شری ایمان کا مطلب
- شری ایمان کا مطلب ہے یقین۔
- یقین ذاتی تجربہ سے حاصل ہوتا ہے۔
ذاتی تجربے کی اہمیت
- مثال: اگر آپ نے کبھی چینی نہیں چکھی ہے، اور ہزار لوگ کہتے ہیں کہ چینی میٹھی ہوتی ہے، تو آپ صرف یقین کر سکتے ہیں۔
- لیکن جب آپ چینی چکھتے ہیں، تو آپ خود تجربہ کرتے ہیں کہ وہ میٹھی ہے۔
- یہ تجربہ یقین کی بنیاد رکھتا ہے۔
تجربات کی اقسام
- بیرونی تجربہ: جیسے گلاس ٹھنڈا یا گرم ہے۔
- اندرونی تجربہ: قرآن پڑھتے وقت اندر سے تجربہ ہونا۔
قرآن کا تجربہ
- قرآن پڑھتے وقت جب کوئی شخص محسوس کرتا ہے کہ یہ اُس کی فطرت کے مطابق ہے، تو یقین پیدا ہوتا ہے۔
- اگر انسان کی ذائقہ کی حس بیکار ہو جائے (جیسے دانت نکلوانے کے بعد)، تو میٹھی چیز کڑوی لگے گی۔
- فطرت انسانی اندر سے تصدیق کرتی ہے۔
قرآن کا اثر
- جیسے جیسے آپ قرآن پڑھتے ہیں، یہ آپ کے سوالات کا جواب دیتی ہے۔
- قرآن آپ کی فطرت کو اپیل کرتی ہے اور آپ کو خدا کی حقیقت کا یقین دلاتی ہے۔
- یہ یقین آہستہ آہستہ آپ کے شری ایمان کا حصہ بن جاتا ہے۔
یقین کی کیفیت
- اگر قرآن پڑھتے وقت انسان کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ یہ ان کے دل میں ہے، تو حقیقی یقین حاصل ہوتا ہے۔
- یہ کیفیت اُس وقت پیدا ہوتی ہے جب کوئی اور شخص آپ کی بات کو صحیح سمجھتا ہے۔
غیر شری ایمان
- غیر شری ایمان دو چیزوں سے حاصل ہوتا ہے:
- طبعی واقعات: جیسے آگ یا برف کے پاس بیٹھنے سے۔
- عملی تجربات: جیسے روزہ رکھنا، نماز پڑھنا۔
شری یقین کا ذریعہ
- شری یقین کا ذریعہ صرف اور صرف قرآن ہے۔
- غیر شری یقین صرف مادی تجربات سے ملتا ہے۔
- اصلی ایمان صرف قرآن کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔
نوٹ: قرآن کو سمجھنا اور اس کا تجربہ لینا یقین حاصل کرنے کا سب سے مؤثر ذریعہ ہے۔