Transcript for:
فیڈرل شریعت کورٹ کی وضاحت

بسم اللہ الرحمن الرحیم امید کرتے ہیں ویورز آپ سب حیریت سے ہوں گے آج کا جو ہمارا لیکچر ہے کنسٹیوشنل لا کے حوالے سے ہے اور ہمارا ٹاپک ہے فیڈرل شریعت کورٹ پہ اس سے پہلے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے اوپر میں آلریڈی لیکچر اپلوڈ کر چکا ہوں اور آج کے لیکچر میں ہم سٹڈی کریں دیریں گے فیڈر شریعت کورٹ تو فیڈر شریعت کورٹ جو ہے یہ ایک ایسی عدالت ہے کہ ملک میں جتنے بھی کوئی ایسے کوئی لاؤ ہو قوانین ایسے ہوتے ہیں جو اسلامی اصولوں کے خلاف ہیں تو فیڈر شریعت کورٹ جو ہے وہ ان قوانین کو دیکھتا ہے یعنی کہ ہمارا آئین کہتا ہے کہ پاکستان میں جتنے بھی قوانین بنیں گے تو وہ اسلام کے قرآن و سننہ کے اصولوں کے خلاف نہیں ہونے چاہیے تو اگر ایسا کوئی قانون بن چکا ہے یا بننے والا ہے تو ہم فیڈل شریعت کورٹ میں جا سکتے ہیں اس میٹر کو فیڈل شریعت کورٹ میں لے کے جاتے ہیں اور وہاں فیڈل شریعت کورٹ اس کو دیکھتا ہے کہ آیا یہ قانون یہ اسلامی اصولوں کے خلاف ہے یا نہیں شروع کرتے ہیں یہاں پہ انٹروڈیکشن سے Under the Presidential Order in 1980 was constituted which was given constitutional status later on جو presidential order ہے 1980 کا اس کے تحت ایک court کو constitute کیا گیا بنایا گیا اور وہ تھا federal shariah court اور بعد میں اس federal shariah court کو constitution یعنی آئینی درجہ دیا گیا اس کو constitution میں بھی شامل کر لیا گیا federal shariah court of Pakistan has power to examine and determine whether laws of the country according to Islamic injunctions or not جو federal shariah court ہیں ان کے پاس یہ power ہیں کہ پاکستان کے جتنے بھی laws اس کو ایکزیمن کریں اس کو دیکھیں اور اس کے بعد وہ ڈیٹرمائن کریں کہ آیا جو ملک کے جتنے بھی لاؤز ہیں وہ اسلامی اصولوں کے خلاف ہے یا نہیں یہاں پہ کہتے ہیں پاکستان میں جتنے موجودہ قوانین ہیں اس کے حوالے سے جو بھی حکومت ہے چاہیے صوبائی حکومت ہے یا وفاقی حکومت ہے ان کو اپینین بھی دے سکتے ہیں کہ آیا یہ اسلامی اجنشنز کے خلاف ہے یا نہیں جو جو فیڈل شریعت کورٹ کے حوالے سے relevant provisions ہے constitution میں وہ ہیں article 203a سے 203j تک ہیں جو article 203 ہے وہ totally الگ ہیں 203a سے 203j تک ہیں articles اس کے بعد composition کی بات کرتے ہیں کہ فیڈل شریعت کی composition کیا ہے انہیں میں کتنے judges ہیں the federal sharia court consists of 8 muslim judges including the chief justice they are appointed by the president of pakistan in accordance with article 