⚖️

فیڈرل شریعت کورٹ کی وضاحت

Sep 12, 2024

فیڈرل شریعت کورٹ کا لیکچر

تعارف

  • فیڈرل شریعت کورٹ ایک ایسی عدالت ہے جو ملک میں اسلامی اصولوں کے خلاف قوانین کو دیکھتی ہے۔
  • آئین پاکستان کہتا ہے کہ قوانین قرآن و سننہ کے اصولوں کے خلاف نہیں ہونے چاہیئں۔

تاریخچہ

  • 1980 کے صدارتی حکم کے تحت فیڈرل شریعت کورٹ تشکیل دی گئی۔
  • بعد میں اس کو آئینی حیثیت دی گئی۔

اختیارات

  • فیڈرل شریعت کورٹ کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ پاکستان کے قوانین کو اسلامی اصولوں کے مطابق جانچے۔
  • حکومت کو اپنی رائے بھی دے سکتی ہے کہ آیا قوانین اسلامی اجنشنز کے خلاف ہیں یا نہیں۔

آئینی شقیں

  • آئین پاکستان میں آرٹیکل 203A سے 203J تک فیڈرل شریعت کورٹ کے حوالے سے ہیں۔

تشکیل

  • عدالت میں کل 8 مسلم ججز شامل ہوتے ہیں جن میں چیف جسٹس بھی شامل ہے۔
  • ججز کو صدر پاکستان مقرر کرتا ہے آرٹیکل 175A کے تحت۔

مقصد

  • قوانین کو اسلامی اصولوں کے مطابق جانچنا اور طے کرنا کہ وہ قرآن و سننہ کے خلاف ہیں یا نہیں۔

اہمیت

  • فیڈرل شریعت کورٹ کو شریعہ کے معیار کے مطابق قوانین کو جانچنے کی طاقت حاصل ہے۔
  • علماء اور اسکالرز کی مدد سے قوانین کی جانچ کرتی ہے۔

ججز کی اہلیت

  • چیف جسٹس موجودہ یا سابقہ سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کا جج ہونا چاہیے۔
  • سات ججز میں سے چار موجودہ یا سابقہ ہائی کورٹ ججز ہونے چاہیے۔
  • تین ججز اسلامی قوانین کے ماہر ہوں اور 15 سال کا تجربہ ہونا چاہیے۔

حلف

  • چیف جسٹس اور ججز صدر کے سامنے حلف اٹھاتے ہیں۔
  • دورانیہ 3 سال ہے لیکن صدر اس کو بڑھا سکتا ہے۔

عدالت کی جگہ

  • فیڈرل شریعت کورٹ کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہے۔
  • دیگر شہروں میں بھی عدالتیں بیٹھ سکتی ہیں۔

دیگر تفصیلات

  • چیف جسٹس یا ججز کی غیر حاضری میں صدر کسی اور شخص کو مقرر کر سکتا ہے۔
  • ججز کی تنخواہیں اور مراعات ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے مطابق ہوں گی۔

جوریسڈکشن اور اختیارات

  • فیڈرل شریعت کورٹ کے اختیارات میں عدالتوں یا ٹریبیونلز کا دخل نہیں ہوتا۔
  • شریعت اپیلٹ بینچ کے قیام کی گنجائش بھی موجود ہے۔
  • سو موٹو اختیار بھی حاصل ہے۔
  • عدالت اپنی کارروائی کے رولز بنانے کی مجاز ہے۔
  • توہین عدالت پر سزا سنانے کا اختیار بھی حاصل ہے۔

نتیجہ

  • فیڈرل شریعت کورٹ میں 8 مسلم ججز ہوتے ہیں جنہیں صدر پاکستان مقرر کرتا ہے۔
  • قانونی حیثیت کے مطابق یہ عدالت اسلامی اصولوں کے متضاد قوانین کو نامنظور قرار دے سکتی ہے۔
  • عدالت کے پاس سول عدالت کے اختیارات بھی ہیں۔

امید کرتے ہیں کہ یہ لیکچر آپ کے لئے معلوماتی ثابت ہوا ہوگا۔