چور شاندار جج کیا بات ہے آپ ان کی گفتگو سنیں آپ ان کی ریمارک سنیں آپ ان کی بات سنیں پتہ لگتا ہے کہ کوئی لیول ہے کہ جیسے ہم انٹرنیشنل کورس کے اندر ججز دیکھتے ہیں اور سن کے اور مزہ آتا ہے کہ کیا ججز ہیں ان کے ملک میں تو منوی بخفر صاحب کے ابھی وہ ایک لیول ہے انٹرنیشنل کسی کوڑ کے ججز ہم بہت بھی چھے ہیں باقی ججزوں میں لیکن اللہ کا شکر ہے کہ ہماری سپرنگ کوڑ میں چار پانچ ایسے ججز ہیں جو انٹرنیشنل لیول کے ججز کے برابر کے ہیں اچھا پھر اس کے بعد آجیں عائشہ ملک صاحبہ عاشق ملک صاحب آپ کو پتہ ہے ان کی اسٹینڈنگ کیا ہے آئین کے ساتھ ان کی کمیٹمنٹ کیا ہے اپنے حلف کے ساتھ ان کی کمیٹمنٹ کیا ہے اس کے بعد اتر منالہ صاحب آپ نے سنا اتر منالہ صاحب مسلسل یہ کہتے رہے قاضی صاحب کو کہ آٹھ فروی کے انتخابات میں الیکشن کمیشن ناکام ہو گیا ہے سپرنگ کورٹ کو اپنی ذمہ داری ادا کرنی چاہیے ہم ریت میں سر نہیں دبا سکتے ہم نے آئین کا کتحفظ کا حلف اٹھائے ہوئے ہم نے حلف اٹھائے ہوئے کہ ہم نے آئین کو اپلیمنٹ کرانے ہیں ہم نے انسانی حقوقی پامالیوں کو روکنے کا حلف اٹھائے ہوئے ہمارا حلف یہ کہتا ہے کہ ہمیں 13 آٹھ فریویک ایلیکشن کا کیس اسی بینچ کے سامنے لگانا چاہیے ہمیں دھاندی کا معاملات کو دیکھنا چاہیے ہمیں سو موٹو لینا چاہیے ہمیں 187 استعمال کرنا چاہیے اور یہی بات مسئولی شاہ صاحب کہتے رہے ہیں کہ ہمیں 187 کے استعمال کرنا چاہیے مکمل انصاف کی جو سپرنگورڈ کے بعد ایک آرٹیکل ہے جس کے تحت 187 کے استعمال کرتے ہوئے سپرنگورڈ کسی بھی حد تک جا سکتی ہے تو یہی بات اتر مناللہ صاحب کہہ رہے تھے بار بار کہہ رہے تھے کہ ہم انکھیں مند کر لیں ہمیں نظر آرہا ہے کہ لوگوں کو اغواق کیا گیا ہمیں نظر آرہا ہے کہ سب کچھ پی ٹی آئی کو توڑنے کے لیے کیا جا رہا ہے ہمیں نظر آرہا ہے کہ اس ملک کے اندر کیا ہو رہا ہے آئین رہا رہی ہیں یہ ساری باتیں اتر مناللہ صاحب مسلسل کرتے رہے اس کے بعد آجائیں شاہد وحید صاحب شاہد وحید صاحب کی بھی آپ نے سن لیا ریمارکس اور وہ بھی زبردست اپنی موقف پہ بلکل ادھر نہیں ہٹے آئین کے حوالے سے اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے اب آجائیں دو اور ججز جن کو کم از کم میں اس سائٹ پہ consider کرتا ہوں کہ وہ مطلب اس سائٹ پہ جائیں گے وہ ہیں ایک حسن عزیزی صاحب حسن عزیزی صاحب کو کوئی ایک ایسی observation بتا دیں جس سے آپ کو یہ لگا ہو کہ وہ چوروں ڈاکوں لوٹیروں کو نشستہ دے دیں گے اور جن کو عوام نے ووٹ دیا ان کو نہیں دیں گے پھر آ جائیں اچھا گو کہ حسن عزیزی صاحب کے حوالے سے مسلسل بات ہوتی رہی ہے کہ ان کے اوپر سبزیادہ دباؤ ہوگا ان کو توڑا جائے گا کاجی صاحب ان کو توڑوا دیں گے کاجی صاحب اور کسی کو کہا ہے کہ اس نے کہا ہے کہ اس کو توڑ کے دونا ہے اسے کہو کہ میری سیڈ پہ آئے یعنی اس کو حلف جو بھی کہتا ہے آئین جو بھی کہتا ہے قانون جو بھی کہتا ہے اسے کہو کہ بس چھوڑے میرے ساتھ آجائے ساتھ میں جا جائے یاہیہ افریدی صاحب یاہیہ افریدی صاحب نے ایک ہی سوال اٹھایا کہو کہ یہ بات ثابت کر دی پہلے بیرسل گور صاحب نے یہ حدالت کے سامنے بات کی تھی اور پھر فیصل صدیقی صاحب نے کچھ چیزیں دکھائیں اور سلمان رکم راجہ صاحب نے تو سارا کچھ اٹھا کھول کے رکھ دیا کہ الیکشن کمیشن نے سپرنگور سے جھوٹ بولا ہے غلط بیانی کیا ہے کھیل کھیلا ہے بددیانتی کی ہے اور الیکشن کمیشن نے سپرنگورڈ کے ساتھ یہ کیا ہے کہ سپرنگورڈ کو مکمل ریکارڈ نہیں دیا سلمان اکران راجہ صاحب نے سپرنگورڈ کو ریکارڈ دکھایا کہ ہمارے تمام جو ممبران جو ہمارے امیدوار تھے انہوں نے ایک ایک کاغذات نمزد کی پی ٹی آئی کا دیا ہوا ہے جس میں لکھا ہوا ہے کہ ہم امیدوار بھی پی ٹی آئی کے ہیں اور سرٹفیکٹ بھی پی ٹی آئی کا دیا ہے اور ہمارے سرٹفیکٹ الیکشن کمیشن کے آروج نے لینے سے کرپٹ آروج نے لینے سے انکار کر دیا. اچھا یہاں پہ یہ یایہ فریدی صاحب نے الیکشن کمیشن کو کہا کہ جو ریکارڈ آنگیز آپ نے ہمیں پیش کیا ہے اس میں چھے لوگ تو ابھی بھی ایسے ہیں جو جیتے ہوئے ہیں پی ٹی آئی کے جو جن کا ڈیکلیریشن بھی پی ٹی آئی کے انہوں نے دیا ہوئے سٹرکیٹ بھی پی ٹی آئی کے دیا ہوئے آپ نے ان کو آزاد کیسے ڈیکلیر کر دیا ہے اور یہی نکتہ آہ مال خانہ مندر خیلی صاحب کہتے رہے ہیں اب دیکھیں پہلے بات کر لیتے ہیں ان سات ججز کی یعنی یہ سات ججز تو بڑے کلیر تھے بڑے کلیر تھے کہ یہ نشستیں چوروں ڈاکوں اور لوٹیروں کو نہیں مل سکتی یہ نشستیں انہی کو ملیں گی جن کے پاس منڈیٹ ہے جن کو عمام نے منڈیٹ دیا ہے اب آجیں قاضی صاحب کے ساتھ جن ججد کو کنسیڈر کیا جاتا ہے پرسیپشن یہ ہے کہ قاضی فائزہ صاحب امین الدین خان صاحب جمال خان مندوخیل صاحب عرفان سادر صاحب نعیم افغان صاحب ایک جج کون سے رہ گئے محمد علی مدد صاحب یہ پرسیپشن ہے کہ یہ چھ ججز قاضی صاحب کے پانچ اور چھتے قاضی صاحب یہ ایک سائٹ پہ ہوں گے اور یہ ایک سائٹ پہ ہیں اب یہ ساتھ کے جن کا میں نے آپ کو بتایا ہے یہ ساتھ تو بڑے کلیر تھے یعنی آپ نے ان کے کسی ایک جگہ آپ نے نہیں دیکھا ہوگا کہ انہوں نے کہا ہو کہ یہ نشستیں چوروں ڈاکوں لوٹینوں کو جا سکتے ہیں یہ تو بڑے کلیر تھے اب آ جائیں ساتھ چھے سو تو پھر بھی بنتا ہے اب ان کہ نشیست میں پی ٹی آئی اور سنی داد کونسل میں سے کسی ایک کو دوں گا قاضی صاحب پورا الیکشن کمیشن کا مقدمہ لڑتے رہے الیکشن کمیشن کی وقالت کرتے رہے الیکشن کمیشن کے وکیل کو ریسکیو کرتے رہے اور الیکشن کمیشن کے وکیل کو اتنا قاضی صاحب نے جو ہے وہ سپورٹ کیا اور اتنی ننگی اور گندی اس کو سپورٹ آسل تھی