175a موسیقی جو فرنشیجت کوٹ ہیں ان کے جو ججز کی تعداد ہیں وہ ٹوٹل ایٹ آٹھ ججز ہیں آٹھ ججز ہوں گے اور ان کے لیے مسلم ہونا ضروری ہے اور یہ جو آٹھ ججز ہیں ان میں چیف جسٹس بھی شامل ہے یعنی ایک چیف جسٹس ہو گیا اور ساتھ اس کے ساتھ فردر مجید ججز ہو گئے اور ان ججز کو آرٹیکل 175 اے کے طریقے کار کے مطابق پریزیڈنٹ اپوائنٹ کرے گا جو آرٹیکل 175 اے ہیں اس کے اوپر میں میں آلریڈی ایک تفصیلی لیکچر اپلوڈ کر چکا ہوں کہ ہائی کورٹ سپریم کورٹ اور اور فیڈل شریعت کورٹ کے ججز کو کیسے اپوائنٹ کیا جائے گا اس کے بعد ہے object یہ جو فیڈل شریعت کورٹ ہیں ان کا object کیا ہے تو object of establishment of فیڈل شریعت کورٹ to examine and decide questions of repugnancy to law to injunction of Islam as laid down in the Holy Quran and Sunnah تو جو مقصد ہے فیڈل شریعت کورٹ کا بنانے کا وہ یہ ہے کہ اگر کوئی بھی ایسا question ہے کہ آیا کوئی قانون جو ہے وہ قرآن و سننہ کے اصول کے خلاف ہے یا نہیں ہے تو فیڈل شریعت کورٹ جو ہے اس question کو examine کریں گی اور اس کے بعد وہ decide کریں گی اس question کو کہ آیا یہ قانون اسلامی صورت کے خلاف ہے یا نہیں ہے اس کے بعد importance and significant role of federal sharia court اب یہاں پہ importance کی بات کرتے ہیں federal sharia court is clothed with the power and jurisdiction to test the statute on the touchstone of sharia with the assistance of ulma and scholars and convey its opinion to the concerned authority it can declare Allah un-Islamic which is repugnant to the injunction of Islam فیڈل شریعت کوٹ ان کو یہ پاور دی گئی ہے ان کو یہ جوریسڈکشنز حاصل ہیں کہ پاکستان کے جتنے بھی قوانین ہیں ان کو شریعہ کے میار کے مطابق اس کو دیکھیں اس کو ایکزیمن کریں اور ساتھ ساتھ جتنے بھی ملک کے جو علماء ہیں جو سکولرز ہیں ان کی اسسٹنس کے ساتھ ان کی مدد کے ساتھ قوانین کو دیکھیں گے اور دیکھنے کے بعد جو بھی کنسرن اتارٹی ہوگی ان کو اپینین دیں گے رائے دیں گے کہ کونسا قوانین جو ہے وہ شریعہ کے خلاف ہے کونسا قوانین شریع ہے کہ وہ یہ declare بھی کر سکتے ہیں کہ جتنے بھی un-islamic laws ہیں ان کو اسلام کے اصولوں کے خلاف متضاد جو ہے وہ قرار دے سکتے ہیں اس کے بعد qualification کی بات کرتے ہیں judges کی کیا qualification ہونی چاہیے جیسے کہ اوپر ہم نے study کیا کہ federal shariah court میں total آٹھ judges ہوں گے ایک chief justice ہوگا اور باقی ساتھ جو ہے other judges ہوں گے تو سب سے پہلے chief justice کی qualification کی بات کرتے ہیں کہ کون سا شخص جو ہے