شری ایمان کی وضاحت

Aug 4, 2024

شری ایمان کا مطلب

  • شری ایمان کا مطلب ہے یقین۔
  • یقین ذاتی تجربہ سے حاصل ہوتا ہے۔

ذاتی تجربے کی اہمیت

  • مثال: اگر آپ نے کبھی چینی نہیں چکھی ہے، اور ہزار لوگ کہتے ہیں کہ چینی میٹھی ہوتی ہے، تو آپ صرف یقین کر سکتے ہیں۔
  • لیکن جب آپ چینی چکھتے ہیں، تو آپ خود تجربہ کرتے ہیں کہ وہ میٹھی ہے۔
  • یہ تجربہ یقین کی بنیاد رکھتا ہے۔

تجربات کی اقسام

  • بیرونی تجربہ: جیسے گلاس ٹھنڈا یا گرم ہے۔
  • اندرونی تجربہ: قرآن پڑھتے وقت اندر سے تجربہ ہونا۔

قرآن کا تجربہ

  • قرآن پڑھتے وقت جب کوئی شخص محسوس کرتا ہے کہ یہ اُس کی فطرت کے مطابق ہے، تو یقین پیدا ہوتا ہے۔
  • اگر انسان کی ذائقہ کی حس بیکار ہو جائے (جیسے دانت نکلوانے کے بعد)، تو میٹھی چیز کڑوی لگے گی۔
  • فطرت انسانی اندر سے تصدیق کرتی ہے۔

قرآن کا اثر

  • جیسے جیسے آپ قرآن پڑھتے ہیں، یہ آپ کے سوالات کا جواب دیتی ہے۔
  • قرآن آپ کی فطرت کو اپیل کرتی ہے اور آپ کو خدا کی حقیقت کا یقین دلاتی ہے۔
  • یہ یقین آہستہ آہستہ آپ کے شری ایمان کا حصہ بن جاتا ہے۔

یقین کی کیفیت

  • اگر قرآن پڑھتے وقت انسان کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ یہ ان کے دل میں ہے، تو حقیقی یقین حاصل ہوتا ہے۔
  • یہ کیفیت اُس وقت پیدا ہوتی ہے جب کوئی اور شخص آپ کی بات کو صحیح سمجھتا ہے۔

غیر شری ایمان

  • غیر شری ایمان دو چیزوں سے حاصل ہوتا ہے:
    1. طبعی واقعات: جیسے آگ یا برف کے پاس بیٹھنے سے۔
    2. عملی تجربات: جیسے روزہ رکھنا، نماز پڑھنا۔

شری یقین کا ذریعہ

  • شری یقین کا ذریعہ صرف اور صرف قرآن ہے۔
  • غیر شری یقین صرف مادی تجربات سے ملتا ہے۔
  • اصلی ایمان صرف قرآن کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

نوٹ: قرآن کو سمجھنا اور اس کا تجربہ لینا یقین حاصل کرنے کا سب سے مؤثر ذریعہ ہے۔