الیکشن کمیشن کے وکیل کو نے کیا بدتمیزی کی آج تک میں نے نہیں دیکھا کہ کسی وکیل نے ججس سے اتنی بدتمیزی کی ہو جتنی اس الیکشن کمیشن کے آہ وکیل نے آہ مونی وختہ صاحب سے بدتمیزی کی عائشہ ملک صاحب ایسے خاتون جیسے بدتمیزی کی اتر میڈلہ صاحب سے بدتمیزی کی وجہ کیا تھی قاضی صاحب کی سپورٹ ججے ان سے سوال کرتے تھے ریمار سے دیتے تھے وہ قاضی صاحب کو دیکھتے تھے کہ صاحب یہ ان کو سیدھا کر رہے ہیں کیا بات کر رہے ہیں مطلب اس طرح کی وہاں پہ حرکتیں ہوتی نہیں ہیں اچھا قاضی صاحب کے ایک بھی observation ایسی نہیں تھی جس سے قاضی صاحب نے کہا ہاں اب شاید ان کو اگر ایک صحیحت ناملی ہو تو وہ یہ کہہ دیں کوئی ایسا درمینی راستہ نکال دیں کوئی وہ جو حسناد ملنی صاحب کہتے ہیں کہ جرگا ٹائپ بنا دیا ہو کہ چلو کچھ کدھے ایک ادم میں پیٹیاں ہٹتا ہوں شاید ممکن ہے وہ کہ احمد الدیل صرفراز صاحب تو کہتے ہیں کہ قاضی صاحب قبر تک پیٹیاں کا پیچھا کریں گے اور وہ پی ٹی آئی کو نہیں چھوڑیں گے وہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی چیزیں ایسی کرتے رہیں گے وہ ایکسٹینشن اس لیے لینا چاہتے ہیں کہ میں انجام تک پہنچا کے جاؤں پی ٹی آئی کو اپنے ہاتھوں سے دفن کر کے جاؤں پی ٹی آئی کو لیکن کازی صاحب کوئی سمجھ نہیں آتی کہ آپ نے بلا چھینا تھا آپ پاکستان کی قوم کو جاہل سمجھتے تھے کہ پاکستان کی قوم کو نشانوں کو پتہ نہیں چلے گا لیکن پاکستان کی قوم نے بتا دیا ہے کہ پاکستان کی قوم جاہل نہیں ہے وہ لوگ جاہل ہیں جو یہ سمجھتے تھے کہ بلا نہیں ہوگا مختلف نشانات ہوں گے تو لوگ بھول جائیں گے اور پی ٹی آئی کو ووٹ نہیں پڑے گا اور چوڑ ڈاکھ اور لٹیلی جی جائیں گے اچھا کازی صاحب کی تو ایک بھی observation ایسی نہیں آئی جس سے قاضی صاحب سے لگا ہو کہ وہ یہ نشستیں نولی اور پیپلز پارٹی کو نہیں دیں گے یا ادھر کا سوچ بھی سکتے ہیں اس کے بعد آجائے امین الدین خان صاحب امین الدین خان صاحب کے حوالے سے وکلا کے اندر پرسیپشن یہ ہے کہ وہ دستخدی جاج ہیں اور یہ بدقسمت ہی ہے پاکستان کی کہ پاکستان کی سپریم کورٹ کے تین چار ایسے ججے کے بارے میں تاثر ہے کہ نہ ان کی وہ آنکھوں سے دیکھتے ہیں نہ کانوں سے سنتے ہیں وہ وہی دیکھتے ہیں جو قاضی صاحب کی آنکھیں دیکھتے ہیں وہ وہی سنتے ہیں جو قاضی صاحب سننا چاہتے ہیں وہ صرف دستخدی جاج ہیں وہ دستخد کرتے ہیں اور یہ ایسا کہ یہ ترم جو ہے شاید بشارت راجہ صاحب نے مطارف کروائی ہے یہ پتہ نہیں کس نے کروائی ہے دستخدی جاج کہ وہ کہتے ہیں کازی صاحب بتائیں دستخد کہاں کرنے بس وہ دستخد کر دیتے ہیں کازی صاحب جہاں کہتے ہیں اچھا امیدین خان صاحب بالکل وہیں جائیں گے جہاں کازی فائزہ صاحب جائیں گے سیاہ سفیہ دن رات جو کازی صاحب کہیں گے امیر الدین صاحب کے بارے