وہ chief justice of federal shariah court بن سکتا ہے the chief justice shall be a person who is ہے یا فرمر ہے یا جا جائے گا جب سپریم کورٹ اور وہ ہے اور ہی جج آف ہائی کورٹ تو سب سے پہلے یہاں پہ چیف جسٹس بننے کے لیے فیلڈر شیٹر کورٹ کا چیف جسٹس بننے کے لیے کہتے ہیں کہ چیف جسٹس وہ پرسن ہوگا جو کہ سپریم کورٹ کا موجودہ یا سابقہ جج ہو یا اس کے علاوہ سپریم کورٹ کا جج بننے کے لئے اہل ہو تو ایسے یہ تین باتیں بتائی گئی ہیں کہ اگر کوئی ایسا پرسن ہے سپریم کورٹ کا جج رہ چکا ہے یا موجود جج ہے یا سپریم کورٹ کا جج بننے کے لئے اہل ہے تو اس کو چھوٹی چیف جسٹس آف فیڈر شریعت کورٹ بنایا جا سکتا ہے اس کے علاوہ اور وہ is or has been permanent judge of a high court high court کا کوئی permanent judge رہ چکا ہے یا موجودہ judge ہیں تو اس کو بھی چیف جسٹس بنا سکتے ہیں فیڈر شریعت کورٹ کا اس کے علاوہ جو سات other judges ہیں فیڈر شریعت کورٹ کے اس کی کیا qualification ہے تو اس میں کہتے ہیں کہ out of seven judges four should be present or former judges of high court تو وہ جو باقی سات judges ہیں ان میں سے چار جو ہیں high court کے موجودہ یا ساب کا judges ہونے چاہتے ہیں چاہیے اس کے علاوہ جو باقی تین ہیں کہ three of the judges are to be expert on Islamic laws and having at least 15 years experience in Islamic law and research جو باقی تین judges ہیں وہ اسلامی قلعہ میں expert ہونے چاہیے ان کا کم سے کم 15 سال کا experience ہونا چاہیے اسلامی قلعہ میں اور اس کے research میں عوض تکنگ اب جب کوئی جج جو ہے وہ فیڈل شریعت کورٹ کا چیف جسٹس یا جسٹس بن جاتا ہے تو حلف کیسے اٹھائیں گے بیفور انٹرنگ اپن دا آفیس دا چیف جسٹس اینڈ ا جج شل میک بیفور دا پریزیڈنٹ عوض the form set out in the third schedule جو آئین پاکستان ہے ہمارا اس کے آخر میں جا کے اگر آپ دیکھیں تو اس میں شیڈیول دیے گئے ہیں پانچ شیڈیول ہیں پہلے ساتھ تھے ابھی پانچ شیڈیول ہیں جو ترڈ شیڈیول ہیں وہ عوض کے حوالے سے ہیں یہ جس طرح ہمارے ملک کے پریزیڈنٹ ہے پرائیم منسٹر ہے ججز ہیں وغیرہ وغیرہ یہ سارے حلف کیسے اٹھائیں گے تو ہر ایک اپنا اپنا حلف جو ہے اس میں وہاں پہ دیا گیا ہے تو اسی طریقے سے جو چیف جسٹس ہے فیڈر شریعت کورٹ کا یا باقی جو ججز ہیں وہ پریزیڈنٹ کے سامنے حلف اٹھائیں گے اور جو ترڈ شیڈول ہے اس کے مطابق یعنی کتنیور کتنا ہوگا دورانیہ کتنا ہوگا ان کا جو دورانیہ ہے جو ٹائم پیریڈ ہے ایزا جج فیڈر شریعت کورٹ کا تو وہ تریئرز ہیں لیکن جو پریزیڈنٹ آف پاکستان ہے وہ ان کا جو تری ریز کا ٹائم ہے اس کو ایکسٹینڈ بھی کر سکتا ہے پرنسپل سیٹ آف کوٹ جو فیڈل شریعت کوٹ ہے ان کی پرنسپل سیٹ کہاں پہ ہیں تو وہ اسلامباد میں ہے اس میں کہتے ہیں کہ پرنسپل سیٹ آف دا کوٹ شیل بی ایٹ اسلامباد بٹ دا کوٹ میے فرام ٹائم ٹو ٹائم سٹ ان سچ ادر پلیسز ان پاکستان ایز اچھے جسٹس میے ویڈ دا اپروول آف دا پریزنٹ اپوائنٹ جو پرنسپل سیٹ ہے فیڈل شریعت کوٹ کا وہ اسلامباد میں ہے لیکن اس کے علاوہ یہ جو فیڈل شریعت کوٹ ہے یہ ٹائم ٹو ٹائم جو ہے کیا کر سکتے ہیں کہ پاکستان کے جو ادر پلیسز ہیں وہاں پہ بھی یہ بیٹھ سکتے ہیں لیکن اس سے پہلے پریزنٹ سے اپروول لیں گے یعنی مثال کے طور پر جو فیڈر شریعت کورٹ ہے وہ تو ہے اسلامباد میں اب پورا ملک ہے وہ کافی آبادی ہے کوئی پرسن جو ہے وہ بلوچستان میں ہے سندھ میں ہے پشاور میں ہے یعنی کہ اسلامباد سے دور ہے اور اس نے فیڈر شریعت کورٹ میں کوئی کیس جو ہے وہ دائر کرنا ہے کسی ایسے لوگ کے اوپر جو کہ اسلام کی اصولوں کے خلاف ہے اس کے خلاف اس نے کیس دائر کرنا ہے فیڈر شریعت کورٹ میں تو اس کے لیے جو فیڈر شریعت کورٹ ہے اس نے اپنی عدالتیں جس طرح پشاور میں ہے لاہور اور میں ہے کوئٹا میں ہے جگہ جگہ پہ انہوں نے اپنے عدالتیں کولیوی ہیں وہاں پہ بھی جو ہے جس طرح سپریم کورٹ کی ریجسٹری موجود ہیں اسی طریقے سے فیڈر شریعت کورٹ نے بھی ڈیفرنٹ سٹیز میں وہاں پہ یہ ججز جاتے ہیں اور بیٹھتے ہیں وہ کلیسز کو سنتے ہیں ایکٹنگ جج اب یہاں پہ اگر چیف جسٹس جو ہے وہ ایپسنٹ ہے یا جو ادر جو باقی ججز ہیں ان میں سے کوئی ایپسنٹ ہے یا وہ چھٹی پہ چلا گیا کوئی عمرے پہ چلا گیا حج پہ چلا گیا یا بیمار ہے کسی بھی وجہ سے وہ اپنے فانشنز کو پرفارم نہیں کرتا نہیں کر سکتا تو اس صورت میں کیا ہوگا at any time when the chief justice or a judge is absent or is unable to perform the function of his office کہتے ہیں کہ chief justice یا جو باقی judges ہیں وہ اگر absent ہیں یا وہ کسی وجہ سے اپنے functions کو perform نہیں کر سکتے ہیں the president shall appoint another person qualified for to act as chief justice or judge تو جو president ہے وہ کسی another person کو appoint کر سکتے ہیں جو کہ qualified ہے as a chief justice یا justice کے طور پر وہاں پہ جو ان کے فانکشنز کو پرفارم کر سکے پھر سیلریز اور فیسیلیٹیز کی بات کرتے ہیں تو اس میں کہتے ہیں کہ جو فیڈرل شریعت کورٹ کا جو چیف جسٹس ہے کیونکہ ہم نے اوپر دیکھ لیا کہ کوئی بھی پرسن اس کو چیف جسٹس کرتا ہے چیف جسٹس بنائے جا سکتا ہے جو کہ سپریم کورٹ کا سابق جج رہ چکا ہو یا موجودہ جج ہو یا جج بننے کے لیے اہل ہو تو یہ جو چیف جسٹس ہے یہ سپریم کورٹ کا ابھی موجودہ جج نہیں ہے یعنی