میں پرسیپشن یہ ہے کہ وہ وہیں جائیں گے اب آجائیں محمد علی مزہ صاحب پہ کوکے محمد علی مزہ صاحب جو ہیں وہ بلہ چھننے والے بینچ کا حصہ تھے لیکن میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ اتنا اچھا جج اتنا بہترین جج اتنا لائک جج اور اس نے کیا مطلب اگر وہ یہ کرنے جا رہے ہیں کہ اب انہوں نے تیہ کر لیا ہے کہ انہوں نے کشتیاں جلا دی ہیں اور وہ اب قاضی صاحب کے ساتھ ہو گئے ہیں اور انہوں نے قاضی صاحب اور قاضی صاحب کے بعد قاضی صاحب کے گروپ کے ساتھ چلنا ہے اور ان کا فیوچر اب قاضی صاحب کی جو لیگیسی ہے اس کو انہوں نے لے کے چلنا ہے تو یہ بڑا افسوسناک ہوگا تو مجھے تو ابھی بھی لگتا ہے کہ محمد علی مزر صاحب بھی قاضی صاحب سے تھوڑا سا ادھر ادھر ہو سکتے ہیں ایسا نہیں ہے کہ نہ ہوں اگر نہ بھی ہوں اور قاضی صاحب کے ساتھ بھی کھڑے رہے ہیں تب بھی یہ چھے ہیں ساتھ ادھر ہیں محمد علی مزر صاحب کے بعد آجیں کون جمال خان مندوخیل صاحب مندوخیل صاحب کے سیونٹی پرسنٹ ریمارکس الیکشن کمیشن کے خلاف تھے لیکن پھر ان پہ یہ بھی الزام لگتا ہے اور ان کے بارے میں یہ بھی پرسیپشن ہے کہ ریمارکس مندوخیل صاحب جو مرضی دیں فیصلہ وہ دیتے ہیں جو قاضی صاحب دیتے ہیں کیوں کیونکہ کہتے ہیں کہ جی جمال خان مندوخیل صاحب اور نیمی اغان صاحب کا موقف یہ ہے کہ قاضی صاحب بلوشتان سے ہمارے بڑے ہیں اور ہمارا کلچر یہ ہے کہ ہم اپنے بڑے کی خلاف نہیں جاتے آپ پتہ نہیں سپرین کورٹ کے جج کو اپنے علاقے کے کلچر کے ساتھ جانا چاہیے اپنے حلف کے ساتھ جانا چاہیے یہ پرسیپشن ان کے بارے میں ٹھیک نہیں ہے پتہ نہیں وہ اس پرسیپشن کو کب اپنے عمل سے غلط ثابت کریں گے شاید شاید جمال خان مدوخیل صاحب اسی کیس میں جو ہے وہ اس پرسپشن کو غلط ثابت کر دیں جیسے میں نے آپ میں آپ کو بتانے چاہ رہا ہوں کہ جو دوسری سائٹ کے ساتھ جاج ہیں جو منصور علی شاہ صاحب اور منیب اختر صاحب کے ساتھ ہیں اور آئین کے ساتھ ہیں وہ تو ساتھ کے ساتھ آئین کی وجہ سے بلکل کمیٹیٹ نظر آئے لیکن جو قاضی صاحب کے ساتھ ہیں قاضی صاحب اور امین امین الدین خان صاحب کے بعد محمد علی محمد صاحب کے اوپر بھی question mark ہے کہ وہ کہتے جاتے ہیں جمال خان مندو خیل صاحب کے اوپر بھی question mark ہے کہ کہتے جاتے ہیں اس کے بعد نئیم افغان صاحب ہیں نئیم افغان صاحب جو ہیں وہ بھی ان کے remarks تو بارہ چند ایک remarks اور سوالات تو وہ پی ٹی آئی اور سنی داد کونسل کے بالکل خلاف تھے اب وہ سرپرائز دے دیں بڑی حیران کون ہوگا آخری جج چھتے جج تیرمے جج عرفان سعادت خان صاحب عرفان سعادت صاحب کے ایک observation سے نہیں لگا کہ وہ یہ سیٹیں نولیگ اور پیپلز پارٹی کو نہیں دیں گے اور یہ وہ سنی داد کونسل کونسل یا پی ٹی آئی کو دینے کا سوچ بھی سکتے