اس کے علاوہ ہے تو اس چیف جسٹس کو وہی سیلری، الانسز اور وہ سارے پریویلیجز ملیں گے جس طرح کے سپریم کورٹ کے جج کو ملتے ہیں اور جو باقی ججز ہیں وہ اگر ہائی کورٹ کے ججز نہیں ہیں اور فیڈل شریف کورٹ کے جج بنایا گیا ہیں تو فیڈل شریف کورٹ کے ججز ہیں ان کو وہی الانسز، پریویلیجز، الانسز اور سیلری ملے گی جس طرح کے ایک ہائی کورٹ کے جج کو ملتی ہے بار ٹو جوریسڈکشنز نو کورٹ اور ٹریبیونل انکلوڈنگ دے سپریم کورٹ اینڈ آ ہائی کورٹ شل انٹرٹین اینی پروسیڈنگ اور ایکسرسائز اینی پاور اور جوریسڈکشن ان ریسپیکٹ آف اینی میٹر ویدن دے پاور اور جوریسڈکشن آف دے کورٹ تو جو فیڈل شریعت کورٹ کے جو پاورز ہیں جو جوریسڈکشنز ہیں ان کو نہ کوئی عدالت نہ کوئی ٹریبیونل یا تک کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ بھی ان کے پاورز کو ایکسرسائز نہیں کر سکتا نیچر آف ججمنٹ آف فیڈر شریعت کورٹ جو فیڈر شریعت کورٹ ہیں ان کی جو ججمنٹ ہوتے ہیں ان کا نیچر کیا ہوگا تو یہاں پہ کہتے ہیں کہ جو فیڈر شریعت کورٹ کے جتنے بھی ججمنٹ ہوں گے وہ ہائی کورٹس پاکستان کے جتنے بھی ہائی کورٹس ہیں اور اس کے علاوہ جتنے سب آرڈینیٹ عدالتیں ہیں ان سب کے اوپر بائنڈنگ ہوگا ان کو جتنے بھی اتنی بھی سب آرڈنٹ عدالتیں ہیں ہائی کورٹ کی اور ہائی کورٹ وہ ان کو ماننا پڑے گا اس کے بعد یہاں پہ فیڈر شریعت کورٹ کے جو پاورز ہیں جوریسڈکشنز ہیں اور فانکشنز ہیں وہ سٹڈی کرتے ہیں ریویو آف لاز آگینسٹ اسلام اب یہاں پہ فیڈر شریعت کورٹ کے پاس یہ پاور ہے جوریسڈکشنز ہیں کہ اگر کوئی لاز جو ہے وہ اسلامی صلو کے خلاف ہیں تو اس کو ریویو کریں گی یہ قرآن کی حد تک کیا ہے یا نہیں ہے اس بات کا تعین کرنا فیڈر شریعت قورٹ کے پاس یہ پاور ہے اگر عدالت جو ہے جو فیڈر شریعت قورٹ ہے وہ یہ فیل کرتی ہے کہ کوئی قانون جو ہے وہ اسلام کے خلاف ہے تو پھر فیڈل شریعت کورٹ جو ہے وہ کنسرن گورنمنٹ کو نوٹس کریں گی اور ان کے ساتھ آرگومنٹس کریں گی کہ آیا یہ قانون جو ہے کس حد تک اسلامی اصولوں کے متضاد خلاف ہیں تو اس کے بعد فیڈل شریعت کورٹ جو ہے وہ اپنا ڈیزیشن دیں گی اور جو پریزیڈنٹ ہے وہ تمام وہ ضروری اقدامات اٹھائے گا کہ اس قانون کو ایمنٹ کیا جائے جس حد تک وہ اسلامی اصولوں کے خلاف ہیں اس کے بعد ہے ریویزن آن ڈیزیشن آف سب آرڈینیٹ کورٹ فیڈل شریعت کورٹ جو ہے وہ جنرلیت کو ریویزن آن ججمنٹ آف کرمنل کوٹ انڈر اینی لا ریلیٹنگ تو دا انفورسمنٹ آف حدود دا فیڈل شریعت کوٹ ایس کمپیٹنڈ تو سسپینڈ دا سنٹنس اینڈ کین ریلیز دا ایکیوزڈ آن بیل اب جو کرمنل کوٹ ہے کوئی سیشن کوٹ ہے وہ اگر حدود آرڈیننس کے تحت کسی آفینس کا ٹرائل کرتی ہیں اور وہاں پہ ایکیوزڈ کو سزا سنا دی گئی تو فیڈل شریعت کوٹ جو ہے اس کرمنل کوٹ کی اس کے جو ججمنٹ ہے اس کی ریویجن کر سکتی ہے اس کو ریویو کر سکتی ہے سکتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ فیڈر شریعت کورٹ جو ہے وہ کمپیٹنٹ ہے کہ وہ جو کریمنل کورٹ نے کسی ایکیوزٹ کو سزا سنائی ہے تو اس کی سزا کو سسپینڈ کر کے اس ایکیوزٹ کو بیل پہ ریلیس کر سکتی ہے یعنی کہ دوبارہ سے اس میں پوائنٹ کو سمجھا دیتا ہوں کہ جو حدود آرڈیننس ہے اس کے تحت کسی پرسن نے جرم کیا اور کریمنل کورٹ جو ہے جو سیشن کورٹ ہے اس نے اپنے پر ٹرائل چلایا اور پھر حدود آرڈیننس کے تحت اس ایکیوزٹ کو سزا سنا دی گئی تو پھر جب فیڈر شریعت کورٹ میں اگر اس میں معاملہ جائے گا تو فیڈل شریف کورٹ کے پاس یہ اختیار ہے ان کے پاس یہ اتوریزیشن ہے کہ وہ کرمنل کورٹ کا جو ڈیزیشن ہے اس کو ریویو کرے اور ریویو کرتے وقت جو ہے اس ٹیم جو ایکیوزٹ ہے اس کو بیل پر ریلیز کرے اور اس کی سزا جو ہے اس کو سسپینڈ کریں گی اپیلٹ جوریسڈکشنز اب یہاں پہ اپیل کے اختیارات بھی ہیں اپیل کین بی فائلڈ ان دی سپریم کورٹ اگینس دی ڈیزیشن آف دی فیڈل شریف کورٹ ویڈن سکسٹی ڈیز اب جو فیڈل شریف کورٹ کوئی بھی ڈیزیشن دیتا ہے فیڈر شریعت کوٹ کے فیصلے کے خلاف جو اپیل ہے وہ سپریم کوٹ میں جاتا ہے اور جو فیڈر شریعت کوٹ نے جو فیصلہ دیا ہے تو سکسٹی ڈیز کا ٹائم پیرڈ ہے سکسٹی ڈیز کے اندر اندر سپریم کوٹ میں اپیل کو دائر کیا جا سکتا ہے۔ اپیل اپیل آف دا فیڈریشن اور آف پروینس می بی پریفورڈ ویڈن سکس منٹ آف سچ ڈیزیشن۔ اب یہاں پہ اگر اپیل جو ہے وہ فیڈریشن یا پروینشل گورنمنٹ نے دائر کرنا ہے ان کے بحاف پہ دائر کیا جا رہا ہے سپریم کورٹ میں تو پھر فیڈریشن اور جو پروینشن ہیں ان کے پاس جو اپیل کا ٹائم پیرڈ ہے وہ سکس منت ہے اب جب اپیل کو سنا جائے گا سپریم کورٹ میں تو وہ کون سنے گا for the purpose of appeal a shariah appellate bench shall be constituted in the supreme court consisting of three muslim judges of supreme court and two علماء اب جب اپیل جائے گا سپریم کورٹ میں تو سپریم کورٹ میں شریعت اپیلٹ بینچ بنایا جائے گا اور اس شریعت اپیلٹ بینچ میں تین مسلم ججز ہوں گے اور اس کے ساتھ ساتھ دو علماء ہوں گے جن کو اس بینچ میں اپوائنٹ کیا جائے گا اب یہاں پہ سو موٹو کا اختیار بھی دیا گیا ہے فیڈر شریعت شریعت کوٹ کو کہ اگر فیدر شریعت کوٹ کے نوٹس میں کوئی بات آتی ہیں کہ کوئی قانون جو ہے کوئی لا ہے وہ اسلامی اصولوں کے خلاف ہے تو از خود نوٹس جو ہے یہ فیدر شریعت کوٹ لے سکتی ہے ضروری نہیں ہے کہ کوئی پرسن آئے گا کوئی شخص آئے گا وہ پیٹیشن لے کے آئے گا فیدر شریعت کوٹ میں تو یہاں پہ سو