ہیں اگر عفان سعادت صاحب یہاں آگئے تو یہ بہت کوئی موجزہ ہوگا کہ وہ منصولی شاہ صاحب اور منیب بختر صاحب کے ساتھ اور راہن کے ساتھ آگئے ہیں یہ بہت بہت بڑا موجزہ ہوگا تو یہ صورتحال ہے اوپن کورٹ میں جو چیزیں تھیں وہ ساتھ چھے تھا سات بڑے کلیر تھے چھے یعنی ان کے بارے میں پرسیپشن ہے کہ وہ قاضی صاحب کے ساتھ یعنی قاضی صاحب کے ساتھ پانچ اور یہ چھے ہیں لیکن اس میں بھی میرا رکھا دیا ہے کہ ایک question mark ہے میرے نزدیک محمد علی مہدی صاحب پہ اور جمال خان مندوخل صاحب پہ کہ وہ کدھر جاتے ہیں اور دینے کے لیے تو نہیں مقوان صاحب بھی سرپرائز دے سکتے ہیں اب آپ دیکھیں نا کہ جو judges ہیں قاضی عفیٰ عیسیٰ صاحب کے ساتھ ان کے بارے میں perception یہ نہیں ہے کہ یہ اس لیے قاضی صاحب کے ساتھ کھڑے ہیں کہ انہیں لگتا ہے کہ قاضی صاحب جو بات کر رہے ہیں نا آئین کے text کی وہ بات ٹھیک ہے ایسا ہرگز نہیں ہے جو باقی ساتھ judges ہیں ادھر منصوب صلی شاہ صاحب منی بختر صاحب عطر مناللہ صاحب آئشہ ملک صاحب شاہد وحید صاحب اور حسن عزیزوی صاحب ان کے بارے میں یہ ہے کہ وہ کنونس ہیں کہ آئین یہ کہتا ہے اور آئین کی تشریح ہمیں کرنی چاہیے کہ یہ سیٹیں متناسر مماندگی اور پی ٹی آئی اور سنی طاقت کونسل اس طرح ان کے بارے میں یہ نہیں ہے کہ قاضی صاحب کے ساتھ جو جائیں گے ان کے بارے میں یہ پرسیپشن ہوگی یار یہ یہ سمجھتے ہیں کہ قاضی صاحب آئین کی جو تشریح کر رہے ہیں ن کہ یہ اس لیے قاضی صاحب کے ساتھ جائیں گے کہ یہ جائیں گے بس انہوں نے جانا ہے ان کے ساتھ یہ ان کی کوئی مجبوری ہے ان کی کوئی کمیٹمنٹ ہے ان کی کوئی تعلق ہے ان کی کوئی گروپ ہے انہوں نے اپنے آپ کو قاضی صاحب کی کشتی میں بٹھا لیے ان کو لگتا ہے کہ ان کا فیوچر قاضی صاحب کے گروپ اور ان کی سوچ اور اپروچ کے ساتھ ہے اور ان جماعت کے ساتھ ہے جن کو قائد صاحب کے فیصلوں سے جن جماعتوں کو سپورٹ مل رہی ہے ان کے بارے میں یہ پرسپشن ہے لہٰذا میں ابھی بھی سمجھتا ہوں کہ قاضی فائزہ کے گروپ میں جن ججز کو کنسیڈر کیا جا رہا ہے میرے نزید جمال خان مندخیل صاحب اور محمد علی مہزر صاحب پہ ابھی بھی کوشن مارک ہے کہ وہ سرپرائز دے سکتے ہیں نئی میں اوغان صاحب بھی دے سکتے ہیں انفان سادر صاحب اگر دیں گے تو میں موجود سمجھوں گا لیکن میں اس موضوعوں کے اگر قاضی صاحب اکیلے بھی رہ جائے نہ اگر قائد صاحب اکیلی بھی رہ جائے ایک جج جو ان کے ساتھ اس وقت بھی کھڑا رہے گا وہ جسٹس امین الدین خان صاحب ہیں تو یہ صورتحال ہے اب انتظار کی گھڑی نے ذرا طویل ہو گئی ہیں اب کل بارہ بجے دیکھتے ہیں کہ اب اب مجھے لگتا ہے کہ یہ لائف بھی پرسیڈنگ ہوگی تو دیکھتے ہیں کیا صورتحال بنتی ہے مجھے اپنی دعاوں میں یاد رکھیں اللہ کی محمد صاحب کا حمید حاصل ہو اللہ حافظ