موٹوں کا اختیار بھی ہے فیدر شریعت کوٹ کے پاس اب اس کے بعد جہاں پہ مسلینیس پاورز بھی ہیں اس میں سب سے پہلے اپیر انصاف پرسن فیدر شریعت کوٹ can issue order to any person to appear before the court اب فیدر شریعت ہے کسی پرسن کو انہیں عدالت میں اس کو بلانا ہے تو اس کے لیے وہ آرڈر ایشو کر سکتی ہیں کہ آپ عدالت میں حاضر ہو جاؤ اس کے علاوہ اگر کوئی ڈاکومنٹ جو ہے فیڈر شریعت کورٹ کا ریکوائرڈ ہے تو اس کی پروڈکشن کے حوالے سے بھی فیڈر شریعت کورٹ جو ہے وہ آرڈر جاری کر سکتا ہے کہ عدالت میں اس ڈاکومنٹ کو پیش کریں فریمنگ رولز ہیں یہاں پہ جو فیڈر شریعت کورٹ ہے وہ اپنے لیے رولز بنا سکتے ہیں کہ فیڈر شریعت کورٹ جو ہے وہ اپنے کنڈکٹ کو کس طرح کے کار کے مطابق پروسیٹ کریں اپنی کاروائی کیسے چلائیں گے تو اس کے حوالے سے رولز بنانے کا اختیار ہے ہے وہ فیدر شریعت قوت کے پاس ہے contempt of court اگر کوئی توہین عدالت ہوتا ہے تو فیدر شریعت قوت جو ہے اس پرسن کو سزا بھی سنا سکتا ہے توہین عدالت کی review of its judgment اب فیدر شریعت قوت جو ہے اپنے جو اپنے ججمنٹس ہیں ان کو review بھی کر سکتے ہیں revise بھی کر سکتے ہیں اس کے بعد آجاتے ہیں final conclusion پہ to conclude that the federal sharia court consists of 8 muslim judge تو ہم conclude کرتے ہیں دیکچر کو کہ جو فیدر شریعت قوت ہیں اس کے جو ججز کی تعداد ہیں وہ 8 ہیں اور آٹھوں کے آٹھ ججز جو ہیں وہ مسلمان ہونے چاہیے they are appointed by the president of Pakistan جو صدر پاکستان ہے وہ ان ججز کو appoint کرتا ہے اور طریقہ کار میں already آپ کو بتا چکوں کہ article جو 175A ہے آئین پاکستان کا اس کی طریقہ کار کے مطابق ان ججز کو appoint کیا جاتا ہے the principal seat of the federal shariah court is اسلامباد جو principal seat ہے federal shariah court کی وہ اسلامباد میں ہے the court has power to declare a law repugnant to holy quran and sunnah اگر کوئی قانون جو ہے قرآن پاک اور سننہ سننا کے متضاد کے خلاف ہیں تو یہ federal shariah court اس کو repugnant یعنی متضاد جو ہے وہ declare کر سکتی ہے it can punish a person on charge of contempt اگر کوئی شخص federal shariah court کی contempt کرتا ہے تو ان کو سزا بھی سنا سکتا ہے federal shariah court have powers of civil court for purpose of performance of its function تو یہاں پہ جو federal shariah court ہیں ان کے پاس civil court کی power بھی ہیں تاکہ اپنے functions ان کو آگے perform کر سکے تو امید کرتے ہیں آپ کی لئے آج کا lecture انتہائی informative رہا ہوگا thank you so much موس